کالم

ایک مرد مومن اک مجاہد کی للکار

ہم ہیں پاکستانی پاکستان ہمارا ہے

جویریہ بنت ربانی

javeriabani@gmail.com

آرمی چیف جنرل حافظ سید عاصم منیر کی آواز میں وہی لرزش تھی، جو کسی عاشقِ وطن کے دل سے اٹھنے والے سچے۔ جذبے کو جنم دیتی ہے۔ یہ محض خطاب نہ تھا، یہ ایک عہدِ نو کا آغاز تھا، ایک خواب کی بازگشت، ایک صدائے یقین، جو ہر بیدار ضمیر دل کو جھنجھوڑ گئی۔
جہاں ہر لفظ میں مٹی کی خوشبو رچی تھی، وہیں ہر فقرہ غیرت و وقار کی خوشبو سے معطر تھا ایمان کا منظر دنیا نے دیکھا اور سنا بھی اور شاید ایسا منظر دنیا نے کبھی نہ دیکھا ہوگا آرمی چیف حافظ جنرل سید عاصم منیر کا پہلے اوورسیز پاکستانی کینوکیشن سے خطاب اپنے فی البدیہ خطاب میں کئی ایک باتیں کی ہیں میں آرمی چیف کے خطاب کو خطاب نہیں کہوں گی بلکہ ان کا غیر متزلزل مصم ارادہ کہوں گی علامہ اقبال نے بھی کہا تھا اپنی ملت پہ قیاس اقوام مغرب سے نہ کر خاص ہے یہ ترکیب میں قوم رسول ہاشمی۔ اج تک انسانیت کی تاریخ میں صرف دو ریاستیں ہیں جو کلمے کی بنیاد پر پہلی جو تھی اس کا نام ہے ریاست طیبہ کیونکہ طیبہ جو ہے وہ نبی کریم نے اس کا نام دیا تھا اور جب کہ قران میں اس کا نام ہے یثرب یہ قران میں نام ہے اس کا جسے اج مدینہ منورہ کہا جاتا ہے اور دوسری ریاست جو وہ اس کے 1300 سو سال کے بعد اللہ تعالی نے یہ آپ کی بنائی ہے کلمے کی بنیاد کے اوپر میں اج بیرون ملک پاکستانیوں کے جذبات دیکھ کر بہت متاثر ہوا ہوں اور میں اپ کو یقین دلاتا ہوں کہ اپ کے لیے ہمارے جذبات اس سے بھی زیادہ مضبوط ہیں اپ صرف پاکستان کے سفیر ہی نہیں بلکہ پاکستان کی وہ روشنی ہے جو پورے اقوام عالم پہ پڑتی ہیں جو لوگ برین ڈرین کا بیانیہ بناتے ہیں وہ جان لیں یہ برین ڈرین نہیں بلکہ بریں گین ہے اور بیرون ملک پاکستانی اس کی عمدہ ترین مثال ہیں اپ سب نے پاکستان کی کہانی اپنی اگلی نسلوں کو سنانی ہے وہ کہانی جس کی بنیاد پر ہمارا اباؤ اجداد پاکستان نے حاصل کیا کیا پاکستان کے دشمنوں کا یہ خیال ہے کہ مٹھی بھر دہشتگرد پاکستان کی تقدیر کا فیصلہ کر سکتے ہیں دہشت گردوں کی دس نسلیں بھی بلوچستان اور پاکستان کا کچھ نہیں بگاڑ سکتی بلوچستان پاکستان کی تقدیر اور ہمارے ماتھے کا جھومر ہے جب تک اس ملک کی غیور عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں اپ کی فوج ہر مشکل سے باسانی نبرد آزما ہو سکتی ہیں اللہ نے پاکستان کو بے پناہ وسائل سے نوازا جس پر ہمیں ہر وقت کا شکر ادا کرنا چاہیے ہم اج مل کر یہ واضح پیغام دے رہے ہیں جو پاکستان کی ترقی کے راستے میں حائل ہوگا ہم مل کر اس رکاوٹ کو ہٹا دیں گے ارمی چیف اور پاکستانیوں سے مخاطب ہو کے کہا اپ جس ملک میں بھی ہوں یاد رکھیں اپ کی میراث ایک اعلی معاشرہ نظریے اور تہذیب سے ہیں نامساعد حالات کے اگے بطورمسلمان اور پاکستانی نہیں گھبراتے ہم کبھی بھی مشکلات اور دشواریوں کے سامنے نہ جھکے ہیں نہ جھکیں گے جب تک اس ملک کے غیور عوام افواج پاکستان کے ساتھ کھڑے ہیں پاکستان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا قوم اپنے شہداء کو نہایت عزت اور وقار کی نظر سے دیکھتی ہیں ان کی قربانیاں لازوال ہیں جس پر کبھی ملال نہ انے دیں گے ہم پاکستان کو اس مقام پر لے جانا چاہتے ہیں جس کا خواب قائد اعظم نے دیکھا تھا اپ ہمیشہ اپنا سر فخر سے بلند رکھیں کیونکہ اپ کا تعلق کسی عام ملک سے نہیں بلکہ ایک عظیم اور طاقتور ملک کے نمائندے ہیں کشمیر پاکستان کی شرک تھا اور رہے گا پاکستانیوں کا دل ہمیشہ غزہ کے مسلمانوں کے ساتھ دھڑکتا ہے پاکستان کی ترقی کا سفر جاری ہے سوال یہ نہیں پاکستان نے کب ترقی کرنی ہے بلکہ اصل سوال یہ ہے پاکستان نے کتنی تیزی سے ترقی کرنی ہے جب ارمی چیف نے پاکستان ہمیشہ زندہ باد کا نعرہ لگایا تو پورا حال پاکستان زندہ باد کے نعروں سے گونج اٹھا۔ کشمیر پاکستان کا شہ رگ ہے، اور ہم کشمیریوں کا جینا مرنا پاکستان کے ساتھ ہے۔ یہ کوئی سیاسی نعرہ نہیں بلکہ ہمارے دل کی آواز ہے۔
جب بھی پاکستان کی بات ہوتی ہے، ہمارا دل دھڑکتا ہے۔ ہم نے اپنے بزرگوں سے سنا ہے کہ کس طرح انہوں نے پاکستان سے محبت کی قیمت جانوں سے چکائی۔ اُن کی قربانیاں آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔
قائد اعظم محمد علی جناح نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ کہا تھا، اور ہم آج بھی اسی نظریے پر قائم ہیں۔ وقت کے ہر حکمران نے کشمیر کے معاملے میں دو ٹوک اور اصولی موقف رکھا، اور ہم نے کبھی پاکستان کی محبت میں کمی آتے نہیں دیکھی۔
آج جب جنرل سید عاصم منیر جیسے جری سپہ سالار، کشمیر پر واضح مؤقف اپناتے ہیں اور دشمن کو خبردار کرتے ہیں، تو ہمیں فخر ہوتا ہے کہ ہمارا دفاع مضبوط ہاتھوں میں ہے۔
ھمارے آرمی چیف یہ کہنا کہ اگر ضرورت پڑی تو ہم کشمیر کے لیے دس جنگیں بھی لڑیں گے، دشمنوں کی نیندیں حرام کرنے کے لیے کافی ہے۔ہمارے لیے پاکستان صرف ایک ملک نہیں، ایک نظریہ، ایک خواب ہے جس کی تعبیر کے لیے ہم ہر قربانی دینے کو تیار ہیں۔ کشمیر اور پاکستان ایک دوسرے کے بغیر نا مکمل ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے