لفظ کہاں سے لائیں جب آپ کائنات کی سب سے بڑی ہستی کی شان میں الفاظ کو موتیوں میںپرو کر اِن کی ذات اقدس پرلکھناہو۔وہ ہستی جس پر اللہ بھی درود بھیجتا ہو۔ ذات محمد ﷺ کےلئے مصطفےﷺ جان ِ رحمت پر کروڑوں سلام ہوں۔آج کا دِن مسلم اُمہ کے لیے خوشیوںکا دِن ہے۔آج مسلمان اپنی خوشی کا اظہار اُن کی نعتیں وینی تقاریب ،ریلیاں کرکے کرتے ہیں۔چراغاں اپنے گھروں ،گلی محلوںوشہر میںکرتے ہیں۔ تمام جہانوں کے لیے رحمت للعالمین بنا کر بھیجا گیامحمد مصطفے ﷺ کو ۔اللہ نے اپنے دین کو مکمل کیا اور آپ پر قرآن پاک نازل کیا۔وہ ہستی جس کو تمام عالم اِنسانیت کے لیے رول ماڈل بنا کر بھیجاگیا ۔اللہ ہر اُس شخص سے پیار کرتاہے جو مصطفے ﷺ اور اہل بیت سے محبت کرتاہے۔حفرت محمد ﷺ کی زندگی اور میراث ایک مسلمان کے لیے سب سے زیادہ عزیز ہے ۔آپ 570عیسوی میں مکہ شہر میں قریش ایک طاقتور قبیلے میں پیداہوئے۔والد حضرت عبداللہ بن مطلب پیدائش سے چند ماہ پہلے انتقال ہوگیا تھا اور والدہ حضرت بی بی آمنہ جب آپ ﷺچھ ماہ برس کے تھے تورحلت فرما گئیں۔دائی حلیمہ کی گود میں بچپن کے ابتدائی پرورش پائی۔والدہ انتقال بعد آپﷺ کے دادا عبدالمطلب اور چچا ابوطالب نے پرورش کی۔زندگی کا ہر لمحہ اللہ کے حکم پر گزارتے ہوئے جب جوان ہوئے تو صادق وامین کے نام سے پکارے جانے لگے۔تجارت کو اپنے لیے ذریعہ معاش بنایا اور حضرت خدیجہ ؓ جوکہ ایک مالدار شخصیت اپنے قبیلے کی تھیں اُنہوںنے اپنے کاروبار کے لیے آپ کی امانت وصداقت کا چرچا سُن کر منتخب کیا ۔کچھ ہی عرصہ بعد حضرت خدیجہ ؓ نے شادی کے لیے پیغام بھیج دیا اور پچیس سال کی عمر میں بیوہ چالیس سالہ حضرت خدیجہؓ سے شادی کی ۔اُنہوں نے دین اِسلام کی خدمت کے لیے اپنی ساری دولت وقف کردی اورہر مشکل وقت میں نبی ﷺ کےساتھ اِستقامت کےساتھ کھڑی رہیں۔وہ خواتین میں سب سے پہلے اِسلام قبول کرنے والی عورت تھیں ۔چالیس سال کی عُمر میںاللہ تعالی ٰ کی طرف سے فرشتہ جبراعیل ؑ کے ذریعے پہلی وحی اقراءنازل ہوئی ۔اعلان نبوت کے بعدمکہ میںآپ ﷺ اور آپ کے پیروکاروںکو شروع میںبہت تکالیفوںکا سامنا قریش اوردیگر قبائل کی طرف سے کیا گیا۔622 عیسوی ٰ میںآپ اور آپکے ساتھی مدینہ ہجرت کر کے چلے گئے اوروہاں انہوںنے ایک فروغ پذیر مسلم کمیونٹی قائم کی اور دین اسلام پھیلنے لگا۔اگلی دہائی میں آپ ﷺ کے پیغام کو لوگوںنے ماننا شروع کردیا اور دائرہ اِسلام میںجوق در جوق لوگ شامل ہونے لگے اور پورے جزیرے عرب میں اِسلام کا بول بالاہونے لگا۔ پہلی اِسلامی ریاست کی بنیاد مدینہ میں نبی ﷺ نے رکھی۔ دس سال مدینہ میںقیام کے بعد آپ ایک فاتح کی طر ح مدینہ میںتشریف لائے اورعام معافی کا اعلان کیا ۔اپنے رشتہ داروںکے دُشمنوںتک کو معاف کردیا اور اپنے چچا کی قاتل ہندہ تک کو معاف کردیا ۔آپ نے زندگی میںصرف ایک حج دس ہجری میں کیا اورآپﷺ کا حجتہ الوداع خطبہ تمام مسلمانوںاورعالم انسانیت کے لیے تمام زمانوں کے لیے ایک ایسا پیغام تھا جس سے ہر کوئی روشنی کی کرنیںاپنی زندگی کو منور کرسکتاہے۔یہ خطبہ آج بھی تمام مسلم اُمت کے لیے ایک راہ ہدایت ہے۔ایک عالمگیر پیغام اللہ کے آخری نبیﷺ کا تھا جس پر دین کی تکمیل ہوگئی ۔آپﷺ نے دُنیا سے تیرسٹھ برس کی عُمرمیں رحلت فرمائی۔
تمام مسلمانوںکیلئے ہمارے نبی کی زندگی ایک روشن مثال ہے ۔ان کی تعلیمات سے ہی ایک مسلمان اپنی دُنیا وآخرت کو منور کرسکتاہے۔مائیکل ایچ ہارٹ ایک امریکی ماہر فلکیات،مصنف،محقق،سفید فام علیحدگی پسند/سفید قوم پرست ہیں۔1978 ءکے بعد اُنہوں نے پانچ کتابیں لکھیں جن میںسب سے زیادہ دُنیا میں ان کی کتاب ”دُنیا کے 100بااثرافراد“کو ملی جواُنہوں نے 1978 ءمیں لکھی اور پھر نظر ثانی شُد ہ ایڈیشن 1992ءمیں لکھی ۔یہ کتا ب دُنیا بھر میںمقبول چند ہی دِنوں میں ہوگئی اور چند ماہ میںہی اِس کی پانچ لاکھ کاپیاں فروخت ہوگئیں۔اِنہوںنے ہمارے نبی محمد ﷺ 570-632) ہجری )کا نام سہرفہرست لکھا۔دُوسرے نمبر پرنیوٹن سائنسدان(برٹش ریاضی دان و سیاستدان) تیسرے نمبر پرعیسیٰ (رُوحانی اُستاد اور عیسائیت کی مرکزی شخصیت)،چوتھے نمبر پربُدھا (رُوحانی اُستاداور بُدھ مت کے بانی)،پانچویں نمبر پر کنفیوشس چینی فلاسفر ۔چھٹے نمبر پرسینٹ پال (عیسائی مشنری اورنئے عہد نامہ کے اہم مصنفین میں سے ایک)،ساتوین نمبر پر Ts’ai کاغذ کا موجد،آٹھویں نمبر پر جوہان گٹنبرگ پرنٹنگ پریس کا موجد،نویں نمبر پر کرسٹوفرکولمبس اطالوی ایکسپلورر جس نے امریکہ دریافت کیا،البرٹ آئن سٹائن جرمن /امریکی سائنسدان جس نے تھیوری آف ریلیٹویٹی پیش کی۔وہ لکھتے ہیں”دُنیا کے سب سے زیادہ بااثر افرادکی فہرست میںسہرفہرست ہونے کے لیے محمد ﷺ کا میرااِنتخاب کچھ قارئین کوحیران کرسکتاہے اوردُوسرے اِس سے سوال کرسکتے ہیںلیکن وہ تاریخ میں واحد اِنسان تھے جومذہبی اورسیکولر دونوں سطح پرانتہائی کامیاب رہے۔محمدﷺنے دُنیا کے عظیم مذاہب میں سے ایک کی بنیاد رکھی اوراِس کا اعلان کیا اورایک انتہائی موثر سیاسی راہنما بن گئے “۔ ہمارے نبی ﷺ کی حیات طیبہ نہ صرف مسلمانوں کے لیے بلکہ تمام انسانیت کے لیے ایک ایسارول ماڈل ہے جوتمام زمانوں کے لیے ہے ۔اِن کی تیرسٹھ سالہ زندگی کا ایک ایک لمحہ ہم سب کے لیے مثال ہے کہ زندگی میںکیسے رہنا ہے۔حقوق اللہ اورحقوق العباد کا کیسے خیال رکھنے کا ہمارے نبی ﷺ نے ہمیں اپنی عملی زندگی سے بتایا۔ دُشمنوں واقلیتوں کےساتھ بطورمسلمان ہماری کیا ذمہ داریاں ہیں۔ہماری معاشرتی ذمہ داریاںکیاہیں،اخلاقیات کیا ہیں۔زبان اور ہاتھ سے ایک مسلمان دُوسرے مسلمان سے کیسے محفوظ رہ سکتاہے۔ آپکی تعلیمات کی بنیادوں میں سے ایک اخلاقی اوراخلاقی طرز عمل کی اہمیت تھی۔اُنہوںنے ایک مسلم معاشرہ کی بنیاد کو انصاف،ایمانداری اور پسماندہ افراد کے حقوق پر زور دینے کےساتھ جوڑدیا ۔اُنکے مثالی کردار نے اپنے آپ کو بطور رول ماڈ ل پیش کیا کہ کیسے اللہ کے بنائے گئے اُصولوں پر ایک مسلمان حقیقت میںبھی عمل کر سکتا ہے ۔ اِن کے عمل کرنے سے اُس وقت کے معاشرے میں تیزی سے اِن کی حق وسچ کے پیغام کو بہت تیزی سے مقبولیت حاصل ہوئی اور لوگوں کو شعور ہوا کہ دین ِ اِسلام ہی دین فطرت ہے ۔جس کو اللہ نے سب سے پسندیدہ دین قرار دیا ہے ۔
کالم
کی محمدﷺ سے وفا تو نے توہم تیرے ہیں!
- by web desk
- ستمبر 29, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 87 Views
- 2 مہینے ago