اجلاس میں موجود پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے سینیٹرز نے اُنکی حمایت کی، پی ٹی آئی کے دو سینیٹرز نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا بطور چیئرمین نام پیپلزپارٹی کی پارلیمانی لیڈر شیری رحمان اور جمیعت علمائے اسلام کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطاء الرحمن نے تجویز کیا۔
پیپلزپارٹی کے سینیٹر رانا محمودالحسن اور ن لیگ کے سینیٹر افنان اللہ خان نے تائید کی۔
قائمہ کمیٹی امور خارجہ ایک موثر تھنک ٹینک کا کردار ادا کرے گی۔ سینیٹر عرفان صدیقی
اسلام آباد (12 جون) سینیٹ میں مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر عرفان صدیقی کو سینیٹ کی اہم ترین قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کا بلا مقابلہ چیئرمین منتخب کر لیا گیا۔ وہ حکومتی اتحاد کے مشترکہ امیدوار تھے۔ پیپلز پارٹی کی پارلیمانی لیڈر سینیٹر شیری رحمان اور جمیعت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر مولانا عطاء الرحمن نے عرفان صدیقی کا نام چیئرمین کے انتخاب کے لئے تجویز کیا, جبکہ پیپلزپارٹی کے سینیٹر رانا محمودالحسن اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر ڈاکٹر افنان اللہ خان نے بطور تائید کننده کاغذات نامزدگی پر دستخط کئے۔ اجلاس میں چھے ارکان موجود تھے، جن میں پیپلزپارٹی سے سینیٹرز شیری رحمان، رانا محمود الحسن، روبینہ قائمخانی, مسلم لیگ ن کے افنان اللہ خان شامل تھے۔ پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر اور سینیٹر لیاقت خان ترکئی نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ تاہم انہوں نے نو منتخب چیئرمین کو مبارک باد دی اور اپنے ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر علی ظفر نے کہا کہ اگر ہمارا سیاسی ایشو نہ چل رہا ہوتا تو میں خود سینیٹر عرفان صدیقی کا نام چیئرمین کے لیے تجویز کرتا، وہ اس کمیٹی کے لیے بہترین انتخاب ہیں۔
انتخاب کے بعد بطور چیئرمین اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹر عرفان صدیقی نے بلا مقابلہ انتخاب پر تمام ارکان کا شکر یہ ادا کیا اور کہا کہ وہ اس اہم کمیٹی کے سربراہ کے طور پر ان کی توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ آج کی دنیا میں تعلقات خارجہ کی بےپناہ اہمیت ہے، جس کے لئے سفارت کاری کو نئے خطوط پر ڈھالنا ہوگا۔ سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ اُن کی کمیٹی عملی طور پر ایک تھنک ٹینک کا کردار ادا کرتے ہوئے وزارت خارجہ سے بھر پور تعاون کرے گی۔