پاکستان میں عام انتخابات کی تیاریاں حتمی مرحلے میں داخل ہو چکی ہیں،الیکشن کمیشن بھی پرعزم ہے جبکہ نگران وفاقی حکومت بھی ،اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کےلئے ہمہ وقت مصروف عمل ہے۔الیکشن کا پرامن انعقاد اس وقت سب بڑا چیلنج ہے۔اس سلسلے میں فول پروف سیکورٹی کے لئے نگران وفاقی حکومت نے حتمی فیصلے اور اقدامات اُٹھانا شروع کر رکھے ہیں۔اس ضمن میں نگراں وفاقی کابینہ نے عام انتخابات کی سکیورٹی کیلئے پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کے دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی ہے۔ یہ دستے حساس حلقوں اور پولنگ اسٹیشنوں پر فرائض سر انجام دیں گے اورکوئیک رسپانس فورس کے طور پر بھی کام کریں گے۔ وزارت داخلہ کی سمری کے تحت کوئی پونے تین لاکھ(2 لاکھ 77ہزار) افسران و اہلکار الیکشن سکیورٹی پر تعینات ہوں گے۔اس ضمن میں نگران وفاقی کابینہ کا اجلاس منگل کو نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی زیر صدارت منعقد ہوا ۔وفاقی وزارت داخلہ کی سمری پر کابینہ نے عام انتخابات میں فوج و سول آرمڈ فورسز لگانے کی منظوری دی ۔ وفاقی وزارت داخلہ نے عام انتخابات میں سکیورٹی فراہمی کےلئے سمری کابینہ کو بھجوا ئی تھی ۔کابینہ کے اس اہم اجلاس میں کئی دیگر اہم فیصلے بھی کئے،جن میں کابینہ نے اسٹیٹ بینک کیلئے سرمایہ کاری پالیسی اسلام آباد ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی میں تعیناتیوں اور شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی اسلام آباد کے وائس چانسلر کی تعیناتی کیلئے سرچ کمیٹی تشکیل دینے کی بھی منظوری دی۔وفاقی کا بینہ نے اسلام آ باد ماسٹر پلان پر نظر ثانی کیلئے وفاقی کمیشن کی تشکیل نو کیلئے سی ڈی اے اور وزارت داخلہ کی جانب سے پیش کردہ سمری مسترد کردی اور نئی سمری بھجوانے کی ہدایت کردی ۔ کابینہ نے بھارت کے ساتھ ڈیوس ٹینس کپ میں شرکت کیلئے فنڈز جاری کرنے کی منظوری بھی دی پاکستان ہاکی اوردیگر عالمی مقابلوں کیلئے 10کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری کے علاوہ زارت صحت کیلئے 3 ارب 56 کروڑ اور انٹیلی جنس بیورو کیلئے 25 کروڑ روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی ۔ وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کی سمری پر وفاقی کابینہ سے منظوری حاصل کی گئی، وفاقی کابینہ نے پاور ڈویژن کا سالانہ 600ارب روپے وصولی کا پلان مسترد کردیا۔بجلی نادہندگان کے شناختی کارڈ،پاسپورٹ اجرا اور تجدید نہ کرنے،نادہندگان کو بیرون ملک جانے سے روکنے اور بینک اکاونٹ نہ کھولنے کی سفارش مسترد کرتے ہوئے پاورڈویژن کوواضح اہداف کیساتھ جامع پلان پیش کرنےکی ہدایت کی گئی ہے۔مسلح افواج انٹیلی جنس ایجنسی،ایف آئی اے کے افسران تعینات کرنےکی سفارش مسترد کردی گئی۔کابینہ ارکان کہنا تھا مسلح افواج اور بیوروکریٹس نے پاور سیکٹر سے زیادہ اہمیت کے کام کرنے ہوتے ہیں۔پرفارمنس مینجمنٹ یونٹ کا قیام قانونی اور سیاسی مشکلات پیدا کرنے کا موجب بنے گا، کابینہ ارکان نے کہا پاور ڈویژن کی سفارشات مسائل کے حقیقی حل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے ۔ 25سال گذرنے کے باوجود تقسیم کار کمپنیوں کے مستقل چیف ایگزیکٹو افسران کی تعیناتی میں ناکامی کا اعتراف کیا گیا ہے ۔ ایف بی آر میں اصلاحات کے معاملے پر اتفاق رائے نہ ہوسکا جس کے بعد اس بارے کمیٹی قائم کی گئی ہے ۔ کابینہ نے نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی ۔کمیٹی میں خارجہ، آئی ٹی،قانون و انصاف،کامرس،نجکاری کے وزراءشامل ہیں۔کمیٹی ایف بی آر میں اصلاحات پر سفارشات دے گی۔کابینہ ارکان کے مابین ہونے والی گرماگرم بحث کے دوران نگراں حکومت نے ایف بی آر کی تنظیم نو کے حوالے سے منصوبے کی عجلت میں منظوری دینے کا معاملہ موخر کردیا ہے اور اب نظرثانی شدہ منصوبے کوفائن ٹیون کرنے کےلئے بین الوزارتی کمیٹی کو بھجوایا جائےگاجس کے بعد اس منصوبے کو آگے بڑھانے کی منظوری دی جائے گی۔ وفاقی کابینہ نے پاورڈویژن کا سالانہ600ارب روپے وصولی کا پلان مسترد کر دیا، اور کہا گیاکہ پاور ڈویژن کا پلان آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، نگران وزیراعظم نے پلان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے پاورڈویژن کو واضح اہداف کے ساتھ جامع پلان پیش کرنےکی ہدایت کی،کابینہ ارکان نے کہا کہ مسلح افواج اوربیوروکریٹس نے پاور سیکٹر سے زیادہ اہمیت کے کام کرنا ہوتے ہیں، پرفارمنس مینجمنٹ یونٹ کا قیام قانونی اور سیاسی مشکلات پیدا کرنے کا موجب بنے گا،کابینہ ارکان نے کہا کہ پاور ڈویژن کی سفارشات مسائل کے حقیقی حل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔ادھرالیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک بھر کے بلدیاتی و کینٹ بورڈز کے ترقیاتی فنڈز منجمد کردیے۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن میں بتایا گیا ہے کہ سندھ، خیبرپختونخوا، بلوچستان اور کینٹ بورڈز کے بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی فنڈز انتخابات کی تکمیل تک منجمد رہیں گے۔الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ بلدیاتی ادارے صرف روز مرہ کے امور نمٹائیں گے، بلدیاتی ادارے الیکشن تک صفائی اور سینیٹیشن کا کام کریں گے۔ مزید کہا کہ بلدیاتی ادارے نئی اسکیم کا اجرا یا ٹینڈر نہیں کرسکیں گے۔ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ وہ ترقیاتی کام جاری رہیں گے، جن کا اعلان عام انتخابات کے شیڈول اجرا سے پہلے ہوا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق بلدیاتی اداروں کے ترقیاتی فنڈز کے اجرا پر پابندی شفاف الیکشنز کی وجہ سے لگائی گئی۔
عالمی برادری بھارت کی خبرلے
ایودھیا میں شہید کی گئی پانچ صدیوں پرانی بابری مسجد کے مقام پر رام مندر کا افتتاح مودی کی سیاسی چال ہے۔ بدنام زمانہ مودی رام مندر کے افتتاح کو سیاسی چال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں کیونکہ اقلیت مخالف پالیسیوں ا و ریاستی کارروائیوں کی وجہ سے ان کی مقبولیت کے گراف میں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ایودھیا میں ہندو اور مسلمان صدیوں سے امن کے ساتھ رہتے آئے ہیں لیکن جب سے بدنام زمانہ مودی نے بھارت میں اقتدار پر قبضہ کیا ہے، مسلم کمیونٹی کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔بھارت اور اسرائیل اس وقت دنیا کے دو سب سے بڑے دہشت گرد ملک ہیں جو اسلام کے خلاف بدترین دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث ہیں۔ اسرائیل نے غزہ میں سینکڑوں مساجد کو نقصان پہنچایا جبکہ آر ایس ایس سے متاثر بی جے پی حکومت 2014 سے بھارت سے مسلم اور اسلامی تہذیب کے تمام نشانات کو مٹانے میں مصروف ہے۔ اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے باوجود آج تک اس نے کشمیریوں کو حقِ خود ارادیت نہیں دیا بلکہ 5 اگست 2019ءسے پوری مقبوضہ وادی میں کرفیو نافذ کیا ہوا ہے اور انسانی حقوق کی بد ترین پامالیاں کی جارہی ہیں۔ اقوامِ متحدہ سمیت تمام اہم بین الاقوامی اور عالمی ادارے اس صورتحال میں خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں جس کی وجہ سے بھارت کو مزید کارروائیاں کرنے کی شہ مل رہی ہے۔ اگر دنیا واقعی قیامِ امن کےلئے سنجیدہ ہے تو اسے مسئلہ کشمیر کے حل کےلئے ٹھوس اقدامات کرنا ہونگے کیونکہ پاکستان اور بھارت دونوں جوہری قوت کے حامل ہیں اور ان دونوں کے مابین مسلسل بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی ایسی صورتحال کو جنم دے سکتی ہے جو پوری دنیا کےلئے پریشانی اور ناقابلِ تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہے۔بھارتی کی ریاستی دہشت گردی اور منفی ذہنیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ غزہ کی یہودی بستیوں کی طرز پر مقبوضہ کشمیر کے طول و عرض میں ریٹائرڈ اور حاضر سروس بھارتی فوجی اہلکاروں کی کالونیا ں بنائی جا رہی ہے۔ حالانکہ 370 کے خاتمے کے بعد یہاں نافذ کئے گئے دہلی کے مرکزی قوانین میں سے ایک ایف آر اے بھی ہے ، اس قانون کے مطابق جنگلات کو وہاں کے شہریوں کی رضامندی اور انھیں دگنا معاوضہ دیئے بغیر ختم نہیں کیا جا سکتا لیکن مقبوضہ کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا سلسلہ دھڑلے سے جاری ہے۔ مسلم ممالک کو ان واقعات کو خاموش تماشائیوں کی طرح نہیں دیکھنا چاہئے بلکہ اس بدنام زمانہ شخص کے خلاف اجتماعی اور ٹھوس کارروائی کرنی چاہئے ۔عالمی برادری کو بھی بھارتی حکومت کی جبر اور نسل کشی کی پالیسیوں اور اقدامات کا نوٹس لینا چاہیے۔
اداریہ
کالم
انتخابات کی سکیورٹی کیلئے پاک فوج کی تعیناتی کی منظوری
- by web desk
- جنوری 25, 2024
- 0 Comments
- Less than a minute
- 648 Views
- 12 مہینے ago