اداریہ کالم

توہین قرآن کےخلاف پارلیمنٹ میں مشترکہ قرارداد کی منظوری

idaria

قرآن حکیم اللہ کی آخری کتاب ہے جو مکمل ضابطہ حیات ہے اور قیامت تک آنے والی انسانیت کیلئے مشعل راہ ہے ، اس میں پوری انسانیت کیلئے ہدایت اور رہنمائی وضع کردی گئی ہے اور امت مسلمہ کیلئے یہ ریڈ لائن کی حیثیت رکھتی ہے ، اس کی عزت اور احترام نہ صرف مسلمانوں بلکہ دیگر مذاہب کے ماننے والوں کیلئے فرض ہے ، مگر غیر مسلم اقوام مسلم دشمنی میں اس قدر آگے بڑھ جاتی ہے کہ گاہے بہ گاہے اس کتاب کی بے حرمتی اور توہین پر اتر آتی ہے تاکہ مسلمانوں کے جذبات برانگیختہ کرکے انہیں مشتعل کیا جائے ، ابھی حال ہی میں سویڈن کے اندر قرآن پاک کی بے حرمتی کا افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس پر نہ صرف پورا پاکستان بلکہ پورا عالم اسلام سراپا احتجاج ہے ، اسی حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس ایک مشترکہ قرارداد اس بے حرمتی کیخلاف پاس کی گئی ، یہ ہمارے ایمان کا سب سے نچلا حصہ ہے کیونکہ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ پوری اسلامی دنیا سویڈن کا اخلاقی ، معاشی اور سفارتی بائیکاٹ کرتی تاکہ اسے اندازہ ہوتا کہ کسی قوم کے مذہبی جذبات سے کھیلنے کا نتیجہ کیا نکلتا ہے مگر او آئی سی اور ایک ارب سے زائد مسلمان 50لاکھ آبادی رکھنے والے سویڈن کیخلاف محض قرادادیں ہی پاس کرنے میں مصروف ہیں مگر پاکستان کے اندر سرکاری سطح پر جس انداز میں اس بے حرمتی کا سختی سے نوٹس لیا گیا وہ قابل تحسین عمل ہے ، اسی حوالے سے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اظہار خیال کرتے وزیراعظم نے کہا کہ سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے واقعے پر عالم اسلام میں شدید غم وغصے کی لہر دوڑ گئی، عید کے روز سویڈن کی پولیس اس خبیث کو اجازت دی کہ وہ قرآن پاک کی بے حرمتی کرے، کبھی سوچا نہیں تھا کہ اس معاشرے میں پولیس اپنی نگرانی میں ایک لعنتی اور خبیث شخص کو مذموم حرکت کرنے کی اجازت دے۔سویڈن پولیس کی اس حرکت کی بھرپورمذمت کرتے ہیں، یہ ناقابل برداشت ہے، اس طرح کی قبیح حرکت کو کبھی برداشت نہیں کریں گے۔، اگر آئندہ ایسی حرکت ہوئی تو پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے۔وزیراعظم نے کہا کہ یہ ہمارے ایمان کا حصہ ہے مسلمان اپنی جانیں اور سب کچھ قربان کردیتے ہیںہم مسلمان قرآن کریم کی حرمت پر اور نبی پاکﷺ کی حرمت کی حفاظت کیلئے کسی چیز کی پروا نہیں کرتے اگر آج یہاں احتجاجی ریلیاں نکالی جارہی ہیں، تحمل برداشت کا مظاہرہ کیا جارہا ہے تو اس کا قطعی مطلب نہیں کہ ہم کمزور ہیں، ہمیں جواب دنیا نہیں آتا۔شہباز شریف نے کہا کہ میں پورے پاکستان کے بہن بھائیوں کو گزارش کروں گا کہ آج نماز جمعہ کے بعد یکجہتی کا اظہار کریں سیاسی مذہبی جماعتیں اور تمام طبقات ملک گیر ریلیاں نکالیں تاکہ پوری دنیا دیکھ لے، اگر آئندہ کسی نے مذموم حرکت تو پھر ہم سے کوئی گلہ نہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے پاک کلام کی بے حرمتی کرکے اسلامی اور عیسائی دنیا کو لڑانے کی سازش ہے ، اس خباثت کو عبرت کا نشان بنانے کیلئے قانونی چارہ جوئی کریں گے۔ قانونی چارہ جوئی کیلئے بہترین فورم اوآئی سی ہے، میں مشکور ہوں کہ اوآئی سی کا اجلاس بلایا ، اور مذمت کی۔ پوری اسلامی دنیا کو اس واقعے پر آواز بلند کرنا ہوگی۔ان کا کہنا تھا کہ قرآن کریم اللہ تعالیٰ کی آخری کتاب ہے اور اس کا نزول اللہ تعالیٰ کے آخری نبی محمدﷺ پر ہوا اور قرآن کریم کی حکمت وہ پوری دنیا کو محبت، ایثار، صبر اور تحمل کی تلقین کرتی ہے، قرآن کریم میں حضرت مسیح اور حضرت مریم سمیت بہت سے انبیا کا تفصیل سے ذکر آیا ہے اور ہم بطور مسلمان ناصرف ان کو نبی مانتے ہیں بلکہ ان کا احترام کرتے ہیں، ان کی کتابوں اور مذاہب کا احترام کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے بتایا کہ سویڈن کی حکومت نے بھی مذمت کی ہے لیکن میں پوچھتا ہوں کہ مذمت کی ، لیکن ایسا واقعہ کیوں ہونے دیا؟یہ سوالیہ نشان ہے جس کیلئے سویڈن حکومت کو اپنی پوزیشن کلیئر کرنا ہوگی اور جواب دینا ہوگا، سویڈن حکومت نے ایسا واقعہ کیوں ہونے دیا؟ ایوان کی کمیٹی بنائی جائے اور متفقہ مذمتی قرارداد منظور کی جائے۔ہم آزادی اظہار کے خلاف نہیں لیکن اس کی آڑ میں کسی کے مذہب پر حملے کرے؟ اقوام متحدہ میں بھی آواز بلند کرنا ہوگی، میں سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ سے رابطے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ وہاں پر اس واقعے پر آواز اٹھائی جائے اور ہنگامی اجلاس بلایا جائے۔اب یہ ہماری برداشت سے باہر ہے، سویڈن میں پہلے بھی ایسا واقعہ ہوا، یہ جو سویڈن میں اشتعال انگیزی پیدا کی گئی اور آگ بڑھکانے کی کوشش کی گئی اس پر بھرپور آواز اٹھائیں گے۔ وزیراعظم نیوزی لینڈ کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ کس طرح مسلمانوں کو وہاں ہر طرح کا تحفظ دیا گیا۔ میں پوپ فرانسس کا بھی شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے بھی سویڈن واقعہ کی بھرپور مذمت کی ہے،عالمی دنیا کو اس بے حرمتی اور بے حسی پر جگانے کیلئے ہمارے دفتر خارجہ نے بھی اپنا کردار ادا کیا اور انہیں باور کرایا کہ یہ پوری امت مسلمہ کے جذبات سے کھیلنے کی کوشش ہے ، اس لئے ذمہ داران کیخلاف سخت کارروائی ہونی چاہیے اور سویڈن کو سرکاری سطح پر مسلم ممالک سے معافی مانگنا چاہیے اور اس بات کی یقین دہانی کرانا چاہیے کہ مستقبل میں ایسا کوئی واقعہ پیش نہ آئے گا، گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے ہفتہ وار بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان سویڈن میں قرآن پاک کی بے حرمتی کے دلخراش سانحہ کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔توہین قرآن کا معاملہ نیا نہیں، پہلے بھی ایسے واقعات پر سویڈن کو احتجاج ریکارڈ کرایا ہے تصدیق کرتے ہیں کہ پاکستان نے معاملے کو سویڈن کے ناظم الامور سے اٹھایا اور سویڈن کو اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے رہیں گے پاکستان نے معاملے کو او آئی سی میں بھی اٹھایا ہے اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل میں بھی معاملے کو اٹھایا گیاسوئیڈن کے ساتھ اچھے سفارتی تعلقات ہیں۔
پاک قطر تجارت میں اضافہ وقت کی ضرورت
قطر پاکستان کا ایک پرانا حلیف ہے اور اسلامی دنیا کا ایک اہم ملک ہے جس کے اندر ہزاروں پاکستانی بسلسلہ روزگار مقیم ہیں جو قیمتی زرمبادلہ کماکر وطن عزیز بھجواتے ہیں ، قطر کے ساتھ ہماری باہمی تجارت کا سلسلہ بھی جارہے مگر حکومت کی خواہش ہے کہ اس تجارت کو مزید فروغ دیا جائے تاکہ دونوں ممالک کے مابین معاشی تعلقات مزید مضبوط طور پر استوار ہوسکیں، گزشتہ روز صدر مملکت عارف علوی سے ایوان صدر میں پاکستان میں قطر کے سبکدوش ہونے والے سفیر شیخ سعود بن عبدالرحمن فیصل الثانی نے ملاقات کی ، صدر نے قطر کی حکومت کو پاکستانی تارکین وطن کی میزبانی پر سراہا جو دونوں برادر ممالک کے درمیان مضبوط پل کا کام کر رہے ہیں،انہوں نے امید ظاہر کی کہ قطر ہنر مند پاکستانی کارکنوں کی تعداد میں اضافہ کرے گا اور پاکستان میں مزید ویزہ سہولیات کھولے گا،صدر مملکت نے اسلامو فوبیا کے خلاف کوششوں پر قطر کی قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ عالم اسلام کو دنیا میں بڑھتے ہوئے اسلام فوبیا کے خلاف اجتماعی کوششیں کرنے کی ضرورت ہے،انہوں نے بھارتی غیر قانونی مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے ساتھ ساتھ ہندوستان میں اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں پر ہونے والے ظلم و ستم کو بھی اجاگر کیا،صدرمملکت نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کا تنازعہ اوربھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں ہندوستانی سیکورٹی فورسز کے ذریعہ کئے جانے والے مظالم علاقائی امن اور سلامتی کے لئے مسلسل خطرہ ہیں
پنجاب میں ہیلمٹ ڈرائیومہم کا آغاز خوش آئند
پنجاب حکومت نے موٹر سائیکل سوار کو ہیلمٹ کے بغیر پٹرول نا دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا۔ بغیر ہیلمٹ موٹر سائیکل سواروں کو کسی صورت پٹرول دینے کی اجازت نہیں ہوگی۔قیمتی جانوں کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے پابندی عائد کی گئی ہے۔ ماہانہ سینکڑوں افراد شہر میں بغیر ہیلمٹ حادثات میں زخمی ہوتے ہیں۔ہیلمٹ استعمال نہ کرنے کے باعث حادثات میں قیمتی جانیںضائع ہوتی ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ پنجاب حکومت کی جانب سے یہ ایک اچھا اقدام ہے جس سے بغیر ہیلمٹ سفر کرنے والے افراد کی حوصلہ شکنی ہوگی اور موٹر سائیکل حادثات کی شرح میں کمی واقع ہونے کے ساتھ ساتھ انسانی جانوں کے ضیاع سے بھی بچا جاسکے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے