اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ ریاستی‘ انتظامی اداروں کیلئے آئین و قانون کی پاسداری اور عدل و انصاف کی عملداری ترجیح اول ہونی چاہیے۔ آئین نے جس کی جو ذمہ داریاں اور حدودقیود متعین کی ہیں‘ اسکے مطابق ہی حکومت و مملکت کے تمام معاملات چلائے اور امور طے کئے جائیں تو ادارہ جاتی سطح پر فرائض کی انجام دہی کے معاملہ میں کسی قسم کی قباحت‘ رکاوٹ یا عذر پیدا ہونے کا موقع نہیں نکل سکتا اور نہ ہی اداروں کے مابین غلط فہمیاں‘ اختیارات کی کشمکش کا کوئی ناخوشگوار منظر سامنے آسکتا ہے۔ وطن عزیز میں ایک ساتھ انتخابات کرانے کی درخواستوں پر سماعت کے دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ عدالت اپنا 14 مئی کا فیصلہ واپس نہیں لے گی کیونکہ عدالتی فیصلہ واپس لینا مذاق نہیں ہے تاہم سیاسی جماعتوں کے مذاکرات میں کوئی پیشرفت ہوئی توعدالت احکامات کے حوالے سے غور کیا جاسکتا ہے۔ چیف جسٹس نے محترم سراج الحق صاحب کو بھی خراج تحسین پیش کیا کہ انہوں نے نیک کام شروع کیا اللہ اس میں برکت ڈالے اور عدالت اس نیک کام میں اپنا حصہ ڈالے گی۔ جماعت اسلامی تمام سیاسی جماعتوں کو اس مقصد کے حصول کے لیے ڈائیلاگ کی طرف بلا رہی ہے تاکہ قوم کے اندر وحدت آئے اور23 کروڑ عوام اپنے لیے ایسی قیادت کا انتخاب کریں جو ملک کو کرپشن، جہالت اور غربت سے نجات دلائے اور اسے جدید اسلامی فلاحی ریاست بنانے کےلئے صدق دل سے محنت اور جدوجہد کرے۔اس لئے امیر جماعت اسلامی نے عید الفطر کے بعد کل جماعتی کانفرنس کی تجویز پیش کی ہے کہ مل بیٹھ کر مسائل کا حل تلاش کیا جائے تاکہ آئین کے مطابق انتخابا ت کا انعقاد ممکن ہو سکے۔سپریم کورٹ میں امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اللہ کا حکم ہے اجتماعی معاملات میں مذاکرات کرو، اللہ کا حکم ہے یکسوئی ہو جائے تو اللہ پر اعتماد کرو، مذاکرات کرنا آپشن نہیں بلکہ اللہ کا حکم ہے۔ دنیا کا منظر نامہ تبدیل ہو چکا ہے، 1977 میں نتائج تسلیم نہیں کیے گئے اور احتجاج شروع ہوگیا۔ 1977 میں سعودی سفیر اور امریکی سفیر نے مذاکرات کی کوشش کی تھی لیکن مذاکرات ناکام ہوئے تو مارشل لاءلگ گیا۔ اسی طرح 90 کی دہائی میں ن لیگ اور پی پی پی کی لڑائی سے مارشل لاءلگا جبکہ آج ہمیں اسی منظر نامے کا سامنا ہے۔ میں نے وزیراعظم اور عمران خان سے ملاقات کی، مسائل کا حل صرف الیکشن ہیں اور کوئی راستہ نہیں۔ میرا مو¿قف ہے عدلیہ، افواج اور الیکشن کمیشن کو سیاست سے دور ہونا چاہیے ۔ الیکشن کمیشن اور وزارت دفاع کی بھی یہی استدعا ہے کہ الیکشن ایک دن میں ہوں اور درخواست گزار بھی یہی کہہ رہا ہے کہ ایک ساتھ الیکشن ہوں۔ الیکشن جتنی جلدی ممکن ہو ایک ہی دن ہونے چاہیے اور ملک بھر میں نگراں حکومتوں کے ذریعے انتخابات ہونے چاہییں۔ سیاسی معاملات پارٹیوں کے درمیان طے ہونے چاہییں اور سیاسی معاملے میں کسی ادارے کو مداخلت نہیں کرنی چاہیے ۔ ملک کو خلفشار اور سیاسی و اقتصادی عدم استحکام سے نکالنے کا یقیناً یہی صائب اور دانشمندانہ اقدام ہو سکتا ہے کہ تمام سول‘ عسکری اور ادارہ جاتی قیادتیں باہم افہام و تفہیم سے آٹھ اکتوبر کو یا کسی بھی دوسری مناسب تاریخ پر ملک میں عام انتخابات کے انعقاد کا متفقہ فیصلہ کرلیں اور حکومت کو پابند کردیا جائے کہ وہ اس فیصلہ سے انحراف کا تصور بھی نہ کرے۔ اس کیلئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کی جانب سے پہلے ہی عندیہ دیا جا چکا ہے کہ اگست میں قومی اسمبلی تحلیل اور موجودہ حکومت ختم ہو جائیگی اور اکتوبر میں نگران حکومتیں انتخابات کرائیں گی۔ بے شک یہ کسی کی ضد اور انا کا مسئلہ نہیں‘ ہمیں ملکی سلامتی اور سسٹم کی بقاء و استحکام سے زیادہ کچھ عزیز نہیں ہونا چاہیے ورنہ تاریخ متعلقین میں سے کسی کو معاف نہیں کریگی۔ معاملات کو سدھارنے کا صرف ایک ہی راستہ ہے اور وہ یہ کہ سیاسی قیادت مل بیٹھ کر آپس میں مشاورت کرے لیکن ہر دھڑا اپنی اپنی ضد پر اڑا ہوا ہے ۔ مذاکرات کا مطلب ہی یہ ہوتا ہے کہ فریقین اپنے اپنے موقف میں کچھ نرمی دکھا کر کچھ بات اپنی منواتے ہیں اور کچھ دوسرے کی مانتے ہیں۔ ضد اور ہٹ دھرمی سے مسائل مزید بڑھتے جائیں گے۔ ملک اس وقت جس مشکل صورتحال میں پھنسا ہوا ہے یہ عوام یا اداروں سے زیادہ سیاسی قیادت کا امتحان ہے۔ اگر سیاسی قیادت نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لیے تو کل جمہوریت اور جمہوری اداروں کے خلاف عوام کے ردعمل کی ساری ذمہ داری سیاسی قیادت ہی کی ہوگی ۔ ہمارا یہی المیہ ہے کہ ہماری ریاستی‘ انتظامی‘ دفاعی اتھارٹیز کو اپنی آئینی ذمہ داریوں سے زیادہ اپنے اختیارات جتانے اور استعمال کرنے کی فکر ہوتی ہے جس میں ادارہ جاتی غلط فہمیوں اور ٹکراو¿ کی بھی نوبت آجاتی ہے۔ اس سے ملک میں سیاسی عدم استحکام کی راہ بھی ہموار ہوتی ہے اور ملک کی سلامتی کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں جبکہ ہمارے پارلیمانی جمہوری نظام کے باربار تاراج ہونے میں بھی ایک دوسرے پر غلبہ پانے والی اسی سوچ کا عمل دخل ہے۔ اگر ہمارے تمام ریاستی‘ آئینی اور انتظامی ادارے اپنے اپنے آئینی اور قانونی دائرہ کار کے اندر رہ کر فرائض ادا کرنا اپنا شعار بنالیں تو ادارہ جاتی سطح پر کوئی غلط فہمی‘ جھگڑا یا تنازعہ پیدا ہی نہ ہو اور نہ ہی ریاستی اداروں کے ایک دوسرے کے مدمقابل آنے کی نوبت آئے۔
کالم
انتخابات کےلئے سیاسی مذاکرات ناگزیر
- by Daily Pakistan
- اپریل 22, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 812 Views
- 2 سال ago