مبصرین کے مطابق یہ امر کسی سے پوشیدہ نہےں کہ ٹی ٹی پی پاکستان کی سیکیورٹی اور استحکام کے لیے سب سے بڑا خطرہ ہے کیوں کہ ٹی ٹی پی کے نام نہاد اسلامی معاشرے کے تصور کی کوئی بنیاد نہیں ہے۔یہ گروہ پاکستان میں غیر قانونی اور غیر اسلامی حرکات میں ملوث ایک دہشت گرد تنظیم کے سوا کچھ بھی نہیں ہے۔
وا ضح رہے کہ پاکستان کے سیکیورٹی ادارے ہر وقت ٹی ٹی پی کے خطرے سے نمٹنے کے لئے پوری طرح تیار ہیں اور یہ تنظیم پاکستان میں اپنے مذموم عزائم کو لے کر کبھی کامیاب نہیں ہوگی۔اس گروہ کو پاکستان دشمن عناصر کی طرف سے فنڈنگ مل رہی ہے جس سے پاکستان کے خلاف اس تنظیم کی دہشت گردی کی وارداتوں میں تیزی آئی ہے۔کسے معلوم نہےں کہ ٹی ٹی پی نے اپنے غیر ملکی ہینڈلرز کی ایماءپر دہشت گردی کے متعدد واقعات میں بے گناہوں کی قیمتی جانیں لیں۔
سنجیدہ حلقوں کے مطابق یہ گروہ پیسے کے لئے بکنے والی ایک دہشت گرد تنظیم کے علاوہ کوئی حیثیت نہیں رکھتی ہے اور پیسوں پر بکنے والے بھلا اسلام کے محافظ کیسے ہو سکتے ہیں؟۔مبصرین کے مطابق خود ٹی ٹی پی کی مال و دولت کی لالچ نے اس دہشت گرد تنظیم کے مذموم عزائم کو دنیا کے سامنے بڑی حد تک بے نقاب کردیا ہے ۔ایسے میں توقع کی جانی چاہےے کہ ملک وقوم کے سبھی حلقے اس حوالے سے اپنی اخلاقی،سفارتی ذمہ داریاں موثر ڈھنگ سے پوری کریں گے۔
دوسری طرف یہ امر بھی انتہائی توجہ کا حامل ہے کہ امریکن پاکستان ایڈووکیسی گروپ (APAG) نے امریکی سینیٹ کے رہنما چارلس شمر کے ساتھ ایک میٹنگ کی میزبانی کی جہاں سینیٹر نے پاکستانی امریکی کمیونٹی کو اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے بارے میں آگاہ کیا۔ یہاں موصوف نے اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے اور خطے میں استحکام کو فروغ کی خاطر پاکستان کے لیے اقتصادی امداد میں اضافے کی ضرورت پر زور دیا اور انہوں نے ان مشکلات کو تسلیم کیا جن کا پاکستان کو دہشت گردی، وبائی امراض اور سیلابوں کے نتیجے میں سامنا ہے اور جنہوں نے ملکی معیشت پر اثر ڈالا ہے۔ انہوں نے اس ضمن میں اپنی بات مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان امریکہ کی طرف سے مزید معاشی مدد کا مستحق ہے کیونکہ مشکلات کا پیمانہ خاصا بڑا ہے۔ سینیٹر شومر نے امریکی محکمہ خارجہ پر زور دیا کہ وہ اسلام آباد میں امریکی سفارت خانے کو مزید وسائل اور عملہ فراہم کرے تاکہ ویزا درخواستوں کی کارروائی کو مزید آسان بنایا جا سکے اور انہوں نے اعتراف کیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔
امریکی سینیٹر نے اپنے دورہ پاکستان کے دوران کشمیر کے مسئلے پر بھی بات چیت کی اور امریکی محکمہ خارجہ سے کہا کہ وہ خطے کی صورتحال کو مزید سنجیدگی سے لے۔ انہوں نے امریکہ اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے کے ساتھ ساتھ واشنگٹن میں پاکستانی امریکن کمیونٹی کی حمایت کرنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔ مبصرین کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان امریکہ کا سب سے بڑا نان نیٹو اتحادی رہا ہے اور اس کے نتیجے میں تقریباً 80,000 پاکستانی اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کر چکے ہیں اور ملک کی معیشت کو 120 ارب سے زائد کا نقصان پہنچا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کے لیے مخلصانہ کوششیں کیں تاکہ افغانستان کے عوام کی تکالیف کا خاتمہ ہو سکے کیوںکہ پاکستان اس امر پر یقین رکھتا ہے کہ افغانستان میں پائیدار امن سے پاکستان سے زیادہ کسی دوسرے ملک کو فائدہ نہیں ہوگااور علاقائی استحکام کے نتیجے میں علاقائی تجارت اور روابط کو تقویت ملے گی۔ چارلز شومر کا یہ بھی کہنا تھا کہ بھارت امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میںیقینا دراڑ ڈال رہا ہے۔ علاوہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خطے کے چند اہم ترین ملکوں میں سے ایک ہے اور اس کی 22 کروڑ سے زیادہ آبادی ہے، جس میں زیادہ تر نوجوان ہیں، چھٹی طاقتور ترین فوجی، اور جوہری ہتھیاروں والا واحد مسلم ملک ہے اس لیے پاکستان کا استحکام علاقائی اور عالمی استحکام کےلئے اہم ہے اور امریکا اس کو نظر انداز نہیں کر سکتا۔
غیر جانبدار حلقوں نے اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے رائے ظاہر کی ہے کہ اس امر میں کوئی شبہ نہےں کہ امریکی سینیٹر چارلر شومر کے خیالات خاصی حد تک حقائق پر مبنی ہےں ۔ایسے میں امید کی جانی چاہےے کہ امریکہ اور موثر مغربی ممالک اس صورتحال کا ادارک کرتے خود بھی ایسی پالیسی اپنائیں گے جس کے نتےجے میں خطے میں عالمی امن و استحکام پیدا ہوسکے اور کشمیر کے دیرنیہ تنارعے سمیت سبھی مسائل کا پائیدار حل ممکن ہو سکے۔
کالم
امریکی سینیٹر کا دورہ پاکستان اور ٹی ٹی پی کو بھارتی فنڈنگ
- by Daily Pakistan
- اپریل 14, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 318 Views
- 2 سال ago