نگران وزیر اعلیٰ پنجاب سید محسن رضا نقوی نے جناح ہسپتال کی حالت زار پرسخت برہم ہوتے ہوئے ہسپتال کے ایم ایس ڈاکٹر امجد محمود کو فوری طورپر تبدیل کرنے کا حکم جاری کر دیا اور پرنسپل سے بھی جواب طلب کرتے ہوئے 3دن کا وقت دے دیا۔ ڈاکٹر یحییٰ سلطان کو ایم ایس جناح ہسپتال کا ایڈیشنل چارج سونپ دیا۔ ہسپتال میں سینئر پروفیسر کی عدم موجودگی کا سخت نوٹس لیتے ہوئے فوری انکوائری کرنے، پارکنگ پر اوور چارجنگ کرنے پر کنٹریکٹ منسوخ کر کے نیا کنٹریکٹ لاہور پارکنگ کمپنی کو دینے کا حکم دیا۔نگران وزیراعلیٰ نے مختلف وارڈز اور ویٹنگ روم میں مریضوں او رتیمارداروں سے خود صورتحال کے بارے میں دریافت کیا۔ مریض بھی نگران وزیراعلیٰ کے سامنے پھٹ پڑے ۔ مریضوں اورتیمارداروں نے شکایات کے انبار لگا دیئے۔ خاتون مریضہ کی دہائی تھی کہ پینے کیلئے پانی نہیں جب بھی پیاس لگے توباہر جانا پڑتا ہے۔ دیگر مریضوں نے شکایت کی کہ مخصوص لیب سے ٹیسٹ کروانے پر مجبور کیاجاتاہے۔ دوسری جانب ایم ایس ڈاکٹر امجد محمود اور دیگر ادویات نہ ملنے اور پرائیویٹ ٹیسٹ کے سوال پر لاجواب ہو گئے۔محسن نقوی نے جناح ہسپتال کے دورے میں دیکھا کہ ہسپتال کی دیواروں او رچھتوں پر سیم کا راج تھا۔ تہہ خانے میں پانی بھرا ہوا تھا۔ نہ ادویات، نہ طبی ٹیسٹ، بیڈز میں کھٹمل اور زمین پر کاکروچ پائے جاتے ہیں۔ ہسپتال کے اکثر اے سی بند یا خراب حالت میں پائے گئے۔ وارڈز میں حبس اور گرمی سے مریض بے حال تھے، کوریڈور او رکمروں میں کاٹھ کباڑ کے ڈھیر لگے تھے جس پر محسن نقوی نے کوریڈور میں پڑی ہوئی پرانی اشیا کو فوری طورپر سٹورمیں شفٹ کرنے کاحکم دیا۔ میڈیکل یونٹ،چلڈرن او پی ڈی، ایمرجنسی، سرجیکل وارڈ، انجیوگرافی روم، کیپ لیب، اینڈوکرنالوجی سنٹر، سی سی یو، پرائیوٹ وارڈ، مفت ادویات کاو¿نٹر، ہیلتھ کا رڈ کا و¿نٹر ، ڈائلسسزسنٹر اور دیگر شعبوں کا بھی دورہ کیا اور ہدایت کی کہ مریضوں کو ادویات ہسپتال کے اندر سے ملنی چاہئیں اوران کے ٹیسٹ بھی ہسپتال کی لیب سے ہونے چاہئیں۔ وزیراعلی نے ہسپتال کی حالت کو بہتر بنانے کے حوالے سے ماسٹر پلان طلب کر لیا۔محسن نقوی نے معروف بزنس مین گوہر اعجاز کے تعاون سے بنائے گئے شیخ اعجاز احمد ڈائلسسز یونٹ کا دورہ کیا اور وہاں علاج معالجے کی سہولتوں پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مریضوں نے بھی شیخ اعجاز احمد ڈائلسسز یونٹ میں فراہم کردہ طبی سہولتوں کی تعریف کی۔محسن نقوی نے برن یونٹ کا بھی دورہ کیااور برن یونٹ میں بیڈز کی تعداد بڑھانے کی ہدایت کی۔محسن نقوی نے گوہر اعجاز کی جانب سے بنائے گئے مہمان خانے اورپناہ گاہ کا بھی معائنہ کیا۔مہمان خانے میں موجود مرد و خواتین او ربچو ں سے کھانے کے معیار کا پوچھا جس پر مہمان خانے میں موجود مرد وخواتین نے کھانے کے معیارکی تعریف کی۔وزیراعلی نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جناح ہسپتال کی صورتحال دیکھ کر بہت افسوس ہوا۔ ہسپتال میں علاج معالجے او ردیگر ضروری سہولتوں کی فراہمی کے لئے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کئے جائیں۔ وزیراعلی نے ہدایت کی کہ ٹراما
سنٹر میں 150بیڈز پر مشتمل کارڈیک سنٹر بنایاجائے جبکہ 100بیڈ زٹراما سنٹر کے لئے مختص کئے جائیں۔ نگران کا کہناہے کہ نگران حکومت صحت کارڈ کو ختم نہیں کررہی بلکہ شناختی کارڈ ہی صحت کارڈ بن گیا ہے۔ پچھلے دور حکومت میں صحت کارڈ کے نام پر مافیا بن گیا تھا۔نگران حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ اب صحت کارڈ پر کوئی جھنڈا لگانے کی ضروت نہیں، ہم صحت کارڈ کو ختم نہیں کررہے بلکہ شناختی کارڈ ہی صحت کارڈ بن گیا ہے۔ لوگ صحت کارڈ سے ارب پتی تک بن گئے، اس کا بے پناہ غلط استعمال کیا گیا۔ صحت کارڈ پر بلاضرورت اسٹنٹ ڈالے گئے۔ ہیلتھ کارڈ غریب لوگوں کیلئے شروع کیا گیا، جو غربت کی لکیر سے نیچے ہوگا اس کو سہولت ملے گی۔ صحت کارڈ پر تمام سہولتیں جاری رہیں گی، کوئی شہری پرائیویٹ اسپتال سے علاج کروانا چاہتا ہے تو وہ 30 فیصد جمع کروائے70 فیصد ہم دینگے۔عوام الناس کو صحت کی بروقت اورمعیاری سہولیات کی فراہمی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس ضمن میں ہنگامی بنیادوں پر اقدامات اٹھائے جائیں۔ ماضی میں امیر کو تو معیاری علاج معالجے کی بہتر سہولیات فراہم کرنے کے حوالے سے اقدامات لئے گئے مگر غریب اور متوسط طبقے کو معیاری اور بر وقت علاج کی سہولیات کی فراہمی پر کوئی توجہ نہیں دی گئی۔ موجودہ نگران حکومت اس ضمن میں ایک مربوط حکمت عملی کے تحت وضع کیے گئے روڈ میپ کی تکمیل پر عمل پیرا ہے جس سے طبقات کے فرق کے بغیر ہر شہری علاج معالجے کی بہترین سہولیات حاصل کر سکے گا۔صحت کے شعبے میں سہولیات کو بہتر بنانے کے ضمن میں ہسپتالوں کی او پی ڈیز کی مرمت و تزئین ، مددگار کاونٹرز کا قیام اور ہسپتالوں کے انتظامی و مالی امور کو بہتر بنانے کی غرض سے اقدامات کئے جا رہے ہیں۔
کالم
جناح ہسپتال کی حالت زار پر فوری کارروائی
- by web desk
- جولائی 6, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 311 Views
- 1 سال ago