ایک دن رسالت مآب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر میں آرام فرمارہے تھے کہ عالم خواب میں حضرت جبرائیل علیہ السلام سبز ریشمی پارچہ پر سیدہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کی تصویر لائے اور عرض کیا:”یارسول اللہ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم! یہ خاتون اس دنیا اور آخرت میں آپ کی زوجہ ہے“۔بیوی کا چہرہ دیکھنے کے بعد آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواب میں ہی ارشاد فرمایا:”اگر یہ خواب اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ہے تو ضرور پورا ہوگا اور اللہ تعالیٰ ایسی زوجہ ضرور عطا فرمائے گا“اور یہ خواب مسلسل تین رات آتا رہا اور یہ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے لئے بہت بڑی منقبت ہے کہ حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ان کے آنے سے پہلے ہی ان کے جمال پ±رانوار کا محب و مشتاق بنادیا۔اسی خواب کی بنیاد پر رسول اللہ نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے ہاں عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے نکاح کا پیغام بھجوایا۔اتنا سننا تھا کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ خوشی سے پھولے نہ سمائے تھے کہ ان کی صاحب زادی تاجدار مدینہ حضرت محمد کے نکاح میں آئیں۔ چناںچہ فوراً راضی ہوگئے اور شوال کے مہینے میںچار سو درہم کے حق مہر پر آپؓ کا نکاح ہوا۔خطبہ نکاح خود حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے پڑھایا۔ اس وقت حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کم سن تھیں۔ یہ صرف عقد نکاح تھا ،جس میں رخصتی کی نوبت اس وقت نہیں آئی تھی،یہ اللہ تعالیٰ کی حکمت تھی اوریہ انتخاب بھی اللہ تعالیٰ ہی کا تھا۔ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا انتہائی ذہین تھیں۔ نبی کا لایا ہوا دین جس طرح انہوں نے محفوظ کرکے عام فرمایا، یہ بات اللہ تعالیٰ کی حکمت اوردین کی حقانیت کا ثبوت ہے۔ آپؓ کے علاوہ جتنے بھی نکاح ہوئے وہ عمر رسیدہ عورتوں سے ہوئے۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کی ایک ایک بات انتہائی شوق ورغبت کے ساتھ دیکھی،پرکھی، سمجھی اور امت مسلمہ کی خصوصاً عورتوں تک اور عموماً دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین تک کماحقہ مِن و عن پہنچائی۔ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہؓ کو علمی صداقت اور احادیث روایت کرنے کے حوالے سے دیانت وامانت میں امتیاز حاصل تھا۔ ان کا حافظہ بہت قوی تھا جس کی وجہ سے وہ حدیث نبوی کے حوالے سے صحابہ کرام کےلئے بڑا اہم مرجع بن چکی تھیں۔حضرت عائشہؓ حدیث حفظ کرنے اورفتویٰ دینے کے اعتبار سے صحابہ کرام سے بڑھ کرتھیں۔ جنابِ عائشہ صدیقہؓ نے دو ہزار دو سو دس (2210) احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی۔دور نبوی کی کوئی خاتون ایسی نہیں جس نے ام المومنین عائشہؓ سے زیادہ رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے احادیث روایت کرنے کی سعادت حاصل کی ہو۔ صدیقہؓ سے ایک سو چوہتر (174) احادیث ایسی مروی ہیں جو بخاری ومسلم میں ہیں۔حضرت ع±روہ بِن زبیرؓ کا قول ہے کہ میں نے قرآن و حدیث، فقہ و تاریخ اور علم الانساب میں ا±مّ المومنین حضرت عائشہؓ سے بڑھ کر کسی کو نہیں دیکھا، احنف بِن قیسؓ اور موسیٰ بِن طلحہؓ کا قول ہے کہ حضرت عائشہؓ سے بڑھ کر میں نے کسی کو فصیح الّلسان نہیں پایا۔رسول اللہ کا معمول تھا کہ آپجہاں عام حالات میں اپنے ساتھ حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو رکھا کرتے تھے ،وہاں کئی مواقع پر سفر میں بھی آپؓ کو اپنے ساتھ لے گئے۔ جن میں غزوات کے سفر بھی شامل ہیں۔جب تک حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف ازواج مطہرات سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا تھیں تو آپ باری باری ہر ایک بیوی کے پاس شب باش ہوتے تھے جب وقت گزرنے کے ساتھ اور ازواج مطہرات بھی آگئیں تو پھر سب کےلئے باری مقرر تھی۔ حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا عمر رسیدہ تھیں، انہوں نے اپنی باری کا دن اپنے محبوب صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خوشنودی و رضا کےلئے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کو دے دیا تھا اس کے بعد آپ صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم دو دن سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے پاس رہتے اور ایک ایک دن دوسری ازوا ج کے ساتھ گزارتے تھے۔گھر کی مالی حالت ایسی تھی کہ جو آتا سب راہ اللہ میں تقسیم کردیا جاتا جس کے نتیجہ میں گھر میں چولہا بہت کم جلتا تھا۔ مسلسل تین دن تک کبھی سیر ہوکر نہیں کھایا تھا۔ صحابہ کرام رضوان للہ علہیم اجمعین اپنی محبت کی وجہ سے ہدایہ و تحائف بارگاہ رسالت میں پیش کرتے رہتے تھے۔ وہ جانتے تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا زیادہ محبوب ہیں لہٰذا وہ ان کی باری کے منتظر رہتے تھے کہ حضور اکرم صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم وہاں تشریف لے جائیں تو بھیجیں۔ مقصد صرف اتنا تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم راضی اور خوش ہوں ۔ 58 ہجری کے ماہ رمضان میں حضرت عائشہؓ بیمار ہوئیں اور انہوں نے وصیت کی کہ انہیں امہات المومنینؓ اور رسول اللہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے پہلو میں جنت البقیع میں دفن کیا جائے۔ ماہ رمضان کی 17تاریخ منگل کی رات ام المومنین عائشہؓ نے وفات پائی۔ آپؓ 18سال کی عمر میں بیوہ ہوئی تھیں اور وفات کے وقت ان کی عمر 66 برس تھی۔ حضرت ابوہریرہؓ نے نماز جنازہ پڑھائی۔
کالم
ام المومنین ،حضرت عائشہ صدیقہ ؓ
- by Daily Pakistan
- اپریل 10, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 3553 Views
- 2 سال ago