کالم

فروری۔معاشی بربادی کا یوم حساب

یہ امر غالباً کسی تعارف کا محتاج نہےں کہ ساڑھے 3برس تک کپتان پاکستان کے سیاہ و سفید کے مالک تھے وہ جب برسر اقتدار آئے تو عام لوگوں کو توقع ہی نہےں بلکہ بڑی حد تک یقین تھاکہ وہ ایک مثالی حکمران ثابت ہوں گے مگر اب پیچھے مڑ کر دیکھیں تو”خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا،جو سنا افسانہ تھا“ والا معاملہ ثابت ہوا۔مبصرین کے مطابق اس میں کوئی شبہ نہےں کہ وطن عزیز میں پہلے بھی سب کچھ مثالی نہےں تھا اور اسی وجہ سے بڑی توقعات اور امیدوں کےساتھ عمران خان کوحکومت میں لایا گیا،مگر انہوںنے تو مالی اور اخلاقی کر پشن کے سارے اگلے پچھلے ریکارڈ توڑ ڈالے اور یہی وجہ ہے کہ عام پاکستانی 8فروری 2024 کا بڑی شدت سے منتظر ہے تاکہ اپنے ووٹ کی طاقت کے ذریعے ان عناصر کو قرار واقعی سز ا دے سکے جنہوں نے اپنے اوپر پارسائی کا جعلی لبادہ اوڑھ رکھا تھا۔اسی تناظر میں یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ تحریک انصاف کی ساڑھے تین سالہ حکومت کے دوران کرپشن کی ایک اور ہوشربا داستان سامنے آئی ہے جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی فرنٹ پرسن فرح گوگی کی کرپشن بے نقاب ہوئی ہے۔تفصیل اس معاملے کی کچھ یوں ہے کہ موصوفہ کے ظاہری اور غیرظاہری اثاثوں میں2017 سے 2020 تک 4520 ملین روپے کا اضافہ ہوا اور 2020 میں 950 ملین روپے کے اثاثوں کو وہ خود تسلیم کرتی ہیں۔یہ امر دلچسپ ہے کہ فرح گوگی کے صرف ساڑھے تین سالوں میں ظاہری اثاثوں میں 420 فیصد اور غیرظاہری اثاثوں میں 15300 فیصد اضافہ ہوا، یہ اثاثے ان کی ذاتی ملکیت ہیں جب کہ احسن جمیل گجر اور باقی رشتے داروں اور حصے داروں کے اثاثے اس کے علاوہ ہیں۔علاوہ ازیں ایس ای سی پی کے ریکارڈ کے مطابق فرح گوگی کئی کمپنیوں میں حصے دار ہیںجن میں غوثیہ بلڈرز (ایس ایم سی پرائیویٹ لمیٹڈ)، البراق ہا¶سنگ پرائیویٹ لمیٹڈ ، البراق فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ، المعز ڈیری اینڈ فوڈز پرائیویٹ لمیٹڈ، دیان پراپرٹیز پرائیویٹ لمیٹڈ، ڈاکٹرز کلینیکل کیئر پرائیویٹ لمیٹڈ، سینا ٹوریا اسپتال مینجمنٹ کمپنی پرائیویٹ لمیٹڈشامل ہےں۔مبصرین کے مطابق یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ3 دسمبر 2019 کو پراپرٹی ٹائیکون (ملک ریاض) سے معاہدے کے تحت برطانیہ سے 190 ملین پاونڈز پی ٹی آئی حکومت کو ملے، اس کے علاوہ فرح¿ گوگی نے 19جولائی 2021 کوپراپرٹی ٹائیکون سے 240 کنال زمین اپنے نام کروائی۔ سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ 240 کنال کی قیمتی زمین فرنٹ پرسن فرح گوگی کو رشوت کے طور پر منتقل کی گئی، اس رشوت کے عوض پی ٹی آئی حکومت نے 460 بلین روپے ہرجانہ کیس کی پیروی سے اجتناب کیاتھا۔ یاد رہے کہ برطانیہ کی این سی اے سے 190 ملین پاونڈز پی ٹی آئی حکومت کو ملے اور ساڑھے 3سال تک کرپشن کر پشن کے نعرے لگاو¿نے والے عمران خان اور ان کے حواری فرح گوگی نے 2018 میں اعلان کی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کابھی بھر پور فائدہ اٹھایا، ٹرانسفر پوسٹنگ اوراپنی کمپنیوں کےلئے سرکاری ٹھیکوں کی مد میں بطور رشوت لی گئی اور فرح گوگی نے 489 ملین روپے سے زائد کالا دھن ریگولائز کروایا۔یہاں یہ بات قارئین کی توجہ کا باعث ہونی چاہےے کہ بہاولپور اور گوجرانوالہو¿ میں فرح گوگی کی زرعی زمین و¿ غیرظاہرشدہ ہیںاسی طرح ا سلام آباد اور لاہور میں رہائشی اور کمرشل جائیدادیں اور چکری میں 200 کنال زرعی زمین بھی گوگی کی غیر ظاہر شدہ ملکیت ہےں۔اسی تناظر میں یہ بات بھی یاد رہے کہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن فرح گوگی منی لانڈرنگ جیسے گھناو¿نے جرائم کی بھی مرتکب ہوئیں، موصوفہ اور ان کے شوہر بطور جعلی ڈاکٹرگولڈ اسٹار یورو پرائیویٹ لمیٹڈ میں بطور ڈائریکٹرکام کرتے رہے، گولڈ اسٹار یورو پرائیویٹ لمیٹڈ ایک شیل کمپنی کے طور پر منظر عام پر آئی جب کہ 11 فروری 2022 کو مانیکا پرائیویٹ لمیٹڈ کاقیام عمل میں لایا گیا۔اسی طرح فرح گوگی کے پاکستان میں موجود بینک اکاونٹس کی تعداد میں 2019 سے 2021 تک اضافہ ہوا، 426 ملین روپے 2018 سے 2022 تک ایک بینک اکاونٹ میں ڈیپازٹ ہوئے جب کہ فرح گوگی، احسن جمیل گجر اور ان کے پارٹنرزکے ملک بھر میں 102 بینک اکا¶نٹس سامنے آئے، ان اکا¶نٹس کی کل مالیت ساڑھے 14 ارب روپے ہے جب کہ یہ پیسہ چیئرمین پی ٹی آئی کی فرنٹ پرسن کے طور پر لیا گیا۔یہ تمام دستاویزی اور تکنیکی شواہد فرح گوگی کی ہوشربا رشوت اورکرپشن کا منہ بولتے ثبوت ہیں جب کہ پی ٹی آئی حکومت کےخاتمے کے بعد فرح گوگی کا ملک سے فرارسوچا سمجھا منصوبہ تھا۔بہر کیف حرف آخر کے طور پر کہا جا سکتا ہے کہ کرائے کاجھوٹا عمرانی بیانیہ اپنی موت آپ مر چکا ہے اور اسی تناظر میں 8فروری کو عوام ووٹ کی طاقت جھوٹ اور کر پشن کے پی ٹی آئی کے سیاسی تابوت میں آخری کیل بھی گاڑ دیں گے۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri