اداریہ کالم

امریکہ کے ساتھ مضبوط تعلقات کاعزم

وزیر اعظم کی عمران خان پر کڑی تنقید

پاکستان اورامریکہ کے تعلقات کی تاریخ اتنی ہی پرانی ہے جتنی کہ پاکستان کے قیام کی ۔وطن عزیز کے معرض وجود میں آنے کے بعد روس اورامریکہ دونوں نے ایک ساتھ پاکستان کی جانب اپنی دوستی کاہاتھ بڑھایا جس پراس وقت کے وزیراعظم نوابزادہ لیاقت علی خان نے امریکی دوستی کو قبول کرتے ہوئے نہ صرف امریکہ کادورہ کیابلکہ اس نوزائیدہ ریاست کی تعمیروترقی کےلئے امریکہ کے ساتھ کئی معاہدے بھی کئے جس کی پاداش میں انہیں لیاقت باغ کے جلسہ عام میں ایک روسی ایجنٹ نے گولی مار کرشہید کردیا۔پاکستان اورامریکہ کے مابین دوستی کے رشتوں کے ساتھ ساتھ معاشی، دفاعی اور دیگرشعبوں میں تعاون کاتعلق بھی بہت پراناہے اس کی بنیادی وجہ شاید یہ بھی ہے کہ ہمارے مشرقی ہمسائے کاتعلق اورجھکاﺅسوویت یونین کی طرف تھا جس کی وجہ سے ہمیں اپنی بقاءاورسلامتی کےلئے امریکہ کے ساتھ دست تعاون بڑھاناپڑا۔71ءکی جنگ میں سوویت یونین نے کھل کراپنے حلیف بھارت کی امداد کی اور پاکستان کودولخت کرنے میں کامیاب ہوگیا۔79ءمیں جب سوویت افواج نے افغانستان پر فوج کشی کی تو اس وقت پاکستان نے امریکہ کے ساتھ ملکرروس کواس خطے سے نکالنے کاایک تاریخی فیصلہ کیا۔دس سال کی گوریلاجنگ کے بعدپاکستان اس میں کامیاب ہوا۔سابقہ حکومت کے خاتمے کے بعدامریکی مداخلت کے حوالے سے ایک پُرزورپروپیگنڈا مہم چلائی گئی، ان لوگو ں نے یہ نہیں سوچا کہ دنیا کی واحد سپرپاورکے ساتھ تعلقات خراب کرنے کی پاداش میں ہمارے دشمن ملک کو کیافوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور ہم اس کاکس قدر خمیازہ بھگت سکتے ہیں۔ مگر موجودہ حکومت نے برسراقتدارآتے ہی امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کوازسرنوبحال کرنے کی کوششوں کاآغاز کیا اور ان کوششوں میں مسلح افواج کے سربراہ کی کاوشیں بھی لائق تحسین ہیں۔امریکہ سے آنیوالے ایک وفد نے گزشتہ روزسپہ سالار سے راولپنڈی میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ملاقات میں علاقائی سکیورٹی کی صورتحال پر بھی غور کیا گیا، ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان مختلف شعبہ جات میں تعاون پر بھی بات چیت کی گئی۔ملاقات میں سکیورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا گیا، مہمان وفد نے سیلاب اور تباہی ہونے پر افسوس اور متاثرین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا۔اس موقع پر امریکی وفد کا کہنا تھا کہ وہ مشکل کی گھڑی میں پاکستانی عوام کی مدد کریں گے۔ خطے میں استحکام اور امن کےلئے پاکستانی کوششوں کو سراہتے ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ کے ساتھ مختلف شعبوں میں تعاون اور تعلقات مضبوط ہوں۔دوسری جانب وزیر اعظم شہباز شریف سے امریکی وزیر خارجہ کے سینئر پالیسی مشیر ڈیرک چولیٹ نے ملاقات کی۔ امریکی وزیر خارجہ کے سینئر پالیسی مشیر ڈیرک چولیٹ نے پاکستان میں سیلاب سے نقصانات پر افسوس کا اظہار کیا۔وزیر اعظم شہباز شریف نے ڈیرک چولیٹ کا مشکل وقت میں پاکستان کا دورہ کرنے پر اظہار تشکر کیا۔اس موقع پر وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ 3 کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ پاکستانی سیلاب سے اب تک متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب سے زراعت، مویشی، املاک اور اہم انفراسٹرکچر کو بے پناہ نقصان پہنچا ہے جبکہ آلودہ پانی سے بیماریوں کا ممکنہ پھیلا وبھی تشویشناک صورتحال اختیار کر سکتا ہے۔ سیلاب زدگان کی بحالی اور انفراسٹرکچر و نجی املاک کی تعمیر نو کے بڑے چیلنجز ہوں گے جبکہ امریکی تعاون، یکجہتی اور سیلاب زدگان کے لیے امداد انتہائی اہمیت کی حامل ہے۔پاکستان اور امریکہ کے باہمی تعاون پر مبنی دیرینہ تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔وزیر اعظم نے پرامن اور مستحکم افغانستان کے لیے افغان اثاثوں کو غیر منجمد کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی برادری کو افغان حکام کے ساتھ روابط بڑھانے کی ضرورت ہے اور بھارت سمیت خطے میں امن کے فروغ کے لیے پاکستان پرعزم ہے۔ کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق دیرینہ جموں و کشمیر تنازعہ کا حل انتہائی ضروری ہے۔ڈیرک چولیٹ نے کہا کہ امریکہ سیلاب سے پیدا ہونےوالے چیلنج کے تناظر میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا اور امریکہ متاثرہ لوگوں کی زندگیوں کی بحالی اور کمیونٹیز کی تعمیر نو میں بھی مدد کرے گا۔پاکستان کی خارجہ پالیسی الحمداللہ آزاد ہے اور آزادہی رہے گی۔ہم نے امریکہ سمیت تمام ممالک کے ساتھ اپنی خودداری اورآزادی کے ساتھ تعلقات کوقائم رکھناہے مگرچندناعاقبت اندیش سیاستدان ہماری خارجہ پالیسی کوخراب کرنے پرتلے ہوئے تھے اس کے پس منظرمیں ان کاذاتی مفاد بھی تھا مگر الحمداللہ افواج پاکستان کے سپہ سالار اورموجودہ حکومت کے وزیرخارجہ بلاول بھٹوزرداری کی ٹھوس اورمضبوط پالیسیو ں کی بدولت خراب ہونے والے تعلقات ایک بارپھرخوشگوارسطح پرآچکے ہیں ۔ موثرخارجہ پالیسی کامظاہرہ حالیہ سیلاب کے موقع پرآیا جب پاکستانی وزیرخارجہ نے ایک گھنٹے کے اندراربوں روپے اپنے دوست ممالک سے متاثرین سیلاب کے لئے اکٹھے کرلئے۔
ضمنی انتخابات کاالتواء،مستحسن فیصلہ
حالیہ بارشوں کے نتیجے میں آنےوالے بدترین سیلاب نے پاکستان کے پورے نظام کو اتھل پتھل کرکے رکھ دیاجس کے نتیجے میں تمام ترانتظامات دھرے کے دھرے رہ گئے اور انتظامیہ کی توجہ ساری کی ساری متاثرین سیلاب پرمرکوزہوکررہ گئی۔ ان حالات میں الیکشن کمیشن آف پاکستان نے منعقدہونےوالے ضمنی انتخابات کوملتوی کردیاالیکشن کمیشن کوآئینی طورپریہ حق حاصل ہے کہ وہ ایساکرسکے۔چنانچہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کا اہم اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں منعقد ہوا، اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے الیکشن کمیشن کو بریف کیا کہ صوبہ پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخواکے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے 13حلقوں میں الیکشن کمیشن نے ضمنی انتخابات کےلئے شیڈول دیا ہواتھا۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ حالیہ تباہ کن بارشوں اور سیلاب سے سندھ ، خیبر پختونخوا اور جنوبی پنجاب میں سیلاب کی تباہ کاریوںکی وجہ سے ذرائع آمد ورفت مخدوش ہو چکے ہیں ، عمارات تباہ ہوگئی ہیں ، ٹرانسپورٹ کا نظام درہم برہم ہے اور قومی ایمرجنسی کی صورتحال پیدا ہوگئی ہے ،تمام قومی ادارے جن میں پولیس ، پاک فوج ، رینجرز ، کانسٹیبلری ، انتظامی اور دیگر افسران جوالیکشن ڈیوٹی میں تعینات کئے گئے تھے سیلاب متاثرین میں خوراک کی ترسیل اور وبائی امراض کے پھیلاﺅ کی وجہ سے ضروری امدادی کارروائیوں اور متاثرین کی محفوظ مقامات پر آباد کاری میں انتہائی حد تک مصروف ہیں۔الیکشن کمیشن نے تمام حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ فیصلہ کیا کہ انتخابات کا پرامن انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے لہٰذا ضمنی انتخابات میں پاک فوج، رینجرز اور کانسٹیبلری کی امن وامان کو برقرار رکھنے کےلئے دستیابی ضروری ہے ۔لہٰذا الیکشن کمیشن نے یہ فیصلہ کیا کہ تمام مذکورہ بالا حلقوں میں ضمنی انتخابات کی صرف پولنگ تاریخوں کو ملتوی کیاجاتا ہے باقی مراحل الیکشن شیڈول کے مطابق مکمل ہونگے اور حالات کی بہتری اور قانون نافذ کرنےوالے اداروں کی دستیابی پر الیکشن کمیشن جلد نئی پولنگ کی تاریخوں کا اعلان کریگا، یہ فیصلہ مفاد عامہ کے تحت کیا گیا ہے تاکہ پرامن انتخابات کے انعقاد کو یقینی بنایا جائے ۔
ملکہ برطانیہ کی رحلت،ایک عہد کاخاتمہ
چھہترسال تک دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت پربادشاہت کرنے والی ملکہ الزبتھ بھی اس دنیا سے رخصت ہوگئی ہیں مرحومہ ملکہ دولت مشترکہ کی سربراہ بھی تھیں انہیں یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ برطانیہ کے ساتھ ساتھ آسٹریلیا اورکینیڈا کی بھی آئینی حکمران تھیں۔برصغیرکے ساتھ ان کی بہت ساری یادیں وابستہ تھیں ملکہ الزبتھ نے پاکستان کادوباردورہ کیا،پہلی باروہ فیلڈمارشل محمدایوب خان کی دعوت پرسولہ دنوں کے دورے پر وہ پاکستان آئیں جس دوران انہوں نے سندھ ،خیبرپختونخوااورپنجاب کادورہ کیااوردوسری بار1997ءمیں نوازشریف کے دوراقتدارمیں وہ پاکستان کی مہمان بنیں۔آخرطویل ترین حکمرانی کا سورج غروب ہو گیا۔ برطانیہ کی ملکہ الزبتھ دوئم 96 سال کی عمر میں چل بسیں۔برطانوی ملکہ کو یہ بھی اعزازحاصل ہے کہ انہوں نے اپنے ملک میں سولہ وزرائے اعظم سے حلف لیا۔دنیافانی ہے ملکہ کی رخصتی پرہم پاکستانی عوام کی طرف سے برطانیہ کے عوام اورحکومت سے تعزیت کااظہارکرتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri