معیشت کے حوالے سے ملک غیریقینی صورتحال سے دوچار ہے، ڈالر اوپن مارکیٹ میں 335 روپے تک ہوچکا۔ ان حالات میں معاشی ترقی کیلئے تاجر طبقے کا اعتماد حاصل کرنا ، ان کے تحفظات اور خدشات دور کرنا اور حکومتی اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے ان کا تعاون حاصل کرنا بہت ضروری ہے ۔ اس مقصد کے لئے گزشتہ دنوں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کراچی اور لاہور میں بزنس کمیونٹی کے وفود سے ملاقاتیں کی، اور معاشی بحالی کیلئے بزنس کمیونٹی سے مشاورت کی۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی نے آرمی چیف سے حالیہ ملاقات کو معاشی بے یقینی کی صورتحال میں باد صبا کا ٹھنڈا جھونکا قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کاروباری برادری بہت مایوس ہوچکی تھی لیکن آرمی چیف نے ہمیں حوصلہ دیا ہے ۔ ملاقات کے دوران تاجروں نے آرمی چیف سے درخواست کی کہ انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر کی قیمتوں پر کنٹرول کرنے پر زور دیا جائے، اور عوام بجلی پر زیادہ ٹیکس کے بوجھ سے دوچار ہے جس سے روزمرہ کی زندگی، کاروبار اور عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں ۔ تاجروں کے وفد نے آرمی چیف کو بجلی کے بلوں پر انکم اور سیلز ٹیکس کی شرح میں کمی کی تجویز پیش کرتے ہوئے فیول ایڈجسٹمنٹ چارجز کی وصولی کیلئے عملی نقطہ نظر بیان کیا کہ صارفین پر مالی دبا¶ کم کرنے کیلئے ان کی وصولی سردیوں میں کی جائے ۔ ملاقات میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسلی ٹیشن کونسل کے اہم کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے تاجروں کو یقین دہانی کرائی کہ سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے آسانیاں پیدا کی جائیں گی۔ منی ایکسچینج کو ٹیکس کے دائرے میں لایا جائے گا، جبکہ ڈالر کے تبادلے کے معاملے میں انٹر بینک ریٹس میں شفافیت کو فروغ دیا جائے گا۔ آرمی چیف نے سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور کویت سمیت دیگر ممالک سے 100ارب ڈالر تک کی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کی صلاحیت پر زور دیتے ہوئے اقتصادی فیصلہ سازی کو تقویت دینے کیلئے اقتصادی معاملات اور مختلف شعبوں پر توجہ کرنے والی ٹاسک فورسز کی تشکیل کا انکشاف کیا۔ آرمی چیف نے ملاقات میں بتایا کہ سعودی عرب کے ساتھ 25ارب کی سرمایہ کاری کی بات ہوئی ہے ، سعودی عرب نے آئی ٹی، منرلز، زراعت اور دفاع میں سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے ۔ محمد بن سلمان اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ اس میں سے دس ارب ڈالرز اسٹیٹ بینک میں رکھے جائیں اور اس کے بدلے پاکستانی روپے یا سامان کی صورت واپسی کی جائے تاکہ زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہو۔ آرمی چیف کا کہنا تھاکہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے پاکستان میں بیوروکریسی اور کرپشن کی شکایت کی ہے، محمد بن سلمان نے پاکستان میں سرمایہ کاری کی راہ میں بیوروکریسی کی رکاوٹوں کی نشاندہی کرتے ہوئے اسے کنٹرول کرنے کیلئے کہا ہے۔ جنرل عاصم منیر نے بتایا کہ بیوروکریسی کی رکاوٹیں دور کرنے کیلئے ہم نے ایف آئی سی بنایا ہے ، اب نہ انہیں کوئی محکمہ چھیڑ سکے گا، نہ کوئی بیوروکریٹ تنگ کرسکے گا نہ ہی کسی عدالت سے انہیں پرابلم ہوگی۔ آرمی چیف نے بتایا کہ سعودی عرب اور یو اے ای نے 25,25ارب ڈالرز سرمایہ کاری کی یقین دہانی کروائی ہے جبکہ قطر اور کویت سے بھی 25,25 ارب ڈالرز لیں گے ۔ آرمی چیف نے کرپشن روکنے اور قبضہ مافیا ،بھتہ مافیا کو کنٹرول کرنے کی یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ حالات میں بہتری کیلئے اسمگلنگ کی روک تھام ، ایف بی آر، بارڈر کنٹرول اور سوشل میڈیا کیلئے چار ٹاسک فورسز بنادی ہیں۔ آرمی چیف نے کہا کہ ہم ہر قسم کی کرپشن کو جڑ سے اکھیڑنا چاہتے ہیں، زمینوں پر قبضے ختم اور امن و امان کی صورتحال بہتر کرنے کے احکامات دیئے ہیں۔ جنرل سید عاصم منیر نے ملاقات میں کہا کہ پاکستان میں 1.1 ملین رجسٹرڈ افغان مہاجرین ہی رہ سکتے ہیں باقی لوگوں کو اپنے ملک افغانستان جانا ہوگا۔ بزنس کمیونٹی نے آرمی چیف سے ملاقات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے اسے معاشی قرقی اور ملکی خوشحالی کےلئے معاون قرار دیا۔تاجر حلقوں نے معاشی بہتری کیلئے آرمی چیف کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستا ن میں اتنی بڑی غیرملکی سرمایہ کاری کا یقینا معاشی حالات پر مثبت فرق پڑے گا، اور ملک ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔