کالم

انتخابات بروقت ہی ہونے چاہئیں

سراج الحق امیر جماعت اسلامی پاکستان نے کہا ہے کہ ملک کو مسلم لیگ ن، پیپلز پارٹی اور تبدیلی کے دعویداروں نے تباہ کیاہے۔یہ پارٹیاں شخصی اور خاندانی بادشاہی چاہتی ہیں۔8فروری ملک میں خاندانی بادشاہت کے خواہشمند سیاسی برہمنوں کے سوگ،کشمیر کی آزادی،ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کا دن ہو گا۔ حکمران اشرافیہ کا احتساب کوئی عدالت کر سکی نہ نیب، اب عوام ان کا احتساب کریں گے۔ کے پی بدامنی کی لپیٹ میں ہے، اس کے باوجود صوبے میں الیکشن کا التوا عوام کو قبول نہیں ہوگا۔ بعض لوگ الیکشن ملتوی کرنے کے حامی ہیں، یہ شکست سے خوفزدہ ہیں۔جماعت اسلامی ملک میں بروقت انتخابات چاہتی ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے کہا ہے 75 سال سے اس ملک پر 35 جرنیلوں اور مسلم لیگ ن،پیپلز پارٹی،پی ٹی آئی نے حکومت کی ان تمام لوگوں نے مل کر پاکستان پر اسٹیٹس کو برقرار رکھا۔ معیشت کو تباہ کیا بلکہ مزید قرضہ لے کر پاکستان کے ہر بچے کو قرض کی زنجیروں اور آئی ایم ایف ورلڈ بنک کی رسیوں سے باندھ دیا ہے۔ ان پارٹیوں نے سودی نظام مسلط کیا جو ظلم اور یہودیوں کا نظام ہے اوران پارٹیوں نے سودی نظام کے خاتمے کی بجائے پاکستان پر سودی نظام کو مسلط رکھا، آج ان لوگوں کے پاس پاکستانی قوم کو بتانے کے لیے کوئی کارکردگی نہیں۔ اب پھر یہ لوگ کہتے ہیں ہمیں پھر اختیار دیں 20 سال پنجاب پر مسلم لیگ ن،15 سال سے سندھ میں پیپلز پارٹی،9 سال پی ٹی آئی کے پی کے میں حکومت رہی لیکن ان سب کی حکومتوں میں عوام کے مسائل میں بے تحاشا اضافہ ہوا۔ دوسری طرف لیاقت بلوچ،نائب امیر جماعت اسلامی کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی انتخابات 2024 میں پاکستان کو اسلامی، خوشحال اور کرپشن فری پاکستان بنانے کے تعمیری جہادی جذبے سے ملک گیر مہم چلارہی ہے۔ 75 سال سے سیاست، جمہوریت اور ریاست مافیاز کے قبضے میں ہے۔پاکستان کو عزت، وقار اور عالمی برادری میں بلند مقام دلانے کیلئے ووٹرز کی طاقت سے مافیاز کو شکست دیں گے۔ دینی، نظریاتی، فلاحی اور اعلی مقاصد کی سیاست ہی بحرانوں کا خاتمہ کرسکتی ہے۔ انتخابات 2024 کے لیے پی پی پی، مسلم لیگ، پی ٹی آئی نے ثابت کردیا کہ وہ آزمائے اور ناکارہ، فرسودہ اور بےوفا و نااہل افراد پر ہی انحصار کررہی ہیں۔ عوام کے لیے انتخابات 2024 بہت بڑا امتحان اور ان آزمائے ہوئے ناکارہ و ناکام پارٹیوں سے نجات کا ایک سنہری موقع ہے۔نائب امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ خواتین اور نوجوانوں نے اسلامی اور خوشحال پاکستان کے لیے جوہری کردار ادا کرنا ہے۔ جماعت اسلامی نے قومی و صوبائی اسمبلیوں کے لیے اہل، دیانت دار، محب دین، محب وطن، عوام کی خدمت کے جذبے سے سرشار اور ملک کی تعمیر و ترقی کا جذبہ رکھنے والے امیدوار انتخابی میدان میں اتاردیے ہیں۔ انتخابی عمل میں الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق کی پابندی کریں گے اور انتخابی ضابطہ اخلاق توڑنے والوں کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ لاہور کی سیاست کو زہریلی پولرائزیشن اور ناکارہ فرسودہ مافیاز سے آزاد کرائیں گے۔ لاہور کی تعمیری اور نظریاتی فلاحی سیاست پنجاب کے سیاسی چہرے پر لگے داغوں سے نجات دلائے گی۔یہ بات تو طے ہے کہ عام انتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدوار وں کو پولیس، نیشنل ڈیٹابیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا)، قومی احتساب بیورو (نیب)، وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے)، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، سٹیٹ بینک، پاور ڈویژن، پٹرولیم ڈویڑن، نیشنل کمیونی کیشن ڈویڑن، ہاو¿سنگ ڈویڑن، چاروں چیف سیکریٹریز اور کیپیٹل ڈویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کی سکریننگ سے گزرنا پڑے گا اور تمام مراحل پار کرنے والا ہی 2024ءکے عام انتخابات کی سکروٹنی پاس کرسکے گا۔بہر حال یہ ایک نہایت خوش آئند بات ہے کہ تاخیر ہی سے سہی لیکن ملک عام انتخابات کی طرف بڑھ رہا ہے۔ اس وقت پاکستان جن مسائل میں گھرا ہوا ہے ان کا حل ایک مستقل اور منتخب حکومت ہی فراہم کرسکتی ہے اور یہ اسی وقت ممکن ہوسکتا ہے جب تمام سیاسی جماعتیں انتخابی عمل میں بغیر کسی روک ٹوک کے حصہ لیں تاکہ عوام اپنے ووٹ کے ذریعے قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے لیے اپنے نمائندگان منتخب کرسکیں۔ سیاسی جماعتوں کی قیادت کو بھی چاہیے کہ وہ افواہ سازی اور پروپیگنڈا چھوڑ کر اب انتخابی عمل کے اگلے مراحل پر توجہ دیں اور بالخصوص اس بات پر غور کریں کہ جب انھیں قومی اور صوبائی اسمبلی میں عوام کی طرف سے مینڈیٹ مل جائے گا تو انھوں نے ملکی اور عوامی مسائل کے حل کے لیے اپنا کردار کس طرح ادا کرنا ہے۔ یاد رکھنے کی بات یہ بھی ہے کہ اگر ملکی اور عوامی مسائل کے حل پر سنجیدگی سے توجہ نہ دی گئی تو عوام کا اعتماد جمہوریت اور جمہوری اداروں پر مزید کم ہوگا جس کی قیمت کسی ایک فرد، گروہ یا جماعت نہیں بلکہ سب کو چکانا پڑے گی۔
٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے