اداریہ کالم

توشہ خانہ کے تحائف اورہمارے حکمران

idaria

خدا خدا کرکے حکومت نے توشہ خانہ کے کوائف پبلک کردیئے ہیں اوریہ سارے کوائف اپنی ویب سائٹ پراپ لوڈ کردیئے ہیں جس کے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ہمارے حکمران کس قدر اندر سے کھوکھلے ہیں کہ سرکاری طورپرملنے والے تحائف نہ صرف اپنی ذاتی ملکیت سمجھتے ہیں، حضرت عمرفاروقؓ کے دورمیں ان کے ایک گورنرتحفے میں ملنے والی چیزیں بیت المال میں جمع کرانے کی بجائے اپنے گھرلے گئے جب خلیفہ ثانی کو اس بات کاپتہ چلاتو انہوں نے انہیں طلب کیا اورپوچھا کہ تم نے تحائف بیت المال میں جمع کیوں نہیں کرائے تو اس گورنرنے جواب دیا کہ وہ تو مجھے ذاتی طورپرملے ہیں جس پرخلیفہ ثانی نے کہاکہ یادکرووہ وقت جب تم گورنربننے سے پہلے مدینہ کے نواح میں بکریوں کاریوڑچرایاکرتے تھے اس وقت تمہیں یہ تحائف کیوں نہیں ملے اورگورنرشپ سے معزول کرکے نیاگورنرتعینات کردیا اوران کو ملنے والے تحائف بیت المال میں جمع کرادیئے ۔سابقہ دورحکومت میں اسلام آباد کے ایک صحافی نے توشہ خانہ کی تفصیلات طلب کیں جس پراس کوہراساں کیاگیا اوراس پرعرصہ حیات تنگ کرنے کی کوشش کی گئی مگر بالآخر صحافت کی جیت ہوئی اورتمام حکمرانوں کوملنے والے تحائف اوراس کی تفصیلات منظرعام پرلاناپڑیں۔ توشہ خانہ کی بہتی گنگا میں سب نے ہاتھ دھوئے، حکومت نے گزشتہ 2 دہائیوں کے دوران موصول ہونے والے تحائف کی تفصیلات عوام کے سامنے رکھ دیں، توشہ خانہ کا سال 2002 سے 2023 تک کا 466 صفحات پر مشتمل ریکارڈ پبلک کردیا گیا۔ویب سائٹ کے مطابق توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وفاقی وزرا اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں، ان اہم شخصیات میں سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزیر اعظم شوکت عزیز، سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی، سابق وزیر اعظم نواز شریف، سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف، سابق وزیر اعظم عمران خان کے نام شامل ہیں۔ ویب سائٹ پر موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف اور صدر عارف علوی کا توشہ خانہ ریکارڈ بھی اپلوڈ کیا گیا ہے۔سابق وزیر اعظم نوازشریف نے سال 2008میں توشہ خانہ سے مرسڈیز بینز گاڑی لی، سال 2008میں مرسڈیز گاڑی کی قیمت42 لاکھ 55ہزار تھی، نواز شریف نے 2008میں 6لاکھ36 روپے دے کر مرسڈیز گاڑی لی، شہبازشریف کو تحائف میں درجنوں چیزیں ملیں جو انہوں نے مفت میں رکھ لیں۔سابق صدر آصف علی زرداری کو جیوانی واچ ،ہارس ماڈل، مجموعی مالیت 5لاکھ 40 ہزار کے ملے، انہوں نے جیوانی واچ، ہارس ماڈل کیلئے 79 ہزار 5روپے اداکیے،سابق صدر کو 5کروڑ 78لاکھ کی بی ایم ڈبلیو، 5کروڑ کی ٹویوٹا لیکسس تحفے میں ملیں انہوں نے 10کروڑ78 لاکھ کی 2گاڑیوں کیلئے ایک کروڑ61لاکھ روپے ادا کیے۔اس کے علاوہ آصف زرداری نے10ہزار روپے کی پینٹنگ مفت میں رکھی، آصف زرداری کو سال 2009میں 2کروڑ 73لاکھ روپے مالیت کی بی ایم ڈبلیو تحفے میں ملی، جو انہوں نے 41لاکھ میں خریدی اور بلاول بھٹو زرداری نے ساڑھے6ہزار روپے کا گلدان مفت میں رکھا۔وزیراعظم شہبازشریف کو تحائف میں درجنوں چیزیں ملیں جو انھوں نے مفت میں رکھ لیں، شہباز شریف نے گائے کا ماڈل، صراحی، وال ہنگنگ، بال اور خنجر مفت میں رکھ لیے جبکہ گائے کا ماڈل 8ہزار، صراحی 25ہزار، وال ہنگنگ 17ہزار اور خنجر50ہزار روپے مالیت کے تھے۔ شہبازشریف نے بک لیٹ 10ہزار، اسٹیڈیم ماڈل 15ہزار توشہ خانہ سے لے کر مفت میں رکھ لیا۔اس کے علاوہ مریم نواز، کلثوم نواز اور نوازشریف نے پائن ایپل کا باکس مفت میں رکھا، سال 2013 میں نواز شریف کے سمدھی اور موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے15 ہزار روپے مالیت کی بیڈ شیٹ 1ہزار روپے میں رکھی۔سال 2018میں شاہد خاقان عباسی کو2کروڑ50لاکھ مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، 2018میں شاہد خاقان عباسی کے بیٹے نادر عباسی کو ایک کروڑ70لاکھ کی گھڑی تحفے میں ملی، 2018میں وزیراعظم کے سیکرٹری فواد حسن فواد کو 19لاکھ مالیت کی گھڑی ملی، گھڑی کی قیمت 3لاکھ 74ہزار روپے توشہ خانہ میں جمع کروائی گئی۔دستاویز کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان نے ایک عدد ڈائمنڈ گولڈ گھڑی مالیت ساڑھے8 کروڑ روپے، کلف لنکس مالیت56لاکھ70 ہزار روپے، ایک عدد پین مالیت 15 لاکھ روپے، ایک عدد انگوٹھی جس کی مالیت87 لاکھ 5 ہزار ہے، یہ تمام چیزیں 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے میں خریدیں ۔ اس کے علاوہ عمران خان نے عود کی لکڑی سے تیارشدہ بکس اور2 پرفیوم مالیت 5 لاکھ روپے جو بغیر ادائیگی کے حاصل کیں۔ ایک عدد رولیکس گھڑی مالیت 15 لاکھ روپے صرف2 لاکھ 94 ہزار روپے ادا کرکے حاصل کی گئی۔وزارت خارجہ کے چیف پروٹوکول آفیسر مراد جنجوعہ کو 29 جنوری 2019 کو بیس لاکھ روپے مالیت کی گھڑی تحفے میں ملی، جو انہوں نے رقم ادائیگی کے بعد رکھ لی۔ستمبر 2018میں سابق وزیراعظم کے چیف سیکیورٹی آفیسر رانا شعیب کو 29 لاکھ روپے کی رولکس گھڑی تحفے میں ملی جبکہ 27ستمبر 2018کو سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو 73 لاکھ روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے جو انہوں نے توشہ خانہ میں رکھوا دیے تھے جبکہ 9 فروری 2011 میں وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے دو تحائف ادائیگی کر کے رکھ لئے تھے۔اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے رہنما امیر مقام کو 2005 میں گھڑی ملی جس کی قیمت ساڑھے پانچ لاکھ روپے ظاہر کی گئی تھی جبکہ سولہ اگست دوہزار چھ کو جہانگیر ترین نے ملنے والا تحفہ توشہ خانہ میں جمع کروائے۔ریکارڈ کے مطابق 7 اگست 2006 کو جنرل(ر)اشفاق پرویز کیانی کو تحائف ملے جو انہوں نے دس ہزار روپے ادا کر کے رکھ لیے جبکہ مئی دوہزارچھ میں سابق وزیرخزانہ عمر ایوب نے ساڑھے چار لاکھ روپے کی گھڑی توشہ خانہ میں دی۔ سابق سیکرٹری خزانہ سلمان صدیق کو انتیس فروری دوہزار دس میں سات لاکھ کی گھڑی ملی جو انہوں نے توشہ خانہ میں دے دی۔ پانچ ستمبر2011 کو سابق اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے بیس ہزار کا کارپٹ توشہ خانہ میں جمع کروایا اور بائیس دسمبر2011کو چودہری پرویز الٰہی نے چار لاکھ سے زائد کے تحائف توشہ خانہ میں جمع کروائے۔2004میں جنرل(ر)پرویز مشرف کو ملنے والے تحائف کی مالیت 65 لاکھ روپے سے زائد ظاہر کی گئی، 2005 میں سابق صدر کو ملنے والی گھڑی کی قیمت 5 لاکھ روپے بتائی گئی، ان کو مختلف اوقات میں درجنوں قیمتی گھڑیاں اور جیولری بکس ملے جو قانون کے مطابق رقم ادا کر کے رکھ لئے تھے ۔ 2005میں سابق وزیر اعظم شوکت عزیز کو ساڑھے 8 لاکھ روپے کی ایک گھڑی ملی جو 3 لاکھ پچپن ہزار میں نیلام ہوئی جبکہ انہوں نے سیکڑوں تحائف دس ہزار سے کم مالیت ظاہر کر کے بغیر ادائیگی رکھ لیے تھے۔صدر مملکت عارف علوی کو دسمبر 2018میں 1کروڑ 75 لاکھ روپے کی گھڑی ، قرآن پاک اور دیگر تحائف ملے ، جس میں سے انہوں نے قرآن مجید اپنے پاس رکھا اور دیگر تحائف توشہ خانہ میں جمع کرادیے۔ اسی طرح دسمبر 2018میں خاتون اول بیگم ثمینہ علوی کو بھی 8لاکھ روپے مالیت کا ہار اور 51لاکھ روپے مالیت کا بریسلٹ ملا جو انہوں نے توشہ خانہ میں جمع کروادیا۔
اسرائیلی بربریت کاسلسلہ جاری،مزید3فلسطینی شہید
فلسطینی مسلمان اپنے حق خودارادیت کےلئے مسلسل گزشتہ پچھترسالوں سے حالت جنگ میں ہیں اوردنیا کے مستندبدمعاش اسرائیل کے ساتھ نہتے ہاتھوں سے لڑتے چلے آرہے ہیں اب اپنی آزادریاست کے حصول کے لئے وہ اب تک لاکھوں جانوں کی قربانی دے چکے ہیں مگر اسرائیل کی یہ بربریت نہ تو اقوام عالم کونظر آرہی ہے اورنہ ہی حقوق انسانی کے ٹھیکیداروں کو ۔گزشتہ روزبھی ایسی ایک جھڑ پ میں مغربی کنارے میں اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی سے مزید 3 فلسطینی نوجوان شہید ہوگئے۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ مغربی کنارے میں نابلس کے قریب ایک چوکی میں تین مسلح نوجوانوں نے حملہ کردیا جس کے جواب میں کی گئی فائرنگ میں تینوں نوجوان ہلاک ہوگئے۔تاہم حیران کن طور پر نہ تو اس اسلحے سے گولیاں چلیں اور نہ اسرائیلی فوج کا کوئی اہلکار زخمی ہوا۔دوسری جانب شدت پسند یہودیوں کا کہنا ہے کہ تین فلسطینی نوجوانوں کی موت دو روز قبل حماس کے ایک رکن کی کیفے کے باہر فائرنگ میں تین نوجوانوں کی ہلاکت کا بدلہ ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri