معززو محترم قارئےن و ناظرےن استعمال ہونا اور استعمال کرنا کے الفاظ ہما رے سماج مےں زبان زد خاص و عام ہےں ۔ان الفاظ مےں پنہاں گہرائی ،وسعت اور اثرات سے ہر ذی شعور آگاہی رکھتا ہے جو کچھ نہےں کر سکتے وہ بھی دوسروں کو استعمال کرنے کے گر جانتے ہےں ہمارے ہاں تو دوسروں کے کندھوں پر ہتھےار رکھ کر استعمال کرنے کا رواج بھی ہے ۔وطن عزےز مےں سےاست ہو ،کسی کی شہرت و ساکھ متاثر کرنا ہو ،کسی کو عہدے سے ہٹانا مطلوب ہو ،کسی کو گرانا مقصود ہو تو ہمےشہ نادےدہ اور خفےہ قوتےں ہی متحرک و کارفرما نظر آتی ہےں ۔ےہ خفےہ ہاتھ ہی ہوتے ہےں جنہوں نے ہمارے لےے اےک اےجنڈا اور اسکرپٹ تےار کر رکھا ہوتا ہے جن پر عمل کرواےا جا رہا ہوتا ہے اور ہمےں علم بھی نہےں ہو پاتا کہ ہم سے کےا کرواےا جا رہا ہے ، جےسے کسی کو ہپنا ٹائز کر دےا جائے ،ہم تو شائد عامل اور معمول کے بندھن مےں ابھی تک بندھے ہوئے ہےں اور ہم سب استعمال ہو رہے ہےں ،کبھی جہاد کے نام پر ،کبھی آمرےت کے خاتمے کےلئے ،کبھی اسلام کے نفاذ کےلئے اور کبھی عدلےہ کی بحالی کے نام پر ۔وطن عزےز کے عام آدمی سے لےکر حکمران طبقے تک سب کسی نہ کسی شکل مےں استعمال ہو رہے ہےں ،ہم آزاد ہو کر بھی پا بہ زنجےر ہےں ۔ہمےشہ اےسے ذرائع استعمال کر کے ،حالات و واقعات کا صرف اےک رخ دکھا کر عوام کو گرماےا اور جذبات کی رو مےں بہاےا جاتا ہے ۔عالمی سطح پر بھی مسلمانوں کے خلاف سازش کے زےر اثر مسلما نوں کےخلاف مسلمان ہی استعمال کےے جا رہے ہےں لےکن تکلےف دہ حقےقت ےہی ہے کہ انہےں اپنے استعمال ہونے کا شعور نہےں ۔خودکش حملہ آور کے پےچھے استعمال کرنےوالے ہاتھ کسی اور کے ہوتے ہےں لےکن خودکش بمبار اپنے تئےں جنت کے حصول کےلئے مذہب اور عقےدے کے نام پر بے گناہ انسانوں کی جان لے لےتا ہے ۔بےن الاقوامی سطح پر جمہورےت کی دعوے دار مملکتوں نے کئی حکمران استعمال کےے اور اپنے مقاصد کے حصول کے بعد انہےں ہی نشانے پر رکھ کر نشان عبرت بنا دےا گےا ۔جن حکمرانوں نے ان کےلئے استعمال ہونے مےں حےل و حجت دکھائی اور اپنی انا و آزادی کا بھرم قائم رکھا ان کو کمال ہوشےاری اور زےرکی ہتھکنڈے استعمال کر کے انجام تک پہنچا دےا ۔ذوالفقار علی بھٹو کو وطن عزےز مےں اےٹمی پروگرام کی بنےاد رکھنے ،اسلامی کانفرنس کا انعقاد کروانے ،مغرب کیخلاف تےل کا ہتھےار استعمال کرانے اور مشرق وسطیٰ مےں سامراجی اےجنڈے سے انکار کرنے جےسے سنگےن جرائم کے باعث اپنے ہی ملک کی مذہبی قوتوں ،جاگےر داروں اور اسٹےبلشمنٹ کو استعمال کروا کے پھانسی کی سزا تک پہنچا دےا اور اس امرےکہ نے اپنے پروردہ ،ضےاءسمےت افغانی مجاہدےن کا جو حشر کےا وہ تارےخ کا حصہ ہے ۔ پاکستان مےں پہلی بار دہشت گردی کا سلسلہ 1979مےں اس وقت شروع ہوا جب روس نے افغانستان پر حملے کی حماقت کی ۔اس وقت فوجی حکمران ضےاءالحق امرےکہ کے ہاتھوں خوب استعمال ہوئے اور اےک فرد واحد کے فےصلے قوم پر مسلط کےے گئے امرےکہ کا مقصد وےت نام کی جنگ کابدلہ لےنا تھا امرےکی پے رول پر موجود نامی گرامی دانشوروں کو استعمال کرتے ہوئے عوام کے ذہن مےں ےہ بات بٹھائی گئی کہ روس کا اصل ٹارگٹ گرم پانےوں تک رسائی ہے اور وہ اس کے حصول کےلئے کابل سے نکل کر کراچی تک پہنچے گا اس طرح ےہ بات ثابت کی گئی کہ ےہ جنگ افغانستان کے بجائے پاکستان کی جنگ ہے ۔اس وقت تمام مذہبی اور سےاسی جماعتےں امرےکہ سے ڈالر لےکر امرےکہ کے ہاتھوں استعمال ہوئے اور روس کیخلاف جہاد کا اعلان کےا ۔حکومت پاکستان نے بھی امرےکہ سے ڈالر اور اسلحہ لےکر جہادےوں کو تربےت دے کر افغانستان مےں جہاد کےلئے بھےجا اس وقت کئی اہل فکر نے خبردار کےا کہ امرےکی جرنےل پاکستان سے گھناﺅنا کھےل کھےل رہے ہےں اور ےہ اےسی آگ ہے جس سے پاکستان اےک صدی تک نجات حاصل نہےں کر سکے گا لےکن کسی نے کان نہ دھرے ۔اس طرح روس دنےا کی اےک سپر پاور شکست سے دوچار ہو کر ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی ، امرےکہ دنےا کی واحد سپر پاور بن گےا امرےکہ نے افغانستان مےں مفاد ملتے ہی تمام مجاہدےن سے آنکھےں پھےر لےں اور ان کا نام مجاہدےن سے بدل کر القاعدہ رکھ دےا ۔نائن الےون کے بعد جنرل پروےز مشرف نے امرےکہ کے ہاتھوں استعمال ہوتے ہوئے پاکستانی مفاد کیخلاف فےصلے کئے ۔طالبان حکومت کے سفےر ملا عبدالسلام ضعےف کو جس طرح امرےکہ کے حوالے کےا گےا وہ تارےخ کا بھی اےک معےوب واقعہ تھا ۔پاکستان اس جنگ مےں استعمال ہوتے ہوئے فرنٹ لائن اتحادی بن گےا ۔ امرےکہ نے 9/11واقعے کی ذمہ داری القاعدہ پر عائد کرتے ہوئے افغانستان پر حملہ کر دےا اور کابل پر قابض ہو گےا ۔اس جنگ مےں ہمارے حصے مےں کےا آےا،معےشت تباہ ہوئی ، ہزاروں جانےں گئےں ،امرےکہ امداد کے بجائے ڈو مور کا مطالبہ کرتا نظر آےا ،بلےک واٹر پاکستان کا مرکز رہا ،ڈپلومےٹ پاسپورٹ کی آڑ مےں لاتعداد پاسپورٹ جاری ہوتے رہے ،غےر ملکی اےن جی اوز حکومتی احکامات کی دھجےاں اڑاتی پورے ملک مےں گھومتی رہےں۔ معزز قارئےن اس جنگ مےں امرےکہ تو جےت گےا لےکن ہم عملی طور پر ہار گئے اور اس بات کا علم ہمےں بہت دےر بعد ہوا ۔جس اسامہ بن لادن کو خود امرےکہ نے تربےت اور اسلحہ دےا ،جو کبھی امرےکہ کا چہےتا تھا ،زمانہ اس کے حالات و واقعات اور انجام سے باخبر ہے ۔ان ہی حالات کے زےر اثر پروےز مشرف کی نازل کردہ جلا وطنی کے بعد پاکستان آنے سے ذرا پہلے نواز شرےف صاحب کو امرےکہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا پڑا تھا کہ امرےکہ ہمےں موقع دے ،دہشت گردی کیخلاف جنگ مےں ہم زےادہ بہتر نتائج دے سکتے ہےں ۔ےہی سبب ہے کہ پاکستان کا عام شہری ےہی خےال کرتا ہے کہ پاکستان کے اندر ہونےوالے ہر فےصلے کے پےچھے امرےکہ کا ہاتھ ہے ۔ہمارے ہاں تو ےہاں تک کہا جاتا ہے کہ ہمارے کسی آرمی چےف کی تقرری تک امرےکی حکومت کے بغےر ممکن نہےں۔ہماری قوم کی بدقسمتی رہی ہے کہ کوئی سےاستدان ےا جرنےل امرےکہ کا حکم ماننے سے انکار کرتا ہے تو دوسری طرف امرےکہ کا حکم ماننے کےلئے پاکستانی لےڈروں کی اےک لمبی قطار کھڑی ہوئی نظر آرہی ہوتی ہے ےہی وجہ ہے کہ وہ اپنے مفاد کےلئے جس کو جتنا چاہتا ہے استعمال کرتا ہے پھر کوئی نےا کردار امرےکہ سے دوستی کے عہدو پےماں کرتا ہوا دکھائی دےتا ہے ۔ پاکستان نے اپنی خارجہ پالےسےوں خصوصاً افغان پالےسی کا بہت خمےازہ بھگتا ہے خطے کی تبدےل ہوتی صورتحال کے تناظر مےں کوئی اےسی متبادل اور مفےد حکمت عملی تےار کی جائے جو پاکستان کے کردار کا از سر نو تعےن کر سکے اب ہمےں تارےخ سے سبق سےکھنا ہو گا ۔