بالآخر نگران وزیر اعظم کے نام حزب اختلاف اور پی ڈی ایم کی جماعتوںکا اتفاق رائے ہوگیا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیٹر انوارالحق کاکڑ کے بطور نگران وزیر اعظم کی منظوری دیدی گئی ہے ، ان کا انتخاب ایک دلچسپ اور مدبرانہ فیصلہ ہے اور ایک چھوٹے صوبے کو قومی دھارے میں لانے کا عمل ہے ، ان سے قبل بلوچستان دو وزرائے اعظم میر ظفر اللہ خان جمالی اور ایک نگرا ن وزیر اعظم کا تقرر کیا گیا تھا ، میر طفر اللہ خان جمالی کا انتخاب جنرل پرویز مشرف اور چوہدری شجاعت نے کیا تھا جس کا مقصد یہ تھا کہ بلوچستان کے عوام کے احساس محرومیوں کو کم کیا جاسکے اور اسے قومی دھارے میں لایا جائے ، انہوں نے اپنی مدت حکومت کے دوران اچھے فیصلے کئے جو تاریخ میں ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے ، ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی امریکا حوالگی کے معاملے پر پیدا ہونے والے اختلافات کے نتیجے میں گوکہ انہیں اقتدار سے رخصت ہونا پڑا مگر اس کے باوجود ان کی نیک نامی کوئی کمی واقع نہیں ہوئی۔ نامزد نگران وزیراعظم ا نوار الحق کاکڑ ایک پاکستانی سیاست دان ہیں جو مارچ 2018ءسے ایوان بالا پاکستان کے رکن ہیں۔ انوار الحق کاکڑ 2018ءکے پاکستانی سینیٹ انتخابات میں بلوچستان سے جنرل نشست پر آزاد امیدوارکے طور پر ایوان بالا پاکستان کے لیے منتخب ہوئے تھے۔ انہوں نے 12 مارچ 2018ءکو سینیٹر کی حیثیت سے حلف اٹھایا۔ انہوں نے ایک نئی سیاسی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی (BAP) کا اشتراک کیا۔ بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) بلوچستان کی ایک سیاسی جماعت جس کو مارچ 2018ءمیں پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم لیگ (ق) کی مختلف الرائے شخصیات نے بنایا۔ انوارالحق کاکڑ نے یونیورسٹی آف بلوچستان سے پولیٹیکل سائنس اور سوشیالوجی مین ماسٹر کی ڈگری حاص لی،وہ بلوچستان حکومت کے ترجمان بھی رہے اورسینیٹ کی قائمہ کمیٹی سمندر پار پاکستانی کے چئیرمین ہیں،سنیٹر انوار الحق کاکڑ نے 2008 میں مسلم لیگ ق کی ٹکٹ سے کوئٹہ سے قومی اسمبلی کی نشست پر انتخاب لڑے ، شہباز شریف اور راجا ریاض کے درمیان ان کے نام پر اتفاق کے بعد بھیجی گئی سمری پر صدر مملکت عارف علوی نے بھی دستخط کردئیے ہیں۔ صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے انوار الحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی کی منظوری دے دی۔ صدر مملکت نے تعیناتی کی منظوری آئین کے آرٹیکل 224 (ون) اے کے تحت دی ہے۔ قبل ازیں، سرکاری نشریاتی ادارے پاکستان ٹیلی ویژن کے مطابق وزیرِ اعظم اور قائد حزب اختلاف نے مشترکہ طور پر دستخط کرکے ایڈوائس صدر پاکستان کو بھجوا ئی۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ساتھ ملاقات کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے راجا ریاض کا کہنا تھا کہ پہلے ہم متفق ہوئے کہ جو بھی وزیراعظم ہو، وہ چھوٹے صوبے سے ہو، تاکہ چھوٹے صوبے کو جو محرومی ہے، وہ دور ہو اور ایسا نام ہو، جو غیرمتنازع ہو، کسی سیاسی جماعت سے نہ ہو۔ ہمارا اتفاق انوار الحق کاکڑ کے نام پر اتفاق ہوا ہے۔ میں نے اپنی طرف سے کوشش کی ہے کہ چھوٹے صوبے کا ایسا آدمی جو متنازع نہ ہو، اس کا نام پیش کیا تھا، اس پر وزیراعظم شہباز شریف نے اتفاق کر لیا ہے۔ تقریب حلف برداری میں شرکت کے لئے مہمانوں کی فہرستیں تیار کر لی گئیں۔تقریب حلف برداری میں سبکدوش وزیر اعظم شہباز شریف بھی شرکت کریں گے، سابق حکومت کے اہم عہدیداروں اور اتحادی حکومت کے سابق وزرا کو دعوت نامے بھجوائے جا رہے ہیں۔چیئرمین سینیٹ، سپیکر قومی اسمبلی، چیف جسٹس آف پاکستان کو دعوت نامے ارسال کر دیئے گئے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، سروسز چیفس، چیف الیکشن کمشنر کو بھی دعوت نامے بھجوا دئیے گئے ہیں۔ چاروں صوبائی گورنرز اور نگران وزرا ءاعلیٰ کو بھی تقریب حلف برداری میں مدعو کیا گیا۔
گیس سیکٹر میں گردشی قرضے اور آئی ایم ایف
ملکی معیشت کو بہتر بنانے کیلئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاملات ابھی تک مسلسل جاری ہیں ، اس حوالے سے پاکستان نے گیس کے شعبے کے گردشی قرضوں میں کمی کا ایک منصوبہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کو بھیجا ہے جہاں یہ گرشی قرضے اب 16 کھرب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ مجوزہ منصوبہ نان کیش بک ایڈجسٹمنٹ اور ٹیرف ریشنلائزیشن کا مرکب ہے جسے آئی ایم ایف کی رضامندی کے بعد لاگو کیا جاسکے گا۔ اس منصوبے میں تبدیلی کا انحصار آئی ایم ایف اور عالمی بینک کی رائے پر ہے اور رواں سال کی چند سہ ماہیوں میں اس کا بتدریج نفاذ کیا جائے گا۔ منصوبے کے مسودے کے تحت وفاقی حکومت سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیوں کو گیس کی پیداوار کی حامل آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹیڈ (او جی ڈی سی ایل) اور پاکستان پیٹرولیم لمیٹڈ( پی پی ایل) اور گورنمنٹ ہولڈنگز پرائیویٹ لمیٹڈ (جی ایچ پی ایل) کو بقایاجات کی ادائیگی کی مد میں سپلیمنٹری گرانٹس کے ذریعے تقریباً 414 ارب روپے کے فنڈز دے گی۔ان فنڈز میں سے سوئی ناردرن اور سوئی سدرن گیس کمپنیاں، او جی ڈی سی ایل پر تقریباً 225 ارب روپے، پی پی ایل پر 62 ارب روپے اور جی ایچ پی ایل پر 127 ارب روپے کی واجب الادا ادائیگیاں کریں گے، اس کے علاوہ او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل اپنے طور پر اور کچھ سرمایہ کاری بانڈز کو جزوی طور پر ختم کر کے تقریباً 56 ارب روپے کا بندوبست کریں گے۔او جی ڈی سی ایل، پی پی ایل اور جی ایچ پی ایل پھر وفاقی حکومت کو فراہم کردہ فنڈز کے بدلے میں تقریباً 475ارب روپے کا ڈیویڈنڈ فراہم کریں گی جس کا تخمینہ 30 جون 2022 تک تقریباً ساڑھے 14 کھرب روپے لگایا گیا ہے، حکومت کے پاس اس وقت جی ایچ پی ایل میں 100 فیصد، او جی ڈی سی ایل میں 85 فیصد جبکہ پی پی ایل میں 75 فیصد حصص ہیں۔اس بک ایڈجسٹمنٹ کے مجموعی نتیجے کے طور پر جس کے تحت حکومت 414 ارب روپے فراہم کرے گی اور ڈیویڈنڈ کی آمدنی میں 475 ارب روپے واپس لے گی، گیس سیکٹر کے مجموعی گردشی قرضے تقریباً 543 ارب روپے تک کم ہوں گے۔
سیاحت کا فروغ وقت کی اہم ضرورت
پاکستان میں سیاحت کا شعبہ ہر دور میں نظر انداز رہا ہے اور اس کی ترقی کی جانب کسی حکومت نے توجہ نہیں دی ، ایک عام خیال تھا کہ سابقہ دور حکومت میں اسے بہت زیادہ ترقی ملے گی کیونکہ پی ٹی آئی کے چیئر مین بین الاقوامی کھلاڑی تھے مگر ان ہی کے دور سب سے زیادہ بربادی اس محکمے کی ہوئی حالانکہ اگر دیکھا جائے تو پاکستان کو اللہ نے بے پناہ قدرتی حسن عطا کررکھا ہے جس کیلئے سیاحوں کو سہولتیں فراہم کرکے ہم کروڑوں ڈالر سالانہ زرمبادلہ کماسکتے ہیں مگر جانے کیا بات ہے کہ کوئی بھی حکومت اس طرف توجہ مبذول نہیں کرتی حالانکہ پنجاب میں چولستان کا صحرا ئی حسن ، فورٹ منڑو کا سیاحتی مقام ، سون سکیسر کے مقام پر پائی جانے والی سات اکھٹی جھیلیں ، کے پی کے میں ناران ، کاغان اور مانسہرہ میں پائے جانے والے دلفریب سیاحتی مقامات ، ٹیکسلا اور تخت بھائی میں بدھ دور کی یادگاریں ،پشاور میں گندھارا تہذیب کی یادگاریں ، بلوچستان اور سندھ کے اندر کئی تاریخی مقامات پائے جاتے ہیں ، ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم ان مقامات کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کرواکر اسے بیرونی سیاحوں کو اپنے ملک میں لاکر قیمتی زرمبادلہ کماسکتے ہیں ، وزیر پرائمری وسکنڈری ہیلتھ کیئرو بہبود آبادی پنجاب ڈاکٹر جمال ناصر نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سیاحت کے شعبے میں ترقی کے وسیع امکانات ہیں۔پنجاب میں سیاحت کے فروغ پر خصوصی توجہ دی جا رہی ہے۔معاشی ترقی کے لیے ٹورازم سیکٹر کو پروموٹ کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ ٹورازم کے فروغ سے دوسرے ممالک کے درمیان باہمی رابطوں کو مزید مستحکم کیا جا سکتا ہے۔ خواتین ملک کی ترقی اور بہتری میں اہم کردار ادا کر رہی ہیں ان کے ہاتھ کی بنائی ہوئی ہینڈی کرافٹس اندرون و بیرون ممالک میں بہت مقبول ہیں۔قبل ازیں دو روزہ انٹرنیشنل ٹورزم ایکسپو افتتاحی تقریب میں پاکستان میں غیر ملکی سفیروں کارپوریٹ سیکٹر کی نمایاں شخصیات نے شرکت کی۔
اداریہ
کالم
آٹھویں نگران وزیر اعظم کی نامزدگی کا اعلان
- by web desk
- اگست 14, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 642 Views
- 1 سال ago