کالم

جنگیں کسی مسئلے کاحل نہیں

اس دنیا میںجو لوگ نیک عمل کریں گے ، وہ یقینا فلاح پائیں گے لیکن بعض لوگ اپنے ذاتی مفاد اور انا کےلئے مخلوقات کو تکلیف پہنچاتے ہیں، یقینا ان کا ٹھکانہ برا ہوگا۔اِس دنیا میں اِن برے لوگوں کے باعث لوگوں کومعاشی اور معاشرتی مسائل کا سامنا رہتا ہے ۔ہر دور میں اچھے اور برے لوگ ہوتے ہیں۔ اچھے لوگ انسانوں کو فائدے دیتے ہیں جبکہ برے لوگ انسانوں کو نقصان پہنچاتے ہیں۔ برے لوگ اپنی انا کی تسکین اورذاتی مفادات کےلئے اس خوبصورت دنیا میں جنگ و جدل کا سماں پیدا کرتے ہیں ۔ جنگوں سے انسان وحیوان، چرند و پرند سب کا نقصان ہوتا ہے ۔ آپ زیادہ دور نہ جائیں، آپ صرف تقریباً ایک صدی پہلے جائیں ، جنگ عظیم اول سے شروع کریں۔ پہلی جنگ عظیم 28 جولائی 1914ءکو شروع ہوئی اور 11 نومبر 1918ءکو اختتام پذیر ہوئی،اس جنگ میں 17ملین افراد ہلاک ہوئے اور 20ملین افراد زخمی ہوئے۔جنگ عظیم دوم یکم ستمبر 1939ءکو شروع ہوئی اور دو ستمبر1945ءکو اختتام پذیر ہوئی۔اس جنگ میں اندازاً 85ملین افراد ہلاک ہوئے اور 28ملین زخمی ہوئے۔ان دونوں جنگوں میں ہلاکتوں اور زخمیوں کی اصل تعداد اس سے کئی زیادہ ہے۔پاکستان بھارت کے درمیان چھ ستمبر1965ءتا 23 ستمبر 1965ءجنگ ہوئی، یہ جنگ 17 دن رہی ۔ دونوں ممالک کے ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ۔ پاک بھارت کے درمیان 1971ءکی جنگ تین دسمبر 1971ءتا 16دسمبر1971ءتک ہوئی ، اس جنگ میں بھی ہلاکتیں ہوئی اور افراد مضروب بھی ہوئے ۔افغانستان روس جنگ دسمبر 1979ءکو شروع ہوئی اور فروری 1989ءمیں اختتام پزیر ہوئی، یہ جنگ نو سال رہی۔اس جنگ میں بھی لاکھوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ۔ لاکھوں افراد نے پاکستان اور ایران ہجرت کی۔ امریکہ اور اتحادی نے عراق پر یلغار کیا جس میںدس لاکھ عراقی ہلاک ہوئے، لاتعداد افراد زخمی ہوئے اور 80لاکھ افراد بنیادی سہولیات سے محروم ہوئے ۔ امریکہ اور ان کے اتحادی افغانستان کی اینٹ سے اینٹ بجانے کےلئے وارد ہوئے، لاکھوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے۔اس جنگ کے ردعمل اور اثرات کے باعث افواج پاکستان اور عام شہریوں کی ہلاکت کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ ہے۔امریکہ کی اس جنگ کے باعث پاکستان کا کم و بیش ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ اس جنگ میں2300امریکی فوجی ہلاک ہوئے،دیگرممالک کے فوجی بھی ہلاک ہوئے،افغانستان سیکورٹی فورسز کے45ہزار افرادہلاک ہوئے۔ لاکھوں انسانوں کے قتل و غارت اور کھربوں ڈالرز خرچ کرنے کے بعد پاکستان کی خصوصی کاوشوںسے امریکہ کو کمبل سے چھٹکارہ ملا۔ اس طرح روس اور یوکرین آپس میں دست و گریباں ہوئے ۔روس یوکرین جنگ میں لاکھوں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ۔ حقیقت یہ ہے کہ جنگ عظیم اول سے اب تک چھوٹی بڑی جنگوں میں ہلاکتوں، زخمیوں اور اخراجات وغیرہ کے بارے میں جو اعداد وشمار دکھائے یا بتائے جارہے ہیں، اصل تعداد اس سے بہت ہی زیادہ ہے۔ان جنگوں سے کیا حاصل ہوا؟ ان سب جنگوں میں لاکھوں بچے، خواتین اور بزرگ بھی ہلاک اور زخمی ہوئے ۔ لاکھوں کی تعداد میں افراد قیدی اور لاپتہ ہوئے ۔ان جنگوں میں کروڑوں افراد ہلاک اور کھربوں ڈالر خرچ ہوئے ۔ معیشت تباہ و برباد ہوئی، لوگوں کوبھوک اور افلاس کا سامنا کرنا پڑا ۔یہ سب بعض افراد کی انا اور ذاتی مفادات کے باعث ہوا۔اس میں بعض مذہبی، سیاسی اور دیگر پنڈتوں نے اپنا حصہ شامل کیا۔ امریکہ نے افغانستان جنگ پر 822ارب ڈالرز خرچ کیے ، کانگریس کے مطابق پاکستان اور افغانستان میں آپریشنز پر978 ارب ڈالرز خرچ ہوئے، پاکستان اور افغانستان نے جو اخراجات کیے ہیں، وہ رقوم اس میں شامل نہیں ہیں۔امریکہ نے سرد جنگ میں اربوں ڈالرز خرچ کیے۔امریکہ جنگوں کی بجائے یہی رقم افغانستان اور پاکستان میں انسانوں کی فلاح وبہبود پر خرچ کرتا، فیکٹریاں لگا تا، بزنس کرتا تو اس سے امریکہ کی قدر و منزلت میں اضافہ ہوتا،ہر جگہ امریکہ کی و اہ واہ ہوتی ۔ افغانستان اور پاکستان کے لوگ ان کےلئے نیک تمناﺅں اور محبت کااظہار کرتے ۔ اسی طرح امریکہ اور اتحادی جنگ کی بجائے عراق میں ترقیاتی اور فلاحی منصوبوں پر توجہ دیتے تو وہ بہت بہتر ہوتا ۔ امریکہ جاپان پر اٹیم بم برسانے کی بجائے انسانوں کی ترقی اور خوشحالی کےلئے اقدام اٹھاتا تو وہ اچھا ہوتا۔ پاکستان اور بھارت آپس میں جنگوں پر اخراجات کی بجائے عوام کے فلاح وبہبود پر رقوم خرچ کرتے تو وہ بہتر ہوتا ۔ پاکستان اور بھارت میں کروڑوں لوگ خطہ غربت سے نیچے زیست بسر کررہے ہیں اور لوگ بنیادی سہولیات سے محروم ہیں ۔ پاکستان اور بھارت میں سکولز کم ہیں، سکولوں میں اساتذہ اور دیگر سہولیات محدود ہیں، ہسپتال کم ہیں، سرکاری ہسپتالوں میں برے حالات ہیں،جوانوں کےلئے روزگار نہیں ہے، نوجوان روزگار کی تلاش میں در بدر پھرتے ہیں،مہنگائی بہت زیادہ ہے ، غربت اور افلاس کا راج ہے ، جرائم زیادہ ہیں لیکن کوئی ان مسائل کوحل نہیں کررہا ہے کیونکہ بہترین پلاننگ اور اخلاص کا فقدان ہے۔ اس کے علاوہ بعض مجبوریاں بھی ہیں ۔مثلاً بھارت ایک میزائل بناتا ہے تو پاکستان اس سے بھی بہتر میزائل بنانے کےلئے کوشش کرتا ہے۔ ایک ملک ہتھیار خریدتا ہے تو دوسرا ملک بھی ہتھیار خریدتا ہے کیونکہ دونوں ممالک کی آپس میں جنگیں ہوچکی ہیں اور ماضی تسلی بخش اور خوشگوار نہیں ہے۔ ایک دوسرے کو خطرہ سمجھتے ہیں اور آپس میںاعتماد کا فقدان ہے۔اسی طرح دیگر بعض ممالک کو بھی مسائل درپیش ہیںلیکن میرے خیال میںہر مسئلہ کا حل موجود ہوتا ہے ۔گولی مسائل کا حل نہیں ہے بلکہ اخلاص اور ٹیبل ٹاک سے مسائل حل ہوسکتے ہیں ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے