اسرائےل کی طرف سے فلسطےنی علاقوں پر حملوں کا سلسلہ جاری ہے جس کے نتےجے مےں سےنکڑوں مظلوم فلسطےنی شہےد ہو رہے ہےں ۔ اسرائےل کے خلاف اس آپرےشن کی مثال پہلے کبھی نہےں ملتی ۔مسلم ممالک تو خاموش تماشائی بن کر سب کچھ دےکھ رہے ہےں جبکہ دوسری طرف مغربی ممالک اسرائےل کو ہر قسم کی امدادواعانت فراہم کر کے ان کے ہاتھ مضبوط کر رہے ہےں ۔سعودےہ جس طرح اسرائےل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہا تھا اس سے ےہ امکان پےدا ہوا تھا کہ ان دونوں ملکوں کے مابےن سفارتی تعلقات قائم ہونے سے فلسطےنےوں کے حقوق کےلئے مسلم ممالک کی طرف سے کی جانے والی جدوجہد کو نقصان پہنچا ہے ۔اقوام متحدہ کے سےکرٹری جنرل انتونےو گوترےس نے غزہ کے مکمل محاصرے پر تشوےش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ مےں بجلی ،اےندھن اور کھانے کی اشےاءکی فراہمی بند ہونے سے صورتحال مزےد بگڑ جائے گی ۔معزز قارئےن اسرائےل نے 75برس سے فلسطےنےوں کے خلاف جو سلوک روا رکھا ہوا ہے اس پر عالمی ضمےر لمبی تانے سو رہا ہے ۔ انسانی حقوق کی جس قدر پامالی فلسطےنےوں پر ہوئی اس کی تارےخ مےں مثال ملنا محال ہے ۔ےہ رےاست 1918ءکے معاہدے کے تحت وجود مےں آئی اور فلسطےنےوں کو ان کی سرزمےن سے ہی نکال دےا گےا ۔دراصل اسرائےل کی حماےت اور طرف داری اور بے جا حماےت امرےکی مجبوری ہے ۔اس کی وجہ امرےکی معےشت پر ےہودی لابی کی مکمل اجارہ داری ہے ۔امرےکہ سے ےہودےوں کی بڑی بڑی کمپنےاں اور ادارے کروڑوں ڈالر اسرائےل کو بھےجتے ہےں اور ہر حکومت مےں اپنی لابےوں کے ذرےعے اثر انداز ہو کر ہر سال اربوں ڈالر اسرائےل کو بطور امداد دلواتے ہےں ۔فلسطےنےوں کے خلاف مظالم پر عالمی برادری بھی خاموش ہے اور فلسطےن کا مسئلہ عرب دنےا کےلئے بھی کوئی اہمےت نہےں رکھتا ۔عرب ممالک کی بے حسی کا تو ےہ عالم ہے کہ وہ اپنے علاقے جو اسرائےل نے جنگ مےں ان سے چھےنے تھے وہ بھی واگزار نہےں کرا سکے ۔اس وقت پوری دنےا مےں ےہودےوں کی تعداد دو کروڑ سے زےادہ نہےں جبکہ مسلمان امہ اربوں مےں ہے افسوس ہے کہ عالم اسلام جو نہ صرف خاموشی اختےار کئے ہوئے ہے بلکہ آپس کی لڑائےوں اور اےک دوسرے کی ٹانگ کھےنچنے مےں اسے فرصت ہی نہےں ۔دنےا کے کئی ممالک مےں اسرائےل کے اس ظلم کے خلاف آواز بلند ہو رہی ہے لےکن اسرائےل پر مظلوموں کی آہ و فغاں اور دباﺅ کوئی اثر ڈالنے سے قاصر ہے ۔فلسطےنےوں کو اپنے ہی علاقوں مےں جانوروں سے بھی بد تر زندگی بسر کرنے پر مجبور کر دےا گےا ہے اگر وہ اپنی بے بسی پر آواز بلند کرتے ہےں تو اسے بغاوت قرار دےا جاتا ہے ۔اسرائےل کے نزدےک نہتے فلسطےنےوں پر بمباری اور ان کوگولےوں کا نشانہ بنانا دہشت گردی کے خلاف جنگ ہے اور اسرائےل کی ےہ دفاعی جنگ ہے اور آزادی کی جنگ لڑنے والوں کو اسے نےست و نابود کرنے کا حق ہے ۔اسرائےل کی فوجی کاروائےوں کو روکنے کےلئے کسی عالمی طاقت ےا اقوام متحدہ کا پرےشر موجود نہےں اس لئے وہ فلسطےن کے خلاف ہر طرح کی من مانی کر رہا ہے ۔دراصل اسرائےل کا مقصد اےسی منصوبہ بندی کرنا ہے جس سے اےک آزاد اور خود مختار فلسطےنی رےاست کا قےام نا قابل عمل ثابت ہو ۔وہ فلسطےن کی آزادی اور خود مختاری سے خائف ہے اور اسے اےک نےم خود مختار اور ناتواں ملک دےکھنے کا متمنی ہے جو ہمےشہ اسرائےل کے زےر ساےہ رہے کےونکہ اےک مضبوط اور خود مختار فلسطےن اسرائےلی توسےع پسندی کا راستہ روک سکتا ہے ۔اسرائےل کا جواز اور منطق ےہ ہے کہ وہ اپنی سلامتی کا تحفظ کر رہا ہے ۔امرےکہ اسرائےل کا ےہ حق تسلےم کرتا ہے ۔معززناظرےن دراصل اس وقت دنےا مےں فرےب کا دباﺅ جدےد قسم کی ابلہ فرےبی کے چکروں کے ساتھ کار فرما ہے ۔ظالم کو آزادی ،اختےار فساد ،جبرو تشدد ،سفاکی و بربرےت حاصل ہے ،بے گناہ عوام کو جبروتشدد کا نشانہ بنانا ،فتوحات ،قبضہ جات سب عدل کو بے عمل کرنے کے حربے ہےں ۔آج اسرائےل اس لئے مضبوط ہے کہ اس کے پاس ٹےکنالوجی ہے اور مسلم امہ اربوں مےں ہونے کے باوجود جدےد علوم مےں پسماندہ ہے ۔فلسطےن مےں جو خون بہہ رہا ہے اسے روکنا پوری عالمی برادری کی ذمہ داری ہے ۔اگر اےسا نہ کےا گےا تو امن پسندی، انسانی حقوق اور انسان دوستی کے تمام دعوے محض منافقت قرار پائےں گے ۔اگر عالمی برادری نے ےہ کام نہ کےا تو واقعات کا چکر اسی طرح چلتا رہے گا اور خون مظلوماں اسی طرح بہتا رہے گا ۔آج دنےا کی قےادت امرےکہ کے ہاتھ مےں ہے اگر امرےکہ کی آنکھوں پر اپنے مفادات کی پٹی بندھی نہ ہوتی اور اسے دنےا مےں انصاف اور امن کے قےام کے حوالے سے اپنی اخلاقی ذمہ دارےوں کا تھوڑا سا بھی احساس ہوتا تو دنےا کے مختلف علاقے ےوں جہنم زار نہ بنے ہوتے جےسے آج دکھائی دےتے ہےں لےکن چونکہ زمےنی حقےقت ےہی ہے کہ دنےا مےں سب سے بڑی فوجی طاقت کہلوانے والا امرےکہ فلسطےن کے معاملے مےں بالخصوص اپنی اخلاقی ذمہ دارےوں سے کے احساس سے قطعی عاری ہے ، لہٰذا اب دنےا کے تمام ملکوں ،جو حالات کا درست ادراک رکھتے ہےں ےہ فرض ہے کہ وہ سپر پاور کو اس کی ذمہ دارےوں کو موثر احساس دلائےں تا کہ فلسطےن کے عوام کو اسرائےل سے بچانے کے فوری اور ٹھوس اقدامات عمل مےں کائے ورنہ مشرق وسطیٰ کے امن کو اسرائےل کے ہاتھوں تباہ ہونے کے خطرات سے نمٹنا مشکل ہو جائیگا۔