شاعر نے کہا تھا :
آمد بہار کی ہے جو بلبل پے نغمہ سنج
اڑتی سی اک خبر ہے زبانی طےور کی
شاعر نے تو بہار کی آمد کا ذکر کسی اور حوالے سے کےا ہو گا لےکن ہمارے ہاں معاملہ عجب اور الٹ آن پڑا ہے ۔ےہاں فصل بہار کی آمد کے ساتھ ہی جشن بسنت پر لرزا دےنے والے خونی واقعات کے اعادے کی لرزا دےنے والی وےرانےاں ہوتی ہےں ۔جشن بہاراں کتنے گھروں مےں موت کی وےرانےاں اتار دےتا ہے ،کتنی زندگےوں سے بہارےں نوچ کر عمر بھر کی خزائےں ان کے مقدر مےں لکھ دےتا ہے اس کا اندازہ روزانہ اخبارات مےں تواتر سے اےسی خبرےں پڑھ کر بخوبی کےا جا سکتا ہے ۔مےرے معزز قارئےن اس سال بہار کی آمد کے ساتھ گزشتہ دنوں ملک بھر کے متعدد شہروں مےں بسنت کا تہوار مناےا گےا ۔دانشوران قوم اور معزز کالم نوےسوں نے اس تہوار کے حق اور مخالفت مےں بہت کچھ لکھا ۔جہاں تک تفرےح کا تعلق ہے تفرےح انسانی فطرت کا تقاضا ہے اور جذبہ تفرےح ہر فرد مےں بدرجہ اتم موجود ہے ۔تفرےح فرح سے ہے جس کا مطلب ہے خوشی ،اطمےنان اور راحت ۔اس خوشی ےا راحت کو ظاہر کرنے ،منانے ےا اس کا اہتمام کرنے کو تفرےح قرار دےا جاتا ہے ۔حقےقی خوشی وہی ہے جس سے انسان کا ضمےر ،اس کا باطن ،اس کی روح خوش ہو ،راحت پائے اور اطمےنان حاصل کرے ۔معاشرے کی سماجی اقدار کے مطابق صحت مندانہ تفرےحی سر گرمےوں کے مواقع پےدا کرنے کامقصد معاشرے کے رجحان جرائم کی طرف نمو پذےر ہونے کے خطرے کو ختم کرنا ہے ۔صدےوں قبل انسان کشتی ،کبڈی ،نےزہ بازی ،تےر اندازی اور گھڑ سواری جےسی صحت مند تفرےح سے حظ اٹھاتا رہا ۔وقت کی تبدےلی کے ساتھ مزےد کھےلوں کا اضافہ ہوتا گےا لےکن جو تفرےح انسانی جانوں کے ضےاع کا باعث بنے اسے تفرےح کےسے قرار دےا جا سکتا ہے ۔تارےخ کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ بسنت خالصتاً ہندوﺅں کا تہوار ہے جس مےں ہندوستان بھر سے ہندو موسم بہار مےں سرسوں کے پھول لےکر مندروں پر جاتے ہےں ۔ دےوتاﺅں اور بھگوانوں کے چرنوں مےں انہےں پےش کرنے کےلئے چڑھاتے ہےں ۔ہندوﺅں کا عقےدہ ہے کہ ان کے اس عمل سے ان کے بھگوان اور دےوتا ان سے خوش اور راضی ہو جاتے ہےں ۔بسنت کے تہوار کے موقع پر ہماری قوم بھی دو واضع حصوں مےں بٹ جاتی ہے ۔اگر اس تہوار کو اسلام ےا غےر اسلام کا مسئلہ نہ بھی بناےا جائے اور اسے مذہب سے متصادم نہ بھی قرار دےا جائے اور اس پر تہذےبی نظر سے بھی دےکھا جائے تو پھر بھی اس کا جاری رکھنا کسی طرح بھی قرےن عقل اور قرےن مصلحت نہےں ۔انسانےت کے حوالے سے تو ےہ سرا سر قاتل تہوار قرار دےا جا سکتا ہے ۔قابل توجہ امر ےہ ہے کہ اگرچہ موسم بہار مےں پورا ہندوستان بسنتی رنگ مےں ڈوبا ہوا دکھائی دےتا ہے لےکن اس موقع پر پورے ہندوستان مےں پتنگ بازی نہےں کی جاتی ۔گزشتہ کئی برس سے اس تہوار کے نقصانات کے متعلق لکھا جا رہا ہے لےکن جنونےت کے سامنے کون بندباندھ سکتا ہے ۔جہاں قوم سے جذبہ ےگانگت کی توقع کی جاتی ہے وہاں ےہ جنس ناےاب دکھائی دےتی ہے ۔جہاں ضرورت نہےں وہاں اس کا مظاہرہ بسنت پر بخوبی کےا جا سکتا ہے ۔قومےں مہذب اور روشن قدرےں اپنانے کی سعی کرتی ہےں جن مےں شائستگی اور وقار ہو لےکن ہمارے ہاں جشن بہاراں کی آڑ مےں ےہ تہوار بنام ثقافت و تفرےح اپنی ابتداءسے انتہا تک غےر مہذب ،بے ہودہ ،غےر شائستہ اور اخلاق سوز ہونے کے علاوہ اےذا رساں ،جان لےوا اور ہلاکت و بربادی کا موجب ہے ۔کروڑوں کا ضےاع تو ہے ہی قےمتی جانوں کا تلف ہونا اس تہوار کا خاصہ ہے ۔اےک طبقہ تو وہ ہے جو بسنت کے انہماک و استغراق مےں چھتوں سے گر کر اپنی جانےں گنواتا ہے ،دوسرا طبقہ جو چھتوں پر بسنت منانے سے قاصر و عاجز ہے وہ پارکوں ،سڑکوں اور باغوں مےں جا کر اپنی رنگ بکھےرنے کی خواہش و شوق کو تسکےن دےنے کا بندوبست کرتا ہے جس کے نتےجے مےں راہگےروں کی گردنوں پر تےز دھار ڈور کے پھرنے سے گردنوں کے کٹنے کے کتنے واقعات ہوتے ہےں ۔انسان خرچ کر کے اپنی زندگی بچانے کی تگ و دو کرتا ہے لےکن بسنت پر اپنے خرچ سے جانےں گنوانے کا سامان بے درےغی سے کےا جاتا ہے ۔اس سے زےادہ غےر مہذب تہوار کےا ہو سکتا ہے جو ہلاکت پر منتج ہو ۔شرطےں لگانا اور ہوائی فائرنگ بسنت کے اجزائے لازم ہےں ۔قومی املاک کا نقصان ،ٹرےفک کے نظام مےں خلل اور بجلی کی ترسےل مےں رکاوٹ بھی اس جشن بسنت کی مرہون منت ہےں ۔اخلاق سوزی ،ناچنا گانا ،عورتوں کا چھتوں پر چڑھنا اور ترنگ مےں آ کر بھنگڑا ڈالنا جہاںشرم و حےاءکے تقدس کو مجروح کرنے کا باعث ہے وہاں اخلاقےات کے دائرے سے بھی باہر ہے ۔ےہ بے ہودہ ناچ گانے ،سےٹےاں ، توتےاں ،باجے ،بڑھکےں مہذب معاشرے کی نفی کرتے دکھائی دےتے ہےں ۔دراصل جشن بہاراں کے خوشنما عنوان کے پردے مےں ہلڑ بازی ہے ،ہنگامہ ہے موسےقی ہے ،رقص و سرود ہے ۔انسان سوچتا ہے ےا خدا ےہ ہنگامہ کس فتح کی خوشی مےں برپا ہے ۔پتنگوں کی ڈورےں ہےں کہ سےنکڑوں لوگوں کو زخمی کرنے کے ساتھ کئی کا رشتہ ہی زندگی سے ہمےشہ ہمےشہ کےلئے کاٹ رہی ہےں ۔ےہ جشن بہاراں زندگےوں کےلئے بہار لانے کی بجائے بے بہار کرنے کا باعث بن رہا ہے ۔لوگ مر رہے ہےں ،زخمی ہو رہے ہےں ،گھروں مےں فرےج ،ٹی وی اور دےگر برقی آلات جل رہے ہےں لےکن حےف ہے کسی پر کوئی اثر بھی ہو ۔کےا اربوں ڈالر قرض تلے دبی ےہ قوم اےسے جشن منانے کی متحمل ہے ۔غربت ،افلاس ،بھوک اور بے روزگاری کے عفرےتی شکنجے مےں آئی ہوئی ےہ قوم اپنے انجام سے بے خبر ہے ۔ےہ اےک خطرناک کھےل ہے جس سے گھرےلو صارفےن کے علاوہ واپڈا کو بھی اربوں کا نقصان ہر سال برداشت کرنا پڑتا ہے ۔گزشتہ دنوں ملک کے اکثر شہروں مےں بسنت کی آڑ مےں جو طوفان بد تمےزی برپا کےا گےا ۔پتنگ کی دھاتی ڈور سے گلے تو کٹ ہی رہے تھے لےکن اب اس مےں آتشےں اسلحہ سے اندھا دھند فائرنگ بھی شامل ہو چکی ہے ۔اس فائرنگ کی زد مےں آنے والے زخمےوں اور جاں بحق ہونے والوں کی تعداد مےں بھی اضافہ ہو رہا ہے ۔مختلف شہروں مےں بسنت منانے کے نتےجے مےں کئی گھروں سے جنازے اٹھے اور درجنوں پتنگ باز زخمی اور معذور ہو کر ہسپتالوں مےں پڑے ہےں ۔راقم کے ضلع سےالکوٹ مےں بھی طوفانی بسنت نے دو نوجوانوں کی گردنےں کاٹ دےں ۔اےک نوجوان فارن ملک سے گھر آےا تھا اور اس کی چند ماہ قبل ہی شادی ہوئی تھی موٹر بائےک پر سوار گلے کو دھاتی تار نے کاٹ دےا ۔نگران وزےر اعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے اس ضمن مےں احسن قدم اٹھاےا ہے اور پتنگ بازی اور ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کے احکامات صادر کرتے ہوئے اس قانون کی پابندی پر سختی سے عملدرآمد پر زور دےا ہے ۔انہوں نے بعض شہروں مےں پتنگ بازی کے واقعات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر مےں پتنگ بازی روکنے کےلئے دفعہ 144نافذ ہے اور اگر کہےں واقعہ ہوا تو متعلقہ ڈی پی او ذمہ دار ہو گا ۔پتنگ بازی کے نتےجے مےں کسی بھی انسانی جان کا ضےاع برداشت نہےں ۔وزےر اعلیٰ نے ہداےت کی کہ پولےس ہوائی فائرنگ کرنے والوں کے خلاف بھرپور کاروائی ےقےنی بنائے اور پتنگ بازی کی مانےٹرنگ کےلئے ڈرون اور دےگر جدےد ٹےکنالوجی سے استفادہ کےا جائے ۔انہوں نے مزےد کہا کہ پابندی کے باوجود ڈور اور پتنگےں تےار ہونا تشوےشناک امر ہے ۔پتنگ بازی کے باعث حادثات مےں قےمتی جانےں ضائع ہونے پر انہوں نے دلی افسوس کا اظہار کےا ۔وزےر اعلیٰ جناب محسن نقوی کے اس مثبت اقدام کو سماجی حلقوں نے بہت سراہا ۔مےرے واجب العزت قارئےن بسنت کے تہوار کے ساتھ بہت سی خرابےاں وابستہ ہو چکی ہےں ۔جان لےوا کھےل پتنگ بازی کو جشن بہاراں کہہ کر اس کے حق مےں جتنی بھی دلےلےں دی جائےں اور اسے خوش گوار موسم کو خوش آمدےد کہنے کا ذرےعہ قرار دےا جائے اس جشن بہاراں کی ہلاکت آفرےنےوں سے صرف نظر کر کے اسے درست ہر گز قرار نہےں دےا جا سکتا ۔
کالم
آمد فصل بہار اور ہنگامہ بسنت
- by Daily Pakistan
- مارچ 7, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 497 Views
- 2 سال ago