کالم

اسرائیل کو ہتھیاروں کی فراہمی بند کرنے کا مطالبہ

riaz chu

فلسطین پر اسرائیلی حملوں کے خلاف ریاض میں منعقدہ او آئی سی اور عرب لیگ کے مشترکہ ہنگامی اجلاس میں ایران‘ ترکی‘ سعودی عرب‘ قطر اور کویت نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ترکی اور انڈونیشیا نے اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں جانے کی تجویز دی۔ فلسطین کے صدر محمود عباس نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینی عوام اسرائیل کی بدترین جارحیت کا بہادری سے سامنا کر رہے ہیں۔ اسرائیلی وحشیانہ بمباری سے ہزاروں فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کو اپنی فوجی طاقت پر گھمنڈ ہے کہ وہ ہمیں ختم کر دے گا۔اسرائیلی فوج طاقت کے نشے میں دو ریاستی فارمولے کو بھلا چکا ہے۔ غزہ کی پٹی ریاست فلسطین کا لازمی جزو ہے، غزہ میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان کے ساتھ 20 ارب ڈالر کا نقصان بھی ہو چکا ہے۔ اسرائیل غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی کر رہا ہے، میرا دل ہزاروں معصوم بچوں کے قتل پر بے حد افسردہ ہے۔ اسرائیلی جارح فورسز کو جنگی جرائم کی عالمی عدالت میں لایا جائے۔فلسطینی صدر کا کہنا تھا کہ مجھے زیادہ افسوس عالمی برداری کی بے حسی پر ہے۔ امریکہ سمیت عالمی برادری کو خطے میں قیام امن کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ سلامتی کونسل غزہ میں اسرائیلی بربریت رکوانے میں ناکام ہو گئی ہے۔غیرمسلح فلسطینیوں کی حفاظت کیلئے عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے۔ اسرائیل نے دو ریاستی حل خطرے میں ڈال دیا ہے۔ فلسطینی عوام اسرائیل کی جارحیت کا بہادری سے سامنا کر رہی ہے۔ غزہ میں جنگ بندی کی ناکامی کا ذمے دار امریکہ ہے‘ ہمارے لوگوں کو نسل کشی کی جنگ کا سامنا ہے۔ اسرائیل کے زیرقبضہ زمین کے اصل حق اور فلسطینی ہیں۔ فلسطین اسرائیل کو عالمی عدالت انصاف میں لیکر جائے گا۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ مسجد اقصیٰ ہمارے لیے ریڈ لائن ہے اور اپنی سرزمین کا تحفظ کرنے والی حماس کو قابضین جیسا نہ سمجھا جائے۔ ہم فلسطین کاز کیلئے واضح حمایت کا اظہار کرتے ہیں۔ اسرائیل اسکول، پناہ گزین کیمپ اور دیگر مقامات پر بدترین بمباری کر رہا ہے، شرمناک اقدامات کئی دہائیوں سے بار بار دہرائے جا رہے ہیں، اسرائیلی قابض فوج اور غیر قانونی آبادکاروں کے اقدامات ناقابل قبول ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی بمباری پر پوری دنیا کی خاموشی شرمناک ہے۔ غزہ میں بچوں کی بکھری لاشیں دیکھ کر دل خون کے آنسو روتا ہے لیکن غزہ میں ہزاروں اموات پردنیا میں کسی نے انگلی بھی نہیں اٹھائی، اسرائیل اور اسرائیلی حکام کو غزہ میں جرائم کا ذمہ دار ٹھہرایا جائے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان نے کہا کہ اسرائیل نے جو کچھ کیا ہے اسے اس کی قیمت چکانا ہو گی۔ فلسطین کو حل کئے بغیر اسرائیل سے معمول کے تعلقات ممکن نہیں۔ غزہ میں عارضی وقفہ کوئی حل نہیں مستقل جنگ بندی ہونی چاہئے۔ فلسطینی بہن بھائیوں کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہیں گے۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ پر اتنی بمباری کرچکا ہے جو سات ایٹم بم کے برابر ہے، خطے میں ہونی والے تمام کارروائیوں میں امریکا کا ہاتھ ہے اسی نے اسرائیلی مظالم کے لیے راہ ہموار کی، ہمیں اسرائیل کے جنگی جرائم کا مقابل کرنا ہوگا۔ ہمیں غزہ کے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے۔ فلسطین امت مسلمہ کے فخر کا نشان ہے، اسرائیل غزہ میں بمباری کے ذریعے نئی نسل کو ختم کررہا ہے وہاں ہونے والا ظلم تمام عالمی قوانین کا مذاق اڑا رہا ہے۔ غزہ کو دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے۔ شہید خواتین کا کیا قصور ہے؟ ہمیں بتایا جائے شہید ہونےوالے بچوں کا کیا قصور ہے؟ ایرانی صدر نے کہا کہ امریکا فاشسٹ ملک ہے جو اسرائیل کی حمایت کرکے اسرائیل کے ساتھ جنگی جرائم میں شریک ہورہا ہے، وہ غزہ کو تباہ کرنے کےلئے اسرائیل کو بڑے پیمانے پر جنگی ہتھیار اور رقومات فراہم کر رہا ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کا محاصرہ ختم اور فوجی آپریشن بند کئے جائیں۔ غزہ پر مربوط اجتماعی کوششوں کی ضرورت ہے۔ یرغمالیوں کی رہائی اور انسانی امداد کی رسائی دی جائے۔ غاصب قوت فلسطینیوں کیخلاف جرائم کی ذمہ دار ہے۔ سیکرٹری جنرل اوآئی سی حسین براہیم طہٰ نے کہا کہ معصوم فلسطینیوں کا قتل عام بند کیا جائے، غزہ میں فوری جنگ بندی کی جائے۔مشترکہ سربراہ کانفرنس نے اپنے جاری کردہ اعلامیہ میں غزہ پر اسرائیلی جارحیت کی بھی مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی جارحیت کو جنگی جرم قرار دیا اوراسرائیل کی طرف سے ایک ماہ سے زائد عرصے پر محیط اور جاری بمباری کو غیر انسانی اور فلسطینیوں کے قتل عام کا نام دیا گیا ہے۔ اسرائیلی افواج کا مسلسل اور بلاتفریق نہتے فلسطینیوں پر طاقت کا استعمال جنگی جرم اور انسانیت کے خلاف جرم ہے۔ عالمی برادری اسرائیل کے جنگی جرائم کیلئے اس کا محاسبہ کرے‘ اسرائیل کے مظالم اور ریاستی دہشتگردی کی اس مہم کو فوری طور پر روکا جائے۔ دوسری طرف فلسطین کی مزاحمتی تحریک حماس نے کہا کہ گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیل کے 160 سے زائد فوجی اہداف مکمل یا جزوی طور پر تباہ کردیے گئے ہیں۔ ان اہداف میں 25 سے زائد فوجی گاڑیاں بھی شامل ہیں۔ مقابلہ برابر نہیں ہے لیکن انہوں نے خطے کی سب سے طاقت ور فورس کو خوف زدہ کردیا ہے۔ لندن میں فلسطینیوں کے ساتھ اظہار یک جہتی کے لیے ایک اندازے کے مطابق 3 لاکھ افراد نے مظاہرہ کیا اور غزہ میں جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں ہزاروں افراد نے اسرائیلی کے خلاف ریلی نکالی اور اسرائیلی کارگو کیخلاف احتجاج کیا اور کہا کہ بین الاقوامی کمپنی اسرائیل کو ہتھیار فراہم کر رہی ہے۔فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی ٹینک القدس ہسپتال سے محض 20 میٹر دور پہنچ گئے ہیں۔ ہسپتال پر براہ راست فائرنگ سے بے گھر 14 ہزار افراد میں سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ الشفاءہسپتال ایندھن ، ادویات اور بنیادی سہولیات سے محروم ہے۔الشفاءہسپتال میں آکسیجن کی کمی کے باعث 39 بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ غزہ کے 35 میں سے 21 ہسپتال مکمل طور پر بند ہو چکے ہیں۔
٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے