پاکستان

خزانہ کمیٹی کا اجلاس، الیکشن فنڈز کا معاملہ کابینہ اور قومی اسمبلی بھجوانے کا فیصلہ

نو مئی واقعات میں ملوث 95 فیصد شرپسندوں کی شناخت ہوچکی، کابینہ بریفنگ

اسلام آباد: سپریم کورٹ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلیے فنڈز فراہم کرنے کے حکم پر قائمہ کمیٹی نے اسٹیٹ بینک کو معاملہ وزارت خزانہ کو بھجوانے کی ہدایت کردی۔قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا خصوصی اجلاس چیئرمین قیصر احمد شیخ کی زیر صدارت ہوا، جس میں عدالت عظمیٰ کی جانب سے اسٹیٹ بینک کو پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے 21 ارب روپے جاری کرنے کے معاملہ زیر بحث آیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ، وزیر تجارت نوید قمر ، قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل آف پاکستان ، وزرات خزانہ کے حکام، اٹارنی جنرل آف پاکستان، وزیر مملکت خزانہ عائشہ غوث پاشا شریک ہوئے۔ اجلاس میں چیئرمین کمیٹی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی عدم شرکت پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال سے کمیٹی اجلاس میں وزیر خزانہ نہیں آئے، ہم بارہا کہہ چکے ہیں۔رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ پنجاب میں الیکشن ملک کے لیے نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔ یہ طریقہ کار درست نہیں۔ سپریم کورٹ نے63 اے میں ترمیم کر کے ملکی سیاسی سسٹم کا بیڑا غرق کر دیا۔ سپریم کورٹ اب آرٹیکل 84 میں بھی ترمیم کر دے۔ فنڈز کا اجرا حکومت کی صوابدید ہے، سپریم کورٹ گورنر کو کیسے کہہ سکتی ہے۔وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2 مرتبہ الیکشن اخراجات ملک کے مفادمیں نہیں۔ آئین کاآرٹیکل بالکل واضح ہے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کےفیصلے کااحترام، مگر آئین پاکستان سب سے مقدم ہے۔ ہم نے آئین کے تحفظ کا حلف لے رکھا ہے۔ افسران آئین کوپس پشت ڈال کر کیسے پیسے دے سکتے ہیں؟۔انہوں نے کہا کہ کل اگر فنڈز فراہمی کا عمل غیر آئینی ثابت ہوا تو اسٹیٹ بینک کے ملازمین تنخواہیں دے کر 21 ارب پورا کریں گے؟۔ سپریم کورٹ کا کہنا ہے یہ چارج ایکسپنڈیچر نہیں دیگر اخراجات میں ڈالے جائیں۔سپریم کورٹ کے اسٹیٹ بینک کو فنڈز اجرا کا معاملہ بھی پارلیمان کو بجھوایا جائے۔سپریم کورٹ کا فیصلہ آئین کی منشا کے مطابق متعلقہ فورم میں جانا چاہیے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے