ملک کے نئے نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ جن کا تعلق صوبہ بلوچستان سے ہے نے اپنے معاملات میں غیر جانبداری اور شفافیت برتنے کیلئے اپنی سینیٹ کی نشست اور اپنی پارٹی سے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے نے اپنی مدت عہدہ کیلئے ملکی معاملات چلانے کے لئے تمام محکموں سے بریفنگ طلب کرلی ہے تاکہ اس کی روشنی میں آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جاسکے ، ان کا یہ عمل نہایت مستحسن اور خوش آئند ہے کیونکہ غیر جانبداری اختیار کیے بغیر اس اہم ترین منصب پر براجمان رہنا بددیانتی کے زمرے میں آتا ہے چنانچہ انہوں نے اسی خیال کے پیش نظر اپنی جماعت سے بھی استعفیٰ دیا اور اپنے عہدے سے بھی ، اپنے منصب کا حلف اٹھانے کے بعد انہوں نے تمام سرکاری محکمہ جات کے سیکرٹریوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنی محکمانہ کارکردگی کی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں تاکہ اس کی روشنی میں مستقبل کے معاملات چلائے جاسکے ، نگران وزیر اعظم کا تقرر حزب اختلاف اور پی ڈی ایم کی جماعتوں نے اتفاق رائے سے کیا ہے اور امید ظاہرکی ہے کہ وہ ملک میں غیر جانبدارانہ ، آزادانہ اور شفاف انتخابات کا انعقاد کراسکیں گے ، قوم کو بھی ان سے یہی توقع ہے کہ وہ کسی مخصوص سیاسی جماعت کے ساتھ ہمدرد ی رکھے بغیر انتخابی عمل پورا کرسکیں گے ۔ انوار الحق کاکڑ نے پاکستان کے آٹھویں نگران وزیراعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی ان سے حلف لیا ۔ وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے سابق وزیراعظم شہبازشریف سے مصافحہ بھی کیا۔ انوار الحق کاکڑ اور سبکدوش ہونے والے وزیرِ اعظم کے مابین ملاقات ہوئی، جس میں سبکدوش ہونے والے شہباز شریف نے نگران وزیرِ اعظم انوار الحق کاکڑ کو مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔نگران وزیرِ اعظم نے سبکدوش وزیرِ اعظم کا شکریہ ادا کیا۔اس کے بعد سبکدوش وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جس کے بعد انوار الحق کاکڑ نے انہیں وزیراعظم ہاو¿س سے رخصت کیا۔بعد ازاں نگراں وزیراعظم کو ٹرائی سروسز کے چاک و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ انوار الحق کاکڑ نے وزیراعظم کا چارج سنبھالتے ہیں تمام وفاقی وزارتوں کو اہم امور پر بریفنگ کیلیے تیار رہنے کی ہدایت کی اور پہلا ہدایت نامہ جاری کیا۔ہدایت نامے میں وزارتوں کو کہا گیا ہے کہ وہ اہم معاملات پر بریفنگ تیار کریں، باری باری سب کو بلا کر بریفنگ لی جائے گی۔اس سے قبل چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے نامزد نگراں وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ کا استعفیٰ منظور کر لیا جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق انوار الحق کاکڑ کی سینیٹ کی نشست 14 اگست سے خالی قرار دی جاتی ہے، انوار الحق کاکڑ نے نگراں وزیرِ اعظم بننے کے بعد غیرجانبدار رہنے کے لیے اپنی نشست سے استعفیٰ دیا ہے۔ نیزوزیرِ اعظم انوارالحق کاکڑسے بلوچستان کے وفد نے ملاقات کی،وفد نے وزیرِ اعظم کو وزرات عظمیٰ کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔بعد ازاں نگران وزیرِاعظم انوارالحق کاکڑسے سابق صوبائی وزیرمیرعاصم کرد گِیلو نے بھی ملاقات کی ،ملاقات میںمیر عاصم گیلو نے وزیرِ اعظم کو وزرات عظمی کا منصب سنبھالنے پر مبارکباد پیش کی اور نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
صدر مملکت کا درگزر کی راہ اپنانے کا مشورہ
سابقہ حکومت اور تحریک انصاف کے مابین چپقلش تو گزشتہ چار سالوں سے چلی آرہی تھی اور سابق وزیر اعظم پی ڈی ایم میں شریک تمام جماعتوں کو چور ، غدار قرار دینے کی رٹ لگاتے رہے ،جب معاملہ تحریک عدم اعتماد تک پہنچا تو صدر مملکت نے اپنا وزن تحریک انصاف کے پلڑے میں ڈال کر اپنے آپ کو ایک پارٹی کا عہدیدار اور وفادار ثابت کرنے کی کوشش کی اور منتخب وزیر اعظم شہباز شریف سے حلف لینے سے معذرت ظاہر کردی جس کے بعد چیئر مین سینیٹ نے یہ آئینی ذمہ داری نبھائی ، گزشتہ سال کے دوران صدر مملکت نے ایک سیاسی جماعت کے ایک وفادار کارکن ہونے کا ثبوت مہیا کیا ، تحریک انصاف کے سربراہ کو ایک عدالت سے سزا ہونے کے بعد ان کے لب و لہجے میں پہلی بار نرمی دکھائی دی ہے اور انہوں نے طاقتور حلقوں سے استدعا کی ہے کہ وہ اس معاملے میں عفو و درگزر کا راستہ اپنائیں ، یہ بات انہوں نے یوم آزادی کے موقع پر ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان عفو و درگزر کا راستہ اپنائیں، ہمیں نفرتوں کے بجائے محبتوں کو فروغ دینا پڑے گا،انصاف کے لیے ضروری ہے فریقین کو سنا جائے ، سیاستدان اور سٹیک ہولڈرز درگزر کارویہ اپنائیں، آج بھی ہمارے فوجی اور سویلینز پاکستان کے لیے مسلسل شہادت دے رہے ہیں، آزادی کی جدوجہد 1857 میں شرو ع ہوئی، آئین، قانون اور میرٹ کی بالادستی کے لیے یہ قربانیاں دی گئیں، انصاف کے لیے ضروری ہے فریقین کو سنا جائے ، سیاستدان اور سٹیک ہولڈرز درگزر کارویہ اپنائیں ۔ پاکستان کے لیے قربانیوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اسلام کی اقدار کو اپنانا چاہیے، اشرافیہ سے التجا ہے ہر بچے کو سکول بھیجیں، تنخواہ دار ٹیکس چوری کرنے والوں کا بوجھ اٹھاتے ہیں۔ فلاح اور انصاف نہ ہوں تو ریاست میں برکت نہیں ہوتی، سیاستدان اور سٹیک ہولڈرز درگزر کارویہ اپنائیں، اسلام پرامن مذہب ہے، ہم امن چاہتے ہیں، اتحاد کا راستہ اختیار کرنا ہو گا،صدر پاکستان کا کہنا تھا آزادی اور جمہوریت کے لیے قربانیاں دی گئیں، انصاف کے لیے ضروری ہے کہ فریقین کو سنا جائے کیونکہ جس ملک میں انصاف نہ ہو وہ تتر بتر ہو جائے گا۔ پاکستان اپنے لیڈروں سے تقاضہ کرتا ہے کہ اکٹھے ہو جائیں، ہمیں نفرت کے بجائے محبتوں کو فروغ دینا ہو گا۔
پاکستان کا مستقبل اور آرمی چیف کا عزم
مملکت خداد پاکستان کا قیام اللہ پاک کی رضا اور منشا کے عین مطابق عمل میں آیا ہے اور یہ برصغیر پاک و ہند کے مسلمانوں کے ایک خواب کی تعبیر کی صورت میں ابھرا ہے ، اسلامی دنیا میں اسے ایک مضبوط قلعے کے طور پر دیکھا جاتا ہے اور پاکستان نے بھی امت مسلمہ کو درپیش مسائل کی عالمی سطح پر نمائندگی کرنے میں کوئی کسر نہیںا ٹھا رکھی ، پاکستان کے استحکام میں بنیادی کردار افواج پاکستان کا رہا ہے جس نے ملکی دفاع کی خاطر لاکھوں قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا مگر وطن عزیز کی سلامتی پر کوئی آنچ نہیں آنے دی ،پاکستانی عوام اور افواج پاکستان ایک سکے کے دو رخ کی مانند ہے کہ جنہوں نے ہمیشہ مشکل وقت میں ایک دوسرے کا بھر پور ساتھ دیا ، ملک میں امن ، سلامتی کے قیام کیلئے ہماری بہادر افواج گزشتہ کئی سالوں سے دہشتگردی کیخلاف غیر اعلانیہ جنگ لڑنے میں مصروف ہیں اور اس کے سپاہی سے لیکر جرنیل تک شہادت حاصل کرکے یہ ثابت کیا ہے کہ ارض وطن کے دفاع کیلئے وہ ایک سیسہ پلائی دیوار کی مانند ہے جس میں دشمن چاہے بھی شگاف نہیں ڈال سکتا ، اسی عزم کا اظہار گزشتہ روز نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی تقریب حلف برداری میں صحافی نے آرمی چیف سے ملک کی مستقبل کی صورت حال کے حوالے سے سوال کیا۔صحافی نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر سے دریافت کیا کہ آپ ملک کو کہاں دیکھ رہے ہیں؟ جس پر آرمی چیف نے جواب دیا کہ ملک انشا اللہ ترقی کرے گا اور مزید بہتری ہوگی۔صحافی نے آرمی چیف سے کہا کہ گزشتہ شب کاکول میں پریڈ کے دوران آپ کا خطاب بہت اچھا تھا اور آپ کو مستقبل میں بھی ایسے ہی خطابات کرنے چاہیں۔صحافی کے مکالمے پر آرمی چیف مسکرائے اور شکریہ بھی ادا کیا۔ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ مسلح افواج عوامی حمایت سے وطن کی سالمیت،امن کا دفاع کرتی رہیں گی۔76ویں جشن آزادی پر چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی جنرل ساحر شمشاد مرزا،مسلح افواج کے سربراہان نے قوم کویوم آزادی کی مبارکباد دی ہے۔ جشن آزادی کادن ہمیں ہمارے اسلاف کی ان گنت قربانیوں کی یاد دلاتا ہے، دھرتی کے ہزاروں بیٹوں نے مادر وطن کے دفاع کیلئے جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ سب عہد کریں کہ قومی اتحاد کو برقرار رکھ کر دشمن قوتوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ مطابق مسلح افواج عوام کی حمایت سے وطن عزیز کی سالمیت اور امن کا دفاع کرتی رہیں گی، مسلح افواج پاکستانی عوام کی امنگوں کے مطابق قوم کی خدمت جاری رکھیں گی۔قوم کو اپنی بہادر افواج پر ہمیشہ فخر رہا ہے اور انشاءاللہ تا قیامت یہ فخر قائم رہے گا۔
اداریہ
کالم
نگران وزیر اعظم اور ان کا لائحہ عمل
- by web desk
- اگست 16, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 66 Views
- 1 مہینہ ago