اداریہ کالم

تحریک انصاف کاوائٹ پیپراورحقائق

idaria

وفاقی حکومت کے ایک سال پورا ہونے پر پی ٹی آئی کی قیادت نے اپنا بیانیہ حسب سابق ایک بار پھر بدل لیا ہے کیونکہ ایک سال قبل پی ٹی آئی پوری قوت اور شد ومد کے ساتھ قومی اسمبلی میں ہونے والے آئینہ طریقہ کار کے مطابق ہونے والی تبدیلی کوامریکی سازش کاشاخسانہ قراردیتے ہوئے نہیںتھکتی تھی اوراس وقت انہوں نے یہ موقف اپنایاتھا کہ عمران خان کی حکومت کو روس کے ساتھ تعلقات قائم کرنے کی بناءپرپاکستان میں موجود امریکہ کے ایجنٹوں نے گرادیاہے پھرپینترابدلتے ہوئے تحریک انصاف نے موقف اپنایا کہ اس کی حکومت کو عدلیہ اوراسٹیبلشمنٹ نے ملکرگرایا،اپنی حکومت کے خاتمے کے حوالے سے عمران خان امریکہ سے شروع ہوئے اوربالآخرنگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی تک آگئے،اس دوران وہ سارے تانے بانے امریکہ سے ملانے کی بھرپورکوششیں کرتے رہے مگر اب انہوں نے یہ موقف اپنایا ہے کہ ان کی حکومت کو نہ تو امریکہ نے گرایا ہے اورنہ ہی وہ امریکہ کہ مخالف ہیں۔اسی حوالے سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ایک سال پہلے میں اپنی ڈائری اٹھا کر وزیر اعظم ہاﺅس سے نکلا، مجھے نکالنے کے پیچھے ایک بہت بڑی سازش تھی، میرے خلاف سازش نکالنے سے ایک سال پہلے شروع ہوئی، میں مڈل ایسٹ کے ایک سربراہ کو مل رہا تھا تو اس نے مجھے سازش کے بارے بتایا، اس نے بتایا کہ تمہارا آرمی چیف تمہارے خلاف سازش کر رہا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میں بڑا حیران ہوا کہ ہم تو ایک پیج پر ہیں، میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ ایسا کر سکتے ہیں، جب میں نے جائزہ لیا تو پھر پتا چلا کہ کس طرح کی سازش ہوئی، ایک کردار جو ماسٹر مائنڈ تھا اس کی آہستہ آہستہ سمجھ آئی، یہ میری جگہ شہباز شریف کو لانا چاہتے تھے۔عمران خان نے کہا کہ ہم نے وائٹ پیپر جاری کیا ہے، وائٹ پیپر دکھانے کا مقصد ایک سال میں ہونے والی تباہی بیان کرنا ہے، ایک بند کمرے میں تھوڑے سے لوگوں نے ملک کو اس نہج پر پہنچایا، ایک سال پہلے پاکستان کہاں کھڑا تھا اور آج کہاں کھڑا ہے، 2018 میں حکومت سنبھالی تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا، ہمیں دو سال کورونا سے نمٹنے میں لگ گئے، ہم نے جیسے کورونا سے نمٹا دنیا نے اس کو تسلیم کیا۔ہم ٹیرارزم سے ٹورازم پر آگئے تھے لیکن حالات دوبارہ خراب ہو گئے، شکر ہے ان کو تب حکومت نہیں ملی ورنہ آج ملک بالکل تباہ ہو چکا ہوتا، انہوں نے آتے ہی پہلے نیب پھر ایف آئی اے کو تباہ کیا، توشہ خانہ کیس الٹا ان پر پڑ جائے گا، انہوں نے جو گاڑیاں چوری کی ہیں وہ سامنے لے کر آئیں گے، ہمیں میڈیا سے بلیک آو¿ٹ کر دیا گیا، یہ کہتے ہیں کہ ہم نے میڈیا پر پابندیاں لگائیں۔ ہمارے دور میں جتنا میڈیا آزاد تھا تاریخ میں کبھی نہیں ہوا، جب سے ہماری حکومت گئی ہے تو میڈیا کو کنٹرول کیا گیا، نامعلوم افراد کی جانب سے میڈیا مالکان کو دھمکیاں دی گئیں کہ عمران خان کو بلیک آو¿ٹ کرو، یہ آزادی اظہار رائے سے اتنا ڈرے ہوئے ہیں کہ میڈیا پر پابندیاں لگا دی گئیں۔عمران خان نے مزید کہا کہ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ تحریک انصاف انتشار پھیلاتی ہے، جو پارٹی الیکشن چاہتی ہے وہ انتشار کیوں چاہے گی؟، انہوں نے کوشش کی کہ حالات خراب کیے جائیں اور الیکشن ملتوی ہو جائیں، میرے اوپرغداری سمیت 144کیسز پر بن چکے ہیں، ڈرٹی ہیری اور سائیکو پیتھ کہنے پر غداری کا مقدمہ درج کر دیا گیا، دنیا پاکستان کا مذاق اڑا رہی ہے کہ ایک سابق وزیراعظم پر 144مقدمات درج ہوئے۔ دنیا میں امیج جا رہا ہے کہ پاکستان ایک بنانا ریپبلکن ہے، ہمارے دور میں تیل بہت سستا تھا، جو ہم نے تیل روس سے خریدنا تھا وہ بھارت نے معاہدہ کر لیا، راجہ ریاض کو اپوزیشن لیڈر بنا کر پارلیمنٹ کو تباہ کر دیا گیا۔انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے دور میں مہنگائی کی اصل وجہ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں کا بڑھنا تھا، اس وقت مہنگائی 12 فیصد تھی اب 35فیصد سے اوپر چلی گئی، کھانے پینے کی اشیا کی قیمتیں 50فیصد بڑھیں، آٹا لیتے ہوئے 20 سے زائد لوگ مر چکے ہیں، آٹے کی قیمت دگنی ہو چکی ہے، روپے کی قیمت میں 100 روپے کمی ہوئی، ایکسپورٹ بڑھنے کی بجائے 10فیصد کم ہوگئی۔ قرضے لینے سے ایکسپورٹ مزید کم ہوگی اور قرضے بڑھیں گے، ہمارے دور میں عالمی منڈی میں تیل مہنگا اور آج سستا ہے، پاکستان میں کرکٹ ٹیمیں اور ایئرلائنز آنا شروع ہوگئی تھیں، لیکن اب دوبارہ حالات خراب ہو چکے ہیں، پارلیمنٹ کی حیثیت ختم ہو چکی ہے، گورننس کے ادارے تباہ ہو چکے، نیب، ایف آئی اے، الیکشن کمیشن کو تباہ کر دیا۔ یہ سوچ رہے ہیں کہ شاید چند ماہ بعد لوگ ان کو اچھا سمجھنا شروع کر دیں، یہ ان کی غلط فہمی ہے کہ عوام ان پر دوبارہ اعتماد کریں گے، کوئی اس سے پوچھے گا جس نے کہا تھا کہ عمران خان بڑا خطرناک تھا اس لیے حکومت ختم کی، اس نے اس لیے فیصلہ نہیں کیا وہ صرف اپنی ایکسٹینشن چاہتا تھا، شہباز شریف نے اسے یقین دہانی کرائی تھی کہ ایکسٹینشن دےگا۔ تحریک انصاف نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت کی کارکردگی پر وائٹ پیپر جاری کردیا۔پی ٹی آئی کا وائٹ پیپر 51صفحات پر مشتمل ہے اور 6حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ وائٹ پیپر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تفصیلات درج ہیں جبکہ معاشی تباہی، مہنگائی کے حوالے سے اعداد وشمار بھی وائٹ پیپر کا حصہ ہیں۔وائٹ پیپر میں کارکنوں کی گرفتاریاں، مقدمات اور زمان پارک آپریشن کی تفصیلات بھی شامل ہیں، اس کے علاوہ نیب قوانین میں تبدیلیاں اور الیکشن التوا کیس بھی وائٹ پیپر کا حصہ ہے۔
گندم سمگلنگ کی کوشش ناکام
ملک میںاناج کی قلت کے باعث آٹے کابحران جاری ہے مگر سمگلربھی انہی حالات کو غنیمت جانتے ہوئے گندم کی سمگلنگ کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں اوراب تو نوبت یہ آچکی ہے کہ منشیات کے بعد گندم کی سمگلنگ سب سے قیمتی سمجھی جارہی ہے ۔گزشتہ روزمحکمہ خوراک نے ایک کارروائی کرکے گندم اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی، 400 گندم کی بوریاں ضبط کرلی گئیں،مورو فوڈ گودام کے فوڈ انسپکٹر امداد حسین مگسی نے ایک کارروائی میں کنڈیارو سے کراچی جانے والی 400 گندم کی بوریاں پولیس کی مدد سے پکڑ کر محکمہ خوراک مورو کے گودام میں گندم منتقل کردی ہے،حکومت سندھ نے گندم کی اسمگلنگ پر پابندی عائد کی ہوئی ہے اور ضلعی حکومت نے بھی دفعہ 144 نافذ کی ہوئی ہے، کسی بھی فرد یا تاجر کو گندم اسمگلنگ کی اجازت نہیں دی جائےگی، گندم ذخیرہ اندوزوں کے گوداموں پر چھاپے ماریں گے، تاجر محکمہ خوراک سندھ سے تعاون کریں اور اس کا ٹارگٹ پورا کرائیں، دوسری طرف ذرائع نوشہرو فیروز میں ضلعی فوڈ کنٹرولر نیاز حسین آریجو کی آشرباد اور فوڈ انسپکٹر کی ملی بھگت سے گندم کی اسمگلنگ کا سلسلہ جاری ہے دفعہ 144 کے باوجود روزانہ ٹرالر، ٹرک پر گندم کراچی اسمگلنگ ہورہی ہے جس میں محکمہ خوراک کو ٹرالر کے 20 ہزار اور پولیس کو 10 راہ داری دی جارہی ہے۔
دہشت گردسکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کرسکتے
دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سیکیورٹی فورسزآئے روزوطن پرقربان ہورہے ہیں، اس جنگ میں پاکستان نے بے پناہ قربانی دی ہے ،یقینا پاکستان کواس میںکافی حد تک کامیابی حاصل ہوچکی ہے مگر کچھ شرپسندعناصرابھی بھی چھپ کر اِکادُکاکارروائیاں کررہے ہیں۔ گزشتہ روزجنوبی وزیرستان کے علاقے کرما میں سکیورٹی فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان فائرنگ کے نتیجے میں فرنٹیر کور خیبرپختونخوا کے نائیک فضل جانان شہید ہوگئے ۔ شہید کا تعلق ہنگو سے ہے،فائرنگ کے تبادلے میں ایک دہشتگرد کو جہنم واصل کر دیا گیا۔ترجمان پاک فوج نے بتایا کہ فورسز اور دہشتگردوں کے درمیان ایک اور فائرنگ کا تبادلہ ہوا، سکیورٹی فورسز کی موثر جوابی کارروائی میں ایک دہشت گرد مارا گیا ۔ پاکستان کی سکیورٹی فورسز دہشتگردی کی لعنت کو ختم کرنے کیلئے پرعزم ہیں، ہمارے بہادر سپاہیوں کی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔ادھر کچلاک کے علاقے میں نامعلوم ملزمان نے پولیس پر فائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں 2پولیس اہلکار جاں بحق ہوگئے۔ فائرنگ کے تبادلے میں ایک مبینہ حملہ آور بھی مارا گیا۔وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے ایگل سکواڈ پر حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد اپنی بزدلانہ کارروائیوں سے سکیورٹی فورسز کے حوصلے پست نہیں کرسکتے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے