قومی الیکشن کی تیاریوں اور نظم و ضبط کے حوالے سے الیکشن کمیشن کی طرف سے مختلف امور فائنل کئے جا رہے ہیں۔ ان دنوں جہاں کاغذات نامزدگی کی چھان بین ہو رہی ہے وہیں کمیشن نے قومی میڈیا کے لئے ایک ضابط اخلاق بھی جاری کر دیا ہے۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کو اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین کے آرٹیکل 218(3) کے تحت اسے تفویض کردہ اختیارات کے استعمال میں الیکشنز ایکٹ 2017 کی دفع 233 کے ساتھ پڑھیں اور اس سلسلے میں اسے فعال کرنے والے دیگر تمام اختیارات کے تحت الیکشن کمیشن اس کے ذریعے قومی میڈیا کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کرتا ہے۔جاری کردہ ضابطہ اخلاق میں بتایا گیا ہے کہ قومی میڈیا آئندہ عام انتخابات 2024، مقامی حکومتوں (لوکل باڈیز) کے انتخابات اور بعد ازاں ضمنی انتخابات کے دوران اس ضابطہ اخلاق پر عمل کرے گا، یہ ضابطہ اخلاق کمیشن کی ویب سائٹ پر بھی موجود ہے۔ضابطہ اخلاق میں کہا گیا ہے کہ الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر نشر ہونے والا مواد، پاکستان کے نظریے، خودمختاری، وقار یا سلامتی، امن عامہ یا پاکستان کی عدلیہ کی سالمیت اور آزادی اور دیگر قومی اداروں کے خلاف کسی بھی رائے کی عکاسی نہیں کرے گا، ایسے الزامات اور بیانات جو قومی یکجہتی کو نقصان پہنچا سکتے ہیں یا انتخابی شیڈول کے اجرا سے لے کر امیدوار کے نوٹیفکیشن تک امن و امان کی صورتحال پیدا کر سکتے ہیں، ان کو پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا اور کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار اور چینل کو آپریٹ کرنے والے سرکاری اکانٹ، ڈیجیٹل میڈیا اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے اکانٹ سے شائع یا نشر کرنے سے سختی سے گریز کیا جائے گا۔اسی طرح مزید کہا گیا ہے کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا پر موجود مواد میں کسی بھی میڈیا پرسن، اخبار، ڈیجیٹل میڈیا پر آفیشل اکانٹس چلانے والے چینل اور سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پہلو کو شامل نہیں کیا جائے گا جسے جنس، مذہب، فرقہ، ذات، برا دری وغیرہ کی بنیاد پر امیدواروں یا سیاسی جماعتوں پر ذاتی حملے کے طور پر سمجھا جا سکتا ہے، خلاف ورزی کرنے والے کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اگر کوئی امیدوار کسی دوسرے امیدوار پر الزام لگاتا ہے تو میڈیا کو چاہیے کہ وہ دونوں فریقوں کو منصفانہ مواقع فراہم کرتے ہوئے دونوں فریقوں سے رائے اور تصدیق طلب کرے۔اس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا)، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے)، پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ (پی آئی ڈی)، سائبر ونگ اور وزارت اطلاعات و نشریات کا ڈیجیٹل میڈیا ونگ سیاسی جماعتوں کو دی جانے والی کوریج کی نگرانی کرے گا، پیمرا، پی ٹی اے، پی آئی ڈی، سائبر ونگ اور ڈیجیٹل میڈیا ونگ، وزارت اطلاعات و نشریات ضابطہ اخلاق پر عملدرآمد کے لیے الیکشن کمیشن کی معاونت کریں گے۔حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے میڈیا نمائندوں کو مناسب تحفظ فراہم کریں گے اور میڈیا ہاسز اپنی آزادی اظہار کو اپنا بنیادی حق سمجھ کر برقرار رکھیں گے، کوئی پرنٹ، الیکٹرانک یا ڈیجیٹل میڈیا امیدواروں اور سیاسی جماعتوں کی مہم نہیں چلائے گا، الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 182 کے تناظر میں پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر کوئی بھی میڈیا پرسن انتخابات کے اختتام کے بعد آدھی رات کو ختم ہونے والے 48 گھنٹوں کے دوران کسی بھی الیکشن پول کے ذریعے کسی بھی امیدوار یا سیاسی جماعت کی انتخابی مہم کو پیش کرنے سے گریز کرے گا، پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا سے تعلق رکھنے والا کوئی بھی میڈیا پرسن انتخابی عمل میں کسی بھی طرح سے رکاوٹ نہیں ڈالے گا اور الیکشن کمیشن کی طرف سے فراہم کردہ اپنا ایکریڈیشن کارڈ دکھائے گا۔اس میں کہا گیا ہے کہ پرنٹ، الیکٹرانک اور ڈیجیٹل میڈیا پر اپنے آفیشل اکانٹس پر کوئی بھی صحافی، اخبار، چینل اور دیگر سوشل میڈیا پر اثر انداز ہونے والے کسی بھی پولنگ اسٹیشن یا حلقے میں داخلی اور خارجی انتخابات یا کسی بھی قسم کے سروے کرنے سے گریز کریں گے جس سے ووٹرز کا ووٹ ڈالنے کا آزادانہ انتخاب یا کسی بھی طرح سے اس عمل میں رکاوٹ پیدا ہو۔بلا شبہ یہ ایک جامع ضابطہ اخلاق ہے۔اس پر تمام ملکی ذرائع ابلاغ کو عمل کر کے اپنی ذمہ داری پورا کرنا ہو گی تاکہ عوام درست معلومات پہنچ سکیں۔ہر بار الیکشن کے موقع پر ضابطہ اخلاق جاری ہوتا ہے تاہم اس پر پوری عمل ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔یہاں انتظامیہ کی بھی ذمی داری ہے کہ وہ میڈیا پرسن سے مکمل تعاون کریں اور بلاوجہ کی رکاوٹیں ڈالنے سے گریز کریں،ایسے مواقع پر عموما پولیس مسائل پیدا کرتی ہے۔حالیہ دنوں میں جس ظرح پولیس انتظامیہ کا رویہ چل رہا ہے اس سے خدشہ کہ مسائل کھڑے ہوں گے۔لہذا پولیس انتظامیہ کی اعلی قیادت اس ضمن میں اپنا رول نظم وضبط کو برقرار رکھنے ادا کریں،امید ہے میڈیا بھی اس پر عمل کرنے کو یقینی بنائے گا۔
آرمی چیف کا قوم کیساتھ ملکر مافیا کی سرکوبی کا عزم
پاکستان سے متعلق افواہیں اور سوشل میڈیا پر مایوسی پھیلا کر یہ تاثر دیا جاتا ہے کہ ریاست وجود کھو چکی ہے لیکن آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ ہم قوم کے ساتھ مل کر ہر مافیا کی سرکوبی کریں گے۔آرمی چیف نے اس تاثر کو ہوا دینے والوں کو مافیا قرار دیا ہے۔اس امر کا اظہار انہوں نے نیشنل فارمرز کنونشن سے خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بارے میں افواہیں اور منفی باتیں بتائی جا رہی ہیں لیکن آپ کو پتا ہونا چاہیے کہ کلمہ کے نام پر دو ہی ریاستیں قائم ہوئیں، ریاست طیبہ اور ریاست پاکستان، یہ محض اتفاق نہیں ہے۔دریں اثنا انہوں نے ملک وسائل پر بھی اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، پاکستان کے پاس، گلیشیئر، دریا، پہاڑ اور زرخیز زمین ہے جس سے دنیا کا بہترین چاول، کینو اور آم جیسے پھل، گرینائٹ، سونا اور تانبا جیسے خزانے موجود ہیں۔پاک فوج کے سپہ سالار نے کہا کہ گرین پاکستان انیشیٹیو کا مقصد سب سے پہلے زراعت پر کام کرنا ہے، گرین پاکستان انیشیٹیو کی آمدن کا بڑا حصہ صوبوں کو جائے گا جبکہ باقی حصہ کسانوں اور زرعی ریسرچ کے لئے رکھا جائے گا، فوج کا اس میں کردار صرف عوام اور کسانوں کی خدمت کا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام اضلاع میں زرعی مالز کا انعقاد کیا جائے گا جہاں کسانوں کو ہر طرح کی زرعی سہولیات میسر ہوں گی، آسان زرعی قرضوں، کولڈ اسٹوریج کی چین، موسمیاتی تبدیلی کے اثرات سے محفوظ بیج اور جینیاتی انجینئرڈ لائیو اسٹاک کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا اور ہر قسم کے مافیا کی قوم کے ساتھ مل کر سرکوبی کریں گے۔یقینا پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور قدری وسائل سے مالا مال بھی لیکن بدقسمتی سے یہاں آلو پیاز کا بحران رہتا ہے،ان کی قیمتیں ہر دوسرے ماہ آسمان کو چھو رہی ہوتی ہیں۔جیسے ان دنوں پیاز اڑھائی تک بک رہا ہے،چند دن قبل آلو ڈیڑھ سو تھا۔پاک فوج اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہے تو ہے یہ ایک اچھی پیش رفت ہے۔اسی طرح ملک کے خلاف متحرک لابیوں کی بیخ کنی بھی اشد ضروری ہے۔
مہنگائی کا راج سب دعوے ٹھس
سال 2023 کا آخری ہفتہ بھی مہنگائی کے ستائے شہریوں پر بھاری رہا، سال کے اختتام پر مہنگائی میں خوفناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا، مسلسل7 ویں ہفتے شرح 40 فیصد سے اوپر کی سطح پر برقرار ہے۔ ادارہ شماریات نے مہنگائی سے متعلق ہفتہ وار رپورٹ میں بتایا ہے کہ ہفتہ وار بنیادوں پر مہنگائی میں0.37 فیصد کا مزید اضافہ ہوا، ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی مجموعی شرح 43.25 فیصد ہوگئی، ایک ہفتے میں 15 اشیا مزید مہنگی ہوئیں۔ایک ہفتے میں پیاز 15.21 اور چکن 4.76 فیصد مہنگا ہوا، دال مونگ 2.90 اور دال چنا 2.89 فیصد مہنگی ہوئی، ایک ہفتے میں چینی 1.35 اور کیلے 1.05 فیصد مہنگے ہوئے، حالیہ ہفتے لیکویفائیڈ پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) اور جلانے والی لکڑی بھی مہنگی ہوئی ہیں، ایک ہفتے میں آلو 8.66 اور ٹماٹر 1.01 فیصد سستے ہوئے، حالیہ ہفتے گھی، آئل، انڈے اور لہسن کی قیمتوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔
اداریہ
کالم
انتخابات سے متعلق قومی میڈیا کیلئے ضابطہ اخلاق کا اجرا
- by web desk
- دسمبر 31, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 507 Views
- 12 مہینے ago