اسلام آباد ( )گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ انسانی سمگلنگ کے مکروہ کاروبار کے خاتمے میں میڈیا کا کردار مرکزی اہمیت کا حامل ہے۔ درست معلومات اور قانون سے آگاہی کے تحت کی جانے والی رپورٹنگ حکومت کے لئے راہنمائی کا درجہ رکھتی ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے سماجی تنظیم سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن(SSDO) کے زیر اہتمام صحافیوں کے لئے منعقدہ آگاہی سشین سے بطور مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر ایگزیکٹو ڈائریکٹر سسٹین ایبل سوشل ڈویلپمنٹ آرگنائزیشن (SSDO) سید کوثر عباس نے گورنر فیصل کریم کنڈی کی آمد کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں انسانی سوداگری اور جبری مشقت کا مسئلہ تشویشناک صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ مافیا سے نمٹنے کے لئے میڈیا اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو ٹھوس حکمت عملی کے تحت کام کرنا ہوگا ۔انسانی سوداگری کے 2018 کے قانون کو پوری طرح نافذ العمل بنانا انتہائی ضروری ہے۔ آگاہی سشین میں صحافیوں کو ملکی اور بین الاقوامی قوانین کے بارے میں تفصیل کیساتھ بتایا گیا ،سید کوثر عباس نے شرکاء کو بتایا کہ پاکستان میں انسانی سوداگری دو قسم کی ہوتی ہیں ،جن میں ملک کے اندر انسانی سوداگری اور دوسری بیرون ملک انسانی سوداگری شامل ہیں
، پاکستان میں18 سال سے کم عمر بچوں کی سوداگری اور مشقت سب سے زیادہ ہوتی ہے،جس میں بھی دو مختلف اقسام ہیں، ایک جبری مشقت اور دوسری کمرشل سیکس ہے، جس میں مرد و خواتین ، بچوں اور خواجہ سراؤں کو استعمال کیا جاتا ہے، غیر قانونی انسانی سوداگری کیخلاف پاکستان میں ایف آئی اے ، پولیس ، لیبر ڈیپارمنٹس ، چائلڈ پروٹیکشن انسٹیٹیوٹسز اور دیگر ادارے کام کر رہے ہیں ، غیر قانونی انسانی سوداگری کیخلاف پاکستان میں قانون 2018 سے موجود ہے جس کے تحت جرم ثابت ہو نے پر ملزم کو سات سال قید یا دس لاکھ روپے جرمانہ یا دونوں سزائیں ہو سکتی ہیں، اس قانون کے تحت ملک کے اندر پولیس مقدمات درج کرنے کی مجاز ہے اور مقدمات درج کر رہی ہے ،جبکہ بیرون ملک سمگلنگ کا مقدمہ ایف آئی اے درج کرتی ہے۔ سیثن سے خطاب کرتے ہوئے گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ انسانی سوداگری اور جبری مشقت کی رپورٹنگ کے حوالے سے ایس ایس ڈی او کا آگاہی سیشن ایک بہترین کاوش ہے انسانی سوداگری اور مہاجرین کی غیر قانونی سمگلنگ کے حوالے سے میڈیا رپورٹس کا ملکی پالیسی اور معاشرتی بہتری میں بنیادی کردار ہے ۔اس لئے درست معلومات اور رائج قوانین کے تحت دی گئی خبر اور میڈیا رپورٹ ہی اس مافیا کو شکست دینے کی حکومتی کوششوں میں مددگار ہو سکتی ہے، حساس نوعیت کے اس موضوع میں متاثرہ افراد کا ذکر ان کی شناخت اور عزت کو مد نظر رکھ کر کرنا چاہیے ۔قانون نافذ کرنیوالے اداروں کے اقدامات کو قانون کے تناظر میں پرکھنے سے ان کی استعداد کار میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا متاثرہ افراد اور ان کی قانونی امداد کے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے درمیان پل کا کردار ادا کر سکتا ہے۔