اداریہ کالم

جناب وزیر اعظم زمینی حقائق کی بات کریں

idaria

پاکستان میں جو بھی شخصیت وزارت عظمیٰ کی منصب پر آکر بیٹھتی ہے اسے سب اچھا کی رپورٹ دی جاتی ہے ، حتیٰ کہ اگر عوام کسی حکمران کیخلاف نعرہ بازی بھی کررہے ہوں تو اسے بتایا جاتا ہے کہ یہ آپ کی پالیسیوں کے حق میں مظاہرہ کیا جارہا ہے ، وزیر اعظم صاحب کا یہ کہنا کہ ملک میں مہنگائی نہیں ہے ،حقیقت کے برعکس ہے کیونکہ وزیر اعظم صاحب نہ تو اپنا سودا سلف خود خریدیتے ہیں ، نہ بجلی کے بلوں کی ادائیگی کرتا ہے کیونکہ ان کیلئے سب مراعات مفت میں دستیاب ہیں ، ایسے عالم میں انہیں کیا پتہ کہ 1000روپے لینے والا دیہاڑی دار مزدور کس حال میں اپنے دن بسر کررہا ہے ، اسحاق ڈار سمیت جتنے بھی معاشی ماہرین ہیں وہ تیس ہزار روپے ماہوار ملنے والے ایک ملازم کے گھر کا بجٹ تیار کرکے دکھا دیں ، اس کے اندر اس کے روزمرہ گھر کے اخراجات ، بجلی ، گیس کے بل ، بچوں کے تعلیم کے اخراجات ،مکان کا کرایہ اور بیماری کی صورت میں ادویات بھی شامل کرلی جائیں تو پھر باقی کیا بچتا ہے ، جو ریاستیں اپنے عوام سے ٹیکسز وصول کرتی ہیں ان کے بدلے میں انہیں ریلیف بھی مہیا کرتی ہیں ، سوال یہ ہے کہ صرف بجلی کے ایک بل پر تیرہ مختلف قسم کے ٹیکسز ادا کرنے والے شہری کو ریاست کون سی سہولت فراہم کررہی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ لوگ تنگ آکر یا تو ملک چھوڑ رہے ہیں ، خودکشیاں کررہے ہیں ، چوریاں ،ڈکیتیاں ہورہی ہیں یاپھر سڑکوں پر آکر احتجاج کرنے میں مصروف ہیں ، سمجھ نہیں آتی کہ ملک کے اصل حکمران آئی ایم ایف والے ہیں یا وہ جو اس وقت برسر اقتدار ہیں ، جناب وزیر اعظم نے گزشتہ روز نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بجلی کے بلوں کے مسئلے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا جارہا ہے،پاکستان میں کوئی بحران نہیں، حالات مشکل ہیں پرجلد سرخرو ہوں گے، سوچی سمجھی پلاننگ کے تحت بے یقینی اورمایوسی پھیلائی جارہی ہے۔ پاکستان میں ایماندار لوگوں کو چوری کرنے والوں کے پیسے دینے پڑتے ہیں، کیپسٹی پیمنٹ بہت بڑا ایشو ہے، ملک کو معاشی چیلنجز کا سامنا ہے، ہم نے حکومت میں پروفیشنل کو یکجا کیا ہے، آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے کئے گئے، بجلی کی پیداوارہو یا نہ ہو کییسٹی پیمنٹ دینا ہوں گی، ایک طرف بلوں کوجلایا جارہا ہے دوسری طرف بجلی کی چوری ہورہی ہے، بجلی کی چوری اور لائن لاسز اہم مسائل ہیں، آئی ایم ایف معاہدے پرعمل بھی کرنا ہے، سبسڈی دینے کا مقصد مسئلے کا حل نہیں ٹالنا ہوتا ہے۔توانائی کے شعبے میں پیداوار، ترسیل اور وصولیوں کے نظام میں نقائص ہیں، ہم نے مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے، یہ تاثر نہیں ہونا چاہئے کہ نگران حکومت کا مقصد سخت اقدامات اٹھانا ہے، ایسا بیانیہ گھڑنے کی کوشش کی جارہی کہ پاکستان شاید کلیپس کرنے لگا ہے، آنکھیں بند کر کے مسائل سے توجہ نہیں ہٹا سکتے اور نہ ہم خطے کی صورتحال سے لاتعلق رہ سکتے ہیں، بدقسمتی سے افغانستان سے ذمہ دارانہ انخلا نہیں ہوا، افغان صورتحال سے غیر ریاستی عناصر نے فائدہ اٹھایا، ہم شفاف الیکشن کرا کرعزت کے ساتھ چلے جائیں گے۔ کوئی غلط فہمی میں نہ رہے، وطن عزیز کے ہرانچ کا دفاع کریں گے، بجلی کا مسئلہ ضرور ہے لیکن جنہوں نے الیکشن لڑنا ہے وہ اس کو بڑا مسئلہ بنا رہے ہیں، میں نے بھی اگر الیکشن لڑنا ہوتا تو شاید ایسا کرتا، موجودہ صورتحال پیدا کرنے میں جو ملوث ہیں آج احتجاج بھی کر رہے ہیں، بجلی بلوں کا مسئلہ ضرور ہے لیکن یہ امن وامان کا مسئلہ نہیں ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، مختلف آپشنز زیرغور ہیں، اگر کوئی کہے ججز، فوجیوں کو فری یونٹ ملتے ہیں تو کیا مان لوں؟ پاک فوج، نیوی، ایئر فورس سے پوچھا تو بتایا سنگل یونٹ بھی فری استعمال نہیں کرتے، ججز کے حوالے سے بھی جو سوشل میڈیا پرچل رہا ہے ایسا نہیں ہے، صرف واپڈا کے ملازموں کو مفت یونٹ ملتے ہیں۔ بجلی کے مفت یونٹس دینے کے مسئلے کا حقائق کی بنیاد پرجائزہ لیا ہے، عوام کو ریلیف دینے کے لیے اقدامات زیرغور ہیں جن کا جلد اعلان کریں گے۔دوسری جانب ملک کے مختلف شہروں میں بجلی بلوں کے خلاف احتجاج کیا جارہا ہے، مظفرآباد میں پہیہ جام، پشاور میں بھی شٹرڈاو¿ن ہڑتال کی گئی، باغ آزاد کشمیر میں ٹیلرز سلائی مشینیں لے کر سڑکوں پر نکل کر آئے۔آزاد کشمیر کے باغ میں درزی بجلی کے بلوں میں اضافے کے خلاف دکانیں بند کر کے سلائی مشینیں لیکر سڑکوں پر نکل آئے، تاجروں، شہریوں، سول سوسائٹی اور عوامی ایکشن کمیٹی کے رہنما بھی ٹیلرز ایسوسی ایشن کے احتجاجی مظاہرے میں شامل ہوئے۔مظاہرین نے واپڈا اور بجلی بلز میں اضافے کے خلاف نعرے بازی کی اور عوامی ایکشن کمیٹی کی طرف سے لگائے گئے، احتجاجی کمیپ میں دھرنا دیا، جبکہ شہریوں نے آزاد کشمیر میں صارفین کو بجلی فری دینے کا مطالبہ کردیا۔بجلی بلوں کے خلاف کراچی میں تاجروں کی جانب سے بھی ہڑتال کی گئی جبکہ لاہور کے تاجروں نے 2 ستمبر کو ہڑتال کا اعلان کیا ہے۔مظفرآباد میں پہیہ جام ہڑتال کی وجہ سے شہر میں کاروباری مراکز، پٹرول پمپس اور نجی تعلیمی ادارے بند ہیں۔پشاور میں تاجروں کی جانب سے بجلی بلوں کے خلاف شٹرڈاو¿ن ہڑتال اعلان کیا ، شہر بھرکی اکثرمارکیٹیں بند ہونے کی وجہ سے سنسان ر ہیں۔ادھربجلی کے بلوں کے معاملے پر آئی ایم ایف نے حکومت کو جواب دیا ہے کہ بل جتنے بھی آئیں ادائیگی کرنا پڑے گی۔حکومت کی جانب سے آئی ایم ایف سے بجلی کے نرخ میں کمی اور ملک میں جاری مظاہروں کے حوالے سے ورچوئل مذاکرات ہوئے، جس میں توانائی پر عائد ٹیکسز میں ریلیف سے متعلق پاکستان نے درخواست کی۔پاکستان کی درخواست پر آئی ایم ایف حکام نے واضح کیا کہ بل جتنے بھی آئیں ادا کرنا پڑیں گے جبکہ عالمی مالیاتی فنڈز نے بجلی پر سبسڈی دینے کی صورت میں حکومت سے ٹیکس اہداف پورے کرنے کے لیے تحریری جواب بھی مانگ لیاہے۔جواب میں یہ بتایا جائے گا کہ پاکستان معاہدے کے تحت کس طرح ٹیکسز کے اہداف حاصل کرے گا۔
عوام پر ایک پٹرول بم کا حملہ
وفاقی حکومت عوام کو غربت کی لکیر سے سو فیصد نیچے لے جانا چاہتی ہے کیونکہ ایک بار پھر وزارت خزانہ نے پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اعلان کردیا، پٹرول کی قیمت میں 14 روپے 91 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 305روپے 36 پیسے ہوگئی ہے۔ ہائی سپیڈ ڈیزل 18 روپے 44 پیسے مہنگا کیا گیا ہے جس کے بعد نئی قیمت 311 روپے 84 پیسے ہوگئی، پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں اضافہ فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔یاد رہے کہ 15اگست کو پیٹرول کی قیمت میں 17روپے 50 پیسے فی لیٹر جبکہ ڈیزل کی قیمت میں 20روپے فی لیٹر اضافہ کیا گیا تھا جس کے بعد پاکستان میں پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئیں۔
بنوں میں سیکیورٹی فورسز پر دہشتگردوں کا حملہ
دہشتگردی پاکستان کیلئے ایک ناسور بنی ہوئی ہے مگر ہماری سیکیورٹی فورسز کے جوان اس کے سامنے سیسہ پلائی ہوئی دیوار بن کر کھڑے ہیں اور اپنے جانوں کا نذرانہ پیش کرکے عوام کو محفوظ بنانے کیلئے کوشاں ہیں ، گزشتہ روز بنوں کے علاقے جانی خیل میں موٹرسائیکل پر سوار خود کش حملہ آور نے سیکیورٹی فورسز کے قافلے کے قریب آکر خود کو دھماکے سے اڑا لیا۔دھماکے کے نتیجے میں نائب صوبیدار صنوبر علی سمیت 9 اہلکاروں نے جام شہادت نوش کیا جبکہ پانچ زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کےلئے سی ایم ایچ اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔پاکستان کی سیکیورٹی فورسز دہشت گردی کی لعنت کو ختم کرنے کےلئے پرعزم ہیں اور ہمارے بہادر سپاہیوں کی ایسی قربانیاں ہمارے عزم کو مزید مضبوط کرتی ہیں۔نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکٹر نے کہا کہ بنوں میں دہشتگردی کی بزدلانہ کارروائی میں 9بہادر سپاہیوں کی شہادت سے دل ٹوٹ گیا، واقعہ میں بہت سے لوگ زخمی ہوئے،ایسی حرکتیں سراسر قابل مذمت ہیں۔میری ہمدردیاں شہدا اور زخمیوں کے اہل خانہ کے ساتھ ہیں، پاکستان ایسی دہشت گردی کے خلاف پرعزم ہے، بنوں میں دہشت گردی کی بزدلانہ کارروائی میں 9 جوانوں کی شہادت سے دل غمزدہ ہیں۔نگران وزیر داخلہ سرفراز احمد بگٹی نے جانی خیل بنوں میں خود کش دھماکے کی شدید مذمت کی، انہوں نے دھماکے میں پاک فوج کے 9جوانوں کی شہادت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔مسلح افواج دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے