کالم

ایس آئی ایف سی اورپاک سعودی اقتصادی تعلقات سحر شمیم

خصوصی سرمایہ کاری کونسل کے قیام اور اس کی مسلسل کاوشوں سے سرمایہ کاری کے شعبے میں انقلابی تبدیلیاں رونما ہونا شروع ہوگئی ہیں۔ جس کی بدولت عالمی سرمایہ کاروں کے پاکستان پر اعتماد میں بھی اضافہ ہوا ہے اور ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق رواں مالی سال  کے دوران پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تجارت 2.4بلین ڈالر ریکارڈ کی گئی۔ جس میں پاکستانی برآمدات 262.58 ملین ڈالر اور سعودی عرب کی برآمدات 2.219 بلین ڈالر تھیں۔

پاک سعودی معاشی تعلقات نئے دور میں داخل ہو چکے ہیں دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تجارتی، دفاعی اور ثقافتی تعلقات تو ہی ہیں لیکن یہ بات خوش آئند ہے کہ دونوں ممالک باہمی تجارت اور سرمایہ کاری کے معاہدوں کو بڑھانے   کے لیے ایک دوسرے کے ساتھ مل کر تیزی سے کام کررہے ہیں ۔ حالیہ دنوں میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان  ہونے والی سرمایہ کاری کانفرنس  کے دوران سعودی وزیر سرمایہ کاری ابراہیم بن یوسف المبارک نے کہا کہ سعودی حکومت اور کمپنیوں کے لیے پاکستان سرمایہ کاری کے لیے ایک ترجیحی ملک ہے۔ سعودی سرمایہ کار پاکستان کی معیشت، جغرافیائی حیثیت، قدرتی وسائل اور صلاحیتوں پر بھرپور اعتماد کرتے ہیں۔ ولی عہد محمد بن سلمان نے بھی پانچ بلین ڈالر کے سرمایہ کاری کے پیکج کو تیز کرنے کے لیے سعودی عرب کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

سعودی عرب کی 30 صف اول کی سرمایہ کار کمپنیوں کے 50 رکنی وفد کی گذشتہ ماہ پاکستان آمد اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ یہ وفد درحقیقت سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن کے مطابق سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے اور مختلف معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں کو عملی شکل دینے میں معاونت کیلئے پاکستان کے دورے پر آیا۔ سعودی عرب کی پاکستان میں سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکا، جنوبی کوریا، جاپان اور یورپی ممالک کے سرمایہ کاروں کو بھی وطن عزیز میں سرمایہ کاری کی ترغیب ملے گی۔ پاکستان میں معدنیات اور زراعت سمیت دیگر شعبوں میں  سرمایہ کاری کی وسیع گنجائش ہےمنافع کی شرح بھی خاصی بلند ہوسکتی ہے۔ بلوچستان میں ریکوڈک منصوبے میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری سے ملکی معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوگے ۔ ریکوڈک دنیا میں سونے اور تانبے کے سب سے بڑے ذخائر میں سے ایک ہے ۔

اس کے علاوہ ایک رپورٹ کے مطابق سعودی عرب پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تجارت کو 20 ارب ڈالر تک لے جانے کا خواہشمند ہے۔سعودی عرب مشرقِ وسطیٰ کی سب سے بڑی معاشی قوت ہے جب کہ پاکستان بلاشبہ ایک بڑی دفاعی قوت، ان دونوں ممالک کا اتحاد دونوں ملکوں کے دفاعی و معاشی تعلقات کو نئی جہت سے روشناس کرا سکتا ہے جب کہ خطے میں امن و استحکام کے تناظر میں بھی یہ تعلق بے حد اہم اور کار آمد نظر آتا ہے۔

خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی)کے تحت جن شعبوں میں بہتری آئے گی ان میں زراعت ،لائیو سٹاک، کان کنی،معدنیات، آئی ٹی اور توانائی کے کلیدی شعبے سر فہرست ہیں۔ ان شعبوںمیں بہتری لانے کے لیے سول و عسکری قیادت کے غیر ملکی دوروں پر خاصی توجہ دی جا رہی ہے کیونکہ یہ دورے دیگر ممالک کیساتھ باہمی ہم آہنگی پیدا کرنے کا بہترین ذریعہ ہیں۔ان کی بدولت باہمی محبت اور بھائی چارے کی فضا پروان چڑھتی ہے۔

ملکی معیشت کو بہتر بنانا سول و عسکری قیادت کی بنیادی ذمہ داریوں میں سے ایک ہے۔ جہاں حکومت پاکستان ملکی معیشت کی بحالی اور مضبوطی کے خواہاں ہیں تو وہاںپاکستان کی اعلیٰ سول وعکسری قیادت بھی پاکستان کےاستحکام اور ترقی  کے لیے ہم آہنگی سے جدوجہد کررہی ہیںاقتصادی بحالی کے ساتھ ساتھ پاکستان کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے  پر عزم ہیں ۔ امید ہے کہ آنے والے دنوںمیں ان مربوط اقدامات اور کوششوں کی بدولت ملکی معیشت میں مزید بہتری آئے گی ۔

پاکستان میں غیرملکی سرمایہ کاری موجودہ حالات کے پیش نظر انتہائی ضروری ہے۔سعودی عرب کی حکومت  جس اعتماد اور اطمینان کے تحت پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے پر تیار ہورہے ہیں اس کی وجہ سے پاکستان میں تعمیر و ترقی کا نیا ماحول پیدا ہو گا اور روزگار کے مواقعے بڑھیں گے۔ ملک اس وقت جس معاشی  بحران  سے گزر رہا ہے ایسے میں اگر پاکستان سعودی عرب اور دوسرے دوست ملکوں اور ذرایع سے سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوتا ہے تو ملک معاشی ترقی کی راہ پر چل نکلے گا روزگار میں اضافہ ہو گا، مہنگائی میں کمی ہو گی اور غربت کے خاتمے میں مدد ملے گی۔

پاکستان کی اعلیٰ سول وعکسری قیادت اور دیگر تنظیمیں پاکستان کےاستحکام اور ترقی  کے لیے ہم آہنگی سے جدوجہد کررہی ہیں۔ امید کی جاسکتی ہے کہ آنے والے دنوں میں پاکستان خوش حالی کی راہ پر گامزن ہوگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے