انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد سیاست میں تیزی آ گئی ہے۔ سیاست دانوں کے میل ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے۔ سیاسی جوڑ توڑ پورے عروج پر ہے۔ مسلم لیگ ن کے رہنما نواز شریف پوری طرح سر گرم ہیں ۔ سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے سلسلے میں مختلف سیاسی جماعتوں کے سربراہوں سے مل رہے ہیں۔ ن لیگ کا ووٹ بینک سندھ میں چونکہ بہت کم ہے اس لئے اندرون سندھ پیر پگاڑا سے بات جیت چل رہی ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کے ساتھ انتخابی اتحاد ہوا ہے۔ ایم کیو ایم اور مسلم لیگ ن کا اتحاد غیر فطری لگ رہا ہے کیونکہ ایم کیو ایم صرف مفادات اور وزارتوں کی سیاست کرتی ہے اور جب کوئی وعدہ پورا نہ ہو تو بلیک میلنگ پر اتر آتی ہے۔ ڈاکٹر فاروق ستار کا یہ بیان کہ کراچی کے لئے چالیس ارب کی خیرات نہیں بلکہ چار سو ارب چاہیے۔ ن لیگ کے وفد کی ایم کیو ایم اور مسلم لیگ فنکشنل کی قیادت سے ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ نواز شریف کے دورہ بلوچستان کے دوران کئی سیاسی رہنماوں نے مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی۔حال ہی میں نواز شریف نے پندرہ سال بعد ق لیگ کے صدر چوہدری شجاعت حسین سے ملاقات کی جس میں سیاسی امور کے علاوہ انتخابات میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر بات ہوئی ۔ نواز شریف کے بیانات میں آہستہ آہستہ سختی آ رہی ہے۔اب وہ 2017 میں انہیں اقتدار سے نکالنے والے کرداروں ثاقب نثار اور کھوسہ کا کھل کر نام لے رہے ہیں اور ان کو سزا دینے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ مجھے ہر دفعہ کیوں نکالا گیا۔ انہوں نے لندن سے واپسی پر اپنے پہلے خطاب میں ہمسایوں سے اچھے تعلقات کی بات کی تھی ایک بار پھر وہ بھارت ایران اور افغانستان سے اچھے تعلقات اور چین سے مزید مستحکم تعلقات کی بات کر رہے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے پہلے ایون فیلڈ اوراب العزیزیہ اسٹیل مل کیس میں اپیل منظور کرتے ہوے نواز شریف کو بری کر دیا ہے ایسا لگ رہا ہے کہ ان کے راستے کی تمام رکاوٹیں دور ہو رہی ہیں۔ جس تیزی سے قائد مسلم لیگ ن کے فیصلے ہو رہے ہیں اس پر تمام جماعتیں شکوک و شبہات کا اظہار کر رہی ہیں۔ مسلم لیگ ن کو پنجاب اور خاص طور پر لاہور میں اپنی پرانی سیٹوں کے حصول میں مشکل پیش آ سکتی ہے کیونکہ پی ٹی آئی کا ووٹ بینک اپنی جگہ برقرار ہے۔ ادھر ذوالفقار علی بھٹو کی سزا کے خلاف ایوان صدر سے دو ہزار گیارہ میں بھیجا جانے والا ریفرنس بھی سپریم کورٹ نے سماعت کے لئے مقرر کر دیا ہے۔ پیپلز پارٹی بھٹو کی پھانسی کو عدالتی قتل قرار دے رہی ہے۔ اگر پی پی پی کو عدالتی ریلیف مل گیا تو انہیں انتخابات کے لئے نیا بیانیہ مل جائے گا ۔ بلاول بھٹو بھرپور الیکشن مہم چلا رہے ہیں ان کا ٹارگٹ مسلم لیگ ن ہے حالانکہ وہ اتحادی حکومت میں وزیر خارجہ بھی رہ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف ایک بار پھر دو تہائی اکثریت کی بات کر رہے ہیں انہیں چوتھی بار اقتدار دلوانے والوں کو ایک بار پھر بھگتنا پڑے گا۔ پاکستان پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی لیول پلینگ فیلڈ کی باتیں کر رہی ہیں ۔ الیکشن کمیشن نے حلقہ بندیاں مکمل کرنے کے بعد انتخابات کا شیڈول جاری کر دیا ہے۔ پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشنز متنازع ہو گئے ہیں جنہیں پی ٹی آئی کے بنیادی رکن بابر ایس اکبر نے چیلنج کر دیا ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ عدالتی جنگ طویل ہو جائے گی۔ بھارتی سپریم کورٹ نے ریاست جموں و کشمیر کی الگ حیثیت کے خاتمے کے انیس اگست دو ہزار انیس کے بھارتی صدر کے حکم کو درست قرار دے دیاہے اور آئین میں کشمیر کی علیحدہ حیثیت کی دفعہ تین سو ستر کو عارضی اور کشمیر کو بھارت کا اٹوٹنگ قرار دیا ہے۔ پاکستان نے بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا ہے ۔ حریت کانفرنس نے کہا کہ بھارتی حکومت اور سپریم کورٹ کو مقبوضہ جموں کشمیر کی بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ الگ حیثیت ختم کرنے کا کوئی اختیار نہیں۔ سابق سفیر ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کو خط لکھ کر یاد کرانا چاہیے کہ اس فیصلے سے یو این کی قرار دادوں کی خلاف ورزی ہوئی ہے۔ حکومت کو مسئلہ کشمیر کو دنیا بھر میں دوبارہ اجاگر کرنا ہوگا۔ کشمیری بھارتی سپریم کورٹ کے اس فیصلے پر سراپا احتجاج ہیں۔ حکومت کو انڈین سپریم کورٹ کے اس فیصلے کو بین الاقوامی عدالت انصاف میں بھی چیلنج کرنا ہوگا۔ غزہ میں اسرائیلی خونریزی جاری ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ جنگ بندی کے بعد غزہ نہ حماس کا ھو گا نہ فلسطینی اتھارٹی کا وہ خود اس پر حکمرانی کے خواب دیکھ رہا ہے۔ بیس ہزار کے قریب فلسطینی عورتیں بچے اور بوڑھے ہلاک ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے ایک سکول کو دھماکے سے اڑا دیا۔ یو این او عرب لیگ اور او آئی سی جنگ بندی کروانے میں ناکام رہی ہیں۔غزہ میں گھروں اور ہسپتالوں کی عمارتیں کھنڈر بن چکی ہیں۔ فلسطینیوں کی بجلی اور خوراک بند کر دی گی ہے۔ امریکہ اور یورپی ممالک کھل کر اسرائیل کی مالی امداد اور اسلحہ فراہم کر رہے ہیں ۔ لیکن مسلم امہ مالی وسال کے باوجود صرف بیانات دے رہی ہے ۔ دنیا بھر میں فلسطین کے حق میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہیے۔ آخر دنیا بھر کے مسلمان کب تک فلسطینیوں پر اسرائیلی ظلم دیکھتے رہیں گے۔ یہی وقت ہیے کہ مسلمان یہودیوں کے خلاف کسی حتمی اقدام کے لے متحد ہو جائیں ورنہ تمہاری داستاں بھی نہ ہو گی داستانوں میں۔
٭٭٭٭٭
کالم
الیکشن ،کشمیر عدالتی فیصلہ،غزہ
- by web desk
- دسمبر 14, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 374 Views
- 1 سال ago