حکومت بجلی کے نرخوں میں کمی کرنے پرکسی طور پر آمادہ نہیں اورنہ ہی اس کا بھاری بل واپس لینے کا کوئی ارادہ ہے مگر اس بار عوام بھی اپنے حقوق کے تحفظ کیلئے پیچھے ہٹنے کیلئے تیار نہیں ، ہنگامے اور عوامی احتجاج کا سلسلہ ہے کہ اس میں آئے روز اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ، حکومت آئی ایم ایف کے آڑ میں عوام کو قطعاً کسی قسم کا ریلیف دینے کیلئے تیار نہیں اور عوام یہ بل ادا کرنے کیلئے تیار نہیں ، اب سلسلہ عوامی احتجاج کی بڑھنے کی طرف جارہا ہے ، چاہیے تو یہ تھا کہ حکومت آئی ایم ایف کے مفادات کا تحفظ کرنے کی بجائے اپنے غریب عوام کی طرف ایک نظر دیکھتی اور انہیں ریلیف مہیا کرنے کیلئے کوئی اقدامات اٹھاتی کیونکہ ظاہر ہے انہیں عوام پر اس نے حکومت کرنی ہے ، اگر ان کا وجود مٹ گیا تو وہ حکمرانی کا شوق کس پرپورا کریں گے ، اب سننے میں آیا ہے کہ آئی ایم ایف نے بجلی کے نرخ میں کمی کی درخواست پر حکومت سے تحریری پلان طلب کرلیا جس میں بتایا جائے کہ ریلیف دینے پر ٹیکس وصولی میں کتنی کمی ہوگی اور اسے کہاں سے پورا کیا جائے گا۔نجی ٹی وی کے مطابق آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ)حکام اور پاکستانی حکام کے درمیان ورچوئل مذاکرات ہوئے جس میں چیئرمین ایف بی آر اور دیگر اعلی حکام نے شرکت کی۔ نگران وزیر خزانہ شمشاد اختر نے آئی ایم ایف کی نمائندہ ایسٹر پیریز سے رابطہ کرکے بجلی کے بلوں میں ریلیف کیلئے آئی ایم ایف سے بات چیت کی اور تجاویز پیش کیں۔وزیر خزانہ نے آئی ایم ایف کو بجلی کے بلوں میں اضافے کے بعد کی صورتحال سے آگاہ کیا اور بجلی کے بلوں میں ریلیف کیلئے مختلف تجاویز پیش کیں۔مذاکرات میں آئی ایم ایف حکام کی جانب سے بجلی بلوں میں ریلیف کی صورت میں ٹیکس وصولیوں سے متعلق متعدد سوالات اٹھائے ہیں اور ایف بی آر سے جولائی میں حاصل ہوئی ٹیکس وصولی پر بریفنگ لی۔ اس دوران ایف بی آر کے مالی سال 2022-2023 کے ہدف پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو آگاہ کیا ہے کہ رواں مالی سال 2023-24 کیلئے مقرر کردہ ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔مذاکرات میں موجودہ مالی سال کے اہداف کے حصول کے لیے اسٹرٹیجی پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ ایف بی آر حکام نے آئی ایم ایف حکام کو بتایا کہ رواں مالی سال کا ہدف حاصل کرلیا جائے گا۔ آئی ایم ایف حکام نے ایف بی آر سے پوچھا کہ بجلی کے بلوں میں ریلیف دیا جائے تو ٹیکس وصولیوں میں کتنی رقم کم ہوگی اور ٹیکس وصولیوں میں ہونے والی یہ کمی کہاں سے پوری کی جائے گی؟دوسری جانب نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی میں سی پی پی اے کی سماعت مکمل کر لی گئی جس کا فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔سی پی پی اے کی جانب سے پیش کردہ اعدادوشمار پر اتھارٹی مطمئن نہ ہو سکی۔ چیئرمین نیپرا نے سی پی پی اے کو ہدایت کی کہ یہاں پر اعدادوشمار درست لے کر آئیںچیئرمین نیپرا نے کہا کہ غلط اعدادوشمار کا بوجھ بجلی صارفین پر نہیں ڈالا جائے گا، نیپرا کے منظورہ کردہ انوسٹمنٹ پلان پر عمل درآمد کیوں نہیں ہوا، جو تکنیکی مسائل ہیں ان کو اتھارٹی الگ سے دیکھے گی لیکن تکنیکی مسائل کا ملبہ عوام پر نہیں ڈلنے دیں گے۔اتھارٹی نے واضح کیا کہ نیپرا اعدادوشمار کا جائزہ لے گی اس کے بعد فیصلہ ہوگا۔ادھر پی ڈی ایم کے اہم رہنما اور سابق چےئرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے بجلی کے بلوں میں بھاری بھرکم ٹیکسز کو آئی ایم ایف کے ساتھ ہونیوالی شرائط کا نتیجہ قراردیدیا۔ ایک بیان میں سابق چےیرمین سینیٹ اور پیپلز پارٹی کے رہنما نے کہا کہ ایک خود مختار ملک کو عوامی ریلیف دینے کیلئے آئی ایم ایف کی اجازت درکا ہے۔ پاکستان عالمی مالیاتی سامراج کی بدترین شکل سے گزر رہا ہے،بجلی اور دیگر ٹیرف میں اضافہ آئی ایم ایف کی شرائط کا نتیجہ ہے۔آئی ایم ایف کی وجہ سے پاکستان کو درپیش مشکلات کوئی نئی بات نہیں،خود مختار ملک کی کابینہ کو آئی ایم ایف کی اجازت درکار ہے۔کہ لاطینی امریکہ،مصر،تیونس،اردن اور دیگر ممالک میں ہنگاموں سے گزر چکے ہیں،غریب عوام سڑکوں پر اور اشرافیہ مفت بجلی کے مزے لے رہی ہے۔بجلی کی قیمتوں میں اضافے پر مختلف ماہرین معیشت بھی اپنی اپنی آرا کا اظہار کرنے میں مصروف ہیں ، اسی حوالے سے ماہرمعا شیات مرزااختیار بیگ نے روز ٹی وی کے پروگرام سچی بات میں گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ ملک میں اس وقت حالات بہت گھمبیر ہیں ، آئی ایم ایف سے بجلی بلوں کے معاملے پر بات چیت چل رہے ، آئی ایم ایف سے بات ہورہی ہے کہ ٹیکسز کو کس مد میں لیا جائے۔
پاکستان نیوی کی جنگی مشق
افواج پاکستان کو بہتر سہولتوں سے مزئین کرنا حکومت اور قوم کی ذمہ داریوں میں شامل ہے کیونکہ ہمارا مقابلہ اپنے سے کئی گنا بڑے دشمن کے ساتھ ہے جو نہ صرف عیار اور چالاک بھی ہے اور معاشی طور بھی ہم سے کئی گنا مضبوط اور طاقت کے گھمنڈ میں آکر پاکستان کے ساتھ مساوی سطح مذاکرات کرنے کیلئے آمادہ نہیں ہے بلکہ وہ اپنے آپ کو علاقائی سپر پاور تصور کرتا ہے ، اس لیے ہمارے اپنی افواج کو ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانا ہے ، افواج پاکستان اپنی پیشہ ورانہ سرگرمیوں کو بہتر بنانے کیلئے جنگی مشقوں میں مصروف رہتی ہیں تاکہ گاہے بگاہے اپنی صلاحیتوں کی آزمائش ہوتی رہے ، اسی حوالے سے گزشتہ روز نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ نے کراچی میں ہونے والی پاکستان نیوی کی جنگی گیم شمشیرِ بحر نہم کی تقریب میں بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔نگران وزیر اعظم نے خطاب میں بحری جنگی منصوبوں کو فوجی اور قومی سلامتی کی پالیسیوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت پر زور دیا، انوارالحق کاکڑ نے فورس کمانڈرز کی سوچ، صلاحیت اور جنگی بصیرت کی تعریف کی، وزیر اعظم نے سی پیک اور گوادر پورٹ کی سکیورٹی کو یقینی بنانے میں پاک بحریہ کی بڑھتی ہوئی ذمہ داریوں پر بھی روشنی ڈالی۔نگران وزیراعظم نے خطرات اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے پاک بحریہ کی تیاریوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا، ڈپٹی چیف آف نیول سٹاف(آپریشنز)نے جنگی کھیل کے مقاصد کا خاکہ پیش کیا۔پاکستان نیوی گوکہ دشمن کے مقابلے میں عددی اعتبار سے بظاہر کم ہے مگر شہادت جیسے جذبے سے مالا مال ہے اور اپنی سمندری سرحدوں کی حفاظت کرنا بخوبی جانتی ہے ، ہمیں اپنی بحریہ پر فخر اور ناز ہے ۔
سی ٹی ڈی کی 2کامیاب کارروائیاں
دہشتگردوں کے تعاقب میں ملکی تمام سیکیورٹی ادارے پوری یکسوئی کے ساتھ مصروف عمل ہیں جس کے نتیجے میں دشمنان وطن کی سرکوبی کا سلسلہ جاری ہے تاہم کبھی کبھار ان اداروں کو بھی نقصان اٹھانا پڑتا ہے اور قوم کے دلیر بیٹے اپنی سرزمین اوردھرتی پر قربان ہوتے رہتے ہیں اور قوم کو ان قربانیوں پر فخر اور ناز ہے ، اسی حوالے سے کی جانے والی کارروائیوں میں گزشتہ روز دو الگ الگ کارروائیوں میں 6دہشت گردوں کو واصل جہنم کردیا گیاہے ، ترجمان سی ٹی ڈی کے مطابق پشین کے علاقے سرخاب مہاجر کیمپ میں کارروائی کی گئی کالعدم تنظیم تحریک طالبان پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع پر انٹیلی جنسڈ بیسڈ آپریشن کیا گیا۔ فائرنگ کے تبادلے میں 4انتہائی مطلوب دہشت گرد مارے گئے۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانے سے ایک رائفل، 3ٹی ٹی پستول، 4دستی بم اور موٹر سائیکل برآمد کرلی گئی۔ دہشت گردوں کی لاشوں کو مزید کارروائی کیلئے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ ہلاک دہشت گرد پولیس اور سیکیورٹی فورسز پر حملوں کے علاوہ دہشت گردی کی مختلف سنگین وارداتوں میں ملوث تھے، دہشت گردوں کے دیگر ساتھیوں کی گرفتاری کیلئے تحقیقات جاری ہیں۔ادھر سی ٹی ڈی نے لکی مروت میں 2 دہشتگردوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ہلاک دہشتگردوں کا تعلق کالعدم ٹی ٹی پی ٹیپو گل گروپ سے ہے۔ دہشتگرد بم حملوں اور ٹارگٹ کلنگ سمیت متعدد وارداتوں میں مطلوب تھے۔ہلاک دہشتگرد شہید ڈی ایس پی اقبال مہمند پر بم حملے میں بھی ملوث تھے جبکہ دہشتگردوں کے قبضے سے اسلحہ بھی برآمد کیا گیا ہے۔دہشتگردوں کی مکمل سرکوبی اورآخری دہشت گرد کے خاتمے تک یہ جنگ جاری رہے گی اور دشمنان وطن کے ختم ہونے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا، انشاءاللہ پوری قوم اپنی سیکیورٹی فورسز کے جوانوں کی پیچھے سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہے اور دونوں مل کر اس عفریت کو ختم کرنے کامیاب ہوں گے ،اللہ ہمارا حامی و ناصر ہو۔
اداریہ
کھیل
بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا بحران اور عوامی ردعمل
- by web desk
- ستمبر 1, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 873 Views
- 2 سال ago