اداریہ کالم

ایرانی سرحدسے دہشتگردوں کی فائرنگ کا افسوسناک واقعہ

idaria

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق ایران کی جانب سے دہشت گردوں کے ایک گروپ نے ضلع کیچ کے جلگئی سیکٹر میں پاک ایران سرحد کے ساتھ کام کرنے والے پاکستانی سکیورٹی فورسز کے معمول کے سرحدی گشت پر حملہ کیا۔ حملے میں بدقسمتی سے پاک فوج کے 4 جوان شہید ہوگئے، شہدا میں نائیک شیر احمد، لانس نائیک محمد اصغر، سپاہی محمد عرفان اور سپاہی عبدالرشید شامل ہیں۔ دہشت گردوں کے خلاف موثر کارروائی کیلئے ایران سے ضروری رابطہ کیا جا رہا ہے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام کی جاسکے۔یاد رہے رکہ یہ پہلا موقع نہیں ایران کی سرحد سے دہشت گردوں نے پاکستان کی حدود میں کارروائی کی ہو بلکہ بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز پر دہشت گردی کے حملے مسلسل ہوتے رہے ہیں۔ اسی طرح کا ایک واقعہ رواں سال جنوری میں پیش آیا تھا جب ضلع پنجگور میں ایرانی سرحد سے دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں پاک فوج کے4سپاہی شہید ہوگئے تھے۔دوسری طرف اسلام آباد میں ایرانی سفارتخانے کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر بتایا گیا کہ بلوچستان کے ضلع کیچ میں پاکستان کی سکیورٹی فورسز کے خلاف ہونےوالے دہشتگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ایرانی سفارتخانے کی طرف سے مزید بتایا گیا کہ چار سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر ان کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کرنے کے ساتھ ان کےلئے دعا گو ہیں۔ دہشت گردی پاکستان اور ایران کا مشترکہ مسئلہ ہے اور اب وباءکے خلاف جنگ میں دو مسلم ممالک نے قیمتی جانوں کا نذرانہ دیا ہے، بلاشبہ دونوں ممالک کے درمیان مشترکہ تعاون کو مضبوط بنانے سے دہشت گرد گروہوں کو اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے سے روکا جا سکے گا۔ایک بیان میںوزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ دہشت گردی کا خاتمہ ہمارا قومی ایجنڈا ہے، قوم وطن پر قربان ہونے والے مجاہدوں کو سلام پیش کرتی ہے۔شہباز شریف نے بلوچستان کے ضلع کیچ میں دہشتگردوں کے حملے میں 4 سکیورٹی اہلکاروں کی شہادت پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا، وزیراعظم نے نائیک شیر احمد، لانس نائیک محمد اصغر، سپاہی محمد عرفان اور سپاہی عبدالرشید کو خراج عقیدت پیش کیا۔ قوم کے بیٹے ارض پاک کے دفاع، سلامتی اور تحفظ کے لئے قیمتی جانوں کے نذرانے دے رہے ہیں، قوم وطن پر قربان ہونے والے مجاہدوں کو سلام پیش کرتی ہے، دہشت گردی کا خاتمہ قومی ایجنڈا ہے۔ اللہ تعالیٰ کی مدد سے دہشت گردوں کا خاتمہ کیاجائے گا۔وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ خان نے بھی پاک ایران سرحد پر سکیورٹی فورسز پر حملے کی شدید مذمت کی، وزیرداخلہ نے حملے میں شہید 4 سکیورٹی اہلکاروں کو خراج عقیدت پیش کیا اور شہدا کے درجات کی بلندی اور اہل خانہ کےلئے صبر جمیل کی دعا کی۔انہوں نے کہا کہ وطن کے بیٹے اپنی سرزمین کی حفاظت کیلئے جانیں نچھاور کر رہے ہیں، پوری قوم انہیں سلام پیش کرتی ہے۔ پاک فوج دہشت گردی کی لعنت کے خاتمے اور سرحدوں کے دفاع کے لئے پُرعزم ہے اور ہمارے بہادر جوانوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید تقویت دیتی ہیں۔ دہشت گردی کیخلاف جنگ میں آج بھی پاکستان اس کاخمیازہ بھگت رہاہے۔ بے شک ہمارے سکیورٹی اداروں نے نیشنل ایکشن پلان کے تحت کامیاب اپریشنز کرکے دہشت گردوں کی کمر توڑ دی اور کافی حد تک ان کا صفایا بھی کردیا لیکن انکی باقیات اور سہولت کار اب بھی موجود ہیں جو اپنے اہداف کو کامیابی سے نشانہ بنا رہے ہیں۔سرحدپارسے ہونیوالی فائرنگ سے ہمارے شہداءکاخون رائیگاں نہیں جائے گا۔سرحدپارسے فائرنگ میں کئی سہولت کارملوث ہوسکتے ہیں ۔شرپسندوں نے ہمیشہ دشمن سے پیسے لیکرپڑوسی ملک کی زمین استعمال کی۔ اس میں کوئی دورائے نہیں کہ علاقائی امن و استحکام پاکستان اور افغانستان دونوں کی یکساں ضرورت ہے جس کےلئے باہمی تعاون سے دہشت گردوں کے تمام ٹھکانے جڑ سے اکھاڑنے اور ان کے سہولت کاروں کو کیفر کردار کو پہنچانے کی ضرورت ہے۔ملک دشمن عناصر پاکستان میں امن و امان کو تباہ کرنے پر تلے ہوئے ہیں وہ بھارت کی آشیرباد اور امداد و تعاون سے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کرتے اور ہمسایہ ملک میں فرار ہو جاتے ہیں۔ پاک فوج ان کے ان مذموم عزائم سے پوری طرح باخبر ہے اور دہشت گردوں کو شکست دینے اور ان کی کمر توڑنے کےلئے مسلسل آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔ اس سلسلے میں اسے اپنے جوانوں کی قیمتی جانوں کی قربانیاں بھی دینی پڑ رہی ہیں لیکن وہ پوری استقامت، جرات اور طاقت کے ساتھ دشمن کو کچلنے کےلئے ہمہ وقت مستعد ہیں۔ پاکستان کے عوام اپنی بہادر فوج کے ساتھ ہیں اور اس کی بھرپور پشت پناہی کرتے ہیں۔ دشمن کو اب یہ یقین ہو جانا چاہیے کہ پاک فوج اور عوام اس معاملے میں یکجہت ہیں اور دشمن کے عزائم کو خاک میں ملانے کےلئے پوری طرح چوکس اور تیار ہیںلہٰذا اس نے کسی قسم کے حملے کی کوشش کی تو اسے منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
مہنگائی،پچاس سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا
وفاقی ادارہ شماریات نے جو تازہ ترین اعداد و شمار جاری کئے ہیں وہ ہوش ربا ہی نہیں آٹے کی لائینوں میں جان کی بازی ہارنے والی داستان حسرت بھی ہے۔سابق حکومت پر صبح شام لعن طعن کرنے والی اتحادی حکومت ذرا آنکھیں کھولے کہ گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال مارچ میں مہنگائی کی شرح میں 35.37فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو گزشتہ پچاس سالوں میں مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے۔حالت جس ڈگر پر چل نکلے ہیں پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ رواں برس جاری رہنے کے قوی امکان ہیں ۔ یہ اعداد وشمار ایک ایسے موقع پر سامنے آئے ہیں جب دو روز قبل جمعہ کے روز کراچی میں مفت راشن کی تقسیم کے ایک مرکز میں بھگدڑمچنے سے عورتوں اور بچوں سمیت کم ازکم سولہ افراد جاں بحق ہو گئے تھے،جبکہ حکومت نے ملک بھر میں سستے آٹے کی تقسیم کے لیے جو مراکز کھول رکھے ہیں وہاں بھی درجن بھر سے زائد افراد بچوں کی بھوک مٹانے کی خاطر رزق خاک ہو چکے ہیں، آخر اس کا ذمہ دار کون ہے۔ شماریات بیورو کے ایک ترجمان نے کہا کہ مہنگائی کی یہ شرح 1970کی دہائی میں ماہانہ ریکارڈ رکھنے کا سلسلہ شروع کیے جانے کے بعد سے بیورو کی طرف سے ریکارڈ کی گیا سب سے زیادہ سالانہ اضافہ ہے۔ مارچ میں ریکارڈ کی گئی مہنگائی کی شرح نے فروری میں مہنگائی کی 31.5فیصد شرح کو بلند شرح کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ کھانے، مشروبات اور ٹرانسپورٹ کی قیمتیں 50فیصد تک بڑھ گئی ہیںخدا خیر کرے۔
گلگت بلتستان اورای ٹی آئی کے منصوبے
وزیراعلیٰ گلگت بلتستان خالد خورشید نے ایفاد کے کنٹری ڈائریکٹر سے ہونے والی ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زرعی شعبہ حکومت کے اولین ترجیحات میں شامل ہے اسی لئے زرعی شعبے پر سٹیئرنگ کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔ سٹیئرنگ کمیٹی کے قیام کا مقصد زرعی شعبے سے متعلق مسائل پر توجہ دینا اور بروقت ان مسائل کو حل کرنا ہے۔ صوبائی حکومت کی ترجیح ہے کہ ّآئندہ تین سالوں میں زرعی شعبے میں گلگت بلتستان خود کفیل بن جائے۔ مقامی سطح پر زرعی پیدوار کے اضافے کےلئے خصوصی منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ گلگت بلتستان میں موجود وسیع لینڈ رینج میں پھلو ں کی پیدوار کےلئے اقدامات کررہے ہیں ۔ زرعی زمین کو محفوظ بنایا جارہاہے۔ لینڈ ریفارمز میں زراعت کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ دیگر صوبوں سے زیادہ گلگت بلتستان میں بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور یواین اداروں کو کام کرنے کی ضرورت ہے۔ ایفاد کے ای ٹی آئی منصوبے کی کامیابی کےلئے پرعزم ہیں ۔ زرعی شعبے میں جدید طریقوں کو متعارف کروانے اور وسائل فراہم کرکے اس منفرد صوبے کو زرعی شعبے میں خود کفیل بنایا جاسکتا ہے جس سے عوام کی معیار زندگی میں بہتری اور خوشحال آئے گی۔ پہلی مرتبہ گلگت بلتستان میں زراعت اور لائیو سٹاک کے شعبے میں ایک ارب کے منصوبے شروع کئے گئے ہیں۔ حکومت ای ٹی آئی پروجیکٹ کی کامیابی کےلئے ہر ممکن تعاون کررہی ہے۔ یہ منصوبہ گلگت بلتستان میں زرعی شعبے میں انقلاب پیدا کرسکتا ہے۔ ایفاد کے تحت آباد کئے جانے والے زمینوں کی لینڈ ٹائیٹلنگ کا مسئلہ حل کرنے کےلئے صوبائی کابینہ نے منظوری دی ہے جلد ان زمینوں کی لینڈ ٹائیٹلنگ کا مسئلہ مستقل بنیادوں پر حل ہوگا ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے