اداریہ کالم

سوات میں دہشت گردی کاافسوسناک واقعہ

idaria

بلاشبہ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان نے بھاری جانی ومالی نقصان اٹھایا ہے جس کی پوری دنیا معترف ہے، اس میں کئی تاریخی آپریشنزکئے گئے جس میں پاک فوج کوبڑی کامیابیاں حاصل ہوئیں۔مگرکچھ شرپسندغیرملکیوں کے ہاتھوں کھیل کر پاکستان کی جڑوں کو کمزورکرنے کی مذموم کوششیں کررہے ہیں جس میں انہیں کسی بھی صورت کامیابی حاصل نہیں ہونے لگی کیونکہ ہماری مسلح افواج چوکس ہیں اوروہ ہرطرح کے خطرے سے نمٹنے کےلئے تیار ہیں ۔ سوات میں دہشتگردی کاواقعہ افسوسناک ہے مگر اس کی جانچ پڑتال بھی ضروری ہے کہ یہ دہشت گرد تھانے میں کیسے گھس آئے،یہ کدھر سے آئے اور کہاں ان کاٹھکانہ تھا اور ان کے سہولت کاروں تک بھی پہنچناچاہیے۔کئی ایسے سوالات ہیں جن کی تحقیق ضروری ہے ۔ دہشتگردوں کی جانب سے ایک مذموم کارروائی کی گئی جس میں پندرہ افرادشہیدہوگئے۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی خالد سہیل کے مطابق تھانہ سی ٹی ڈی کبل میں 2 دھماکے ہوئے، دھماکے سے تھانے کی عمارت بیٹھ گئی، دھماکے سے علاقے کی بجلی منقطع ہوگئی، تھانے میں اسلحہ اور مارٹر گولے بھی موجود تھے، ممکن ہے مارٹر گولے پھٹنے سے دھماکے ہوئے ہوں، خود کش دھماکا بھی ہو سکتا ہے۔ دھماکے کی نوعیت معلوم کی جا رہی ہے۔ ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا کہنا تھا دھماکا تھانے کے گیٹ پر نہیں ہوا، عموما خود کش حملہ آور گیٹ پر ہی خود کو اڑا دیتا ہے، تھانے کی عمارت پرانی تھی، بیشتر دفاتر اور اہلکار نئی عمارت میں تھے۔ آئی جی خیبرپختونخوا اختر حیات گنڈاپور نے بتایا کہ صوبے میں سکیورٹی ہائی الرٹ ہے۔ محکمہ صحت خیبرپختونخوا نے سوات کے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی اور متاثرہ افراد کو ہنگامی بنیادوں پر علاج فراہم کرنے کا کہا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گردی کے اس ناسور کو جلد جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری نے بھی دھماکے کی مذمت کی ہے۔ادھر لکی مروت شہر کے نواحی علاقے پہاڑ خیل تھل میں پولیس وسی ٹی ڈی کمانڈوز اور دہشت گردوں میں مڈ بھیڑ کے نتیجے میں دو مبینہ دہشت گرد ہلاک اور ایک پولیس افسر سمیت شہید جبکہ ایک اہلکار شدید زخمی ہوگیا۔ پہاڑ خیل تھل میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے سرچ آپریشن کے دوران ایک مکان میں چھپے دہشت گردوں کا محاصرہ کیا، جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں نے سرچ آپریشن کے دوران ایک مکان میں چھپے دہشت گردوں کا محاصرہ کیا۔جھڑپ کی اطلاع ملتے ہی مقامی پولیس کی کمک بھی موقع پر پہنچ گئی، دونوں طرف سے شدید فائرنگ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی انسپکٹر جاوید اقبال اور سپاہی عرفان شدید زخمی ہوگئے جبکہ دو دہشت گرد مارے گئے جن کی شناخت انور عرف خانی اور نعمان کے ناموں سے کی گئی ہے۔دوسری جانب پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے عیدالفطر کا پہلا دن باجوڑ ، خیبر پختونخوا میں پاک افغان بارڈر پر تعینات فوجی جوانوں کیساتھ گزارا، انہوں نے افسروں اور جوانوں کے ساتھ عید کی نماز ادا کی اور ان کے بلند حوصلے کو سراہا۔اس موقع پر انہوں کہا کہ پاک فوج سرحدوں کے دفاع کےلئے پرعزم اور افواجِ پاکستان ملکی سالمیت کو یقینی بنانے کےلئے کسی بھی خطرے کو ناکام بنانے کےلئے ہمہ وقت تیار ہیں ۔ محافظینِ پاکستان دشوار راستوں ، سخت موسمی حالات اور اپنے پیاروں سے دور ہونے کے باوجود، اپنے فرائض کو مقدم رکھتے ہیں کیونکہ سرحدوں کی حفاظت سے زیادہ مقدس کچھ نہیں ۔آرمی چیف نے شہدا کو زبردست خراجِ تحسین پیش کیا اور زور دیا کہ ہمیں مادر وطن کے دفاع اور دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے کےلئے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو ہرگز فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ آرمی چیف نے خصوصی طور پر شہداکے اہل خانہ کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا ۔ علاوہ ازیں، آرمی چیف نے جوانوں اور آفیسرز کی آپریشنل تیاری اور مستعدی کو بھی سراہا۔بڑے دکھ کی بات ہے کہ ایک طرف ہمارے جوان اپنی جانوں کے نذرانے پیش کررہے ہیں تو دوسری طرف سیاستدان سیاست ،سیاست کھیلنے میں مگن ہیں،یہ وقت ملک کے وسیع ترمفاد میں متحدہوکرہمارے جوانوں کے ساتھ کھڑے ہونے کاہے ،کھینچاتانی کانہیں۔ بدقسمتی سے اس وقت کوئی بھی سیاستدان سنجیدہ نہیں جو حزب اختلاف اورحکومت میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرے ۔ اگر موجودہ صورتحال اسی طرح جاری رہی تو حالات مزیدبگڑجائیں گے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ سیاسی معاملات میں اداروں کوملوث کرنے کی ہرگزکوشش نہ کی جائے ۔یہ وقت ہمارے جوانوں کاساتھ دینے کاہے جنہوں نے وطن کے دفاع کےلئے کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں چھوڑا اورآئے روزوہ اپنی جانوں کی شہادت کانذرانہ پیش کررہے ہیں۔
پاکستان کےلئے قرض اورایشیائی ترقیاتی بینک کی رپورٹ
پاکستان کی موجودہ کمزور معیشت کسی بھی صورت بہتری کی جانب نہیں آرہی،اس کی بڑی وجہ اس پر واجب الادا قرضوں یا ان کی اقساط کی بروقت ادائیگی کا نہ ہوناہے۔گزشتہ چار پانچ برس سے معیشت کے دیوالیہ ہونے کی قیاس آرائیاں زبان زد خاص و عام ہیں جس کا سب سے زیادہ اثر روپے کی گراوٹ کی شکل میں سامنے آیا۔قومی معیشت بحال کرنے کیلئے بدعنوانی کے خاتمے، ٹیکس نیٹ میں اضافے اور غیر ملکی تجارت کو توازن میں لانے کی سعی ناگزیر ہے۔رواںمالی سال میںمختلف مالیاتی اداروں اور دوست ممالک سے پاکستان کو آئی ایم ایف سے ملنے والی6 ارب ڈالر کی مجموعی رقم سے زیادہ رقم مل چکی ہے جبکہ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط ماننے پیشگی اقدامات کرنے کے باوجود آئی ایم ایف پاکستان کو ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی قسط دینے پر آمادہ نہیں ہو رہا اور اس سے مزید ڈومور کا تقاضا کیا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف کی کڑی شرائط کے باعث ہی ملک بدترین مہنگائی کے گرداب میں پھنسا ہوا ہے جبکہ عوام کی مشکلات میں الگ اضافہ ہوا۔ حکومت کو اپنی تمام تر توانائی آئی ایم ایف کو منانے کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ کرنی چاہیے اور اسے ہر ممکن ریلیف دینے کا سوچنا چاہیے۔ عوامی مشکلات کو دور کرکے ہی حکومت انتخابات کیلئے عوامی رابطوں کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔ گزشتہ روزوزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اپنے ایک بیان کہاہے کہ سعودیہ، یو اے ای نے پاکستان کو 3ارب ڈالر کی فنانسنگ سے آئی ایم ایف کو مطلع کردیا۔وزیر خزانہ کاکہناتھا کہ سعودیہ کی طرف سے پاکستان کو 2 ارب ڈالر دینے اور یو اے ای کی طرف سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر دینے کی تصدیق کی گئی ، پاکستان اورآئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کی تمام شرائط پوری ہو گئیں، امید ہے آئی ایم ایف اسٹاف لیول معاہدہ جلد کرکے ایگزیکٹو بورڈ سے منظور کرائے گا ۔ دوسری جانب ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان سے متعلق سالانہ رپورٹ جاری کردی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی سالانہ رپورٹ میں کہا گیاہے کہ 2022 میں سب سے زیادہ فنڈنگ پاکستان کیلئے کی گئی ، اے ڈی بی اور پارٹنرز نے پاکستان کو 5.5 ارب ڈالر کے پروجیکٹس دیئے ۔ رپورٹ میں مزید کہا گیاہے کہ 2022 میں پاکستان کو 2.6 ارب ڈالر کے رعایتی قرض دیئے گئے، اے ڈی بی نے ایشیا میں 31.8 ارب ڈالر کی پروجیکٹ فنانسنگ کی۔ پاکستان کی معیشت کو سب سے زیادہ سیلاب نے نقصان پہنچایا، سیلاب کی وجہ سے پاکستان میں فصلوں کی بڑی تباہی ہوئی، فصلیں تباہ ہونے کی وجہ سے پاکستان میں طلب اور رسد کا توازن خراب ہوا،روس اور یوکرین جنگ عالمی سطح پر افراط زر کی وجہ ہے۔پاکستان میں موسمیاتی تبدیلیوں کے نقصانات سے بچنے کیلئے ماہرین کی ضرورت ہے، پاکستان کوموسمیاتی تبدیلیوں سے بچنے کیلئے ماہرین کی خدمات فراہم کررہے ہیں ،پاکستان میں سیلاب سے 1730 افراد ہلاک ہوئے، سیلاب نے پاکستان میں 3 کروڑ30 لاکھ افراد کو متاثر کیا۔سیلاب نے پاکستان کی معیشت کو 30 ارب ڈالر کانقصان پہنچایا، سیلاب متاثرہ علاقوں کی بحالی کیلئے 16 ارب ڈالر کے وعدے ہوئے، سیلاب متاثرہ متاثرہ علاقوں کیلئے پاکستان کو 1.5 ارب ڈالر فراہم کئے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے