سا ئنس و ٹیکنالوجی

برساتی جنگلات کو درپیش نئے مسئلے کی نشان دہی

ہر سال اس جزیرے کو کشتیوں کی مدد سے پیچھے دھکیلا جاتا ہے

نیو یارک: ماہرین نے جنوبی امریکا سے جنوب مشرقی ایشیاء تک برساتی جنگلات کو درپیش نئے مسئلے کی نشان دہی کردی۔ سائنس دانوں کے مطابق جنگلات کا درجہ حرارت انتہائی گرم ہونے کے بعد پتے ضیائی تالیف کا عمل نہیں کر سکیں گے۔جرنل نیچر میں حال ہی میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق ضیائی تالیف کے اس اہم عمل کے نہ ہونے کی وجہ سے دنیا بھرکے جنگلات کو خطرناک نتائج کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔امریکا، برطانیہ، برازیل، فرانس اور آسٹریلیا کے سائنس دانوں کے ایک گروپ نے تحقیق میں دیکھا کہ پتوں کا درجہ حرارت جب 46.6 سینٹی گریڈ تک پہنچتا ہے تو ضیائی تالیف کا عمل ناکارہ ہوجاتا ہے۔ اگرچہ یہ درجہ حرارت کم لگتا ہے لیکن پتے ہوا کے درجہ حرارت سے کہیں زیادہ گرم ہوسکتے ہیں۔برساتی جنگلات زندگی کی بقا اور عالمی موسم کو قابو میں رکھنے میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ یہ جنگلات کرہ ارض پر بسنے والی تمام حیات کے نصف کا مسکن بھی ہے۔ضیائی تالیف کے عمل کے دوران پودے سورج کی روشنی، پانی اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کو استعمال کرتے ہوئے آکسیجن اور توانائی بناتے ہیں۔ زمین پر زیادہ تر حیات کا انحصار ضیائی تالیف کے عمل پر ہوتا ہے۔ یہ عمل دنیا میں موجود آکسیجن اول وسیلہ ہے اور یہ زمین کے غذائی جال کی بنیاد بھی تشکیل دیتا ہے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ 0.01 فی صد پتے درجہ حرارت کی خطرناک حد کو عبور کر رہے ہیں جس کا مطلب ہے کہ ان کی ضیائی تالیف کی صلاحیت ناکارہ ہو رہی ہے۔ اگرچہ یہ شرح چھوٹی ہے لیکن گلوبل وارمنگ کے سبب بڑھے والے درجہ حرارت سے اس میں اضافہ متوقع ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے