وزیراعظم پاکستان شہباز شریف وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی انتھک کوششوں سے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان 3 ارب ڈالر کا اسٹاف لیول معاہدہ ہو گیا تاہم اس کی باضابطہ منظوری آئی ایم ایف کے ہیڈ کواٹر واشنگٹن سے جولائی کے وسط تک ہو جاے گی۔ آئی ایم ایف کے اعلامیے کے مطابق مالیاتی فنڈ پاکستان میں معاشی اور میکرو اکنامک استحکام کی حمایت کرتا ہے زیادہ ٹیکسوں کی وصولی عوام کی بہتری کے لے استعمال ہو گی ۔ مالیاتی ڈسپلن اور توانائی کے شعبے میں اصلاحات کرنی ہونگی بجلی اور گیس مہنگی ہوگی۔ ٹیکسٹال ایکسپورٹرز نے کہاہے کہ یہ بیل آوٹ پیکج معاشی استحکام کی کنجی ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان ڈیفالٹ نہیں ہو گا ہم اسے دنیا کی 24 ویں معیشت بنایں گے ۔ سابقہ حکومت کی غلط معاشی پالیسیوں اور مالیاتی فنڈ کے ساتھ معاہدہ توڑنے کی وجہ سے آئی ایم ایف موجودہ اتحادی حکومت پر اعتماد نہیں کر رہا تھا۔ حکومتی دن رات کی کوششیں رنگ لائیں اور معاہدہ ہو گیا ۔ اس کا اعلان وزیر اعظم اور وزیر خزانہ نے ایک پریس کانفرنس میں کیا انہوں نے وزیر خزانہ اسحاق ڈار ان کی وزارت خزانہ کی ٹیم اور بیوروکریسی کی کوششوں کی تعریف کی ۔ غیر جانبدار معاشی ماہرین اس معاہدے کو معیشت کی بحالی کے لے نیک شگون قرار دے رہے ہیں۔ اس معاہدے کی وجہ سے ڈیفالٹ کے بادل چھٹ گئے ہیں۔ تاجر برادری بھی اس معاہدے سے خوش ہیے۔ اس سے ہمارے زر مبادلہ کے زخار میں اضافہ ہو گا۔ اس معاہدے کے سلسلے میں دیرینہ دوست چین سعودی عرب اور یو اے ای نے امداد کرکے مرکزی کردار اداکیا ۔ وزیراعظم نے اپنی پریس کانفرنس میں امداد کرنے والے دوست ممالک کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے بلاول بھٹو کی کوششوں کی بھی تعریف کی۔ ہمارے معاشی حالات پی ٹی آئی حکومت کی مایوس کن کارکردگی گلایمیٹ چینج اورسیلابوں کی وجہ سے خراب ہو گے تھے ۔ اس معاہدے کی وجہ سے جہاں حکومتی حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گی ہیے۔ وہاں پی ٹی آی رہنما حماد اظہر نے اس معاہدے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہیے کہ یہ صرف نو ماہ کے لیے ہیے اس کے بعد مہنگای اور بڑھے گی۔ حالانکہ مبینہ طور پر ان کے اپنے دور حکومت میں پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے وزراے خزانہ نے شوکت ترین کے ساتھ مل کر خط لکھ کر آی ایم ایف معاہدہ رکوانے کی کوشش کی تھی ۔ آی ایم ایف نے جو شراط ڈکٹیٹ کروایں وہ ہم نے مانیں کیوں کہ یہ ہماری ضرورت تھی ۔ امریکہ اور دیگر یورپی ممالک بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے زریعے ترقی پزیر ممالک کی معیشتوں کو کنٹرول کرتے ہیں ۔ سری لنکا حکمران خاندان پکسےکی غلط معاشی پالیسیوں کی وجہ سے ڈیفالٹ کر گیا لوگ سڑکوں پر نکل آے تو آئی ایم ایف نے اپنی شراط پر اس سے معاہدہ کیا جن میں فوج کی کٹوتی بھی شامل تھی۔ اسی طرح بنگلہ دیش کے ساتھ بھی اپنی سخت شراط منوا کر معاہدہ کیا۔ یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہیے کہ نواز شریف نے اپنے آخری دور حکومت میں آئی ایم ایف کو خیرباد کہہ دیا تھا ۔
ہمیں امید ہے کہ آنے والے دنوں میں اگر حکومت نے غیر ضروری اخراجات پر قابو پایا تو ہماری معیشت معاشی استحکام کی جانب گامزن ہو جاے گی۔ نو می کے واقعہ کے بعد ملکی سیاست میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں پاکستان پیپلز پارٹی مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت انتخابات کی حکمت عملی طے کرنے کے لے دبی میں اکٹھی ہوی ۔ آصف علی زرداری اور نواز شریف کی کی ملاقاتیں ہو چکی ہیں۔ نواز شریف نے دبی میں اپنا قیام بڑھا دیا ہے انہوں نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے لے صنعتی گروپوں سے ملاقاتیں کی ہیں۔ دونوں پارٹیوں کی دوسرے درجے کی قیادت بلاول بھٹو اور مریم نواز بھی دبی میں موجود ہیں۔ مبینہ طور پر یہ طے کیا جا رہا ہیے کہ اکتوبر میں ہونے والے عام انتخابات میں پنجاب اور کے پی کے میں دونوں پارٹیوں کے درمیان کیا سیٹ ایڈجسٹمنٹ ہو گی۔ پی پی پی چاہتی ہیے کہ راجہ پرویز اشرف اور یوسف رضاگیلانی کے مقابلے میں مسلم لیگ ن اپنا امیدوار کھڑا نہ کرے ۔ کیا ن لیگ مان جاے گی اور بدلے میں پی پی پی سے کچھ نہیں مانگے گی ۔ سیاست میں بہت سے اتحاد بنیں گے الیکٹیبلز بھی اپنا رنگ دکھایں گے۔ ادھر ایک ترمیم کے زریعے تا حیات نا اہلی کا قانون ختم کرکے نااہلی کی مدت پانچ سال کر دی گی ہیے صدر نے اس کی منظوری بھی دے دی ہیے۔ اس قانون کے خاتمے سے نواز شریف اور استحکام پاکستان پارٹی کے سربراہ جہانگیر ترین کو فائدہ ہو گا۔ اس پر عملدرآمد کب ہو گا اور اکتوبر میں انتخابات ہو پائیں گے یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہیے۔ کیونکہ ابھی بہت سے کام باقی ہیں اس قانون پر عملدرآمد کے لے شاید آینی ترمیم کی ضرورت پڑے۔ اگست میں حکومت کی مدت ختم ہو جایے گی اس کے بعد مرکز اور صوبوں میں نگران حکومتیں قائم ہونگی۔ وزیراعظم نے امید ظاہر کی ہیے کہ حکومتی مدت کے خاتمے پر وہ اقتدار چھوڑ دیں گے۔ اس وقت سیاسی بے یقینی کی صورت حال ہیے ملک کی بھلای اسی میں ہیے کہ آزاد اور غیر جانبدار انتخابات ہو جایں اور جو پارٹی جیتے وہ حکومت بناے تاکہ جمہوریت چلتی رہیے۔ بحرحال آی ایم ایف معاہدہ معاشی بحالی کے لے ایک اچھا بریک تھرو ہیے۔
کالم
آئی ایم ایف معاہدہ بڑا بریک تھرو
- by web desk
- جولائی 4, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 647 Views
- 2 سال ago