کالم

سلطنت مغلیہ

سلطنت مغلیہ ۲۶۵۱ ءتا ۷۵۸۱ءتین سو سال سے زیادہ برصغیر پر حکومت کرنے والی ایک مسلم سلطنت تھی۔ اس کی بنیادظہیر الدین بابر نے ۶۲۹۱ءمیں پانی پت کے میدان میںلڑائی میںسلطان ابراھیم لودھی کو شکست دے کر قائم کی تھی۔بابر آج کے ازبکستان کا سردار تھا۔ بعد میںکابل کا حکمران بنا تھا۔اس نے ایران کی صفوی اور سلطنت عثمانیہ حکومت کی مدد سے ہندوستان پر حملہ کر کے حکومت بنائی تھی۔ بابر کے بعد اس کا بیٹا ہمایوں مغل بادشاہ بنا۔ ہمایوں کو شیر شاہ سوری نے شکست دے کر دہلی پر قبضہ کر لیا تھا۔ شیر شاہ نے۵ سال اور اس کی اولاد نے ۲۱ سال ہندوستان پر حکومت کی ۔ بابر اورہمایوں نے کل ۰۳ سال ہندوستان پر حکومت کی ۔ ہمایوں کے بعد اس کا بیٹا اکبر تخت نشین ہوا۔اکبر نے بھی ہندوستان پر۹ ۴ سال حکومت کی۔اکبر نے جنگ اور سفارت کاری سے اپنی حکومت کو وسعت دی۔ اس طرح اکبر نے پورے برصغیر پر کنٹرول ھاصل کر لیا۔ اکبر نے وفادار حکمران طبقہ پیدا کیا۔ یہ اس کی حکومت کو مستحکم کرنے کا سبب بنا۔ اکبر نے یورپی کمپنیوں سے تجارتی معاہدے کیے۔اس سے ہندوستان کی مضبوط معیشت قائم ہوئی اور صنعتی ترقی ہوئی۔ اکبر نے ایک نیا مذہب” دین الہی“ بنایا۔ اس سے وہ اپنی ہندو رعایا کو خوش رکھنا چاہتا تھا۔ اس وہ مسلمانوں میں بدنام اور ہندووں میں مشہور ہوا۔ اس کے بعد اس کا بیٹا جہانگیر تخت نشین ہوا۔ اس کا اصلی نام سلیم تھا۔ اس کا نام ایک مذہبی شخصیت سلیم چشتی کے نام پر رکھا گیا تھا۔ چشتی کی بیٹی نے جہانگیر کی پرورش کی تھی۔ جہانگیر نے اکبر کے مقابلے میں مسلم رہمناﺅں سے دوستی رکھی۔ اس کی وجہ سے اس کی حکومت مستحکم ہوئی۔ اس طرح وہ مسلمانوں میں اکبر سے ممتاز ہوا۔ اس نے مذہبی رہنماﺅں سے تعلقات مضبوط کیے ان کو مراعات دیں۔ہندو اس کے مخالف ہو گئے۔ اس کے بعد اس کا بیٹا شاہ جہاں سلطنت مغلیہ پر بیٹھا۔ اس نے تیس سال ہندوستان پر حکمرانی کی۔ شاہ جہاں کے دورحکومت میں برصغیر میں فن تعمیر میں بہت ترقی ہوئی۔ اس کے دور میں مغل دربار کی شان و شوکت میں اضافہ ہوا ۔ دنیا کا عجوبہ آگرہ کا تاج محل اس کے دور میں تعمیر ہوا ۔ شاہ جہاں نے دکن تک اپنی حکومت بڑھائی۔ شاہ جہاں کا سب سے بڑا بیٹا دارہ شکوہ ایک لادین سیکولر تھا۔ دارا شکوہ نے اپنے باپ کے راستہ سے ہٹ کر اپنے دادا اکبر کے راستہ پر سلطنت کو چلانے کی کوشش کی۔ اس سے شاہ جہاں کے چھوٹے بیٹے اورنگ زیب سے نہ بنی۔ دونوں کے درمیان جنگ ہوئی۔ دارہ شکوہ کو شکست ہوئی ۔ اورنگزیب نے اسے سولی پر چڑھا دیا۔دارہ شکوہ نے اپنی حکومت قائم کرنے کے لیے ہندووں کو آگے لانے کی کوششیں کی تھیں۔اس سے مسلم رعایا اس کے خلاف اور اورنگ زیب کے ساتھ ہو گئی تھی۔شاہ جہاں بیمار ہو گیا تھا۔ اورنگ زیب نے اسے قید کر لیا تھا ۔ اس لیے کہ وہ اپنے لبرل بیٹوں کی حمایت کرتا تھا۔ اورنگ زیب عالم گیر نے برصغیر پر جس میں کابل بھی شامل تھاپچاس برس کامیابی سے حکومت کی۔ سکھوں کی یورش پر قابو پایا۔ مرہٹوں کو شکست فاش دی۔اورنگ زیب ایک عادل حکمران تھا۔ تاریخ میں لکھاے کہ وہ ٹوپیاںسی کر اپنا گزر اوقات کرتا تھا۔ خزانے سے اپنے خرچہ نہیںلیتا تھا۔ایک سچا مسلم مغل حکمران تھا۔ دشمنوں نے اسے باپ، بھائیوں اور ہندووں کا دشمن قرار دینے کی کوشش کی ،مگر اورنگ زیب عالم گیر ایک عادل حکمران تھا۔اُس نے ایک قانون کی کتاب” فتاویٰ عالمگیری “مرتب کی۔ اورنگزیب نے سکھوں سے لڑائیاں کی ۔ اورنگ زیب کے بعد اس کا بیٹا بہادر شاہ اول مغل حکمران بنا۔ملک میں افراتفری کی وجہ سے ۹۱۷۱ءمیں ایک وقت میں چار مغل بادشاہ حکمران بنے۔ بہادر شاہ ظفر سلطنت مغلیہ کا آخری بادشاہ تھا۔ ۸۵۸۱ءمیں انگریزوں نے اسے برما جلاوطن کر دیا اور ہندوستان کے حکمران بن بیٹھے۔ مغلوںنے انتظامی امور چلانے کےلئے برصغیر کو صوبوں میں تقسیم کیا ہوا تھا ۔ دارلحکومت دہلی ،آگرہ، لاہور اور فتح پور سیکری بنا رہا۔ مغل دور میں قانون کی حکمرانی تھی۔ مغل دور میں دنیا کی پیدا وار کا۷۲ فی صد تھا۔ زراعت میں دنیا میںپہلے نمبر پر تھا۔ صنعت میں جہاز سازی، ٹیکسٹائل اور اسٹیل شامل تھی۔ مغلوں نے اپنے دور میں عالیشان عمارتیں بنوائیں۔ جن میں دنیا کا آٹھوں عجوبہ تاج محل آگرہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ لال قلعہ دہلی، لال قلعہ آگرہ ،بادشاہی قلعہ لاہور، شالا مار باغ لاہور اور کئی عمارتیں شامل ہیں۔ مغل دور حکومت میں جو ترقی ہوئی اس زمانے کے کسی بھی حکمران خاندان میں نہیں ہوئی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے