کالم

تحریک محنت پاکستان

تحریک محنت پاکستان، جماعت اسلامی پاکستان کے دیگر ذیلی اداروں کی طرح ایک زیلی اداراہ ہے۔ یہ ادارہ بھی سید ابو الاعلیٰ مودودیؒ بانی جماعت اسلامی پاکستان کی ہدایت پر قائم کیا گیا ہے۔اس کے صدر سید خالد حسین بخاری ، گزشتہ 43 سال سے تحریک محنت پاکستان کے روئے رواں ہیں۔ برہان کا قصبہ جماعت اسلامی پاکستان کا گڑھ سمجھا جاتا تھا۔ خان برکت علی خان اور دیگر افراد کی مساعی سے آج تک یہ قصبہ اسلامی نظام کےلئے شہادت دے رہا ہے۔ سروس ملتے ہی اس کا واسطہ ملک بھر کی طرح سرخ سویرے کے حامیوں سے پڑا۔ پی او ایف سوشلزم کیمونسٹوں کے پیروکاروں کا مضبوط اڈہ تھا۔ اللہ کی قدرت اور نبی کریم ﷺ کی نبوت کو کھلم کھلا چیلنج کیا جاتا تھا۔محترم خالد عمر کی تجویز پر 9،افراد نے منظم انداز میں لادین عناصرو سرخ سویرے کے سامنے کھڑا ہونے اور بندھ باندھنے کا خواب دیکھا ۔ چنانچہ 1975 میں ” بزم فکر مزدور ” کے نام سے ایک تنظیم بنائی گئی۔ خالد عمر صدر اور خالد بخاری سیکرٹری قرار پائے۔مشہور زمانہ کمیٹی سسٹم کے تحت اسلامی تعلیمات و کتب کے فروغ کےلئے ”اسلامی کتب کمیٹی ”کا قیام عمل میں لایا گیا تاکہ گھر گھر اسلامی لائبریریاں قائم کی جائیں،مطالعہ اسلام سے محنت کش شعوری مسلمان بن کر سوشلسٹوں کیمونسٹوں کے خلاف دین اسلام کو غالب کرنے کی جدوجہد کا حصہ بنیں۔یہ بڑا نازک زمانہ تھا ۔ پورے پاکستان میں دین حق کے مقابلے میں ایک خدا بیزار کیمونزم نظام کی بنیادیں رکھی جا رہی تھیں۔ مزدوراس کا آلہ کار بن چکا تھا۔ ایمانیات پر ضرب کاری لگائی جا رہی تھی۔ اعمال پر حملے ہو رہے تھے۔ جماعت اسلامی پاکستان نے اس لادینی سیلاب کے آگے بند باندھنے کےلئے مزدوروں میں نیشنل لیبر فیڈریشن پاکستان کی بنیاد رکھی تھی، جو سیاسی طور پر ان لادینی سوشلسٹوں کیمونسٹوں کا مقابلہ کر کے انہیں انتخابی میدانوں یں شکست دے رہی تھی۔ اسلام کے علمبردار کچھ افراد اپنے طور پر مزاحم تھے مگر علمی دلائل کے آگے عام ملازمین خاموش ہوجاتے تھے۔اور دن بدن ان کی سرگرمیاں بڑھتی ہی جا رہی تھی۔ اس سلسلے میں مقامی جماعت اسلامی کے اکابرین سے ملاقاتیں کر کے اپنا موقف ان کے سامنے رکھا گیا۔ اور ان سے رہنمائی لی جاتی رہی اور بالآ خر بانی تحریک محنت پاکستان خالد عمر نے سوشلزم اور کیمونزم کے سب سے بڑے ناقد اور جماعت اسلامی کے بانی سید ابواعلیٰ مودودی ؒ سے ملاقات کر کے اپنامنصوبہ ان کے سامنے رکھے۔ پھر قائدین جماعت اسلامی کے مشورے کے بعد اپریل 1979 میں اس کام کو بڑھانے کے لیے نیشنل لیبر فیڈریشن آف پاکستان کے سینیئر نائب صدر عباس باوزیر کی رہنمائی میسر آئی۔ یوں مئی 1979 میں جماعت اسلامی کی ایک نظریاتی تنظیم تحریک محنت پاکستان کا قیام عمل میں آیا ،جس نے مزدوروں میں انتخابی سیاست کے بجائے، اسلامی کتب پھیلا کر سوشلسٹوں کیمونٹوں سے نظریاتی مقابلے کا فیصلہ کیا ۔ اللہ تعالیٰ نے ان محنت کشوں کے اخلاص کو پسند کیا پھر کونپل بنی اور آہستہ آہستہ تنا مضبوط ہو کر ایک تناور درخت بن گئی ۔ جو آج ملک بھر میں اسلام کی تعلیمات کو پھیلانے والی سب سے بڑی ملازمین کی تنظیم ہے۔
اس ساری جدو جہد میں خالد بخاری مختلف ذمہ داریوں کی ادائیگی میں مگن رہے۔ان جد و جہد پاکستان میں اسلامی ِنظام کے قیام کےلئے ہیں۔ ٭اسلامی تعلیمات کے فروغ کےلئے۔اسلامی کتب کمیٹیوں کا قیام ٭ حصول علم و رہنمائی کےلئے۔درس ہائے قرآن و حدیث٭تعلیم و تعلم کیلئے۔قرآن کلاسز مطالعاتی مجالس کا قیام ٭ افکارکی تطہیر اور کردار کی تعمیر کےلئے۔تربیتی پروگرامات کا انعقاد٭مستحق ملازمین و محنت کش کی امداد کےلئے ۔شعبہ خدمت ۔خداداد صلاحیتوں کی وجہ سے 1982-1985 دو دفعہ پی او ایف ورکمین ایسوسی ایشن میں سروسز گروپ سنجوال کی طرف سے کونسلر منتخب ہوئے۔ 1985 کی مزدور ہڑتال میں ناکردہ جرم کی پاداش میں ملازمت سے برطرف کر دیے گئے اور پھر تحریکی ضروریات کے پیش نظر منفعت بخش ملازمت ان کا ٹیسٹ کیس بنا۔ لیکن انہوں نے تحریکی ضرورت کو ترجیح دی اور ہمہ وقتی کارکن کی حیثیت سے 38 برس سے مختلف ذمہ داریوں ,یونٹ سیکرٹری سے لے کر ضلعی صدر،زونل صدر اور مرکزی صدر کے عہدے پر فائز رہے ۔ تحریک محنت پاکستان کے پہلے جنرل سیکرٹری (4 جون 1979 سے 15 جولائی 1979 ئ) منتخب ہوئے۔ جبکہ 24 جنوری1986 تا 11 جنوری 1989 برادر محبوب الٰہی کی صدارت میں جنرل سیکرٹری منتخب ہوئے۔ اراکین تحریک محنت پاکستان نے 13 اکتوبر 1990 کو صدارت کی ذمہ داریاں سونپ دیں، جو 30 ستمبر 1993 ءتک ادا کرتے رہے۔صدارت کے بعد بھی وہ بحیثیت کارکن کام میں مگن رہے۔ ملک بھر میں دعوتی، تربیتی اور تنظیمی سرگرمیوں کےلئے مہینوں گھر سے باہر رہ کر مختلف شہروں میں کام کرتے رہے۔ وہ تحریک محنت پاکستان کے نام کا استعارہ بن گئے۔ علامت بن گئے، اور حقیقی ترجمان بنے بلکہ یوں کہا جائے تو مناسب ہو گا کہ وہ نظری،نظریاتی کارکن،انقلابی لیڈر، خطیب و مقرر بنے۔ مسجد دارالسلام کی خطابت ہو یا امامت، قرآن سکول کی نظامت ہو، مکتبہ جات کا قیام ہو یا آڈٹس ہوں، کتب کمیٹی کا نظام ہو یا مالیات کا حصول خالد بخاری اپنی مثال آپ ہیں۔مسجد دارالسلام جی ٹی روڈ واہ کینٹ ،تحریک محنت پاکستان کے کارکنان کی تربیت کا ہیڈ کواٹر ہے۔ جہاں پورے پاکستان کے کارکنان تحریک پاکستان کے اجتماعات منعقد ہوتے رہتے ہیں ۔ تحریک کے تربیتی نظام میں شب بیداری کا آغاز ہو یا ہر سال مسنون اجتماعی اعتکاف انہی کی وجہ سے 26 سال سے جاری وساری ہے جس میں ہر سال سینکڑوں لوگ شرکت کرتے ہیں۔ سالہا سال سے سیرت النبی ﷺ پر لیکچر ز، ان کا شعار ہے۔ اجتماعی دعا¶ں میں گریہ زاری کی وجہ سے جماعت کے ایک بزرگ بشیر چغتائی مرحوم کہتے تھے۔ ” سید جہاں بھی ہوں رونے کا بہانہ ڈھونڈ لیتے ہیں” ” اعلیٰ انتظامی صلاحیتوں کی بنا پر ارکان تحریک نے 2005 سے2023 تاحال انہیں بار بار صدر منتخب کیا ہے۔ قرآن سے بے پناہ محبت کی وجہ سے قرآن سکول کا حفظ سیکشن ان کی ہر دم توجہ کا مرکز رہتا ہے۔ اس دوران ایک آیت لفظی ترجمہ روزانہ کا پروجیکٹ لا¶نچ کیا گیا، جو ملک بھرمیں کامیابی سے جاری و ساری ہے۔تحریک محنت پاکستان کی مرکز ی عمارت، مسجد دارالسلام کی توسیع، قرآن سکول کی عظیم الشان عمارت، ملک بھر کے مختلف شہروںمیں پھیلے ہوئے 63 مکتبہ جات انہی کی کوششوں، کاوشوں کا مرہون منت ہے۔ نظم و ضبط ، باقاعدگی، فعالیت کے ساتھ وہ انفرادی و اجتماعیت امور پر توجہ دیتے ہیں۔ وہ کارکنان کی ذاتی زندگی سے بھی واقف رہ کر ان کی مدد کے درپے رہتے ہیں، ان کا جذبہ تحسین کارکنان کو جوڑے رکھتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ مرکز تحریک میں داخل ہو ں اور ان سے ملے بغیر بندہ جا سکتا ہے نہ نکل سکتا ہے اور ایک بار مل لیں تو ہمیشہ کا رشتہ قائم کر لیتے ہیں۔جماعت اسلامی کی ذیلی تنظیم تحریک محنت پاکستان میں اضافہ کی کوشش کرنےوالے اور ساری زندگی اسلامی نظام کے قیام کےلئے کھپانے والے سید خالد بخاری ہر ایک کےلئے مشعل راہ ہیں۔
٭٭٭٭٭

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے