ہمارے پیارے وطن میں وسائل کمی نہیں، اصل مسئلہ حکمرانوں کی نااہلی اور بدعنوانی ہے۔حکمرانوں نے مالی ہی نہیں ملک کو اخلاقی اور انتظامی کرپشن کا بھی شکار کیا۔مس مینجمنٹ، وسائل کی غیرمنصفانہ تقسیم، کرپشن اور سودی نظام معیشت ہے۔ حکمرانوں کی کرپشن کی داستانیں پاناما لیکس اور پنڈوراپیپرز میں موجود ہیں۔ سراج الحق، امیر جماعت اسلامی پاکستان نے انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سابقہ اقتدار کے مزے لوٹنے والی سیاسی جماعتیں 90 کی دہائی کا ڈرامہ پیش کر رہی ہیں۔ حقیقت میں یہ سب ایک ہیں، ان میں سے کسی ایک کو ووٹ دینا دوسرے کو سپورٹ کرنے کے مترادف ہے۔ استعمار کی سہولت کار سالہا سال اقتدار میں رہنے والی خاندانوں کی پارٹیاں صبح مفادات کی خاطر جھگڑتی، شام کو ایک ہو جاتی ہیں۔ قوم خاندانوں کی سیاست سے بیزار ہو چکی۔ اداروں نے انہیں اس دفعہ بھی مسلط کیا تو عوام تسلیم نہیں کریں گے۔ قوم کے 35برس ڈکٹیٹروں نے بقیہ عرصہ نام نہاد جمہوری پارٹیوں کی حکومتوں نے تباہ کردیا۔ وہی نظام جاری رکھا گیا جس کو بدلنے کے لیے اسلامیان برصغیر نے قربانیاں دیں۔ تین بار وزیراعظم رہنے والے چوتھی باری کے خواہش مند ہیں۔ اب باریوں کا دور چلا گیا، عوام حق حکمرانی مانگ رہے ہیں۔ آزمودہ حکمرانوں کو مزید موقع دینا ملک کے آئندہ پانچ سال ضائع کرنے کے مترادف ہیں۔سابق سینیٹر سراج الحق صاحب کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے بعد جماعت اسلامی ایسا پاکستان بنائے گی ہم خلافت کا نظام قائم کریں گے ہم انگریز کے مسلط نظام کو تبدیل کریں گے ۔جماعت اسلامی چاہتی ہے کہ جج کے ہاتھ میں قرآن ہو۔ ایک ہزار سال تک ہماری عدالتوں میں قرآن کے مطابق فیصلے ہوتے تھے قرآن کا نظام نافذ ہوگا تو کمزور اور غریب طاقتور ہوگا۔ کلین گرین اور کرپشن فری پاکستان کی بات کروں گا۔ آپ کے پاسپورٹ کی اہمیت پوری دنیا میں ہو ایک خوشحال پاکستان کی بات کرو ںگا۔ اس معاشی نظام میں 2 فیصد لوگ مزے میں ہیں 98 فیصد عوام اس معاشی نظام میں تکلیف میں ہے۔ ہمارا آدھا بجٹ قرضے کی مد میں چلا جاتا ہے۔ ہم نے خیبر بینک میں سودی نظام سے پاک کر دیا تھا ۔میں صوبائی فنانس منسٹر تھا تو خیبر پختونخوا کا سارا قرض ختم کر دیا تھا۔میرے فنانس منسٹر کا دور ختم ہونے کے بعد دوبارہ 1 ہزار ارب کا خیبر پختون کو مقروض کر دیا گیا۔سالانہ 5 ہزار ارب کی پاکستان میں کرپشن ہوتی ہے ہم کرپٹ عناصر کو چوکوں چوراہوں میں نشان عبرت بنا دیں گے۔ لیاقت بلوچ نائب امیر جماعت اسلامی نے انتخابی کنونشن،کارنر میٹنگز اور خواتین کانفرنسز سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سِول ملٹری اسٹیبلشمنٹ کے آئین سے بالا اور سیاسی قیادت کی ہوسِ اقتدار میں غیرجمہوری اقدامات پاکستان میں بحرانوں کا باعث ہیں ۔ سیاسی، اقتصادی، سماجی، تہذیبی و نظریاتی عدم استحکام قومی سلامتی اور وحدت و یکجہتی کے لیے بڑا خطرہ بنتا جارہا ہے۔ قومی سیاسی محاذ پر جھوٹ، فریب، دغابازی، مال و دولت کے بےدریغ استعمال سے عوامکو مسخر کرنے کا حربہ عوام کو زہریلی تقسیم اور مایوسی کا شکار کرتا ہے۔ آئین کے مطابق تمام ادارے اپنا کام کرے، اِس سے وقار، اعتماد اور سب کی عزت بحال ہوگی۔لیاقت بلوچ نے کہا کہ پی پی پی، مسلم لیگ اور پی ٹی آئی کے پاس اپنے حکومتی ادوار کی پرفارمنس کے اظہار کے لیے کچھ نہیں۔ یہ ساری پارٹیاں ماضی میں بھی مل کر عوام کو ل±وٹتی اور بےوقوف بناتی رہیں، اور اب بھی نوراکشتی اور فرضی مصنوعی کشمکش کے سائبان میں ووٹرز کو مسخر کرنے کی مہم جوئی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ن لیگ کے رہنما اسحاق ڈار صاحب کی طرف سے الیکشن سے قبل ہی کابینہ بنانے اور اپوزیشن جماعتوں کو شامل کرنے کی باتیں پری پول رِگنگ اور انجینئرڈ الیکشن کے حوالے سے پائے جانے والے خدشات کو تقویت دینے اور اسٹیبلشمنٹ کی بدنامی کا باعث ہونگی۔ جماعتِ اسلامی انتخابی عمل پر ڈاکہ زنی اور تمام عوام دشمن اور جمہوریت ک±ش حربوں کو بے نقاب کرکے ناکام بنائے گی۔ جماعتِ اسلامی بانیانِ پاکستان کے وژن کے مطابق اسلامی اور خوشحال پاکستان کے لیے قرآن و سنت کی بالادستی اور آئین و قانون کی فرمانروائی لائے گی۔ شاندار گورننس، خودانحصاری اور اسلام کے انقلابی معاشی نظام کے ذریعے اقتصادی بحران ختم کریں گے۔ برآمدات بڑھانے کے لیے کاٹیج انڈسٹری اور بڑی صنعتوں کو عالمی معیار کی بہترین سہولیات دیں گے۔ عوام سے وصول ہونے والے ٹیکسوں کے استعمال کے لیے امانت، دیانت اور بااعتماد نظام لاگو کرکے ٹیکس دینے کا قومی رجحان پیدا کریں گے۔ قومی معیشت میں جی ڈی پی گروتھ کو ڈبل فگر میں لائیں گے۔ این اے 123 اور این اے 128 سے قومی اسمبلی کے امیدوار لیاقت بلوچ نے اقلیتی رہنماو¿ں اور کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی خوشحالی اور ترقی میں غیرمسلم برادری بھرپور کردار ادا کررہی ہے۔ ان کے بنیادی حقوق کو ہر قیمت پر یقینی بنائیں گے۔