زمانہ امن ہو یا حالت جنگ افواج پاکستان ملکی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہیں ،ملک کے اندر قدرتی آفات کا معاملہ ہو یا پھر دہشتگردی کا سامنا ہو ہمیشہ افواج پاکستان رضاکارانہ طور آگے آتی ہیں اور اپنے ہم وطنوں کی امنگوں پر پورا اتر کر دکھاتی ہیں ، وطن کے ایک ایک انچ کے محافظ یہ جوان اپنا لہو کا نذرانہ دے کر اس ملک کی سرحدوں کو مضبوط اور محفوظ بنارہے ہیں چنانچہ پوری پاکستانی ان کے احسانات کی مقروض اور ان کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں پر تاقیامت شکر گزار رہیں گی ،موجودہ حکومت ہو یا گزشتہ 75سالوں میں قائم ہونے والی حکومتیں انہوں نے ہمیشہ افواج پاکستان کی جانب سے دی جانے والی قربانیوں کی ستائش کھلے دل کے ساتھ کی ہے ، پاکستان افواج کا یہ خاصا ہے کہ یہ خطے میں طاقت کے توازن کو برقراررکھنے میں اپنا کرداربھرپوراور بخوبی ادا کررہی ہیں کیونکہ ہمارامشرقی ہمسایہ ملک نہ صرف پڑوسی ممالک کے اندرمداخلت کرتا رہتا ہے،اس کے ساتھ ساتھ وہ خطے میں اکثر ممالک کے ساتھ جارحیت کا مرتکب رہ چکا ہے مگر یہ پاک فوج ہی جس نے اسے اپنی حدود اور قیود کے اندر باندھ کررکھا ہوا ، ہماری تینوں مسلح افواج کے مابین بہترین یکجہتی پائی جاتی ہیں ، پاک فضائیہ کے شاہین اپنی فضاو¿ں کی نگہبانی کا فریضہ بخوبی انجام دے رہے ہیں اور پڑوسی ملک کو اس بات کا بخوبی اندازہ ہے اور پوری دنیا نے اس کا نظارہ دیکھا ،ناپاک خواہش لیکر پاک فضاو¿ں میں داخل ہونے والے بھارتی سورما ابھی نندن کا نہ صرف طیارہ فضا میں تباہ بلکہ اسے زندہ حالت میں گرفتار کرکے اس کے وطن بھی بھجوادیا تاکہ وہ آئندہ پاک وطن کے خلاف کوئی جسارت کرنے کی سوچ بھی نہ سکے ،اسی طرح زمینی افواج نے بھارتی نیوی کے افسر کلبھوشن یادیو کو پاکستان کے اندر دہشتگردانہ سرگرمیوں میں ملوث ہونے پر زندہ گرفتار کرکے سزایاب بھی کیا ،گزشتہ روز پی اے ایف اکیڈمی اصغر خان میں پاکستان یئر فورس کی پاسنگ آﺅٹ پریڈ کا انعقاد ہوا، نگران وزیراعظم تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے جہاں انہوں نے پریڈ کا معائنہ کیا اور پاس آﺅٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد دی۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ پاو¿س آﺅٹ ہونے والے کیڈٹس کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، گریجوایشن پریڈ کا معائنہ کرکے بے حد خوشی ہوئی۔ پاکستان اسلحے کی کسی دوڑ میں شامل نہیں، خوشی ہے کہ پاک فضائیہ نے جدید ٹیکنالوجی سے استفادہ کیا، آئی ٹی کی تبدیلیوں نے سکیورٹی ماحول کو تبدیل کر دیا ہے، ہمیں جدید ٹیکنالوجی سے خود کو ہم آہنگ کرنا ہے۔توقع ہے کہ ٹریننگ کی بنیاد پر چیلنجز پر قابو پائیں گے، پاکستان کی مسلح افواج اندرونی و بیرونی چیلنجز سے نمٹنے کی بھرپور صلاحیت رکھتی ہے، مسلح افواج کی خدمات ناقابل فراموش ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں۔دوسری جانب آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اسٹرائیک کور میں جدید ترین VT-4ٹینکوں سے لیس آرمرڈ فارمیشن کی قیادت میں کی گئی مشقوں کا مظاہرہ دیکھا۔ آرمی چیف نے مشق میں حصہ لینے والے جوانوں سے ملاقات کی اور ان کے جذبے، آپریشنل کارکردگی اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ جنرل عاصم منیر نے رات کی تاریکی کے دوران آپریشنز میں حاصل ہونے والی مہارت کو بھی سراہا۔ سربراہ پاک فوج نے درپیش چیلنجز کا جواب دینے کیلئے جنگی تیاری اور ذہنی صلاحیت کی اہمیت کو اجاگر کیا اور تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کے پیش نظر مختلف ہتھیاروں کے درمیان ہم آہنگی کے حصول کی اہمیت پر بھی روشنی ڈالی۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا کہ اس مشق کا مقصد جاری آپریشنل تیاریوں کی توثیق کرنا ہے، امن کے وقت میں صرف حقیقت پسندانہ مشن پر مبنی تربیت ہی میدان جنگ میں بہترین کارکردگی کی ضمانت دے سکتی ہے۔افواج پاکستان کے موجودہ سپہ سالار بھی پاک فوج کی صلاحیتوں کوبہتر بنانے کیلئے اپنا پیشہ ورانہ کردار ادا کرنے میں مصروف ہیں ،وہ اکثر فیلڈ ایریامیں جاکر جوانوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں ، اس کےساتھ ساتھ قوم کو مختلف مشکلات سے نکالنے کیلئے بھی اپنا کردار بخوبی اداکررہے ہیں ، ہم اس لیے سکون کے ساتھ سوتے ہیں کہ ہماری افواج جاگ رہیں
ایس کے نیازی کی نواز شریف اور فضل الرحمن سے اہم ملاقاتیں
ایس کے نیازی نہ صرف ملک کے کہنہ مشق صحافی ہیں بلکہ کئی کتابوں کے مصنف ،کالم نگار، صف اول کے میڈیا گروپ کے چیف ایڈیٹر اور روز ٹی وی کے چیئر مین ہونے کے ساتھ ساتھ مقبول ترین بات سچی بات کااینکر بھی ہیں ، وہ کبھی بھی حق بات کہنے سے نہیں گھبرائے ، سابقہ دور حکومت میں ان کے میڈیا گروپ نے نہایت مشکل دیکھا، اشتہارات کی بندش دیکھی مگر اپنے کالموں میں ،اپنے پروگراموں میں ہمیشہ یہ بات کہی کہ نواز شریف مشکلات سے گھبرانے والا نہیں بلکہ ان مشکلات سے نکل وہ ایک دفعہ پھر اس ملک کی قیادت سنبھالے گا ، گزشتہ روز انہوں نے سابق وزیراعظم وقائد ن لیگ میاں نواز شریف اور سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی،ملاقات میں ملک کی سیاسی و معاشی صورتحال پر گفتگو کی گئی،سینئر اینکرپرسن ایس کے نیازی کی نواز شریف کو وطن واپسی پر مبارکباد دی اور آئندہ انتخابات میں کامیابی کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا،سربراہ جے یو آئی سے انکی خوش دامن کی وفات پر اظہار تعزیت کیا،دعائے مغفرت اور درجات کی بلندی کیلئے خصوصی دعا کی،مولانا فضل الرحمان نے پاکستان گروپ آف نیوزپیپرز و روز نیوز کی صحافتی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان میڈیا گروپ ملک کی تعمیر و ترقی میں اپنا مثبت کردار ادا کرتا رہے گا۔ایم ڈی روز نیوز رافع خان نیازی بھی ملاقات میں شریک تھے۔رافع خان نیازی نے مسلم لیگ ن کے قائد اور دیگر رہنما¶ں سے مصافحہ کیا۔ایس کے نیازی سے نواز شریف بغل گیر ہوئے اور ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال پر گفتگو کی۔سردار خان نیازی نے اس توقع کا اظہار کیا کہ ائندہ انتخابات میں کامیابی کی صورت میں ترقی کا سفر وہیں سے شروع ہوگا جہاں سے 2018 میں رکا تھا اور نواز شریف ملک کو مشکل معاشی صورتحال سے نکالیں گے۔سابق وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ایس کے نیازی سے گرم جوشی سے مصافحہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی۔ایس کے نیازی نے مسلم لیگ نون کے قائدین کےلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا۔
غزہ صورتحال پر برکس کا اجلاس
فلسطین میں جاری مسلم کشی اور اسرائیلی بربریت کوروکنے کیلئے عالمی برادری رفتہ رفتہ اپنی آوازیں بلند کررہی ہیں اور ان کی خواہش ہے کہ غزہ میں جاری جنگ فوری طورپر بند کی جائے کیونکہ اب یہ یکطرفہ صورت اختیار کرچکی ہیں جس کامقصد انسان اور اسلام دشمنی پر مبنی ہے، اسی حوالے سے برکس ممالک نے ایک غیر معمولی سربراہی اجلاس کے دوران غزہ میں انسانی بنیادوں پر فوری اور پائیدار جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور اجلاس کے چیئر جنوبی افریقہ نے اسرائیل پر فلسطینی سرزمین میں جنگی جرائم اور نسل کشی کا الزام لگایا ہے۔خبر رساں ایجنسی ایف پی کے مطابق بڑی ابھرتی ہوئی معیشتوں برازیل، روس، بھارت، چین اور جنوبی افریقہ پر مشتمل برکس ممالک کے ورچوئل اجلاس کی میزبانی پریٹوریا نے کی جس کا مقصد غزہ میں اسرائیل کے جاری فوجی حملے کے خلاف مشترکہ حکمت عملی تیار کرنا تھا۔گروپ نے اجلاس کے اعلامیے میں کہا کہ جنگ بندی کےلئے علاقائی اور بین الاقوامی کوششوں کی بھرپور حمایت کرتے ہیں جہاں ان کوششوں کا مقصد شہریوں کا تحفظ اور انسانی امداد کی فراہمی یقینی بنانا ہے۔غزہ میں 7اکتوبر کو حماس نے اسرائیل کے خلاف کارروائی کی تھی 46 دن گزرنے کے باوجود اب تک جاری ہے اور جس میں اب تک 14 ہزار سے زائد فلسطینی بانشدے شہید ہو چکے ہیں جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے۔ اسرائیل کی جانب سے طاقت کا غیر قانونی استعمال کرتے ہوئے فلسطینی شہریوں کو اجتماعی سزا دینا جنگی جرم ہے، غزہ کے باشندوں کو ادویات، ایندھن، خوراک اور پانی کی فراہمی روکنا نسل کشی کے مترادف ہے۔ فلسطین کے مسئلے کے منصفانہ حل کے بغیر مشرق وسطیٰ میں کوئی پائیدار امن اور سلامتی نہیں ہو سکتی۔ فلسطینی عوام کے خدشات کو سنجیدہ اور پائیدار انداز میں حل کیا جانا چاہیے اور ایسا صرف دو ریاستی حل سے ممکن ہو سکتا ہے۔ 1967 کی حد بندی کے تحت خودمختار فلسطینی ریاست کا قیام ضروری ہے ۔
اداریہ
کالم
افواج پاکستان ملکی سرحدوں کی محافظ اور نگہبان
- by web desk
- نومبر 23, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 414 Views
- 1 سال ago