کالم

جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ ۔۔!

یہ بات کسی بھی ذی شعور پاکستانی سے مخفی نہےں کہ پاکستان نے اپنے قیام کے روز اول سے ہی یہ سعی اور کوشش کی کہ دنیا کے سبھی ملکوں سے بالعموم اور اپنے ہمسائیہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم کےے جائیںاور اس ضمن میں اسے بڑی حد تک کامیابی بھی حاصل ہوئی مگر بدقسمتی سے بھارت کی صورت میں پاکستان کو جو ہمسائیہ میسر آیا اس نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقعہ کبھی ہاتھ سے نہےں جانے دیا اور یہی سلسلہ آج بھی جاری ہے ۔اسی تناظر میں پاک عسکری ترجمان نے 25 اپریل کو جو پریس کانفرنس کی وہ خاصی جامع اور بھرپور تھی ۔ اس میں انہوں نے ایک جانب واضح کیا کہ سوشل میڈیا کے ذریعے جان بوجھ کر یا لا شعوری طور پر پاکستان اور قومی اور معاشی سلامتی کے خلاف ایک مسلسل مہم جاری ہے ۔ اس موقعے پرکئی سوالات پر انہوں نے دانستہ خاموشی اختیار کرکے گویا واضح کر دیا کہ کہہ رہا ہے شور دریا سے سمندر کا سکوت
جس کا جتنا ظرف ہے اتنا ہی وہ خاموش ہے ©©© واضح رہے کہ پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی اور دَائمی بنانے کیلئے ہم مُکمل طور پر پرعزم ہےں اور دہشتگردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشتگرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔۔انہوں نے اپنی بات آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کے ساتھ ہمیشہ تعاون کیا اور اس کے مبصرین کو پاکستان کی جانب سے لائن آف کنٹرول پرمکمل رسائی دی گئی جبکہ بھارت کی جانب سے ایسا کچھ نہیں کیا گیا اس ضمن میں بین الاقوامی میڈیا، او آئی سی سیکرٹری جنرل سمیت 16 دورے کرائے گئے ہیں۔اسی حوالے سے عسکری ترجمان نے بتایا کہ رواں سال بھارت کی جانب سے اب تک 56 مرتبہ مختلف لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزیاں کی گئیں ہیں جس میں 22 سپیکیولیٹو فائر، فضائی حدود کی 3خلاف ورزی، فائر بندی کے 6 چھوٹے اورٹیکنیکل فضائی خلاف ورزیوں کے 25 واقعات شامل ہیں اور اسی دوران پاک فوج نے بھارت کے 6ڈروان بھی مار گرائے۔ میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ افواجِ پاکستان بھارت کی ان تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کیلئے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کیلئے پر عزم ہیں۔پاک عسکری ترجمان کے مطابق پچھلے کچھ عرسے سے دہشت گرد بلوچستان اور کے پی کے میں دہشت گردی کر رہے ہیں لیکن پاکستان کی داخلی اور بارڈر سیکورٹی کو یقینی اور دَائمی بنانے کیلئے ہم مُکمل طور پر متحرک ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلاءکے بعد افغانستان میں پیدا ہونے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں دہشتگردی کے واقعات میںَاضافہ ہوا ہے۔ اس معاملے کی مزید تفصیل کچھ یوں ہے کہ رواں سال میں مجموعی طور پر چھوٹے بڑے دہشتگردی کے436 واقعات رونما ہوئے جن میں 293 افراد شہید جبکہ521 زخمی ہوئے۔ خیبرپختونخوا میں 219 واقعات میں 192 افراد شہید جبکہ 330 زخمی ہوئے اور بلوچستان میں 206 واقعات میں 80 افراد شہید جبکہ 170 زخمی ہوئے، پنجاب میں دہشت گردی کے 5 واقعات ہوئے جن میں 14 افراد شہید جبکہ 3 زخمی ہوئے۔ علاوہ ازیں رواں سال سیکورٹی فورسز نے دہشتگردوں اور اُن کے سہولت کاروں کے خلاف 8269 چھوٹے بڑے انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کئے گئے اس دوران لگ بھگ 1535 دہشتگردوں کو ہلاک یا گرفتار کیا گیا۔ترجمان نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے کہا کہ خیبرپختونخوا میں 3591 آپریشنز کیے گئے اور 581 دہشت گردوں کو گرفتار اور 129 کو واصل جہنم کیا گیا ۔یہ بات اہم ہے کہ بلوچستان میں 4 ہزار 40 آپریشنز کے دوران 129 دہشت گردوں کو گرفتار اور 25 کو ہلاک کر دیا گیا۔ اس کے علاوہ پنجاب میں 119 آپریشنز کیے گئے اور سندھ میں 519 آپریشنز کے دوران 398 دہشت گردوں کو گرفتار جبکہ 3 کو جہنم رسید کیا گیا۔ ڈی جی آئی ایس پی آر نے یہ بھی کہا کہ دہشتگردی کے ناسور سے نمٹنے کیلئے روزانہ کی بنیاد پر 70سے زائدآپریشنز افواج پاکستان، پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے ادارے اَنجام دے رہے ہیں۔ا نہوں نے کہا کہ پشاور اور دیگر جگہوں پر ہونے والے دہشتگردی کے واقعات یہ ثابت کرتے ہےں کہ ان دہشتگردوں کا اسلام بلکہ انسانیت سے بھی کوئی تعلق نہےں۔ ایہاں یہ بات بھی توجہ کی حامل ہے کہ رواں سال آپریشنز کے دوران 137 آفیسرز اور جوانوں نے جامِ شہادت نوش کیا جبکہ117افسر اور جوان زخمی ہوئے۔ مبصرین کے مطابق عسکری ترجمان کی یہ بات یقینا حقائق پر مبنی ہے کہ اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دُنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی ۔علاو ہ ازیں ان کا کہنا تھا کہ بارڈر مینجمنٹ کے تحت 2611 کلومیٹر پاک افغان سرحد پر98 فیصد سے زائد کام مُکمل کر لیا گیا ہے جبکہ پاک ایران بارڈر پر85 فیصدسے زائد کام مُکمل ہو چکا ہے۔پاک -افغان بارڈر پر دہشتگردوں کی نقل و حرکت کی روک تھام کیلئے 85 فیصد قلعے مکمل کئے جا چکے ہیں جبکہ پاک ایران بارڈر پر33فیصد قلعے مکمل ہو چکے ہیں اورباقی قلعوں پر کام تیزی سے جاری ہے اور اس سلسلے میں اب تک 3141 کلومیٹر کے علاقے میں باڑ لگا دی گئی ہے جس کا مقصد دہشت گردوں کی نقل و حرکت کو محدود کرنا ہے۔ سنجید حلقوں کے مطابق پاک ترجمان نے جس واشگاف انداز میں کہا ہے کہ جموں کشمیر نہ تو کبھی بھارت کا حصہ تھا نہ ہوگااس سے بھارتی بیانیہ بڑی حد تک اپنی موت آپ مر گیا ہے تو قع کی جانی چاہےے کہ عالمی برداری اس ضمن میں اپنی قانونی اور آئینی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے نبھائے گئی تاکہ عالمی امن کسی نئی آزمائش سے دو چار نہ ہو۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے