سراج الحق صاحب ، امیر جماعت اسلامی نے فلسطینیوں کے ساتھ یکجہتی مارچ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت کا راستہ صرف جہاد ہے لہٰذا عالم اسلام اسرائیل کے خلاف جہاد کا اعلان کرے۔ عالم اسلام کے حکمران بتائیں اسرائیل کے محافظ ہیں یا فلسطینیوں کے؟ مسلم حکمران فلسطینیوں کا ساتھ دیں یا نہ دیں ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ مسئلہ فلسطین اسلام اور ایمان کا مسئلہ ہے۔
80 لاکھ اسرائیلیوں نے ناجائز قبضہ کر کے ناجائز ریاست بنائی۔ 70 لاکھ مسلمانوں کو ملک بدر کیا ہے، لبنان اور اردن میں فلسطینیوں کے کیمپ ہیں اور وہ دربدر ہیں۔ چار عشروں سے بیت المقدس کی آزادی کا حلف اٹھایا تو دنیا کے حکمرانوں نے ساتھ نہ دیا۔امت مسلمہ نے اگر فلسطینیوں کا ساتھ دیا تو کو عزت ملے گی البتہ اگر فلسطینیوں کا ساتھ دینے کے بجائے میر صادق بن کر اسرائیل کا ساتھ دیا تو ذلت مقدر بنے گی، یاد رکھیں صدام حسین کو اسی امریکی فوج نے عراق میں پھانسی دی تو وہ عید کا دن تھا۔ امریکا عزت سے جینے نہیں دے گا۔ اگر مسلمانوں کا ساتھ نہ دیا تو وہ گریٹر اسرائیل کے نقشے کے تحت شام، ترکی، سعودی عرب اور مدینہ منورہ کو بھی شامل کر لیں گے۔ یہودیوں کا دعویٰ ہے کہ مدینہ و خیبر ہمارا ہے لہٰذا اگر مقدس زمین کو بچانا تو جہاد و فلسطینیوں کا راستہ ہے۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ مسجد اقصیٰ ہماری عزت اور ایمان ہے۔ مسجد اقصیٰ کی آزادی کا مشن ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے۔ اگر امریکی بیڑہ غزہ میں جا سکتا ہے تو سن لو ہم بھی وہاں جا سکتے ہیں۔ اسرائیل ناجائز ریاست ہے۔ دنیا فلسطین میں اسرائیل کے مظالم دیکھ رہی ہے۔ ہمیں اپنے فلسطینی بھائیوں کا ساتھ دینا ہوگا۔ آج اقوام متحدہ، سلامتی کونسل کہاں سوئے ہوئے ہیں۔
غزہ کی پٹی پر اسرائیلی فوج کی جانب سے بمباری کی جارہی ہے۔ اسرائیل نے غزہ میں 23 لاکھ افراد کا محاصرہ کیا ہوا ہے جبکہ مقامی حکام کا کہنا ہے کہ 1500 سے زائد فلسطینی شہید ہو چکے ہیں۔ اسرائیل کی فوج کی جانب سے غزہ میں رہنے والے تمام باشندوں کو 24 گھنٹوں کے اندر جنوب میں نقل مکانی کا الٹی میٹم دیا گیا ہے جس پر اقوام متحدہ نے اسرائیل کو ممکنہ حملے اور نقل مکانی کے تباہ کن نتائج سے خبردار کرتے ہوئے اس حکم کو منسوخ کرنے کی اپیل کی ہے۔
جماعت اسلامی کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ تمام اسلامی ممالک امریکی فیصلے کی واپسی تک امریکا سے اپنے سفیر واپس بلا لیں۔ عالم اسلام کے حکمران امریکا کے خلاف جرات مندانہ مو¿قف اختیار کرتے ہوئے مسلم عوام کے احساسات و جذبات کی ترجمانی کریں۔القدس سے محبت کرنے والا جب تک ایک مسلمان بھی زندہ ہے اس وقت تک امریکا اور اسرائیل کا خواب پورا نہیں ہوسکتا۔ ہم پاکستان میں رہتے ہوئے جو کرسکتے ہیں وہ ضرور کریں گے اور حکمرانوں کو بھی خواب غفلت سے بیدار کر رہے ہیں کہ وہ امریکا اور اسرائیل کے خلاف جرات مندانہ مو¿قف اختیار کریں۔ انہوں نے پوری مسلم دنیا کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا کہ وہ امریکا کی کاسہ لیسی چھوڑ دیں تاکہ القدس کو فلسطین کا دارالحکومت بنایا جاسکے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کہاں سوئی ہوئی ہے، جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور میں کیا کیا، اسرائیلیوں نے ایک صدی سے دوسروں کے گھروں پر حملہ کرکے مستقل قبضہ جمایا تو انسانی حقوق کی علمبردار کدھر گئے ہیں۔ اگر افغانستان میں روس و نیٹو کی شکست کو دیکھا ہے تو فلسطین میں اسرائیل و امریکا کی شکست بھی دیکھیں گے۔ بچے بچے نے فلسطینیوں کے نقش قدم پر چل کر اسرائیلیوں کے سومنات کو پاش پاش کرنا ہے۔
اسرائیلی فورسز غزہ میں فاسفورس بموں کا استعمال کر رہی ہے۔ اقوام متحدہ اور او آئی سی سمیت دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے فریقین سے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ہم ہر صورت غزہ پر حملے جاری رکھیں گے۔ امریکی صدر نے اسرائیل کو ساتھ دینے کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ حملوں کا جواب دینا اسرائیل کا حق اور فرض ہے۔
فلسطین اور اسرائیل کی جنگ شاید اتنی گھمبیر صورتحال اختیار نہیں کرتی اگر امریکہ اسرائیل کی پشت پناہی نہ کرتا۔ ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے اسے معاملہ فہمی سے کام لیتے ہوئے دونوں کے مابین مذاکرات کی راہ ہموار کرنی چاہیے تھی مگر اس نے اسرائیل کا بھرپور ساتھ دیکر اس آگ کو مزید بھڑکا دیا جس سے حالات سنبھلنے کے بجائے مزید گھمبیر ہوتے نظر آرہے ہیں۔ اسی تناظر میں عرب لیگ کے وزرائے خارجہ نے امریکہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ نے اسرائیل کی مدد کرکے معاملے کو مزید خراب کر دیا ہے۔ اس وقت تمام مغربی ممالک اسرائیل کی پشت پر کھڑے ہیں جبکہ مسلم امہ اب بھی مصلحتوں کا شکار نظر آرہی ہے۔ اگر امریکی لے پالک ریاست اسرائیل کی دہشت گردی کی حمایت میں الحادی قوتیں متحد ہو سکتی ہیں تو مسلمان ممالک کے متحد ہونے میں کیا امر مانع ہے۔
کالم
امت مسلمہ کو اسرائیل کے خلاف جہاد کرنا ہوگا
- by web desk
- اکتوبر 15, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 532 Views
- 1 سال ago