کالم

جنرل عاصم منیر اور افواج پاکستان۔۔۔!

سرور کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس دنیا فانی سے رخصت ہوئے توگھر میں دیے جلانے کےلئے تیل نہیں تھا لیکن دیوار وں پر نو تلواریں لٹک رہی تھیں۔ اس سے عیاں ہوتا ہے کہ ریاست کی حفاظت کےلئے دفاعی سازوسامان کتنا ناگزیز ہے؟اس لئے وطن کی حفاظت کےلئے افواج اور دفاعی سازو سامان بہت ضروری ہے۔افواج پاکستان کے افسران و جوان دن رات پاک سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں۔افواج پاکستان نے بہادری اور دلیری سے متعدد جنگیں لڑی ہیں جس میںہمارے افسران اور جوانوں نے شہادت کے درجات حاصل کیے ۔خاکسار کے درجنوں رشتے دار وطن عزیز پاکستان کی حفاظت کرتے ہوئے شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے، ہمیں اپنے شہداءپر فخر ہے ۔ہمیں افواج پاکستان پر اعتماد اور بھروسہ ہے۔دشمن نے متعدد بار سرحدوں پر ایڈونچرز کی کوشش کی لیکن الحمد اللہ افواج پاکستان نے ان کو منہ توڑ جواب دیا ۔ اللہ رب العزت کے فضل و کرم اور افواج پاکستان کے باعث وطن عزیز کی سرحدیں محفوظ ہیں لیکن ملک کے اندر گونا گوں مسائل درپیش ہیں،ان مسائل کو قطعی نظرا نداز نہیں کرنا چاہیے۔ان مسائل کو حل کرنا ملک کے وجود کےلئے انتہائی ناگزیز ہے۔ جنرل سیدعاصم منیر اور افواج پاکستان وطن عزیز کے اندورنی مسائل بھی حل کرسکتے ہیں،ہم اندورنی طور پر مضبوط ہونگے تو ہماری سرحدیں بھی محفوظ ہونگی ۔ جنرل سیدعاصم منیر اور افواج پاکستان سے التجا ہے کہ وطن عزیز پاکستان کے درج ذیل مسائل کی طرف توجہ دیں اور ان کو حل کرائیں ۔ (الف) وطن عزیز پاکستان میں ہر سطح پرکرپشن بہت زیادہ ہے۔کرپشن معاشرے اور ملک کےلئے ناسور ہے، اس کو ختم کیے بغیر معاشرہ اور ملک ترقی نہیں کرسکتا ہے۔کرپشن کو ختم کرنے کےلئے بلا امتیاز آپریشن ناگزیز ہے۔(ب)وطن عزیز پاکستان میں میرٹ کا فقدان ہے اور ہمارے ملک میں میرٹ نایاب ہے۔محکموں میں لاکھوں روپے تنخواہ اور دیگر مراعات لینے والے عملی طور پر نہ کام کرتے ہیں اور نہ ہی کرسکتے ہیں ، ان کا آوٹ پٹ زیرو ہے، اس لئے یہ ملک اس ڈگر پر پہنچ چکا ہے۔ محکموں کے اندر محکمے بن چکے ہیں،جن کی قطعی ضرورت نہیں ہے، جہاں ایک آدمی کی ضرورت ہے،وہاں متعدد افراد براجمان ہیں لیکن ملک اور عوام کےلئے ایک پیسے کا کام نہیں کرتے ہیں اور یہی لوگ کرپشن کرتے ہیں، وقت کا تقاضا ہے کہ غیر ضروری محکمے ختم کیے جائیں ۔ محکموں میں سی ایس ایس اور دیگر امتحانات کے ذریعے بھرتی نہ کریں بلکہ ان لوگوں کو بھرتی کیا جائے جو عملی طور پر کام کرسکیں۔ محکموں میں مخصوص کمیونٹی کے افراد کی بجائے میرٹ پر بھرتی کریں ۔(ج)وطن عزیز پاکستان میں انصاف نہیں ہے۔انصاف کا نظام بہترین ہو تو معاشرہ اور ملک ترقی کرتا ہے۔اس کےلئے معزز ججز صاحبان اور وکلاءبرادری کو خصوصی کردار ادا کرنا چاہیے ، ہرصورت میں فیصلہ بروقت اور انصاف پر ہونا چاہیے۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناحؒ بھی ایک وکیل تھے۔ (د) پاکستان ایک زرعی ملک ہے لیکن زرعی اجناس برآمد کرتے ہیں ، یہ کتنی افسوسناک بات ہے؟المیہ یہ ہے کہ جہاں چند سال پہلے کھیت اورباغات تھے ،آج وہاں پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں ہیں۔زرعی زمینوں پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں وغیرہ بنانے سے ملک و ملت کا ناقابل تلافی نقصان ہورہا ہے، لہٰذا اس کی بھرپور اور ہر سطح پر حوصلہ شکنی کرنی چاہیے ۔(ر)وطن عزیز پاکستان میں بجلی ، گیس اورپٹرولیم مصنوعات بہت زیادہ مہنگی ہیں ۔ آئی ایم ایف کے احکامات پر الٹے پلٹے ، زمینی حقائق ،ملک اورعوام کے مفادات کےخلاف فیصلے اوراس پر من و عن عمل کرنا دانشمندی نہیں ہے۔انتہائی مہنگی بجلی اور دیگر توانائی کے ذرائع کے باعث ملک ترقی بالکل نہیں کرسکتا ہے بلکہ ملک کا ناقابل برداشت نقصان ہورہا ہے۔ بجلی، گیس اور توانائی کے ذرائع مہنگے کرنے اور ظالمانہ ٹیکس لگانے کی بجائے غیر ضروری سرکاری اخراجات کم کریں۔آئی ایم ایف جیسے مالیاتی اداروں سے قرض نہ لیں بلکہ ان کے چنگل سے ملک کو آزاد کریں تو ملک کےلئے بہت بہتر ہوگا۔ (ز) وطن عزیز پاکستان میں سیاسی نظام درست نہیں ہے۔ عجیب بات ہے کہ سیاست دانوں ،ان کے عزیز و اقارب اور یارو احباب کے کاروبار اور بزنس میں بہت زیادہ اضافہ ہورہا ہے، سیاست دان امیر ترین ہورہے ہیں لیکن ملک اور عوام غریب ترین ہورہے ہیں، سیاست دانوں کے اثاثوں میں اضافہ ہورہا ہے جبکہ عوام اور ملک کے اثاثوں میں کمی ہورہی ہے۔ہمارے ملک میں سیاسی نظام بالکل ناقص اور غلط ہے، اس میں حقیقی غریب حصہ نہیں لے سکتے ہیں،جب اکثریت اس سیاست میں عملی حصہ نہیں لے سکتی تو پھر ان کے حق کےلئے کون فیصلہ سازی کرے گا؟علاوہ ازیں عوام کو بھی سوچنا چاہیے کہ ایک خربوزہ خریدتے وقت پہلے درجنوں خربوزوںکو سونگھتے ہیں لیکن ووٹ کے وقت ذرا بھی نہیں سوچتے ہیں،جس نے ہمیشہ ان کو سبز باغ دکھائے ہیں، ان کو کیسے ووٹ دے رہے ہیں؟ سیاست دان عوام کو ابھی تک ایک عملی تعلیم نظام بھی نہ دے سکے۔عوام کی اکثریت پینے کے صاف پانی سمیت بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔وطن عزیز پاکستان میںکوئی لاڈ لہ نہیں ہونا چاہیے، ملک میں فری اینڈ فیر الیکشن ہونے چاہئیں اور عوام کو بھی سوچ سمجھ کر ووٹ دینا چاہیے۔ جنر ل سید عاصم منیر کا بطور چیف آف آرمی سٹاف دوسرا سال شروع ہوچکا ہے، عوام کو جنرل سید عاصم منیر صاحب اور افواج پاکستان پر مکمل اعتماد ہے، پاک سرحدوں کی حفاظت کررہے ہیں ، ملک کے اندورنی حالات بہتر کرنے کےلئے انقلابی فیصلے اور اقدامات انتہائی ناگزیر ہیں ۔ جناب جنرل سید عاصم منیر صاحب اور افواج پاکستان کے ساتھ عوام ہر محاذ اور ہر میدان میں شانہ بشانہ کھڑی ہے، آپ سے التماس ہے کہ ملک میں غیر یقینی صورت حال ،کرپشن، زرعی زمینوں پر ہاﺅسنگ سوسائٹیاں ختم کرنے، میرٹ پر جوانوں کو بھرتی کرنے ، بجلی ، گیس، پٹرولیم مصنوعات اور دیگر توانائی کے ذرائع کی قیمتوں کوقابل برداشت حد تک لانے ،آئی ایم ایف سے چھٹکارہ حاصل کرنے،ملک میں دیر پا اور مضبوط معاشی نظام قائم کرنے، انصاف کا نظام بہتر کرنے، صاف اور شفاف الیکشن کرانے ، حقیقی اور غیر جانبدار انہ چیک اینڈ بیلنس کے نظام کے لیے اقدامات اٹھائیں۔ ہم سب کو انفرادی مفادات کی بجائے اجتماعی مفادات کےلئے سوچنا اور کام کرنا چاہیے۔ یاد رکھیں کہ کامیابی سیکھنے، محنت، صبر، یقین اور مستقل مزاجی سے ملتی ہے۔ پاکستان زندہ باد

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے