ترک صدر طیب اردوان نے اراکینِ پارلیمنٹ سے خطاب میںاسرائیل کو غزہ میں وحشیانہ بمباری کرنے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور فلسطینیوں کی نسل کشی پر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں بمباری بند نہ کرنے کی صورت میں اسرائیل کو ایک دہشت گرد ملک قرار دیا جائے۔ترک صدر نے عالمی برادری کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اسرائیل غزہ میں ہسپتالوں اور عبادتگاہوں کو تک کو نشانہ بنا رہا ہے۔ اسرائیل کی وحشیانہ بمباری میں 4 ہزار بچے بھی مارے گئے۔صدر طیب اردوان نے سوال اٹھایا اسرائیل کی اس جارحیت پر عالمی برادری کب تک خاموش تماشائی بنی رہے گی۔ اگر اسرائیل باز نہ آیا تو اسے فی الفور ایک دہشت گرد ملک قرار دیا جائے۔حماس کو دہشت گرد جماعت کہنے والوں سے ترک صدر طیب اردوان نے کہا ہے حماس سیاسی جماعت ہے جسے انتخابات میں فلسطینی عوام نے اپنے نمائندے کے طور چنا پر ہے۔الجزائر اور یمن نے بھی اسرائیل کیخلاف مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا ہےترکیہ نے بین الاقوامی فوجداری عدالت میں مقدمہ دائرکیا گیا ہے۔ حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے تین سابق قانون ساز اراکین نے استنبول کے عالمی عدالت انصاف کے پراسیکیوٹر آفس میں درخواست جمع کرادی ہے۔ جس میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو غزہ میں نسل کشی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ترک صدر نے اسرائیلی وزیر اعظم سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ اعلان کریں کہ اسرائیل کے پاس جوہری بم ہیں یا نہیں۔یہ نہایت شرم اور افسوس کی بات ہے کہ مغربی ممالک کے حکمران غاصب صہیونی ریاست کے ساتھ اظہارِ یکجہتی کررہے ہیں اور مسلم ممالک کے حکمران تماشا دیکھ رہے ہیں۔فلسطینی بڑی بہادری سے اسرائیلی بربریت کا مقابلہ کر رہے ہیں جس کی وجہ سے اسرائیل بہت پریشان ہے۔ ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر گیا، غزہ کھنڈر بن چکاہے اور عالمی برادری، او آئی سی ابھی تک اسرائیل کو لگام ڈالنے میں ناکام رہے ہیں۔ اسرائیل نے درندگی اور سفاکی کا مظاہرہ کرتے ہوئے غزہ کے الشفا ہسپتال پر ٹینکوں سے چڑھائی کردی۔ اسرائیلی فوجیوں نے ہسپتال کی راہداریوں میں موجود لوگوں پر فائرنگ کی جبکہ انہیں محفوظ راستہ دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔6 اسرائیلی ٹینک اور ایک سو سے زائد اسرائیلی فوجیوں نے ہسپتال میں گھس کر لوگوں پر بدترین تشدد کیا اور دھمکیاں دیں۔ اس وقت ہسپتال میں تقریبا 2300 افراد موجود تھے جن میں 650 مریض، 2 سو سے 5 سو تک عملے کے افراد اور تقریباً 1500 تک عام شہری تھے۔حماس نے الشفا ہسپتال کے محاصرے اور اسرائیلی حملے کا ذمہ دار امریکی صدر جوبائیڈن کو قرار دیتے ہوئے کہا اسرائیل نے یہ اقدام امریکا کی اجازت کے بعد اٹھایا ہے۔ اسرائیل ہسپتال کو فوجی مقاصد کیلئے استعمال کرنے کا جھوٹا الزام لگا کرہسپتال پرحملے کر رہا ہے۔ اسرائیل کے غزہ پر حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 12 ہزار سے زائد فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے ابتدائی طبی امداد روکنے کی وجہ سے زیادہ شہادتیں ہوئیں، صہیونی فورسز مقبوضہ مغربی کنارے میں مواصلاتی نظام اور انفراسٹریکچر کو تباہ کر رہی ہے۔قطر اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکا کی مدد سے ایک ایسے معاہدے کے قریب پہنچ گیا ہے جس میں 50 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلے غزہ میں 3 روز کیلئے جنگ بندی کی جائے گی۔ غزہ میں حماس کے پاس 200 سے زائد اسرائیلی یرغمال ہیں جن میں سے 50 بچوں اور خواتین کو رہا کرنے پر حماس نے رضامندی ظاہر کی ہے۔اس کے بدلے میں اسرائیل بھی اپنی جیلوں میں قید 120 فلسطینی بچوں اور خواتین کو رہا کردیگا تاہم اسرائیل کا اصرار ہے حماس 50 کے بجائے یرغمال بنائے گئے 100 خواتین اور بچوں کو رہا کرے۔اگر دونوں جانب سے یرغمالیوں کی رہائی پر عمل درآمد کردیا جاتا ہے تو غزہ میں 3 دن کیلئے جنگ بندی کی جائیگی۔ان 3 دنوں میں یرغمالیوں کا تبادلہ کیا جائیگا، غیر ملکیوں کے انخلا کا عمل تیز ہوگا اور غزہ میں انسانی ضروریات کی چیزیں امداد کی شکل میں مہیا کی جائیں گی۔امید ظاہر کی جا رہی ہے اگر ایک بار جنگ میں تعطل آگیا تو یہ مکمل سیزفائر کی جانب پہلا قدم ثابت ہوگا۔جب اللہ کی مدد شامل ہوتی تو انسانی عقل وٹیکنالوجی ناکام ہو جاتی ہے۔ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو فراہم کیا گیا دفاعی نظام بری طرح ناکام ہوگیا۔ نام نہاد نمائندہ عالمی ادارے اقوام متحدہ‘ اسکی جنرل اسمبلی اور سلامتی کونسل کو فلسطینیوں پر ڈھائے جانیوالے مظالم کی جزیات تک کی خبر ہے مگر ظالم و غاصب کے ہاتھ روکنے کے معاملے میں انکی بے بسی و بے حسی انتہاءکو جا پہنچی ہے۔
٭٭٭٭
کالم
اسرائیل کو دہشت گرد قرار دینے کا مطالبہ
- by web desk
- نومبر 18, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 410 Views
- 1 سال ago