بالاخر توشہ خانہ کیس میں اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے سابق وزیر اعظم اورپی ٹی آئی کے سربراہ کو مجرم گردانتے ہوئے قید با مشقت کی سزا سنادی ہے ، فیصلہ کے مطابق ملزم اپنے دفاع میں کو ئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کرسکاجبکہ استغاثہ اپنے الزامات کرنے میں کامیاب رہا ، فیصلہ سنانے کے آدھا گھنٹہ بعد سابق وزیر اعظم اسلام آباد پولیس نے لاہور میں ان کی رہائش گا ہ سے اپنی حراست میں لے لیا اور اپنی معیت میں اٹک جیل میں لاکر بند کردیا چونکہ یہ عدالت کا فیصلہ ہے اس لئے ہم پر نہ تو اپنی رائے دے سکتے ہیں اور نہ ہی اس کے خلاف کوئی بات کرسکتے ہیں کیونکہ ججوں کے فیصلوں کوچوراہوں ، بازاروں میں زیر بحث نہیں لایا جاتا اور جج نہیں بولا کرتے بلکہ ان کے فیصلے بولا کرتے ہیں لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ تحریک انصاف کو اس کیس میں کئی بار مواقع دیئے گئے کہ ملزم عدالت میں پیش ہوں اور اپنا دفاع کا حق استعمال کرے مگر ان کی قانونی ٹیم اس کیس کو لٹکانے اور رکوانے کیلئے اعلیٰ عدالتوں کا رخ کرتی رہی اور اس کی پوری کوشش رہی ہے کہ اس کیس کی سماعت میں تاخیر ہو اور بروقت فیصلہ نہ ہوپائے تاہم معزز عدالت نے تمام قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد اس اہم مقدمے کا فیصلہ سنادیا ،گزشتہ روز توشہ خانہ کارروائی کیس کی سماعت تین مرتبہ وقفے کے بعد شروع ہوئی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل خواجہ حارث عدالت میں پہنچے اور بتایا کہ میں گزارشات کرنا چاہتا ہوں۔ ہمیں ہائی کورٹ میں داخلے سے روکا گیا، ہم آپ کی عدالت منتقلی کی درخواست دائر کررہے ہیں۔عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ملزم کے خلاف الزام ثابت ہوگیا ہے۔ ملزم نے جھوٹا بیان جمع کروایا، ملزم نے جھوٹا ڈیکلریشن دیا، ملزم نے الیکشن کمیشن میں جھوٹا بیان حلفی دیا۔ عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کرپٹ پریکٹسز کے مرتکب قرار دے دیا۔ فیصلے میں کہا گیا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی بددیانتی ثابت ہو گئی ہے۔ عدالت نے سابق وزیراعظم کو تین سال قید کا حکم سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کردیا۔عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی اسلام آباد وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کروائے۔ تحریری فیصلہ 30 صفحات پر مشتمل ہے جسے ایڈیشنل سیشنز جج ہمایوں دلاور نے جاری کیا ہے۔اسلام آباد میں ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے فیصلے کے بعد احاطہ عدالت میں ن لیگ کے حامی وکلا کی جانب سے شدید نعرے بازی کی گئی۔ توشہ خانہ کیس میں 3 سال قید کی سزا سنائے جانے کے بعد پولیس نے چیئرمین تحریک انصاف کو زمان پارک سے گرفتار کرکے اٹک جیل منتقل کردیا۔ ادھر پولیس نے زمان پارک کے باہر احتجاج کرنے والے 33 کارکنان کو پولیس وینز میں ڈال کر مختلف تھانوں میں منتقل کردیا جن میں دو خواتین بھی شامل ہیں۔ لبرٹی چوک سے بھی دو کارکنان کو گرفتار کرلیا گیا۔پولیس نے کسی کارکن کو پر امن احتجاج کی اجازت بھی نہیں دی۔ شہر بھر میں پولیس کو ہدایت کی گئی ہے کہ جہاں بھی پی ٹی آئی کے کارکنان نکلیں انہیں فوری گرفتار کیا جائے۔خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور میں بھی پولیس نے احتجاج کرنے والے 15 کارکنوں کو حراست میں لیکر تھانوں میں منتقل کردیا۔عمران خان کی گرفتاری کے خلاف کراچی کے مختلف مقامات پر احتجاج کیا گیا، پولیس نے احتجاج کرنے والے کارکنان کے خلاف کریک ڈاﺅن کرتے ہوئے شہر بھر سے 19 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔خیبرپختونخوا میںچیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے بعد پولیس نے ضلع بھر میں تحریک انصاف کے کارکنان کے خلاف کریک ڈاو¿ن کیا اور متعدد افراد کو گرفتار کیا۔سوات پولیس نے مراد سعید کے والد محمد سعید کو تین ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے کبل پولیس اسٹیشن منتقل کردیا۔چیئرمین پی ٹی آئی کی گرفتاری کے خلاف احتجاج روکنے کے لیے سوات کے مختلف علاقوں مینگورہ، مٹہ، خوازہ خیلہ اور کبل سمیت دیگر علاقوں میں پولیس کی بھاری نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔ملاکنڈ میں احتجاج کرنے پر پی ٹی آئی کے 30 ورکرز کو گرفتار کر کے تھانے منتقل کیا گیا۔ پشاور میں پی ٹی آئی نے جی ٹی روڈ پر احتجاج کیا تو پولیس نے 16 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔مردان میں بھی سابق وزیر اعظم کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کرنے پر 21 افراد گرفتار کیا گیا۔ گرفتار افراد میں سابق ایم پی اے کے 2 صاحبزادے بھی شامل ہیں۔
5اگست تاریخ کا سیاہ دن
5اگست2019برصغیر کے عوام کیلئے ایک یوم سیاہ کے حیثیت رکھتا ہے کہ اس روز اپنے آپ کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے کا دعویٰ کرنے والے ملک بھارت نے گزشتہ نصف صدی سے زائد اقوام متحدہ میں زیر التوا مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کروڑوں کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو اپنے پاو¿ں تلے روندتے ہوئے یکطرفہ طور پر اپنے زیر قبضہ مقبوضہ کشمیر کو بھارتی یونین کا حصہ بنا ڈالا حالانکہ یہ ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اس کے حل کیلئے بھارت خود اقوام متحدہ گیا اور وہاں جاکر اس نے درخواست کی کہ وہ کشمیری عوام کو حق خودارادیت دے گا جس کے مطابق وہ اپنے مستبقل کا فیصلہ خود کرینگے مگر گزشتہ 71سالوں میں بھارت نے انہیں یہ حق نہیں دیا اور پس و پیش سے کام لیتے ہوئے ریفرنڈم نہیں کروایا ، اس اہم ترین مسئلہ پر پاکستان اور بھارت کے مابین اب تک چار جنگیں بھی ہوچکی ہیں مگر یہ مسئلہ حل ہونے میں نہیں آرہا ، چار سال قبل بھارت نے جارحانہ اور ظالمانہ اقدام کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر کی عوام کی مرضی اور منشاءکے بغیر اس پورے مقبوضہ خطے کو بھارت کا حصہ بنانے کا یکطرفہ اعلان کر ڈالا جسے دنیا بھر میں رہنے والے کشمیریوں نے مسترد کردیا ، عالمی اداروں نے بھی اس کی مذمت کی ،مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے غیر قانونی بھارتی اقدام کو چار سال مکمل ہونے پر پاکستان سمیت دنیا بھر میں یوم استحصال کشمیرمنایا گیا ۔یوم استحصال کے موقع پر شٹر ڈاون ہڑتال اور احتجاجی مظاہرے کیے گئے ۔ مظاہرین نے مودی سرکار سے کشمیر کی خصوصی حیثیت بحال کرنے کا مطالبہ کیا ۔ کشمیریوں کے استحصال پر اظہار خیال کرتے ہوئے بھارتی عوام نے کہا کہ مودی سرکار نے کشمیریوں کو دھوکہ دیا ہے۔ یہ فیصلہ سیکولر ازم کے منہ پر طمانچہ ہے۔ تاریخ مودی کو کبھی معاف نہیں کرے گی۔ 5اگست 2019 سے اب تک 1100 سے زائد املاک نذر آتش اور21000 سے زائد کشمیری جیل میں قید کردئیے گئے۔ مودی سرکار کے مقبوضہ کشمیرمیں آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کیلئے اوچھے ہتھکنڈوں، تشویش کن سیاسی اورمعاشی صورتحال اورغیر سماجی پابندیوں نے کشمیریوں کی زندگی کو اجیرن بنا رکھا ہے۔ 5 اگست 2019 کو مودی نے آرٹیکل 370 ختم کر کے مقبوضہ کشمیر کی خود ارادیت پر حملہ کیا ، مظلوم کشمیریوں کوحاصل خصوصی نیم خود مختاری ختم کر دی گئی ، مودی سرکار نے جائیداد کی خرید وفروخت کا قانون پیروں تلے روندتے ہوئے غیر کشمیری افراد کو زمین الاٹ کرنا شروع کردی اور اکثر علاقوں کو اسٹرٹیجک ایریا قرار دے کر بھاتی فوج کو قبضہ کرنے کا اختیار بھی دیا۔ بھارت نے 5 اگست 2019 کو راجیہ سبھا میں کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کا بل پیش کرنے سے قبل ہی صدارتی حکم نامے کے ذریعے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کردی ۔بھارتی آئین کا آرٹیکل 370 مقبوضہ کشمیر میں خصوصی اختیارات سے متعلق ہے۔ آرٹیکل 370 ریاست مقبوضہ کشمیر کو اپنا آئین بنانے، اسے برقرار رکھنے، اپنا پرچم رکھنے اور دفاع، خارجہ و مواصلات کے علاوہ تمام معاملات میں آزادی دیتا ہے۔ بھارتی آئین کی جو دفعات و قوانین دیگر ریاستوں پر لاگو ہوتے ہیں وہ اس دفعہ کے تحت ریاست مقبوضہ کشمیر پر نافذ نہیں کئے جا سکتے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کے تحت کسی بھی دوسری ریاست کا شہری مقبوضہ کشمیر کا شہری نہیں بن سکتا اور نہ ہی وادی میں جگہ خرید سکتا ہے۔
راولپنڈی میں پولیو مہم کا آغاز
پولیو کا مرض پاکستان میں ایک بار پھر سر اٹھارہا ہے جس کے خاتمے کیلئے مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے ،ڈپٹی کمشنر راولپنڈی حسن وقار چیمہ نے کہاکہ راولپنڈی کی تحصیل ٹیکسلا کے علاقے سرائے کالا سے پولیو کا مثبت نمونہ آنے کے بعد ضلع کی پانچ تحصیلوں میں پولیو مہم چلانے کا فیصلہ کیا گیا۔ تحصیل پوٹھوہار،سٹی، کینٹ، ٹیکسلا اور گوجر خان شامل ہے۔پولیو مہم کا آغاز 7 اگست سے ہوگا جوکہ سات دن تک بلاتعطل جاری رہے گی۔
اداریہ
کالم
توشہ خانہ کیس کا فیصلہ ، سابق وزیر اعظم سزا یاب
- by web desk
- اگست 7, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 825 Views
- 2 سال ago