نگران وزیر اعلیٰ محسن نقوی نے جنرل ہسپتال کی ابتر صورتحال، بد انتظامی اور مریضوں کی شکایات پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور ایم ایس جنرل ہسپتال اور اے ایم ایس ورکس کو تبدیل کرنے کا حکم دیا جبکہ پرنسپل جنرل ہسپتال کو وارننگ دی۔ ایمرجنسی سمیت پورے ہسپتال میں بد نظمی نظر آئی۔
وزیراعلی کے دورے کے دوران ہسپتال میںبچہ وارڈ، بچہ ایمرجنسی، آرتھوپیڈک وارڈ، میڈیکل وارڈ، یورالوجی اور دیگر وارڈز میں اے سی بند تھے، گرمی و حبس سے مریض وتیمار دار بے حال اور ڈاکٹرز بھی پریشان تھے۔ ہسپتال میں اینٹوں پر بیڈز رکھے ہوئے تھے اور آپریشنز میں غیر معمولی تاخیرکی شکایات سامنے آئیں۔ آرتھوپیڈک وارڈ میں 2 بزرگ خواتین کے بیٹے آپریشن نہ ہونے پر وزیر اعلی محسن کے سامنے آبدیدہ ہوگئے۔ وزیراعلی محسن نقوی نے دونوں افراد کو دلاسہ دیتے ہوئے فوری آپریشن کیلئے ہسپتال انتظامیہ کو ہدایات دیں۔ مریضوں اور تیمارداروں نے بروقت علاج معالجے اور آپریشن نہ ہونے پر شکایات کے انبار لگا دیئے۔
مریضوں اور تیمار داروں نے وزیراعلی محسن نقوی کو شکایات کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری یہاں کوئی نہیں سنتا، ایک دو گولیاں دی جاتی ہیں یا صرف ٹیکہ لگایا جاتا ہے۔ علاج اور ٹیسٹ کے لئے چکر لگوائے جاتے ہیں۔ مقرر کردہ پارکنگ فیس کی بجائے زائد پیسے لئے جاتے ہیں۔ روز آتے ہیں لیکن ہمیں داخل نہیں کیا جاتا۔ آپریشن کے لئے کئی ہفتے بعد کی تاریخ دی جاتی ہے۔
اگر ہسپتال کے انتظامی افسرروز ایمرجنسی کا دورہ کریں تو ہسپتال کے حالات ایسے نہ ہوں، کیا یہ کارکردگی ہے؟۔ بلا شبہ اس ہسپتال میں رش ہے لیکن اس کو اچھے طریقے سے مینج کیا جا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ کی آمد پر وارڈز میں صفائیاں شروع کی گئیں۔ہسپتال کے سٹورز میں ائیرکنڈیشنرز کی گیس موجود ہے لیکن اسے اے سی چلانے کے لیے استعمال کیوں نہیں کیا جارہا؟۔کاغذی کارروائی میں لاکھوں روپے ماہانہ اے سی مینیٹیننس کی مد میں دیئے جا رہے ہیں لیکن بیشتر اے سی بند پڑے ہیں۔ہسپتال کی مخدوش صورتحال تو یہ ہے کہ اینٹوں پر بیڈز رکھے ہوئے ہیں۔محسن نقوی نے جنرل ہسپتال میں علاج معالجے کی سہولتیں بہتر بنانے کیلئے سیکرٹری صحت سے پلان طلب کر لیا۔محسن نقوی نے جنرل ہسپتال میں تشدد کا شکار بچی رضوانہ سے ملاقات کی اور اس کی عیادت کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ بچی رضوانہ صحت یاب ہو رہی ہے۔
محسن نقوی نے پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف نیورو سائنسزمیں بھی مریضوں کی عیادت کی اور گنگارام ہسپتال کے آپریشن تھیٹر میں بجلی کی بندش کے واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ نگران وزیراعلی نے پنجاب انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی کا دورہ بھی کیا اور دل کے مریضوں کیلئے علاج معالجے کی سہولوت کا جائزہ لیا۔
سوال یہ ہے کہ سرکاری ہسپتال بہترین پرائیویٹ ہسپتالوں کی طرح کیوں نہیں بن سکتے؟۔ سینئر ڈاکٹرز اگر ہسپتال میں ڈیوٹی کے اوقات پورا نہیں کریں گے تو نچلا سٹاف بھی پوری ڈیوٹی نہیں کرے گا۔ ڈیوٹی پوری کرنے کا عہد کر لیں تو مختصر وقت میں مثبت نتائج آپ کے سامنے ہوں گے۔ سرکاری ڈیوٹی پوری کرنے کے بعد ڈاکٹر اپنا کام کریں۔
بچوں کے علاج معالجے کی سہولتوں کو بھی بہتر بنانے کیلئے احسن اقدام کے طورپر پہلے مرحلے میں چلڈرن ہسپتال لاہور اور انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ ملتان میں ایمرجنسیز میں علاج معالجے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے گا۔سرکاری ملازمین کیلئے ایک اور بڑا اقدام بھی کیا گیا کہ پی کے ایل آئی میں بھی علاج کرا سکیں گے۔ تمام سرکاری ملازمین پاکستان کڈنی اینڈ لیور ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ میں علاج معالجہ سے استفادہ کر سکیں گے۔
وزیر اعلیٰ نے تھانہ گلبرگ‘ لبرٹی کا دورہ کیا اور فرنٹ ڈیسک پر سائلین کی درخواستوں پر پیش رفت کا جائزہ لیا اور فرنٹ ڈیسک پر درخواستیں دینے والے شہریوں سے بات چیت کی اوردرخواستوں پر مزید کارروائی کو مقرہ مدت کے اندر یقینی بنانے کا حکم دیا اور 24 گھنٹے گزرنے کے باوجود بعض درخواستوں پر کارروائی نہ کئے جانے پر برہمی کا اظہار کیا۔ تھانے آنے والے جوڑے نے قذافی سٹیڈیم میں پولیس اہلکاروں کی جانب سے رشوت لینے کی شکایت پر وزیراعلیٰ نے ایس پی ماڈل ٹاو¿ن کو رشوت لینے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی۔ مال خانے کی ابتر حالت پر ناراضی کا اظہار کیا اور تھانے کی حالت کو بہتر بنانے کیلئے جاری کام کو جلد مکمل کرنے کا حکم دیا۔محسن نقوی کے گزشتہ دورے کے صرف 5 روز بعد مزنگ اور تھانہ سول لائنز کی حالت سنور گئی۔ وزیراعلیٰ نے تزئین و آرائش کے بعد تھانہ مزنگ اور تھانہ سول لائنز کی عمارت کا افتتاح کیا۔ محسن نقوی نے فرنٹ ڈیسک، استقبالیہ، ریڈر کارنر، حوالات، محرر روم اور مال خانہ کا وزٹ کیا۔ عوامی ریلیوں پر پابندی نہیں، سیاسی ریلیوں پر پابندی لگائی گئی ہے۔ عوام پرامن طریقے سے جشن آزادی منا سکتے ہیں۔ 14 اگست کو پبلک نکل سکتی ہے سیاسی ریلی نہیں۔
کالم
جنرل ہسپتال کی ابتر صورتحال پر وزیر اعلیٰ کی تشویش
- by web desk
- اگست 12, 2023
- 0 Comments
- Less than a minute
- 422 Views
- 2 سال ago