توانائی کے شعبے سے تعلق رکھنے والے ماہرین کی اکثریت نے اس امر کو انتہائی حوصلہ افرا قرار دیا ہے کہ چین اور پاکستان کے اشتراک سے چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ 5کا باقاعدہ افتتاح ہو چکا ہے اور امید ہے کہ اس کے نتیجے میں وطن عزیز میں توانائی کے شعبے میں موجود بحران پر کافی حد تک قابو پانے میں مد د ملے گی۔اس صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے سنجیدہ حلقوں نے کہا ہے کہ یہ امر کسی تعارف کا محتاج نہےں کہ پاکستان اور چین کے باہمی تعلقات دنیا بھر میں ایک مثال کی حیثیت رکھتے ہےں اور ہر آنے والے دن کے ساتھ مزید مظبوط ہوتے جا رہے ہےں۔اس ضمن میں وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے جمعہ کو چشمہ۔5 نیوکلیئر پاور پلانٹ کا سنگِ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر وفاقی وزرا انجینئر خرم دستگیر، احسن اقبال کے علاوہ چینی حکام بھی موجود تھے۔ یاد رہے کہ وزیرِ اعظم کی خصوصی دلچسپی اور کاوشوں کے نتیجے میں چشمہ نیوکلیئر پاور پلانٹ یونٹ۔ 5 کی نہ صرف لاگت میں کمی کی گئی بلکہ اس کی استعداد کو 1100 میگاواٹ سے بڑھا کر 1200 میگاواٹ کر دیا گیا ۔یہ امر خصوصی توجہ کا حامل ہے کہ چشمہ۔5 جس کے معاہدے پر 2017 میں دستخط ہوئے، گزشتہ 5 برس التوا کا شکار رہا لیکن اب وزیرِ اعظم کے ملک میں کم لاگت اور ماحول دوست بجلی کے وژن کے تحت اس منصوبے پر کام کو دوبارہ شروع کیا گیا ہے۔ سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ نیوکلیئر پاور پلانٹ چین کے پاکستان پر اعتماد کی علامت ہے اور اس منصوبے سے پاک چین تعلقات کو مزید فروغ ملے گا۔ دونوں ممالک کے آپس میں دیرینہ تعلقات ہیں اور چین کی جانب سے سرمایہ کاری مثبت اقدام ہے ۔ انہوں نے اپنی بات مزید آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ چشمہ 5 نیو کلیئر پاور پلانٹ ایک سنگ میل ہے جو دونوں ممالک کے تعلقات کاعکاس ہے۔ اس ضمن میں یہ بات توجہ کی حامل ہے کہ جوہری توانائی کی عالمی ایجنسی نے بھی منصوبے کو محفوظ قراردیا ہے۔ علاوہ ازیں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ایک گروہ کی جانب سے نہ صرف افواہیں پھیلائی جارہی تھیں بلکہ ایک منظم مہم کے ذریعے ملک کا تشخص عالمی سطح پر خراب کرنے کی ایک گھناونی سازش بھی کی گئی کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا اور اس مہم کو بھارت ،اسرائیل اور دیگر ممالک کی حمایت بھی حاصل تھی لیکن نیوکلیئر پاور پلانٹ جیسے منصوبے افواہیں پھیلانے والوں کےلئے م¶ثر جواب ہیں۔ اسی ضمن میں شہباز شریف نے کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام کی منظوری سے معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، ہم چین، سعودی عرب اور یو اے ای کے تعاون کے مشکور ہیں جب کہ دیگر دوست ممالک کے تعاون کو کبھی نہیں بھولیں گے۔دوسری جانب اسلام آباد میں نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے مرکزی کیمپس کاسنگ بنیاد رکھتے ہوئے وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ شعبہ تعلیم میں اصلاحات کےلئے کوششیں جاری ہیں، نوجوانوں کو ہنر مند بنانا موجودہ وقت کی کامیابی کی کنجی ہے اور مجھے یقین ہے یونیورسٹی انتطامیہ ادارے کو آگے لیکر جائےگی، ہنر کسی بھی میدان میں بہترین ہتھیار کا کام کرتا ہے، لہٰذا امید ہے ہنرمند نوجوان دنیا بھر میں پاکستان کا نام روشن کرینگے۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے دور میں ووکیشنل ٹریننگ پر توجہ دی، 1997 میں بھی ہنر سیکھنے اور سکھانے کے منصوبوں پر کام کیا، البتہ کسی بھی کام کو شروع کرنے کےلئے وسائل درکار ہوتے ہیں۔ اسی ضمن میں وزیر اعظم نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے مزید کہا کہ قوموں کی ترقی کےلئے ٹیکنیکل ایجوکیشن ضروری ہے، 2008 میں پنجاب انڈوومنٹ فنڈ بنایا، غریب بچوں کی معیاری تعلیم کے لئے دانش اسکول بنائے ۔اس تما م صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے عالمی امور کے ماہرین نے رائے ظاہر کی ہے کہ لگتا یہی ہے کہ پاکستان کے اچھے دنوں کا آغاز ہو چکا ہے کیوں کہ محض چند روز کے اندر پاکستان کو بہت سی اچھی خبریں سننے کو مل رہی ہےں ۔ ایک جانب سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے بڑے پیمانے پر مالی مدد ملی تو اسی کے ساتھ آئی ایم ایف کی جانب سے 3ارب ڈالر کا قرضہ منظور ہواجس میں سے ایک 1.2ارب ڈالر تو فوری طور پر مل بھی گئے ہےں جس کی وجہ سے پاکستان کی معاشی صورتحال خاصی حد تک سنبھلی بھی ہے ۔علاوہ ازیں چشمہ 5جیسے ایٹمی بجلی گھر کا افتتاح بھی عمل میں آچکا ہے جو لیکن ایک حوصلہ افرا پیشرفت ہے ۔البتہ اس سارے معاملے میں ضرورت اس امر کی ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے ملے قرضے کی منظوری کومحض کو بہت بڑی خوش خبری سمجھنے کی بجائے اسے ایک آزمائش سمجھا جائے اور اس کامیابی کو بڑے موقع میں تبدیل کرنے کی ہر ممکن سعی کی جائے ۔