کالم

بے یقینی

khalid-khan

ملک میں غربت ، بیر روزگاری اور مہنگائی کا راج ہے۔ہر شخص بے اعتمادی اور بے ےقینی کا شکار ہے۔پاکستان کے شہری غربت، بے روزگاری، مہنگائی، بے اعتمادی اور بے ےقےنی کی صورت حال سے کےسے باہر نکل سکتے ہیں؟اس کےلئے ماضی کے درےچوںمیں جھانکنا ہوگا۔کفار مکہ نے نبی کرےمﷺ اور ان کے رفقاءپر ظلم و ستم کے پہاڑگرائے تھے ۔ کفار مکہ نے بربرےت اور جرےت کے تمام رےکارڈ توڑ دےے تھے لیکن جب فتح مکہ کا موقع آےا تو سب اداس اور غمگےن تھے کہ اب ان سے بدلہ اور انتقام لیا جائے گا لیکن عظےم لوگ بدلہ اور انتقام نہیں لیا کرتے ہیںبلکہ معاف کرنا ان کا شےوا ہوتا ہے ۔ حضور کرےمﷺ نے سب دشمنوں کو معاف کرکے تارےخ عالم میں منفرد مثال قائم کردی۔ لوگ آج بھی سےنکڑوں سالوں کے بعد مذکورہ وقوعہ کی مثالیں دےتے ہیں ،انسانےت سے محبت اور ترقی کا راز سےکھتے ہیں۔نیلسن منڈیلا تقرےباً 27سال پابند سلاسل رہے اور انھیں جزےرہ رابن میں قےد رکھا گےا۔11فروری 1990ءکو رہا ہوئے تو انھوں نے مذاکرات کا راستہ اپناےا جس کی وجہ سے جنوبی افرےقہ میں نسلی امتےاز کو سمجھنے اور اس سے چھٹکارا ملا۔نےلس منڈیلا نے 10 مئی 1994ءکو جنوبی افرےقہ کے صدر کا قلمدان سنبھالاتو انھوں نے اےک اہم کام کیاجس سے جنوبی افرےقہ میں نےا موڑ آگےا ۔ انھوں نے سب کو معاف کردےا ،کسی کو اپنے منصب سے نہیں ہٹاےا،سب کو حسب سابقہ کام کرنے کی ہداےت کی۔ موجودہ حکمرانوں کوسےرت النبیﷺ سے رہنمائی حاصل کرنی چاہےے۔ انتقام اور بدلہ لینا کمزور لوگوں کا کام ہے اور معاف کرنا طاقتور اور عظےم لوگوں کا کام ہے ۔ سب کو معاف کرےں اور سب کو دولت واپس پاکستان لانے کا موقع دےں ۔ سب پر واضح کرےں کہ ےہ آخری چانس ہے ، اس کے بعد کسی کے ساتھ رعاےت نہیں ہوگی ۔اس کے بعد قانون سازی کرےں اور ملک سے باہر جائےدادےں اور دولت رکھنے والوں پرپاکستان میں ہرقسم کا حکومتی عہدہ لینے کا باب ہمیشہ کےلئے بند کرےں۔اہم عہدوں پر تعےنات رہنے والوں کو پاکستان سے باہر رہنے پر قدغن لگائےں ۔ اےک سسٹم بنائےںجس میں امےر وغرےب کےلئے ےکساں سلوک ہو، سب کےلئے قانون برابر ہو،چور اور ڈاکو چھوٹا ہو ےا بڑا سب کو سزا ہونی چاہےے ۔ موجودہ نظام میں چھوٹے چور جیلوں میں قےد وبند کی صعوبتےں جھےل رہے ہیں جبکہ بڑے ڈاکو عےاشےاں کررہے ہیں ۔ پاکستان میں گرےڈ ون سے پندرہ تک ملازمین اور پنشنرز بہت زےادہ پرےشان ہیں، مہنگائی بہت زےادہ ہے ،ملازمین کی تنخواہوں اور پنشنرز کی پنشن میں اضافہ ناگزےر ہے۔پنشنرز نے اپنی زندگی کااہم حصہ ملک و ملت کو دےا ہے اوراب ان کی مدد رےاست کی ذمہ داری ہے۔ اس لئے حکومت پنشنرز کی پنشن میں کم ازکم سو فیصد اضافہ کرےں۔صدر ےا وزےراعظم اور دےگر چار پانچ سال عہدے پر رہنے کے بعد تاحےات مراعاتےں لےتے ہیں حالانکہ وہ باقاعدہ ملازمت نہیں کرتے ہیں ۔ صدر ، وزےراعظم ، گورنرز اور وزرائے اعلیٰ وغےرہ کا سبکدوشی کے بعد مراعاتےں لینے کا باب بند کرنا چاہےے کیونکہ وہ غرےب نہیں ہوتے ہیں، وہی رقوم غرےب عوام پر خرچ کرائی جائےں۔ صوبائی ، قومی اسمبلی اور سےنٹ کے ممبرز تنخواہیں اور دےگر مراعات نہ لیں ،انہیں چاہیے کہ وہ کام صرف خالصتاً عوامی خدمت کے طور پر کرےں ۔ قائداعظم محمد علی جناح کی طرح سب وزراءاور دےگر گھروں سے چائے اور کافی پی کر آئےں ۔ ہر پاکستانی ملک و ملت کےلئے بچت کی روش اختےار کرےں، اصراف اور شاےانہ طور طرےقے ترک کرےں۔ سرکاری گاڑےوں ، پٹرول اور فون استعمال کا سلسلہ بند کرائےں۔کسی بھی عہدہ دار ےا ملازم کو اےک ہزار سی سی سے زائد گاڑےوں کے استعمال پر پابندی لگائےں ۔ حکومتی اور دےگر سرکاری اخراجات کم سے کم کرےں۔بجلی، گےس اور دےگر توانائی کے ذرائع کی قےمتوں میں کمی کرےں تاکہ اجناس اور اشےاءکی پےداوار پر لاگت کم آئے ،مقامی اور بےن الاقوامی منڈےوں کا مقابلہ کیا جاسکے۔ملک میں لاکھوں نوجوان ڈگرےاں لیے پھررہے ہیں لیکن ان کو روزگار نہیں ملتا ہے ۔ رےٹائرمنٹ کی عمر ساٹھ سال میں کوئی قباحت نہیں ہے لیکن ساٹھ سال کے بعد سروس جاری رکھنا ےا دوبارہ تعےنات کرنا نئی نسل کے ساتھ بے انصافی کے مترادف ہے ۔ ملک میںمےرٹ بالکل نہیں ہے جوکہ اچھی بات نہیں ہے۔جس معاشرے میں مےرٹ کا فقدان ہو ، وہ معاشرے تباہ ہوجاتے ہیں ۔ وطن عزےز میں انصاف کے بول بالا کےلئے کوشش کریں۔ امےر و غرےب، اپنے اور پرائے کےلئے مختلف روےے اور ضابطے ختم کرےں ۔وطن عزےز پاکستان میں اچھا کام اور بہتررزلٹ دےنے والوںکو جزا دےں جبکہ کام چور کو سزا دےں ۔ حکومت اور صاحب اقتدار طبقے کو وطن عزےز کےلئے اہم اقدامات اٹھانے چاہئیں تاکہ وطن عزےز پاکستان میں غےرےقےنی صورت حال ہمیشہ کےلئے ختم ہو ۔ ملک اور لوگ پائےدار ترقی اور حقےقی خوشحالی کی راہ پر گامزن ہوجائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

güvenilir kumar siteleri