اداریہ کالم

جڑنوالہ کا افسوسناک سانحہ

idaria

پاکستان اسلام کا قلعہ کہا جاتا ہے اور اسلام امن و عافیت کا دین ہے جس میں تمام اقلیتوں کو مکمل آزادی اور تحفظ حاصل ہے اور ریاست پاکستان کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے اندر بسنے والی تمام اقلیتوں کو اپنے مذہبی روایات پر عمل پیرا ہونے کی مکمل آزادی ہے ، قیام پاکستان کے بعد اقلیتوں سے خطاب کرتے ہوئے بانی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ پاکستان کے اندر تمام اقلیتیں اپنے اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے میں آزاد ہوں گی انہیں کوئی ڈر یا خوف نہ ہوگا ،پاکستان کے قومی پرچم کے اندر سفید رنگ اقلیتوں کی نمائندگی کرتا ہے ،مسیحی برادری پاکستان کی مضبوط ترین اقلیت ہے جو دین اسلام اور پاکستانی قوانین کے احترام میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھتے ، ان کے ساتھ جب کوئی زیادتی کا واقعہ پیش آتا ہے تو اس پر پوری قوم کو افسوس ہوتا ہے اور وہ اس کی دلی طور پر مذمت کرتے ہوئے اسے اپنے ملک کے خلاف ایک سازش گردانتے ہیں ، انہی صفحات پر ہم نے بھارت کے اندر اقلیتوں کے ساتھ ہونے والے نارروا سلوک کی شدید مذمت کی ہے ، آج ہمارے دل دکھی ہیں کہ اپنے ہی ملک کے اندر ان اقلیتوں کی کھلا کھلم بے حرمتی کی گئی ، گزشتہ روزپنجاب کے ضلع فیصل آباد کے شہر جڑانوالہ میں توہینِ مذہب کے مبینہ واقعے کیخلاف احتجاج کرنے والے مشتعل افراد نے کرسچین کالونی اور عیسیٰ نگری میں 4 گرجا گھروں، مسیحی برادری کے درجنوں مکان، گاڑیاں اور مال و اسباب جلا دیے۔ جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے پیش نظر ضلع بھر میں دفعہ 144نافذ کردی گئی ہے، شہر میں امن و امان کی مکمل بحالی اور صورتحال معمول پر آنے تک دفعہ 144نافذ رہےگی۔ترجمان پنجاب حکومت کا کہنا ہے کہ پنجاب حکومت نے جڑانوالہ واقعے کا اعلی سطح انکوائری کا حکم دیا ہے، سوچی سمجھی سازش کے تحت امن خراب کرنےکی کوشش کی گئی، قرآن پاک کی بےحرمتی کی تحقیقات جاری ہے اور ملزمان کی گرفتاری کا حکم دیا گیا ہے، قرآن کی بے حرمتی کو بنیاد بناکر اقلیتوں کی آبادیوں پر حملہ آورہونےکی کوشش کی گئی جسے پولیس نے ناکام بنایا، امن کمیٹی کومتحرک کردیا کیا گیا ہے اور پولیس نے 100 سے زائد لوگوں کو گرفتار کیا ہے۔جڑانوالہ میں کشیدہ صورتحال کے باعث ضلع بھرمیں عام تعطیل کااعلان کیا گیا ، ضلع بھر میں گزشتہ روز تمام تعلیمی ادارے اور دفاتر بند رہے ۔ نگراں وزیراعظم انوار الحق کاکڑنے فیصل آباد میں توہین قرآن کے الزام میں مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملوں اور املاک نذر آتش کیے جانے کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ملوث افراد کے خلاف فوری کاروائی کا حکم دیا ہے،نگران وزیراعظم نے بیان میں کہا کہ فیصل آباد کی تحصیل جڑانوالہ کے مناظر دیکھ کر میں پریشان ہوں، قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں اور اقلیتوں کو نشانہ بنانے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی، تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے کہا گیا ہے کہ وہ مجرموں کو پکڑ کر انصاف کے کٹہرے میں لائیں، یقین رکھیں کہ حکومت پاکستان برابری کی بنیاد پر اپنے شہریوں کے ساتھ کھڑی ہے۔چیئرمین پیپلزپارٹی نے مطالبہ کیا کہ انتظامیہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی بنائے۔سابق سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے بیان دیا کہ سانحہ جوزف کالونی اور گوجرہ کے ملزموں کو کیفر کردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ن لیگ کے پرویز رشید بولے کہ سماج کے اس مکروہ ذہن کو بدلنا تعلیم کی اولین ذمہ داری ہے۔ پیپلز پارٹی کی شیری رحمان نے کہا کہ اقلیتوں کی عبادت گاہوں کی بے حرمتی پر کسی کو استثنیٰ نہیں ملنا چاہیے۔ جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق نے کہا کہ مسیحی برادری کے گھروں اور گرجا گھروں پر حملہ اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے، کسی شخص یا ہجوم کو خود جج اور جلاد بن کر کارروائی کا اختیار نہیں ہے۔وزیر اطلاعات پنجاب عامر میر نے بتایا کہ عوامی جذبات ابھار کر فساد کی کوشش کی گئی، درجنوں افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔ جڑانوالہ میں مکروہ عمل ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا، عوامی جذبات کو ابھار کر فساد پھیلا کر امن خراب کرنے کا منصوبہ تھا، قرآن پاک کی مبینہ بے حرمتی کے بعد مشتعل مظاہرین نے سخت رد عمل دیا، حالات کو مکمل طور پرکنٹرول کرلیا گیا ، صورتحال بہتری کی جانب جا رہی ہے، گرجاگھروں کی سکیورٹی سخت کردی، بڑی تعدادمیں سکیورٹی اہلکار تعینات کر دیے، متاثرہ علاقوں میں 6 ہزار سے زائد پولیس جوانوں کے علاوہ رینجرز کے دستے موجود ہیں۔ واقعات میں نہ تو کوئی شخص زخمی ہوا اور نہ ہی کوئی جانی نقصان ہوا۔عبادت گاہوں کو جلانا کسی صورت قابل قبول نہیں۔ جڑانوالہ واقعہ پاکستان کے خلاف گہری سازش ہے، ہمارا مطالبہ ہے کہ تحقیقات کرکے شرپسندوں کو عبرتناک سزا دی جائے۔ جنہوں نے قرآن مجید جلایا اور جنہوں نے گرجا گھروں پر حملہ کیا سب کو قانون کے مطابق سزا دی جائے۔
چیئر مین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر گمشدگی کا مقدمہ درج
سائفر کی گمشدگی کے معاملے پر ایف آئی اے کی جانب سے کی جانےوالی تحقیقات کا معاملہ اپنے اختتام کو جا پہنچا جس کے نتیجے میں چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف سائفر کی گمشدگی کا مقدمہ درج کرلیاگیا، مقدمے میں سائفر گمشدگی سے متعلق سنگین دفعات شامل کی گئیں۔ ایف آئی اے کے انسداد دہشتگردی ونگ میں تعینات ڈی آئی جی لیول کے افسران اس معاملے کی انکوائری کررہے ہیں۔دوسری جانب سائفر کی گمشدگی کے معاملے پر ایف آئی اے نے گزشتہ روز چیئرمین تحریک انصاف سے تحقیقات کیں۔ سائفر گمشدگی پر مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے ممبران نے اٹک جیل میں عمران خان سے پوچھ گچھ کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی سے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ جیل کے آفس میں ملاقات کی گئی ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے تسلی کیساتھ جے آئی ٹی کے سوالات کے جوابات دئیے۔علاوہ ازیں، سابق وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری انکوائری میں پیش ہونے کے لیے ایف آئی اے ہیڈکواٹرپہنچے۔ جوائنٹ انکوائری ٹیم نے اعظم خان کو طلب کر رکھا تھا۔واضح رہے کہ ایک ہفتہ قبل امریکی میڈیا نے عمران خان کی حکومت سے متعلق مشہور زمانہ سائفر کو افشا کیا تھا۔ادھرچیئرمین پاکستان تحریک انصاف کی توشہ خانہ کیس میں سزا معطلی اور ضمانت کی اپیلیں سماعت کیلئے مقرر کر دی گئی ہیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیئرمین پی ٹی آئی کی سزا کے خلاف اپیل پر سماعت 22 اگست کو ہو گی۔ یاد رہے کہ سیشن جج اسلام آباد ہمایوں بابر نے چیئرمین پاکستان تحریک انصاف کو توشہ خانہ کیس میں 5اگست کو 3سال قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی جس کے بعد اسی روز سابق وزیراعظم کو زمان پارک سے گرفتار کر کے اٹک جیل منتقل کر دیا گیا تھا۔
اندرون شہر آلودگی پھیلانے والی صنعتوں کیخلاف کارروائی
شہروں میں قائم انڈسٹریل زون کی وجہ سے فضائی آلودگی میں دن بدن اضافہ ہوتا چلا جارہا ہے ، ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ صنعتی علاقے شہری آباد قدرے فاصلے پر بنائے جاتے تاکہ عوام کے اندر سانس اور آلودگی سے پیدا ہونے والی دیگر بیماریوں پر قابو پایا جاسکے مگر ٹاو¿ن پلان اور میونسپل ایڈمنسٹریشنیں شہر کے اندر صنعتیں لگانے کی اجازت دے کر فضائی آلودگی بڑھانے کا سبب بن رہی ہیں مگر اب شہر میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی پر قابو پانے کیلئے محکمہ تحفظ ماحولیات نے پری سموگ آپریشن کے دوران امیشنز کنٹرول سسٹم نصب نہ ہونے پر متعدد سٹیل ملز کو سربمہر کر دیا ۔شہر میں بڑھتی ہوئی فضائی آلودگی کے پیش نظرمحکمہ تحفظ ماحولیات نے سٹیل ملز، فرنسز اور سٹیل یونٹس کو سربمہر کرنے کے ساتھ ساتھ متعدد فیکٹریوں کو قوانین کی خلاف ورزی پر بھاری جرمانے بھی کئے۔ڈائریکٹر محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب نسیم الرحمان شاہ کی سربراہی میں انڈسٹریل ایریاز میں کارروائیاں کی گئیں، محمود بوٹی، لکھو ڈیر، ترکی روڈ اور رنگ روڈ سمیت شمالی لاہور کے بیشتر علاقوں میں آپریشن کیا گیا۔امیشنز کنٹرول سسٹم نہ لگانے والوں سے کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی، 32یونٹس کا سروے کیا گیا جن میں امیشنز کنٹرول سسٹم نصب نہیں تھا، حکومت نے 2ارب روپے کی خطیر رقم اس سسٹم کی تنصیب کیلئے مختص کی ہے۔ لاہورہائیکورٹ نے 19 بچوں سمیت 26 بھٹہ مزدوروں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔عدالتی حکم پر بیلف نے بھٹہ مزدوروں کو بازیاب کراکے پیش کیا گیا تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے