کالم

بجٹ کے احسن اقدام!

وفاقی حکومت نے بجٹ 2024-25میں ایسے احسن اقدامات کئے ہیں کہ جس سے نہ صرف سرکاری ملازمین جوکہ چند دِنوں سے احتجاج کررہے تھے بلکہ عوام میں بھی خوشی کی لہردوڑگئی،سرکاری ملازمین گزشتہ کئی سالوں سے بجٹ کے قریب اپنا احتجاج شروع کردیتے ہیں اورگزشتہ سالوں میں اِن ملازمین پرگزشتہ حکومت کی جانب سے تشددجیسے واقعات بھی ہوئے لیکن وفاقی حکومت نے اِس بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہ 25فیصد بڑھا کرملازمین کے دِل جیت لیے۔بجٹ کا دوسرا احسن اقدام نئے مالی سال کے وفاقی بجٹ میں ٹیکس کی بنیاد کو وسیع کرنے پر توجہ کا ہے۔ پاکستان میں اس وقت جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 10 فیصد کے قریب ہے جو پائیدار نہیں لہذاحکومت آئندہ دو تین برسوں میں جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی شرح 13 فیصد تک لے جانے کی کوشش کررہی ہے۔اسی طرح غیردستاویزی معیشت کا خاتمہ بھی حکومتی ترجیحات میں شامل ہے۔تیسرااہم اقدام ڈیجیٹلائزیشن ہے اس سے ٹیکس کے نظام میں انسانی مداخلت کم ہوگی جس سے نہ صرف ریونیو میں اضافہ ہوگا بلکہ شفافیت بھی آئے گی۔حکومت کی جانب سے یہ ممکن بنایاگیا ہے کہ زیادہ آمدنی والوں پر زیادہ اور کم آمدنی والے طبقات پر کم ٹیکس لگایا جائے۔بجٹ میں سب سے بڑااقدام یہ کیاگیا کہ عصر حاضر کے تقاضوں کے مطابق آئی ٹی کے شعبہ کیلئے نمایاں فنڈز رکھے گئے اگر بات کی جائے فری لانسرزکی تو اس حوالے سے وطن عزیز پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے اورہماری آئی ٹی کی برآمدات 3.5 ارب ڈالر ہیں یقینا مزید بہتری اور حکومتی اقدامات سے 7 سے لے کر 8 ارب ڈالر تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس طرح بجلی کے بحران پر قابو پانے اور بڑے پراجیکٹ کیلئے بھی اس بجٹ میں اہم اقدامات کئے گئے جن میں دیامیر،داسواوربھاشاڈیم جیسے بڑے منصوبوں کیلئے بھی نمایاں فنڈ رکھے گئے۔زراعت کاشعبہ جووطن عزیز میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتا ہے اورگزشتہ چند دِنوں سے ایک سیاسی جماعت کی جانب سے اس شعبہ بارے پروپیگنڈا بھی کیاجارہا تھا حکومت نے اس پروپیگنڈے کا خاتمہ کردیا اور بجٹ میں ڈی اے پی کھاد پرکوئی ٹیکس نہیں لگایا۔اسی طرح صنعتی ترقی کیلئے بھی پالیسی ریٹ میں بہتری کے نمایاں اقدامات کئے گئے ہیں یقینا آنے والے دنوں میں صنعتوں کے لیے بھی اچھی خبریں آئیں گی۔اسی طرح غریب عوام کیلئے مسیحاکاکردار اداکرنیوالا ادارہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کیلئے بھی ریکارڈ بجٹ مختص کیا گیا ہے۔گزشتہ روزوفاقی وزیر برائے خزانہ ومحصولات سینیٹر محمد اورنگزیب کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت علی پرویز نے بڑی خوبصورت بات کی کہ کوئی بھی مقدس گائے نہیں، جو بھی سسٹم سے باہر نکل کر آمدنی پیدا کر رہا ہے اور ٹیکس نہیں دے رہا انہیں ہم نے ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہے،ٹیکس کے حوالے سے ہی گفتگوکرتے ہوئے چیئرمین ایف بی آر امجد زبیر ٹوانہ نے کہا کہ کسی نان فائلر کی سم نوٹس کے بغیر سم بلاک نہیں ہوئی، نان فائلر کو پہلے نوٹس دیا جاتا ہے جس کے بعد اسے ایک ریمائنڈر بھی جاری ہوتا ہے اس کے بعد سم بند ہوتی ہے۔ چیئرمین ایف بی آرکاکہنا تھا کہ3 ہزار 800 روپے کے ٹیکسوں میں سے 1751 ارب روپے پالیسی مداخلتوں سے حاصل ہوں گے جبکہ باقی خود مختار اور جی ڈی پی گروتھ سے پیداہوں گے، کورٹ کیسز سے بھی شارٹ فال پورا ہونے کی امید ہے،پی او ایس انعامی سکیم دوبارہ شروع کی جائے گی۔یوں توبجٹ انتہائی متوازن اور مثبت ہے لیکن حکومت نے ٹیکس دائرہ کار کو مضبوط بنانے کیلئے جواقدامات کئے ہیں شاید ہی اس سے قبل کسی حکومت نے ایسا اقدام اٹھایا ہو۔ٹیکس نیٹ ورک کومضبوط کرنا وقت کی ضرورت ہے آج ملک جس نہج پرکھڑا ہے اور گرتی ہوئی معیشت کو جس مشکل سے سنبھالا گیا ہے، قرضوں کے لین دین اور مضبوط مستقبل کیلئے ٹیکس نظام ضروری ہوچکاہے،دنیا کے جتنے بھی ترقی یافتہ ممالک ہیں ان کا سارادارومدار ہی ٹیکسز پر چلتا ہے۔ٹیکس کیساتھ ساتھ کاروباری سرگرمیوں کیلئے اٹھائے گئے اقدامات بھی مثبت ہیں۔گزشتہ روز ہی وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف کی زیر صدارت کاروبار اور سرمایہ کاری کرنے میں آسانی کے حوالے سے اقدامات پر اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر اعظم نے آسان کاروبار ایکٹ کے حوالے سے قانون سازی شروع کرنے کی منظوری دیتے ہوئے کہا ہے کہ ملک میں کاروبار اور سرمایہ کار دوست ماحول کی ترویج حکومت کی اولین ترجیح ہے،ون ونڈو آپریشنز کے تحت کاروباری اور تاجر برادری کے لئے دستاویزی مراحل آسان کئے جائیں،چین کے شہر شینزین کے ون سٹاپ شاپ کی طرز پر تجرباتی (پائلٹ) سہولت مرکز کے قیام کے حوالے سے چینی ماہرین سے معاونت حاصل کی جائے ۔ اجلاس کو آسان کاروبار اور دیگر اقدامات پر بریفنگ دی گئی، اجلاس کو بتایا گیا کہ کاروبار کی رجسٹریشن، لائیسنسز سرٹیفیکیٹس اور دیگر دستاویزات کے لئے الیکٹرانک رجسٹری کا قیام عمل میں لایا جائے گا، اجلاس کو مزید بتایا گیا کہ آن لائن ون ونڈو پاکستان بزنس پورٹل کا نظام متعارف کروایا جائے گا جس کے ذریعے تمام متعلقہ اداروں کی خدمات حاصل کی جا سکیں گی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ اسلام آباد بزنس فیسیلیٹیشن مرکز کے قیام کے لئے حکمت عملی ترتیب دی جا رہی ہے۔حکومت کی معاشی پالیسیوں اور بجٹ کے احسن اقدامات سے نہ صرف معاشی طور پر وطن عزیز پاکستان مستحکم ہوگا بلکہ ان پالیسیوں کے دورس نتائج مرتب ہوں گے اور مستقبل میں بجائے مشکلات کے آسانیاں پیدا ہوں گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri