خاص خبریں

آئی ایم ایف اعتراضات؛ ہمیں کچھ تو اپنی مرضی کی اجازت ہونی چاہیے، وزیر خزانہ

یکم جولائی سے 4 اسلامی بچت اسکیمیں متعارف کرائیں گے، اسحاق ڈار

اسلام آباد: وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کے ساتھ جیو پولیٹکس ہورہی ہے، پاکستان کو اس سطح پر لایا جارہا ہے کہ ہم سری لنکا بنیں، ڈیفالٹ کریں اور پھر مذاکرات کریں لیکن ہم سری لنکا نہیں ہیں۔سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین کمیٹی کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا ہمارے خلاف جیو پولیٹکس ہو رہی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ کر جائے اور پھر مذاکرات کیے جائیں مگر پاکستان سری لنکا نہیں ہے، آئی ایم ایف ہو یا نہ پاکستان کو کچھ نہیں ہوگا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کی ہربات نہیں مان سکتے، پاکستان خود مختار ملک ہے ہمیں ملکی مفادات کو دیکھنا ہے، آئی ایم ایف کے کہنے پر نوجوانوں کو آئی ٹی میں رعایت دینے پر پابندی عائد نہیں کرسکتے، اگر آئی ٹی میں روزگار نہ بڑھائیں گے تو کیا 0.29 فیصد شرح نمو پر رہیں؟اسحاق ڈار نے کہا کہ آئی ٹی کی ترقی سے نوجوانوں کو روزگار دینا چاہتے ہیں، اس سال آئی ٹی برآمدات 2.5 ارب ڈالر رہیں گی، آئندہ سال آئی ٹی کی برآمدات 4.5 ارب ڈالر تک پہنچانا چاہتے ہیں، آئی ٹی کی برآمدات کو اگلے 5 سال میں 15 ارب ڈالر تک لے جانے کا ہدف ہے۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے آئی ایم ایف کی حالیہ بیان بازی پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آئی ایم ایف چاہتا ہے ہم کسی شعبے میں بالکل ٹیکس استثنیٰ نہ دیں، بطور خودمختار ملک ہمیں اتنا حق تو ہونا چاہیے کہ کچھ ٹیکس چھوٹ دیں، ہمیں پتا ہے کہاں سے کتنا ٹیکس اکٹھا کرنا ہے، 7200 ارب سے ٹیکس ہدف بڑھاکر 9200 ارب روپے رکھا ہے، یہ ہدف ٹیکس چھوٹ کے علاوہ ہے، ٹیکس چھوٹ والے شعبوں سے کوئی بجٹ نہیں آ رہا، آئی ایم ایف کو اس پر اعتماد میں لیں گے۔انہوں نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی گئیں وہ ناقابل برداشت ہیں، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ترامیم کی ہیں لیکن ابھی مکمل نہیں ہوئی ان کا کہنا تھا اسٹیٹ بینک پاکستان کا بینک ہے کسی عالمی ادارے کا نہیں ہے، اسٹیٹ بینک ایکٹ میں ایسی ترامیم ہوئیں جو ریاست کے اندر ریاست کوظاہر کرتی ہیں، یہ ترامیم اسٹیٹ کے اندر اسٹیٹ کی طرف لے گئیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے