اداریہ کالم

تیل کی قیمتوں میں اضافے پرشدید ردعمل

idaria

پاکستان میں دہشتگردی کا عفریت ایک بار پھر سر اٹھا رہا ہے اور پاکستان کو اپنی لپیٹ میں لینے کی کوشش کررہا ہے، اسلام آباد کے بعد پشاور کی پولیس لائن کی مسجد میں ہونیوالا دھماکہ لمحہ فکریہ ہے جس میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوگئیں، گزشتہ روز پشاور کی پولیس لائنز میں واقع مسجد میں خودکش دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکاروں سمیت 93افراد شہید ہوگئے، ہلاکتوں میں مزید اضافہ کا خدشہ ہے، پولیس کے مطابق مسجد میں باجماعت نماز ظہر ادا کی جا رہی تھی جسکے دوران پہلی صف میں کھڑے خود کش حملہ آور نے خود کو دھماکے سے اڑا لیا، جس سے مسجد کی چھت گر گئی اور ایک حصہ شہید ہوگیا، شہید ہونے والوں میں پولیس افسر، پیش امام اور خاتون شامل ہیں، دھماکے کے وقت 400 پولیس اہلکار موجود تھے، شہدا میں زیادہ تر سیکورٹی اہلکار تھے، رات گئے تک ملبے میں دبے ہوئے لوگوں کو نکالنے کیلئے امدادی کارروائی جاری تھیں، ضلعی انتظامیہ کے مطابق دھماکے میں 10کلو سے زائد دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا،ٹی ٹی پی نے خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے خالد خراسانی کے قتل کا بدلہ لیا ہے لیکن رات گئے ترجمان طالبان اپنے بیان سے منحرف ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ یہ ہماری پالیسی نہیں کہ ہم مساجد اور مذہبی مقامات کو نشانہ بنائیں۔ حملے سے ہمارا تعلق نہیں۔سی سی پی او کا کہنا ہے کہ پولیس لائن میں ایسا واقعہ سکیورٹی کوتاہی ہے، نگراں وزیر اعلی کے پی کے محمد اعظم خان نے افسوسناک واقعے پر صوبے میں ایک روزہ سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ریسکیو کے مطابق دھماکے کی آواز اتنی شدید تھی کہ دور دور تک سنی گئی جب کہ دھما کے کے بعد علاقے میں فائرنگ کی آوازیں بھی سنی گئی۔ پولیس لائنز صدر کا علاقہ ریڈزون میں ہے جو ایک حساس علاقہ تصور کیا جاتا ہے جسکے قریب حساس عمارتیں بھی ہیں جبکہ سی ٹی ڈی کا دفتر بھی پولیس لائنز میں ہی ہے، اس علاقے میں پشاور پولیس کے سربراہ اور ڈی آئی جی سی ٹی ڈی کا دفتر بھی ہے۔ دریں اثنا وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ پشاور دھماکے کا سہولت کار پولیس لائنز کے اندر کا آدمی تھا، پولیس کا خیال ہے خود کش حملہ آور ایک دو دن سے وہیں رہ رہا تھا اس نے ریکی کی اور موقع دیکھ کر دھماکا کیا، خودکش حملہ آور نماز میں پہلی صف میں تھا ، پشاور پولیس لائنز مسجد پر حملہ سیکورٹی کی ناکامی ہے، آئی جی پشاور نے بتایا کہ ہزار سے ڈیڑھ ہزار افراد پولیس لائنز میں رہتے ہیں، پولیس کا خیال ہے حملہ آور پولیس لائنز میں ہی کسی شخص سے رابطے میں تھا۔انہوں نے کہا کہ پشاور مسجد پر حملے کی ذمہ داری ٹی ٹی پی خراسانی گروپ نے قبول کی ہے، کوئی مسلمان مسجدوں پر حملہ نہیں کرسکتا ہے، مسجدوں میں نمازیوں پر حملے تو اسرائیل اور ہندوستان میں بھی نہیں ہوتے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سی سی پی او اعجاز خان نے کہا کہ پولیس لائن میں ایسا واقعہ ہونا سکیورٹی کوتاہی ہی لگتا ہے دھماکہ کے بعد ملبے تلے پھنس جانے والے درجنوں افراد کو نکالنے کےلئے چارعدد کرین موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے چارگھنٹوں کی جدوجہد کے بعدزخمیوں کو شہید افراد کو نکال لیا۔ دھماکہ کی اطلاع ملنے پر گورنر خیبر پختونخوا، سابق اسپیکر اور صوبائی وزرا موقع پر پہنچ گئے۔ دھماکہ کی اطلاع صوبہ بھرمیں جنگ کی آگ کی طرح پھیل گئی اور سینکڑوں کی تعداد میں لوگ اپنے پیاروں کی تلاش کے لئے پولیس لائنز پشاور پہنچ گئے تاہم قانون نافذ کرنے والے اداروں نے انہیں پولیس لائنز پشاور کے اندرجانے نہیں دیا جس پر شہید اور زخمی افراد کے لواحقین اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے مابین وقفے وقفے سے تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ادھرصوبائی دارالحکومت میں خود کش دھماکے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف اور آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی ہنگامی دورے پر پشاور آمد ہنگامی اجلاس شہباز شریف کو کور کمانڈر پشاور نے دہشتگردی کے عوامل اور محرکات کے حوالے سے بریفنگ دی جبکہ انسپکٹر جنرل پولیس خیبرپختونخوا نے پولیس لائنز میں ہونے والے خود کش حملے پر ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ پیش کی۔ وزیراعظم کو پولیس لائنز میں خود کش حملے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی دکھائی گئی۔وزیراعظم نے آرمی چیف کے ہمراہ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاور کا دورہ بھی کیا جہاں انہوں نے واقعہ میں زخمی ہونے والوں کی عیادت کی اور ان سے یکجہتی کا اظہار کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے شہبازشریف کا کہناتھاکہ اِن مجرموں کو صفحہ ہستی سے مٹا کر دم لیں گےاسلام کے نام پردوران نماز مساجد اور معصوم شہریوں پر حملہ بدترین فعل ہے پاکستانی عوام نے انتہا پسندوں کے بے بنیاد نظریے اور مذہب کی غلط تشریح کرنے والے عناصر کے اصلی چہروں کو پہچان لیا ہے،ایسے بزدلانہ حملے دہشت گردی کے خلاف ہمارے قومی عزم کو کمزور نہیں کر سکتے،معصوم شہریوں پر کئے گئے اس حملے میں ملوث شر پسند عناصر اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرِ کردار تک پہنچا یا جائے گا۔پشاور کے اتہائی حساس ایریا میں اس نوعیت کا واقعہ ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ہمارے سکیورٹی کے ادارے کیا کررہے ہیں، محسوس یہ ہوتا ہے کہ پولیس لائن میں کئے جانیوالے دھماکے میں مقامی سہولت کار نظر آرہے ہیں جن کی سہولت کاری کی بدولت دہشتگرد اپنی مذموم کارروائی کرنے میں کامیاب ہوئے، اس لئے حفاظتی انتظامات کو یقینی بناتے ہوئے دہشتگردوں کے سہولت کاروں کو کڑی سزا دی جانی چاہئے، تاکہ مستقبل میں دہشتگردی کی ایسی کارروائیوں سے بچا جاسکے۔
وزیرخارجہ کی روسی ہم منصب سے ملاقات
حکومت روس کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہتر بنانے کیلئے کوشاں ہے اور اس کی خواہش ہے کہ دنیا کے تمام ممالک کے ساتھ اپنے تعلقات خوشگوار رکھے جائیں، اسی حوالے سے وزیرخارجہ بلاول بھٹو زرداری جو ان دنوں روس کے سرکاری دورے پر ہیں نے روسی حکام کے ساتھ ملاقات کی جس کے دوران روسی وزیر خارجہ نے بلاول کو یقین دہانی کرائی ہے کہ دو طرفہ تعلقات مزید مضبوط، پاکستان کی توانائی ضروریات کیلئے بھرپور تعاون کرینگے، روسی وزیر خارجہ سرگئی لاروف نے پاکستان کے ساتھ اپنے فوجی تعاون پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ مشقوں اور فوجی تربیت سمیت باقاعدہ فوجی رابطے کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے سے دہشت گردی کے خاتمے کا براہ راست تعلق افغانستان سے ہے، انہوں نے اس مقصد کے لئے شنگھائی تعاون تنظیم بالخصوص افغانستان سے متعلق اس کے رابطہ گروپ کی صلاحیتوں کو استعمال کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ روسی وزیر خارجہ نے پشاور کی مسجد میں دہشت گردانہ حملے کی مذمت کرتے ہوئے دہشت گردی کے خاتمے کے لئے عالمی تعاون پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاقات کے دوران انہوں نے انسانی، ثقافتی اور تعلیمی روابط استوار کرنے پر تبادلہ خیال کیا۔ جبکہ وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے یوکرین کے تنازع کو سفارتی ذرائع سے حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک کو اس تنازعہ کے معاشی اثرات کا سامنا ہے، ہمارا پختہ یقین ہے کہ تمام تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے اور ایسی کوئی رکاوٹیں نہیں ہیں جن پر سفارتکاری کامیاب نہ ہوسکے، روس کے ساتھ توانائی کے شعبہ میں مثبت بات چیت ہوئی ہے، پاکستان روس کے ساتھ تعلقات کو بڑی اہمیت دیتا ہے، دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات دوطرفہ اور علاقائی استحکام کیلئے اہم ہیں، پاکستان روس تعلقات دیرینہ اور دہائیوں پر مشتمل ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی کہ روس کی سفارتکاری کی مضبوط روایت تنازعہ کے پرامن حل میں مدد کرے گی۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان روسی فیڈریشن کے ساتھ اعلی سطحی رابطے جاری رکھے گا۔ اپنے روسی ہم منصب سے ہونے والی ملاقات سے میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ بات چیت میں دوطرفہ تعلقات اور علاقائی امور کے تمام پہلووں کو شامل کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک دوطرفہ سفارتی تعلقات کی 75 ویں سالگرہ منا رہے ہیں اور پاکستان روس کے ساتھ تجارت، سلامتی، دفاع، انسداد دہشت گردی، تعلیم اور عوام سے عوام کے رابطوں کے شعبوں میں تعاون کو مزید مضبوط بنانے کا خواہاں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے