اداریہ کالم

بلوچستان کے امور پر اہم جائزہ اجلاس

اسلام آباد میں نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی زیر صدارت بلوچستان کے امور پر اہم جائزہ اجلاس منعقد ہوا جس میں نگران وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔اجلاس میں نگران وزیر اعلیٰ بلوچستان علی مردان ڈومکی، نگران وزیر تعلیم بلوچستان ڈاکٹر قادر بلوچ، چیف سیکرٹری بلوچستان شکیل قادر نے نگران حکومت بلوچستان کی نمائندگی کی۔ نگران وفاقی حکومت کی جانب سے نگران وفاقی وزیر منصوبہ بندی سمیع سعید، نگران وفاقی وزیر قانون و آبی وسائل احمد عرفان اسلم اور متعلقہ اعلی سرکاری افسران نے اجلاس میں شرکت کی۔ اپنی نوعیت کے اس اہم اجلاس کے شرکا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے، بلوچستان کے تمام آبی منصوبوں میں کلائمیٹ ریزیلئنس اور کلائمیٹ فنانس کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔نگران وزیراعظم نے ہدایت دی کہ خضدارکراچی دو رویہ شاہراہ کی تعمیر کےلئے معاملات کو تیزی سے آگے بڑھایا جائے، خضدار کراچی دو رویہ شاہراہ کی تعمیر سے ملک کے مختلف علاقوں کو متبادل راہداری ملے گی اور رابطے آسان ہوں گے۔ بلوچستان کی سرکاری جامعات کے مالی مسائل فی الفور حل کرنے کی بھی ہدایت دی گئی، انہوں نے کچھی کینال منصوبے کے معاملات کے حوالے سے بین الصوبائی کمیٹی بنانے کی ہدایت دی۔ کمیٹی میں نگران وفاقی وزیر منصوبہ بندی ،پنجاب اور بلوچستان کے نگران وزرا اعلی کو شامل کرنے کی بھی ہدایت کی گئی، مذکورہ کمیٹی کچھی کینال کی بحالی و توسیع کے حوالے سے تجاویز کو حتمی شکل دے گی۔اسی طرح بلوچستان کے ایک اہم بنیادی ایشو پہاڑی نالوں کے پانی پر غور کیا گیا،وزیراعظم نے پہاڑی نالوں سے آنےوالے پانی کو استعمال میں لانے کےلئے چیک ڈیمز بنانے کی ہدایت بھی کی تاکہ کچھی کینال اور پیٹ فیڈر کو پہاڑی نالوں کے سیلابی پانی سے بچایا جا سکے۔ پاکستان کی سمندری حدود میں مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کی روک تھام کے لیے ٹرالرز پر ٹریکر سسٹم لگانے کی بھی ہدایت کی گئی۔اس سے قانونی طور پر کام کرنےوالے ماہی گیروں کو فائدہ ہو گا۔ علاوہ ازیں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر ویز پولیس کو نادرا کےساتھ اشتراک سے گاڑیوں کی رجسٹریشن اور فٹنس کے حوالے سے مربوط نظام لانے کی ہدایت کی گئی۔ اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ بلوچستان حکومت صوبے میں صاف اور شفاف انتخابات کے لئے ہر ممکن اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس حوالے سے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی تمام تر ہدایات پر عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔شرکا کو بلوچستان کے لئے ٹیکس اور نان ٹیکس محصولات بڑھانے کے حوالے حکمت عملی پر بھی بریفنگ دی گئی، اجلاس کو آگاہ کیا گیا کہ ٹیکس ریونیو کلیکشن سسٹم کی ڈیجیٹائزیشن پر کا کام کیا جا رہا ہے۔ اجلاس کو کان کنی کو صنعت کا درجہ دینے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی بریفنگ دی گئی۔ شرکا کو بتایا گیا کہ ضلع کوئٹہ میں کان کنوں کے لئے ریسکیو 1122 کا خصوصی مرکز قائم کیا گیا ہے۔علاوہ ازیں اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ بلوچستان میں موٹر ویز، قومی و صوبائی شاہراہوں پر سفر محفوظ بنانے کے لیے گاڑیوں کی ٹیسٹنگ کا مربوط نظام متعارف کرایا جا رہا ہے، بلوچستان حکومت وفاقی حکومت کے ساتھ مل کر پاکستانی سمندری حدود میں مچھلیوں کے غیر قانونی شکار کے خلاف اقدامات کر رہی ہے۔شرکا کو مزید بتایا گیا کہ انتظامی شفافیت بڑھانے کےلئے بلوچستان کے تمام سرکاری ملازمین کے ڈیٹا کی نادرا سے تصدیق کی جا رہی ہے۔احسن امر یہ ہے کہ بلوچستان کے تمام بنیادی مسائل پر سیر حاصل گفتگو کے ساتھ ساتھ کئی اہم فیصلے صادر کئے گئے،بلوچستان رقبے لحاظ پاکستان کا نصف کے قریب ہے مگر پسماندگی کی وجہ سے یہاں شہریوں کو کئی مسائل کا سامنا رہتا ہے،سب سے اہم مسئلہ بے روزگاری ہے جس سے نوجوان غیرقانونی سرگرمیوں میں ملوث ہو کر ملک دشمن عناصر کے ہتھ چڑھ جاتے ہیں۔ان ملک دشمن عناصر کی چنگل سے نکلنا ان کے لئے ناممکن ہوجاتا ہے یا،جو فرار کی کوشش کرتے ہیں وہ جان سے ہاتھ دھوبیٹھتے ہیں،یہی وہ بنیادی وجہ ہے جو گمشدگی کے ایشو کو ہوا دیتی ہے۔غیرقانونی سرگرمیوں ہی کی وجہ سے لاانفورس منٹ ایجنسیوں کو بھی کئی مشکلات سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور ملک کی سکھ کو ن±صان ہوتا ہے۔امید ہے کہ نگران حکومت ان بنیادی مسائل کے حل کے لئے دن رات ایک کرتے ہوئے ترجیحی بنیادتوجہ قائم رکھے گی۔
سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کیلئے خوش آئند فیصلہ
تناو¿ کے ماحول کی وجہ سے الیکشن کی گہماگہمی ابھی تک دیکھنے کو نہیں مل رہی،تاہم اس ماحول میں عدلیہ کی طرف سے ایک خوش آئند فیصلہ سامنے آیا ہے جس کی وجہ سے امید ہے کچھ تلخی کم ہو گی۔ پشاور ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن کالعدم قرار دینے اور بلے کا نشان واپس لینے کا الیکشن کمیشن کا فیصلہ معطل کردیا ہے اورتمام فریقین کونوٹس جاری کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ رٹ پٹیشن کو موسم سرماکی تعطیلات کے بعد ڈویژن بنچ کے سامنے سماعت کیلئے رکھاجائے گا۔ عدالت کے سنگل رکنی بنچ نے تین صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ بھی جاری کردیا ہے عدالت نے الیکشن کمیشن کو پی ٹی آئی کا سرٹیفکیٹ ویب سائٹ پر ڈالنے اور انتخابی نشان بحال کرنے کی بھی ہدایت دی ہے جبکہ جسٹس کامران حیات میاں خیل نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی جماعت کو انتخابی نشان سے محروم کر نا اس کے ووٹرز کی حق تلفی ہے انتخابی نشان الاٹ کرنے کیلئے آخری تاریخ 13 جنوری ہے اگر پارٹی سے انتخابی نشان لیا جائے تو پھر کیا رہ جاتا ہے اگر مسلم لیگ ن سے شیر، پیپلزپارٹی سے تیر اور جے یو آئی سے کتاب کا نشان واپس لیا جائے تو کیا ہوگا۔الیکشن کمیشن ایک پارٹی کو انتخابات سے آو¿ٹ کررہی ہے اگر کل عدالت اس نتیجے پر پہنچی کہ آرڈر ٹھیک نہیں تو پھرکیاہوگا۔ پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس کامران حیات میاں خیل نے کیس کی سماعت کی۔پی ٹی آئی کے بیرسٹر علی ظفر نے اپنے دلائل میں کہا کہ الیکشن کمیشن کے حکم کے مطابق انٹرا پارٹی الیکشن کرائے، ای سی پی نے تسلیم کیا کہ انتخابات ٹھیک ہوئے مگرجس بندے نے انتخابات کرائے اس کی تعیناتی ٹھیک نہیں۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ انتخابی نشان نہ ہونے کی صورت میں پارٹی کو مخصوص نشستیں بھی نہیں مل سکتیں، اس پر عدالت نے کہا کہ میں نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ نہیں پڑھا، کیا صرف یہی لکھا ہے کہ الیکشن کرانےوالے کی تعیناتی غلط ہے۔عدالت کے سوال پر علی ظفر نے جواب دیا کہ بالکل الیکشن کمیشن نے یہی لکھا ہے،ا س پر انتخابات کالعدم قرار دینے کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں، انتخابی نشان ایک بنیادی حق ہے جو ہم سے لے لیا گیا دلائل میں تحریک انصاف کے وکیل نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن پارٹی میں تعیناتیوں پر سوال نہیں اٹھا سکتا، آئین اور الیکشن رولز میں الیکشن کمیشن کے اس اختیار کا کوئی ذکر نہیں۔الیکشن کمیشن کو درخواست دینے والے جہانگیر کے وکیل نوید اختر ایڈوکیٹ نے اپنے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی نے مقررہ وقت میں انتخابات نہیں کرائے، ہم نے مقررہ وقت میں انتخابات نہ کرانے کی خلاف درخواست دی تھی۔عدالت نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن نے 20 دن کا وقت دیا توآپکی بات ختم ہوگئی۔پشاور ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ موجودہ کشمکش اور اڑتی گرد پر ہلکی بارش کے مانند ہے۔امید ہے کہ اب اس معاملے کو مزید نہ الجھاتے ہوئے آگے بڑھنے کی کوشش کی جائے گی،یہی آمدہ الیکشن کی ساکھ کےلئے مناسب ہے۔
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 16ویں برسی
سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کی 16ویں برسی گزشتہ روز منائی گئی، ملک کے مختلف حصوں سے جیالے لاڑکانہ پہنچے، مزار پر فاتحہ خوانی کی گئی۔تقریبات کا آغاز صبح لاڑکانہ میں فاتحہ اور قرآنی خوانی سے ہوا، کارکنوں کی طرف سے بے نظیر بھٹو کی قبر پر چادریں چڑھائی گئی۔ دوپہر دوبجے برسی کے مرکزی جلسے کا آغاز محفل مشاعرہ سے ہوا۔ مرکزی جلسے سے سابق صدر آصف زرداری اور بلاول بھٹو سمیت مرکزی قائدین نے خطاب کیا۔ 27 دسمبر2007 کو پاکستان پیپلز پارٹی کی سربراہ اور سابق وزیراعظم بینظیر بھٹو کو راولپنڈی کے لیاقت باغ میں جلسے کے بعد خود کش حملہ اور فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا، اس حملے میں ان کے علاوہ مزید 20افراد جاں بحق ہوئے تھے۔ 31اگست2017کو راولپنڈی کی انسداد دہشت گردی عدالت نے بینظیر بھٹو قتل کیس کا فیصلہ سنایا، جس کے مطابق 5 گرفتار ملزمان کو بری کردیا گیا جبکہ سابق سٹی پولیس افسرسعود عزیز اور سابق سپرنٹنڈنٹ پولیس خرم شہزاد کو مجرم قرار دے کر 17، 17 سال قید کی سزا اور مرکزی ملزم سابق صدر پرویز مشرف کو اشتہاری قرار دے دیا گیا تھا۔ بینظیر قتل کیس میں 5 ملزمان کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان ٹی ٹی پی سے بتایا جاتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے